السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر میری طرف سے کوئی سخت بات کہی گئی ہے تو معزرت -لیکن پھر بھی یہاں اتنا کہنا چاہوں گا کہ :
محمد علی جواد بھائی! ان شاء اللہ ایسی کوئی بات نہیں، مجھے بری یہ بات لگی تھی، کہ مہدی علیہ السلام کا مخالف باور کروایا گیا تھا! ہماری اور آپ کی نیت اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی ہے، اللہ تعالیٰ خلوص عطا فرمائے!
بخاری و مسلم میں نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا فرمان مبارک ہے جس کا مفہوم ہے کہ جب قرب قیامت میں دجال اکبر نمودار ہو گا تو اس کے دائیں اور بائیں آگ اور پانی ہو گا - جس کو لوگ آگ سمجھیں گے وہ درحقیقت پانی ہو گا اور جس کو لوگ پانی سمجھیں گے وہ درحقیقت آگ ہو گی - تو تم آگ کی طرف ہی لپکنا کہ وہ (راہ نجاعت) پانی ہے- (متفق علیہ)-
آج کل کے مسلمانوں کی حالت زار یہ ہے کہ دجال اکبر تو ابھی نمودار نہیں ہوا (الله جانتا ہے کہ کب نمودار ہو گا) - لیکن یہ آگ کو آگ سمجھ رہے ہیں اور پانی کو پانی- انہیں جمہوریت اور نام نہاد مسلم حکمرانوں کا واضح کفرنظر نہیں آ رہا اور چلے ہیں تحریک خلافت کو نشانہ بنانے-تو یہ دجال اکبر کا کیسے مقابلہ کریں گے ؟؟؟
دیکھیں بھائی! یہی وہ بات ہے، جس میں جذباتیت کا عنصر بہت زیادہے اور دلائل و استدلال کا بہت کم، بلکہ نہ ہونے کے برابر!
آپ نے یہ مستقبل ہیں ہونے والے ایک امر کے متعلق قیاس کیا کہ دجال اکبر کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے! (اللہ تمام مسلمانوں کو دجال اکبر کے فتنہ سے محفوظ رکھے، اور اس کا مقابلہ کرنے کی توفیق دے) ۔ اور اس پر آپ کا مقیس علیہ ہے کہ ان کو حکمرانوں کا واضح کفر نظر نہیں آرہا! جبکہ جسے آپ واضح کفر فرما رہے ہیں اسے بھی آپ نے بیان نہیں کیا! اب آپ کسی بات کو واضح کفر سمجھتے ہو، تو اس سے تو وہ واضح کفر نہیں بن جائے گا، دوم کہ وہ کفر اکبر ہے، یا کفر دون کفر؟ سوم کہ کفر اکبر ہونے کی صورت میں بھی کیا قائل پر کافر کے حکم کا اطلاق بھی ہوسکتا ہے یا نہیں!
یہ کچھ بھی موجود نہیں! مگر آپ نے اپنا قیاس کر لیا؟
اب دیکھیں! کہ آپ جمہوریت کو تو اس طرح کفر قرار دیتے ہو، جیسے قرآن کی کوئی عبارت النص جمہوریت کو کفر قرار دیتی ہو! کہ ہر صورت میں جمہوریت مطلقاً کفر ہے!
اگر آپ کہیں تو مطلقاً کفر اور وہ بھی کفر اکبرہونے اور اس کے قائل کے کافر ہونے پر یا نہ ہونے سے متعلق ایک تھریڈ قائم کرتا ہوں، کیا آپ وہاں اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے دلائل دیں گے؟
ابن ملجم کے لشکر اور دور حاضر کے جہادی تنظیموں میں زمین و آسمان کا فرق ہے - ان کا 'إِنِ الْحُكْمُ إِلا لِلَّهِ' کا مطالبہ کسی عام انسان سے نہیں بلکہ اصحاب رسول خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے تھا - کیا آج کل کے کفر کے ان حواریوں کو ان پاک ہستیوں سے کوئی نسبت دی جا سکتی ہے ؟؟؟ سورج مغرب سے نکل سکتا ہے لیکن دور حاضر کہ یہ منافق حکمران حضرت علی رضی الله عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی برابری نہیں کرسکتے-
محمد علی بھائی! بات دراصل یہی ہے کہ ابن ملجم کی پارٹی بھی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو منافق و کافر ہی قرار دیتی تھی، معاذ اللہ!
اور یہاں کسی کی بھی صحابی سے برابری کا بات کسی نے نہیں کی، میں بڑے محتاط الفاظ میں کہتا ہوں کہ یہ جذباتی کلام کا تڑکہ لگانے سے مدعا حل نہیں ہو گا!
آج کل کے ان خوارج زدہ لوگوں کا نعرہ بہر حال وہی ہے جو ابن ملجم اینڈ کمپنی کا تھا!