گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
شکر ہے کہ بھائی کو کچھ سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے۔اب اتنا تو معلوم اور سمجھ آ ہی گیا ہوگا کہ دلیل کیا ہوتی ہے۔؟ مزید کچھ وضاحت اس پوسٹ میں بھی کردیتا ہوں
اگر تو اس کو سمجھ آگئی ہے کہ مولوی صاحب نے غلط بیانی کی تھی اور حقیقت یوں ہے تو پھر عمل کرلے اور اگر سمجھ نہیں آئی اور آپ کی طرح مزید کنفیوژن ہے تو پھر ضرور معلوم کرنا چاہیے تاکہ مولوی صاحب کے کہنے پر نبیﷺ کی مخالفت تو نہ کرتا پھرے۔ مولوی صاحب کا اپنا مسئلہ ہے کہ وہ کیوں مخالفت رسولﷺ پہ ڈٹا ہوا ہے۔؟
باقی رہی بات دوسری احادیث کی کتب کی کہ جن میں دونوں احادیث ہیں ضعیف بھی اور صحیح بھی تو بھائی اگر مولانا صاحب کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو کیوں ضعیف ہے مولانا صاحب یہ بھی بتلائیں گے کہ نہیں؟ اور پھر اس عمل پر صحیح حدیث کی طرف رہنمائی کریں گے بھی کہ نہیں ؟ اگر تو مولانا صاحب ان پڑھ آدمی کی پوری تسلی کردیتے ہیں اور دلائل سے آگاہ کردیتے ہیں اور ان پڑھ آدمی بھی مطمئن ہوجاتا ہے۔تو پھر وہ مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے۔بشرطیکہ مولانا صاحب نے ایمانداری ، اللہ کو حاظر ناظر سمجھتے ہوئے اور خوف الہی دل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ تعظیم اقوال رسولﷺ کی محبت میں سب کچھ صحیح صحیح بتایا ہو۔
آپ نے مزید ایک بات کی کہ
نوٹ
بھائی میرے شروع سے ہی لکھا تھا کہ یہ ایسے موضوع ہیں کہ بحثوں پہ بحثیں ہوسکتی ہیں۔اور پھر دونوں طرف سے مدلل جوابات بھی دیئے جا سکتے ہیں۔لیکن اس طرح کی بحث کا کچھ فائدہ نہیں ۔سنمپل سی بات ہر مسلمان (چاہے وہ عالم ہو، نیم عالم ہو، دنیادار ہو یا اردو جانتا ہو یا پھر بالکل ان پڑھ اور جاہل ہو ) جب یہ بات جانتا ہے کہ ہم نے کلمہ محمدﷺ کا پڑھا ہے تو بات بھی آپﷺ کی ماننی ہے اور ثواب کی نیت سے جو بھی عمل کرنا ہے اس پر دلیل کا ہونا ضروری ہے اور دلیل بھی شریعت اسلامیہ سے۔کیونکہ شریعت نے حکم دیا ہے كہ’’من عمل عملاً ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ تو پھر اس طرح کے موضوع قائم کرنا کہ ’’دلیل کیا ہے ‘‘ چہ معنی
اور پھر اگر اسی بحث کا رخ اگر تبدیل کردوں مقلدیت کی طرف تو پھر سب یہاں غیر مقلد ہوتے ہوئے نظر آئیں گے لیکن یہ نا انصافی ہم نہیں کریں گے۔ان شاءاللہ
دلیل:عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے 1654ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔
معانی :حجت، ثبوت ’’ جس سے کوئی امر ثابت ہو جائے، کسی امر کا ثبوت، برہان، حجت۔ ‘‘
جزاک اللہ بھائی آپ کی سمجھ میں مزید سمجھ ڈالنے کےلیے وضاحت کررہا ہوں کہ یہ بات ہر آدمی کےلیے بھی نہیں ہے۔بلکہ ایسے آدمی کےلیے ہے جو خود کچھ نہیں جانتا اور اس کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ بخاری ومسلم میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے؟ اور اس کے علاوہ کتب میں کوئی حدیث آجائے اس کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔؟ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس فرق کا آپ کو بھی معلوم نہیں ہوگا۔اگر معلوم ہوتا تو میرے بھائی آپ ضرور ان حدیثوں پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنا شروع کردیتے جو بخاری ومسلم میں موجود ہیں ۔کیونکہ یہ بات متفق ہے کہ بخاری ومسلم کی تمام احادیث صحیح ہیں۔اب تک کی بات سے جوایک بات میں سمجھا ہوں ۔ اگر کوئی عامی کسی عالم سے مسئلہ پوچھے اور بعد میں کسی حدیث کا ترجمہ دیکھتے ہوئے اس کو حدیث عالم کے قول کے خلاف لگے تو وہ فورا حدیث پر عمل نہ کرے بلکہ پہلے اس عالم سے اور دیگر مسالک کے عالم سے تحقیق کرلے ۔ حتی کہ اگر وہ حدیث بخاری کی بھی ہو جس کا درجہ اللہ کی کتاب کے بعد ہے تو پھر بھی وہ فورا عمل نہ کرے پہلے مختلف علماء کے مسالک سے تحقیق کرلے۔
اگر تو اس کو سمجھ آگئی ہے کہ مولوی صاحب نے غلط بیانی کی تھی اور حقیقت یوں ہے تو پھر عمل کرلے اور اگر سمجھ نہیں آئی اور آپ کی طرح مزید کنفیوژن ہے تو پھر ضرور معلوم کرنا چاہیے تاکہ مولوی صاحب کے کہنے پر نبیﷺ کی مخالفت تو نہ کرتا پھرے۔ مولوی صاحب کا اپنا مسئلہ ہے کہ وہ کیوں مخالفت رسولﷺ پہ ڈٹا ہوا ہے۔؟
آپ کے اس بیان سے ایک بات تو معلوم ہوگئی کہ بخاری ومسلم میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے۔تو مجھے بھائی قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ آپ ان دونوں کتب کی حدیثوں پر عمل کرنے لگ جائیں گے۔دوسری بات ذرا وضاحت کردیں کہ آگر وہ حدیث کسی اور حدیث کی کتاب میں ہو ۔ فرض کرو ترمذی جس میں صحیح حدیث بھی ہیں اور ضعیف بھی ۔ تو وہ اس عالم کے پاس جاتا ہے اور وہ عالم اپنے قول پر قائم رہے اور حدیث کو ضعیف بتائے تو یہ کیا دلیل کہلائے گی ۔
باقی رہی بات دوسری احادیث کی کتب کی کہ جن میں دونوں احادیث ہیں ضعیف بھی اور صحیح بھی تو بھائی اگر مولانا صاحب کہتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے تو کیوں ضعیف ہے مولانا صاحب یہ بھی بتلائیں گے کہ نہیں؟ اور پھر اس عمل پر صحیح حدیث کی طرف رہنمائی کریں گے بھی کہ نہیں ؟ اگر تو مولانا صاحب ان پڑھ آدمی کی پوری تسلی کردیتے ہیں اور دلائل سے آگاہ کردیتے ہیں اور ان پڑھ آدمی بھی مطمئن ہوجاتا ہے۔تو پھر وہ مولانا صاحب کی بات پر نہیں بلکہ دلیل پر عمل کررہا ہے۔بشرطیکہ مولانا صاحب نے ایمانداری ، اللہ کو حاظر ناظر سمجھتے ہوئے اور خوف الہی دل میں رکھنے کے ساتھ ساتھ تعظیم اقوال رسولﷺ کی محبت میں سب کچھ صحیح صحیح بتایا ہو۔
آپ نے مزید ایک بات کی کہ
بھائی جان مثال کے طور پر رفع الیدین کو لے لو حنفی مولانا سے پوچھا جواب ملا منسوخ ہے بریلوی مولانا سے پوچھا جواب ملا منسوخ ہے۔بخاری کی حدیث کو دیکھا تو معلوم ہوا کرنا چاہیے۔تو اب اس آدمی کی دل کی تسلی کیا حنفی یا بریلوی مولانا کے پاس جاکر ہوگی۔؟ اب تو وہ ان دونوں سے بدظن ہوجائے گا جس طرح لوگ طلاق کے مسئلہ میں ہوچکے ہیں۔ضرور وہ کسی سلفی عالم سے رابطہ کرے گا اور سلفی عالم الحمدللہ قرآن وحدیث سے ہی ہر مسئلہ کی رہنمائی کرے گا۔مختلف علماء کے مسالک سے تحقیق کرلے۔
سچی باتیں تو بھائی جان ہمیشہ کڑوی ہی لگتی ہیں ۔کہتے ہیں کہ جس کا گلہ دباؤ گے وہی آنکھیں نکالے گا۔میں نے سچی باتیں کی اس لیے کڑوی لگیں اور بھڑاس کا نام دے دیا ۔اب آپ پر یہ بات بھی ثابت کرنے کا حق ہے کہ آپ میری پوسٹ میں ثابت کریں کہ میں نے بھڑاس نکالی ہو۔بات کو ٹودی پوائنٹ رکھنے کے لئیے مختصر سی دو باتیں کی ہیں ۔ باقی آپ نے کچھ اہل حدیث کے متعلق دعوے کیے اور کچھ احناف کے خلاف اپنی بھڑاس نکالی ۔ یہ باتیں اس موضوع سے متعلق نہ تھیں ۔ اس الئیے ان کو اگنور کر رہا ہوں
نوٹ
بھائی میرے شروع سے ہی لکھا تھا کہ یہ ایسے موضوع ہیں کہ بحثوں پہ بحثیں ہوسکتی ہیں۔اور پھر دونوں طرف سے مدلل جوابات بھی دیئے جا سکتے ہیں۔لیکن اس طرح کی بحث کا کچھ فائدہ نہیں ۔سنمپل سی بات ہر مسلمان (چاہے وہ عالم ہو، نیم عالم ہو، دنیادار ہو یا اردو جانتا ہو یا پھر بالکل ان پڑھ اور جاہل ہو ) جب یہ بات جانتا ہے کہ ہم نے کلمہ محمدﷺ کا پڑھا ہے تو بات بھی آپﷺ کی ماننی ہے اور ثواب کی نیت سے جو بھی عمل کرنا ہے اس پر دلیل کا ہونا ضروری ہے اور دلیل بھی شریعت اسلامیہ سے۔کیونکہ شریعت نے حکم دیا ہے كہ’’من عمل عملاً ليس عليه امرنا فهو رد‘‘ تو پھر اس طرح کے موضوع قائم کرنا کہ ’’دلیل کیا ہے ‘‘ چہ معنی
اور پھر اگر اسی بحث کا رخ اگر تبدیل کردوں مقلدیت کی طرف تو پھر سب یہاں غیر مقلد ہوتے ہوئے نظر آئیں گے لیکن یہ نا انصافی ہم نہیں کریں گے۔ان شاءاللہ