یاد دھائی @طالب علم
تھریڈ کا ٹاپک خانہ کعبہ اور رسول (ص) و انبیاء سے مس ہونے والے متبرک مقامات ہیں۔
لیکن آپ ٹاپک کا بہانا لے کر بھاگنا چاہتی ہیں تو آپ کی مرضی۔ یہاں آپ کی شرک کی ہنڈیا پکنے والی نہیں، مزید کا انتظار کریں ۔۔۔۔۔۔علی بن جعفر نے کہا: میں نے امام موسیٰ کاظم سے سوال کیا کہ قبر پر عمارت بنانا اور اس پر بیٹھنا کیسا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا:
لا یصلح البناء علیہ ولا الجلوس ولا تجصیصہ ولا تطیینہ
قبر پر عمارت تعمیر کرنا،
اس پر بیٹھنا،
اسے پختہ بنانا
اور لپائی کرنا درست نہیں
کتاب الاستبصار، جلد نمبر 1
یہ آرٹیکل کا آغاز نہیں، بلکہ اختتامی الفاظ تھے۔
الحمدللہ! ہم نے آپ کی کتاب سے ثابت کیا کہ پختہ قبریں بنانا جائز نہیں
لیکن آپ ٹاپک کا بہانا لے کر بھاگنا چاہتی ہیں تو آپ کی مرضی۔ یہاں آپ کی شرک کی ہنڈیا پکنے والی نہیں، مزید کا انتظار کریں ۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبت کا شکریہ ، میں نے ایک دعا بھی دی تھی شاید آپ طوفانی رفتار کے سبب دیکھ نہ سکیں ۔ ہو سکے تو اس پر آمین بالجہر کہیے۔ اور سنائیے سحر وافطار بنانا کس کے ذمے لگا رکھا ہے جو اتنی فرصت میسر ہے؟خوش آمدید کہنے کا شکریہ ام نور العین بہن۔
میرے سب سے پہلے نکتے کا جواب نجانے کیوں آپ نے سب سے آخر میں دیا۔ آپ کی سہولت کے لیے چار باتیں عرض کی تھیں جو موضوع سے انتہائی متعلق تھیں پھر بھی آپ کو تجاہل عارفانہ کا شکوہ ہے یا شاید یہ آپ کا تکیہ کلام ہے جو موقع بے موقع جڑ دیتی ہیں۔ اب یہ فزیکل برکت کیا بلا ہے اس پر آپ روشنی ضرور ڈالیے ۔۔ہمارے نزدیک رافضی گدھا کعبہ جا کر بھی گدھا ہی رہتا ہے جب تک عقیدہ درست نہ کرے ۔ ابو جہل کعبے کے دروازے کی دہلیز پر چڑھ کر تقریریں کرتا تھا لیکن آج تک ہم اس کو کافر سمجھتے ہیں ۔ کعبے سے مس ہونا اتنا ہی مقدس عمل ہوتا تو قریش کے جثوں کو کلیب بدر میں نہ پھینکا جاتا ۔ قریش کعبے کا خادم قبیلہ تھا دن میں کتنی بار یہ کافر مس ہوتے ہوں گے غلاف کعبہ سے لے کر در کعبہ تک سے ؟ جائیے ان کے مزار تعمیر کیجیے اور بین کیجیے کہ ہائے کعبے سے مس ہونے والے ۔ حرم کی حدود میں شکار منع ہے اس لیے وہاں کبوتر بہت ہوتے ہیں اور بیٹ بھی بہت کرتے ہیں ، آپ وہ بیٹ جمع کر کے ایران منگو ا سکتی ہیں ، مکہ میونسپلٹی کا ہاتھ بٹے گا اور آپ کو تبرکات کی نئی برانڈ نصیب ہو گی۔اور آپ نے لکھا ہے: "اولا: آپ نے شاید قرآن مجید کا مطالعہ نہیں کیا ، خانہ کعبہ کواس لیے متبرک سمجھا نہیں جاتا کہ وہ کسی سے مس ہو چکا ہے بلکہ قرآن نے اس کو کئی مقامات پر مبارک قرار دیا ہے، اس کی برکت اپنی ہے ۔ "۔
کیا آپ جانتے بوجھتے تجاہل عارفانہ سے کام لے رہی ہیں، یا پھر آپ موضوع کو سمجھنے سے قاصر ہیں؟ یہاں ہماری گفتگو کا موضوع خانہ کعبہ میں "فزیکل برکت" کے حوالے سے ہے۔
موضوع بہت آسان سا ہے۔
کیا آپکے عقیدے کے مطابق بھی جو لوگ کعبہ کو مس کر رہے ہیں، اسے چوم رہے ہیں، اسکو عقیدت اور تعظیم کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، جو اسے وسیلہ بنا کر دعائیں مانگ رہے ہیں ۔۔۔۔ تو کیا یہ آپکے عقیدے کے مطابق بھی داعش کی طرح"بدعت" بھی کر رہے ہیں اور "شرک" بھی؟
دروغ گو کے حافظے کی مانند آپ کی نظر بھی کمزور ہے ، میرے پیغام میں قرامطہ ہی کا ذکر بد آیا تھا، ویسے آپ سعودیہ اور داعش کو ایک کر سکتی ہیں تو قرامطہ اور فاطمیہ کیا شیعہ کے فرقے نہیں؟ ایک زمانے تک آپ کے ایرانی فقیہ صفویوں سے براءت کا اظہار کرتے تھے اور آج اسی بشار الاسد کو پیمپر کرنے کے لیے مسلح جتھے ایران سے جا رہے ہیں ؟ کیا یہ ثبوت نہیں کہ آپ سب کی اصل ایک ہے اور انیس بیس کے فرق سے آپ سب ایک ہی نکلتے ہیں ؟ رہے ساسانی اور مجوسی تو ایرانی شیعہ آج بھی ان کی ثقافت سینے سے لگائے بیٹھے ہیں اور ان کے تہوار مناتے ہیں ، قم سے پڑھ کر آنے والے پاکستان میں بھی ان تہواروں کا بیج بو رہے ہیں ، جس محفل کا آپ نے ذکر کیا ،اور جہاں آپ privileged ممبر ہیں ، کیا وہاں آپ کے پسندیدہ ترین موضوع متعہ کے علاوہ زرتشت کی تعلیمات سے لے کر جشن نوروز تک کے موضوعات موجود نہیں؟ ایسے میں آپ ساسانیوں، زرتشتیوں اور مجوسیوں سے اپنے جذباتی رشتوں کا انکار نہ کریں تو بہتر ہے کیوں کہ سورج کی روشنی کو آنکھیں ڈھانپ کر چھپایا نہیں جا سکتا ۔اور میرا ساسانیوں یا فاطمیوں سے کیا لینا دینا؟ (کیا آپ قرامطہ اور فاطمیوں میں فرق کر سکتی ہیں؟؟؟ ۔۔۔ کیونکہ یہ فاطمی نہیں، بلکہ قرامطہ تھے جو حجر الاسود کو لے گئے تھے، ۔۔۔ بہرحال اس وقت مشکل لگ رہا ہے کہ آپ فرق کریں کیونکہ غصے میں آپ مجھ میں اور ساسانیوں اور فاطمیوں میں کوئی فرق نہیں کر رہی ہیں تو پھر فاطمیوں اور قرامطہ میں بھی شاید فرق نہیں کریں گی)۔
میں نے چار نکات ذکر کیے تھے آپ نے ایک کا بے تکا جواب لکھا اور باقی الفاظ تقریر میں ضائع کر دئیے ، باقی تین نکات کا جواب دے دیجیے ۔قرآن کہتا ہے دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو ۔۔۔۔ مگر آپ حضرات موضوع پر دلیل چھوڑ کر سب سے پہلے شخصیت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور ماضی کے حوالے سے غیر ضروری بہتان تراشیاں کر رہے ہیں جنکا موجودہ موضوع سے کوئی تعلق نہیں۔
پھر اسی تھریڈ کے مراسلہ نمبر 25 میں کھل کر میں اپنے متعلق لکھ چکی ہوں، مگر پھر بھی آپ نے اپنے 2 عدد مراسلے اسی حوالے سے طنز کرنے میں لگا دیے۔ کیوں؟ کیا مراسلہ نمبر 25 نہیں پڑھا تھا؟ یا پھر پڑھ کر بھی کوئی پرانا حساب چکانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟
عجیب بات ہے پہلے آپ کا کہنا تھا کسی نے آپ کے مضامین چرا لیے تو اس میں آپ کا کیا قصور، اب فرماتی ہیں کہ آپ محفل کی ممبر ہیں اور اپنے مرغوب موضوع متعہ پر وہ رذیل بحث آپ نے کی تھی ، گویا آپ ہی مہوش علی ہوئیں۔ اب آپ کے کس بیان پر یقین کریں؟ اور اگر آپ مہوش علی ہیں تو یہ آپ کو نام بدلنے کی کیا سوجھی ؟ وفا کے نازک زنانہ فرضی نام سے آپ نے یہاں ایک رکن بچی کے لیے جو الفاظ استعمال کیے میں سمجھتی ہوں ایسا کوئی خاتون نہیں کر سکتی ، اسی لیے میں نے تلخ الفاظ استعمال کیے۔ اگر آپ واقعی خاتون ہیں تو آپ کو شرم آنی چاہیے کم سن بچیوں سے ایسے کنائے استعمال کرنے پر۔ لیکن اگر آپ کو متعہ کے موضوع پر بحث کرنے اور کرتے ہی چلے جانے پر شرم نہیں آتی تو میری اس کوشش سے کیا ہوگا؟ کیا مذہب صرف تبرک ، بدعت اور شرک پر بحث کا نام ہےیا مذہب شرم و حیا بھی سکھاتا ہے؟ماہ رمضان میں آپ ایک دینی زمرے میں ایسے الفاظ لکھ رہی ہیں کچھ تو شرم کریں۔پھر جو طنز طالبعلم صاحب تبرکات کے تھریڈ کے حوالے سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے، ایسی ہی کچھ طنز اور غیر ضروری بہتان آپ نے عقد المتعہ کو بیچ میں گھسانے کے حوالے سے کی ہے۔
آپ نے لکھا ہے: یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کوئی سیاہ چغے والے فقیہ ہوں جو شیعہ مومنات کو زیادہ قریب سے سمجھانے کی خاطر مونث بن کر متعہ کے مسائل پر لکھتے ہوں۔
میں اردو محفل کی ممبر سن 2003 سے ہوں (جب پرانا فورم سافٹویئر تھا)، جبکہ عقد المتعہ پر بحث سن 2010 میں شروع ہوئی۔ آپ کے بہتان کے مطابق میں 2003 سے 2010 تک سیاہ چغے میں شیعہ مومنات کو سمجھانے کے لیے اسکا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔ اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ کوئی خار کھائے بیٹھی ہیں، وگرنہ صحیح العقل کے ساتھ آپ ایسی بات نہ کرتیں، اور یہ غصہ ہے جو عقل کو کھا جاتا ہے۔
آپ کے شروع کردہ موضوع کا عنوان ہی داعش ہے اور داعش اٹلانٹک اوشن میں چلنے والی ہوا کو نہیں کہتے ، آپ کی غیر ضروری توجہ کی محور یہ چڑیا جس جغرافیے میں پائی جاتی ہے اس کا ذکر آنا لازمی ہے ۔ چمگادڑوں کی طرح اندھا دھند اڑنے اور یہاں وہاں ٹکرانے سے بہتر ہے اپنی پرواز کا رخ متعین کر لیں ۔اگلا ایک سوال کا سادہ سے جواب دے دیجئے کہ آپ نے عراقی سیاست کا ذکر اس تھریڈ میں کیوں شروع کیا؟ کیا آپ اسکے لیے دوسرا تھریڈ شروع نہیں کر سکتی تھیں؟ کیا یہ آپ کی طرف سے مسلسل موجودہ موضوع کو بھٹکانے کی کوشش نہیں؟
انسانیت یہ ہے کہ جو بھی ظلم کرے اسے سزا ملنی چاہیے۔ عراقی اداروں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے ہیں اور اگر وہ مجرم پائے جائیں تو انہیں سزا ہونی چاہیے ۔انسانیت میرا ایمان ہے۔
اب آپ کو اپنی آنکھ میں موجود شہتیر کو بھی دیکھنا چاہیے۔
آپ بھی تو اپنا اصل نام چھپائے ہوئے ہیں اور یہ بھی ظاہر نہیں کہ آپ مرد ہیں یا عورت، بولئے کیا یہ آپ کا اصل نام ہے ، اگر اصل ہے تو پھر میں "بے وفا" کہنے پر معذرت کر لیتا ہوں۔1۔آپ نام بگاڑ کر کیا قرآنی حکم کی پیروی کر رہے ہیں جو ہے کہ حسن سے مناظرہ کیا جائے؟
اہل حدیث مسلک کے نظریے کے مطابق جو چیز قرآن اور صحیح حدیث سے ثابت ہو جائے اسی کو مانا جاتا ہے، تبرکات سے متعلق جو صحیح عقیدہ اہل سنت والجماعت کا ہے وہی قابل قبول ہے، لیکن تبرکات بھی صرف اسی حد تک جس حد تک احادیث میں بیان ہوئے ہیں ناکہ جس سے عقیدے کی خرابی لازم آئے، جیسے کہ آپ لوگوں نے اللہ کی ذات کو نظرانداز کر کے منکے، چھلے،دھاگے وغیرہ کو اپنا لیا ہے، اور ان سے حاجت روائی، مشکل کشائی کے مشرکانہ عقائد بھی گھڑ لئے ہیں، جیسے بعض لوگ اپنے بازو میں دھاگہ باندھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی امام کی ضمانت میں آ چکے ہیں جو کہ بالکل جھوٹ ہے، جب ایسے لوگوں پر مصیبت آتی ہے تو کوئی امام ان کے کام نہیں آتا، جیسے بے نظیر کا انجام آپ کے سامنے ہے۔2۔ پہلے آرٹیکل میں بے تحاشہ دلائل تھے کہ جو چیز رسول (ص) سے مس ہو جائے وہ متبرک ہو جاتی ہے۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا وہ عقیدہ نہیں تھا جو آپ لوگوں کا ہے، تبرکات کے متعلق اوپر وضاحت کر چکا ہوں، صحیح مسلم کی اس روایت کی شرح دیکھ لیں۔جناب عائشہ رسول (ص) سے مس شدہ جبے کو دھوتیں اور پھر اس پانی کو بیماری کے خلاف شفا کے لیے استعمال کرتیں۔ دلیل آپ کو نظر نہ آئیں تو کیا میں قصوروار ہوں؟
جی بالکل، میں بتا سکتا ہوں کہ ابوطالب کا اس موضوع سے کیا تعلق ہے، آپ نے ایک اصول بیان کیا کہ جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہو جائے تو وہ بابرکت ہو جاتی ہے، ابوطالب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت خدمت کی، تو صاف ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کو ہاتھ بھی لگایا ہو گا، تو وہ بابرکت نہیں بنا، نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہو جانے والی کسی چیز کو چھونے سے اسے کوئی تبرک حاصل ہوا، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ دولتِ ایمانی اور عقیدہ توحید سے محروم تھا، یہاں تک کہ اس کے مرنے کے وقت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کلمہ توحید پڑھنے کی تلقین کی لیکن وہ اپنے آباؤ و اجداد کے دین پر مرا، اب اس کو جہنم میں عذاب ہو گا۔ (العیاذباللہ)3۔ کیا آپ بتلا سکتے ہیں کہ جناب ابو طالب کا موجودہ موضوع سے کیا تعلق ہے؟
الحمدللہ، ہمیں مسلم و کافر کے مابین فرق کا علم ہے بفضل اللہ تعالیٰ، آپ بتائیں کہ آپ کے اصول کے مطابق جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہو جائے وہ متبرک ہوتی ہے اور اس سے تبرک حاصل کیا جا سکتا ہے۔4۔ آپ نے عبداللہ ابن ابی کو بطور دلیل استعمال کیا۔ کیا آپ کو مسلم اور کافر کے مابین فرق کا علم ہے؟ کیا آپ کو جناب عائشہ، جناب ام سلمہ کا رسول (ص) کے جبے اور بال سے فزیکل تبرک حاصل کرنا نظر آتا ہے؟
تبرکات کی شرعی حیثیت !!!یاد دھائی @طالب علم
تھریڈ کا ٹاپک خانہ کعبہ اور رسول (ص) و انبیاء سے مس ہونے والے متبرک مقامات ہیں۔
غیر متعلق اس لحا ظ سے کہ ہم یہاں داعش اور آپکے مشترکہ "عقیدے" کی بات کر رہے ہیں جس کے مطابق خانہ کعبہ فقط پتھر ہے، خانہ کعبہ شرک کا اڈہ ہے جہاں بدعت اور شرک دونوں انجام پذیر ہو رہے ہیں۔ جبکہ آپ ایسی روایت لے کر آ گئے ہیں جن کا اہل تشیع کے عقیدے سے کوئی تعلق ہیں اور نہ وہ انکے لیے حجت ہیں۔روضہ رسول اور مسجد نبوی کو یہ رافضی گرانا چاہتے ہیں، ثبوت حاضر ہے۔ اللہ کی لعنت ہو اس پر جو میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بغض رکھے، آمین!
لو جی مہوش علی، ہم دلیل لے آئے اب اس کا انکار کرو تو جانیں
کہ تمہارا 12 ایسا نہیں کرے گا۔
اب یہ نہ کہہ دینا یہ موضوع سے غیر متعلق ہے۔
کیا فورم کے اصولوں میں لکھا ہے کہ ان چیزوں اور ناموں کو یوزر نیم کے طور پر نہیں رکھا جا سکتا جو کہ آپ کی پسند ہوں۔ کربلا میں جناب عباس (برادرِ جناب زینب و حسین) کی وفا مشہور ہے وفائے عباس کے نام سے جس وجہ سے وفا مجھے بہت عزیز ہے۔ میرے لیے کیا نئے قوانین اپنی طرف سے گھڑے جا رہے ہیں تاکہ مطعون کیا جا سکے؟آپ بھی تو اپنا اصل نام چھپائے ہوئے ہیں اور یہ بھی ظاہر نہیں کہ آپ مرد ہیں یا عورت، بولئے کیا یہ آپ کا اصل نام ہے ، اگر اصل ہے تو پھر میں "بے وفا" کہنے پر معذرت کر لیتا ہوں۔
آپکا جواب گول مول ہے۔ مجھے نہیں علم کہ آپ نے جناب عائشہ کا تبرک نبی سے نفع اٹھانے اور اس سے بیماری کے خلاف شفا حاصل کرنے کے استعمال پر کوئی وضاحت کی ہو۔ صحیح مسلم کی کوئی شرح اگر اسکے متعلق کچھ فرق رکھتی ہے تو پھر آپکو یہ شرح یہاں بیان کرنی چاہیے۔ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا وہ عقیدہ نہیں تھا جو آپ لوگوں کا ہے، تبرکات کے متعلق اوپر وضاحت کر چکا ہوں، صحیح مسلم کی اس روایت کی شرح دیکھ لیں۔
بالکل یہ اصول ہے کہ جو بے جان اشیاء رسول (ص) سے مس ہوئیں، وہ متبرک ہو گئیں اور ان میں نفع و نقصان کی صلاحیت پیدا ہو گئی، جناب عائشہ انہیں بیماری کے خلاف شفا کے حصول کے لیے استعمال کرنے لگیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو کافر اور مسلم کے فرق کا علم بھی نہیں اور اسکے ساتھ ساتھ بے جان اشیاء اور شعور رکھ کر صحیح یا غلط کا فیصلہ کرنے والے انسانوں کے فرق کا علم بھی نہیں۔ اور اسی وجہ سے آپ غلط استدلال پیش کر کے اس چیزوں میں برکت کا انکار کر رہے جو کہ رسول (ص) مس ہوئیں۔جی بالکل، میں بتا سکتا ہوں کہ ابوطالب کا اس موضوع سے کیا تعلق ہے، آپ نے ایک اصول بیان کیا کہ جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہو جائے تو وہ بابرکت ہو جاتی ہے، ابوطالب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت خدمت کی، تو صاف ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کو ہاتھ بھی لگایا ہو گا، تو وہ بابرکت نہیں بنا، نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہو جانے والی کسی چیز کو چھونے سے اسے کوئی تبرک حاصل ہوا، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ دولتِ ایمانی اور عقیدہ توحید سے محروم تھا، یہاں تک کہ اس کے مرنے کے وقت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کلمہ توحید پڑھنے کی تلقین کی لیکن وہ اپنے آباؤ و اجداد کے دین پر مرا، اب اس کو جہنم میں عذاب ہو گا۔ (العیاذباللہ)
مسلم اور کافر کے فرق کا علم ہوتا تو کفار کا ذکر کر کے رسول (ص) کے کرتے میں موجود برکت کا انکار نہ کرتے۔ اور مسلمانوں کے رسول (ص) کے کرتے سے برکت حاصل کرنے کے واقعات کی جگہ کافر و منافق کے واقعے پر اپنے عقیدہ کی بنیاد نہ رکھتے۔الحمدللہ، ہمیں مسلم و کافر کے مابین فرق کا علم ہے بفضل اللہ تعالیٰ، آپ بتائیں کہ آپ کے اصول کے مطابق جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مس ہو جائے وہ متبرک ہوتی ہے اور اس سے تبرک حاصل کیا جا سکتا ہے۔
- وہ کُرتا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کی میت کے لئے دیا کیا وہ آپ کے نزدیک متبرک تھا یا نہیں؟
- وہ کُرتا اس وقت عبداللہ بن ابی کی میت کے لئے کیوں دیا گیا؟
- باوجود آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عبداللہ بن ابی کی میت کے لئے کُرتا دینے کے اللہ نے اسے کیوں نہ بخشا؟
- بلکہ اللہ نے اس کی قبر پر کھڑا ہونے سے منع کیا اور اس کی نماز جنازہ سے بھی روک دیا اور اس کے لئے استغفار سے بھی روک دیا چاہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کے لئے ستر مرتبہ سے زیادہ بخشش کیوں نہ مانگے؟
- آپ بتائیں جس کے لئے ستر بار سے بھی زیادہ بخشش وہ شخص مانگے جس کو اللہ نے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے، پھر بھی اسے کیوں نہ بخشا گیا؟
آپ نے تو "عدم ذکر" کو "ذکرِ عدم" ہی بنا ڈالا۔اور آخر میں آپ سے گزارش ہے کہ کھجور کے تنے والی بات کا جواب آپ کی طرف سے نہیں آیا، اس پر تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگاتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم اس سے مس ہوا یا نہیں، پھر بھی بعد میں وہ کھجور کا تنا تبرک کے لئے کیوں استعمال نہیں کیا گیا؟
تبرکات کے متعلق عامر یونس بھائی نے پوسٹ کر دی ہے۔ جہاں تک آپ نے تبرکات میں نفع و نقصان پہنچانے کی قدرت کی بات کی ہے، یہی عقیدے کی خرابی ہے۔کیا فورم کے اصولوں میں لکھا ہے کہ ان چیزوں اور ناموں کو یوزر نیم کے طور پر نہیں رکھا جا سکتا جو کہ آپ کی پسند ہوں۔ کربلا میں جناب عباس (برادرِ جناب زینب و حسین) کی وفا مشہور ہے وفائے عباس کے نام سے جس وجہ سے وفا مجھے بہت عزیز ہے۔ میرے لیے کیا نئے قوانین اپنی طرف سے گھڑے جا رہے ہیں تاکہ مطعون کیا جا سکے؟
آپکا جواب گول مول ہے۔ مجھے نہیں علم کہ آپ نے جناب عائشہ کا تبرک نبی سے نفع اٹھانے اور اس سے بیماری کے خلاف شفا حاصل کرنے کے استعمال پر کوئی وضاحت کی ہو۔ صحیح مسلم کی کوئی شرح اگر اسکے متعلق کچھ فرق رکھتی ہے تو پھر آپکو یہ شرح یہاں بیان کرنی چاہیے۔
بالکل یہ اصول ہے کہ جو بے جان اشیاء رسول (ص) سے مس ہوئیں، وہ متبرک ہو گئیں اور ان میں نفع و نقصان کی صلاحیت پیدا ہو گئی، جناب عائشہ انہیں بیماری کے خلاف شفا کے حصول کے لیے استعمال کرنے لگیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو کافر اور مسلم کے فرق کا علم بھی نہیں اور اسکے ساتھ ساتھ بے جان اشیاء اور شعور رکھ کر صحیح یا غلط کا فیصلہ کرنے والے انسانوں کے فرق کا علم بھی نہیں۔ اور اسی وجہ سے آپ غلط استدلال پیش کر کے اس چیزوں میں برکت کا انکار کر رہے جو کہ رسول (ص) مس ہوئیں۔
مسلم اور کافر کے فرق کا علم ہوتا تو کفار کا ذکر کر کے رسول (ص) کے کرتے میں موجود برکت کا انکار نہ کرتے۔ اور مسلمانوں کے رسول (ص) کے کرتے سے برکت حاصل کرنے کے واقعات کی جگہ کافر و منافق کے واقعے پر اپنے عقیدہ کی بنیاد نہ رکھتے۔
کاش کہ کافر کی جگہ مسلمانوں کے واقعات سے سبق پکڑ کر آپ نے اپنا عقیدہ بنایا ہوتا۔
1۔ علی ابن ابی طالب کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اﷲ عنہا کا وصال ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی تجہیز و تکفین کے لئے خصوصی اہتمام فرمایا، غسل کے بعد جب انہیں قمیص پہنانے کا موقعہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا کرتہ مبارک عورتوں کو عطا فرمایا اور حکم دیا کہ یہ کرتہ انہیں پہنا کر اوپر کفن لپیٹ دیں۔
طبرانی، المعجم الکبير، 24 : 351، رقم : 871
طبرانی، المعجم الاوسط، 1 : 67، رقم : 189
ابن عبدالبر، الاستيعاب، 4 : 1891، رقم : 4052
ابونعيم، حلية الاولياء، 3 : 121
ابن جوزی، العلل المتناهية، 1 : 269، رقم : 433
ابن جوزی، صفوة الصفوة، 2 : 54
ابن اثير، اسد الغابه، 7 : 213
سمهودی، وفاء الوفاء، 3 : 8 - 897
عسقلانی، الاصابه فی تمييز الصحابه، 8 : 60، رقم : 11584
هيثمی، مجمع الزوائد، 9 : 256
2۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی تکفین کے لئے اپنا مبارک ازاربند عطا فرمایا۔
بخاری، الصحيح، 1 : 423، کتاب الجنائز، رقم : 1196
مسلم، الصحيح، 2 : 646، کتاب الجنائز، رقم : 939
ابو داؤد، السنن، 3 : 197، کتاب الجنائز، رقم : 3142
نسائی، السنن، 4 : 30، 31، 32، کتاب الجنائز، رقم : 1885، 1886، 1890
ترمذی، الجامع الصحيح، 3 : 315، ابواب الجنائز، رقم : 990
ابن ماجه، السنن، 1 : 468، کتاب الجنائز، رقم : 1458
مالک، المؤطا 1 : 222، رقم : 520
احمد بن حنبل، المسند، 5 : 84
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 407، رقم : 27340
حميدی، المسند، 1 : 174، رقم : 360
ابن حبان، الصحيح، 7 : 304، 302، رقم : 3033، 3032
3۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک خاتون نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایک چادر پیش کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ زیب تن فرمائی تو ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! کتنی حسین چادر ہے، مجھے عنایت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں عنایت فرمائی۔ حاضرین میں سے بعض نے اس کو اچھا نہیں سمجھا اور چادر مانگنے والے کوملامت کی کہ جب تمہیں معلوم تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی سائل کو واپس نہیں لوٹاتے تو تم نے یہ چادر کیوں مانگی؟ اس شخص نے جواب دیا :
إنّی واﷲ ماسألته لألبسها، إنما سألته لتکون کفنی. قال سهل : فکانت کفنه.
’’خدا کی قسم میں نے یہ چادر اس لئے نہیں مانگی کہ اسے پہنوں۔ میں نے (تو اس کی برکت کی امید سے) اس لئے مانگی ہے کہ یہ مبارک چادر میرا کفن ہو۔ حضرت سہل فرماتے ہیں : کہ یہ مبارک چادر بعد میں ان کا کفن بنی۔‘‘
بخاری، الصحيح، 1 : 429، کتاب الجنائز، رقم : 1218
بخاری، الصحيح، 2 : 737، کتاب البيوع، رقم : 1987
بخاري، الصحيح، 5 : 2189، کتاب اللباس، رقم : 5473
بخاري، الصحيح، 5 : 2245، کتاب الأدب، رقم : 5689
نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 480، رقم : 9659
بيهقي، السنن الکبریٰ، 3 : 404، رقم : 6489
عبد بن حميد، المسند، 1 : 170، رقم : 462
طبراني، المعجم الکبير، 6 : 143، 169، 200، رقم : 5785، 5887، 5997
بيهقي، شعب الايمان، 5 : 170، رقم : 6234
قرشي، مکارم الاخلاق، 1 : 114، رقم : 378
ابن ماجه، السنن، 2 : 1177، کتاب اللباس، رقم : 3555
احمد بن حنبل، المسند، 5 : 333، رقم : 22876
ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1 : 454
4۔ حضرت عبداللہ بن سعد بن سفیان غزوہ تبوک میں شہید ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اپنے مبارک قمیص کا کفن پہنایا۔
ابن اثير، اسد الغابه، 3 : 262
عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، 4 : 111، رقم : 4715
5۔ حضرت عبداللہ بن حارث بن عبدالمطلب بن ہاشم فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اپنی مبارک قمیص کا کفن پہنا کر دفن کیا، اور فرمایا : ھذا سعید ادرکتہ سعادۃ ’’یہ خوش بخت ہے اور اس نے اس سے سعادت حاصل کی ہے۔‘‘
ابن اثیر، اسد الغابہ، 3 : 207
ابن عبدالبر، الاستیعاب، 3 : 884، رقم : 1496
عسقلانی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، 4 : 47، رقم : 4605
ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 4 : 48
آپ نے تو "عدم ذکر" کو "ذکرِ عدم" ہی بنا ڈالا۔
اگر اس تنے سے برکت کے حصول کی کوئی روایت نہیں تو اس سے یہ مطلب کیسے نکل آیا کہ تبرک حرام ہو گیا، اور پھر اس بنیاد پر آپ نے کیسے وہ سینکڑوں روایات ردی کی ٹوکری کی نذر کر ڈالیں جن کے مطابق صحابہ تبرکات نبوی سے نفع حاصل کرتے تھے، انہی بیماری سے شفا کے لیے استعمال کرتے تھے؟