• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دم،تعویذ گنڈوں کے بارے میں شرعی احکام'

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
قرآن تو مخلوق نہیں ہے لیکن تعویذمخلوق ہے اور اگر آپکی بات مان لی جاے تو پھر حافظ قرآن بھی مخلوق نہیں مانے جائیںگے کیونکہ انکے سینوں میں قرآن ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
اب یہاں احتمال پیدا ہو گیا ہےکہ قرآنی تعویذ باندھنے والے کا تعوذ کا اعتقاد قرآن سے ہے یا اس ''مخلوق تعویذ'' سے۔
اور یوں تو جو تعوذ زبان سے پڑھا جاتا ہے ، تو انسان کے افعال اور اس کی آواز بھی مخلوق ہے!
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
امام النووی رحمہ اللہ ’’ المجموع شرح المہذب ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ * وروى البيهقي بإسناد صحيح عن سعيد بن المسيب أنه كان يأمر بتعليق القرآن وقال لا بأس به قال البيهقي هذا كله راجع إلى ما قلنا إنه إن رقى بما لا يعرف أو على ما كانت عليه الجاهلية من إضافة العافية إلى الرقى لم يجز وإن رقى بكتاب الله أو بما يعرف من ذكر الله تعالى متبركا به وهو يرى نزول الشفاء من الله تعالى فلا بأس به‘‘۔
والله تعالى أعلم

جب سید التابعین سعید ابن المسیب ؒ جیسا امام قرآنی تعویذ کے جواز کا فتوی دے،تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآنی تعویذ پرشرک۔۔یا۔۔کفر۔۔ کا فتوی تو نہیں ہوسکتا ؛
ہاں کوئی اور فتوی حسب دلیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رہے میں خود کسی قسم کے لکھے ہوئے تعویذ کا قائل و فاعل نہیں ۔۔اسلئےمجھے بچاکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
أما حكم تعليق التمائم والتعويذات ، إذا كانت من القرآن ، أو الدعاء ، فقد اختلف أهل العلم في ذلك بين مانع ومجيز.

ولا شك أن في المنع سدّا لذريعة الاعتقاد المحظور ، لا سيما في زماننا هذا ؛ فإنه إذا كرهه أكثر السلف ، مع بعد زمانهم عن البدع والضلال والاعتقادات الشركية ، وقرب العهد بنور الوحي والإيمان ، ففي مثل وقتنا ، من انتشار الجهل ، وفشو البدع ، يكون المنع أولى .

ولمزيد من التفصيل في هذه المسألة ينظر جواب السؤال رقم : (10543).
والله أعلم .


موقع الإسلام سؤال وجواب
 
Last edited:

ام ثمامہ

مبتدی
شمولیت
جنوری 02، 2016
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
23
الحمداللہ میرا تعلق بھی مسلک حق اہلحدیث سے ہے قاری صاحب جن سے ہم سب بہن بھائیوں نے قرآن مجید پڑھا ہے وہ بھی قرآنی تعویز دیتے ہیں اور دم بھی کرتے ہیں چھوٹے بچوں کو نظرِ بد کا روٹی کی اپر اور پیالیوں کے اندر بھی قرآنی آیات کو لکھ کر دیتے ہیں جو مریض کو کھانے کے لیے دی جاتی ہے بہت سے لوگ تندرست بھی ہوتے ہیں۔ اس پوری بحث کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ یہ جائز نہیں ہے۔
قاری صاحب کی میں بہت عزت کرتی ہوں بلکل اپنے والد کی طرح ایک دفعہ میر ان سے بحث ہو گئی کہ تعویذ پہننا ناجائز ہے انھوں نے بھی وہی موقف اختیار کیا جو حافظ عمران صاحب کا ہے کہتے شفاء دینے والا صرف اللہ ہے لیکن ہمارے ہاں کا ماحول ایسا ہے کہ جب تک لوگوں کی تسلی کے لیے کچھ دو نہیں ان کو یقین ہی نہیں آتا۔۔
کیا یہ سب ناجائز ہے؟
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
استغفر اللہ۔۔۔
ہر طرح کا تعویذ حرام نہیں۔۔۔ ہر جاہل بدمذہب آج کل تعویذ کو حرام یا شرک کہتا ہے۔۔ صرف جس میں شرک ہو، وہی تعویذ شرک ہے۔۔۔ ورنہ نہیں۔۔۔
قرآنی ایات کو بھی جاہل حرام میں شمار کر رہا ہے۔۔۔ علم سے دوری ہے۔۔۔ علماء کی صحبت سے پرہیز کرنے کا نتیجہ، گمراہی ہے۔۔۔
جب سید التابعین سعید ابن المسیب ؒ جیسا امام قرآنی تعویذ کے جواز کا فتوی دے
اس کے بعد بھی کوءی حد سے اگے بڑھتا ہے۔۔۔ تو۔۔۔ مرضی
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی بهی عمل کا انحصار اس عمل کے کرنے کے ارادے پر هوتا هے ۔ جسے نیت کہتے هیں ۔ نیت دل میں هوتی هے ، اکثر و بیشتر نیت کا اعلان نهیں هوتا ۔
عمل ظاهر هوتا هے مثال کے طور پر تعویذ لٹکانا ، کسطرح پتہ چلیگا کہ فلاں عمل کس ارادہ سے کیا گیا هے؟
اکثریت تو کهلے عام کهتی هے کہ فلاں کی تعویذ فوری اثر کرتی هے ، فلاں بڑی گرم تعویذ لکهتا هے وغیرہ، اعلانیہ جو یہ کهیں کے فلاں تعویذ یا فلاں کی تعویذ سے شفاء هوئی تو جهٹ انکا شمار جاهلین میں کرلیا جاتا هے اور بقیہ کسی قسم کی ذمہ داری کسی کے سر نهیں جاتی ۔
ایسے اور بهی اعمال هیں جن میں شرک واضح جهلکتا هے جیسے وہ سجدہ جو تعظیم کیلئے کیا جاتا هے ۔ اب سجدہ کرنیوالا جانے کہ اسکی نیت کیا تهی ، هم نے عمل دیکها اپنا نقطہ نظر پیش کیا ، تمام تر بحث کے بعد یہ مان بهی لیا جائے کے کرنیوالا جاهل تو کیا اس عمل کی پرسش نهیں هونی هے؟ اسطرح کے اعمال هوتے دیکهنے والوں پر اللہ کیا گرفت کریگا؟
قلبی تشفی ضروری هے ، عمل کا دار و مدار اس عمل کی نیت پر هے ۔ نیتوں کا حال اللہ هی جانتا هے ۔ هم هر عمل هوتے دیکهتے رہیں اور خاموش بهی رهیں ؟ ظاهری اور کهلا شرک بهی کیا جارها هے اور بس کرنیوالوں کو جاهلین میں شمار کرتےجائیں !
قرآنی آیات پر تعویذ کو شرک ثابت کرنیوالی دلیل مانگی جاتی ضرور هے لیکن اس ارادہ اور نیت کو چهپا لیا جاتا هے جو معلوم هوجائے تو بڑی آسانی سے یہ کہکر دامن جهٹک لیا جائیکہ جاهلین کا کام هے ۔ ایک بڑی اکثریت مبتلا هو گئی هے ۔ اشتهار سے اخبار بهرے هیں: آو تعویز لے لو، بیماری سے شفاء کی تعویذ ، نوکری حاصل هونیکی تعویذ سے لیکر اللہ معاف کرے هر قسم کی تعویذ ۔ اللہ سے اعتماد کتنے فیصدی اور قرآنی تعویذ پر اعتماد کتنے فیصدی؟ ذرا اس پیمانے سے جانچیں اور پرکهیں تو بهید کهلے ۔ ویسا سب کهلی کهلی باتیں هیں ۔
اللہ هم سبکو بهتر توفیق دے ۔ هم کو اپنی حفاظت میں رکهے ۔ شیطان سے پناہ چاهتے هیں جو خطوہ در خطوہ همیں بہکاتا هے اور جسکی ساری کوشش هوتی هے کہ هم کسی طرح اللہ کی سرکشی پر آمادہ هو جائیں ۔
والسلام
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی بهی عمل کا انحصار اس عمل کے کرنے کے ارادے پر هوتا هے ۔ جسے نیت کہتے هیں ۔ نیت دل میں هوتی هے ، اکثر و بیشتر نیت کا اعلان نهیں هوتا ۔
عمل ظاهر هوتا هے مثال کے طور پر تعویذ لٹکانا ، کسطرح پتہ چلیگا کہ فلاں عمل کس ارادہ سے کیا گیا هے؟
اکثریت تو کهلے عام کهتی هے کہ فلاں کی تعویذ فوری اثر کرتی هے ، فلاں بڑی گرم تعویذ لکهتا هے وغیرہ، اعلانیہ جو یہ کهیں کے فلاں تعویذ یا فلاں کی تعویذ سے شفاء هوئی تو جهٹ انکا شمار جاهلین میں کرلیا جاتا هے اور بقیہ کسی قسم کی ذمہ داری کسی کے سر نهیں جاتی ۔
ایسے اور بهی اعمال هیں جن میں شرک واضح جهلکتا هے جیسے وہ سجدہ جو تعظیم کیلئے کیا جاتا هے ۔ اب سجدہ کرنیوالا جانے کہ اسکی نیت کیا تهی ، هم نے عمل دیکها اپنا نقطہ نظر پیش کیا ، تمام تر بحث کے بعد یہ مان بهی لیا جائے کے کرنیوالا جاهل تو کیا اس عمل کی پرسش نهیں هونی هے؟ اسطرح کے اعمال هوتے دیکهنے والوں پر اللہ کیا گرفت کریگا؟
قلبی تشفی ضروری هے ، عمل کا دار و مدار اس عمل کی نیت پر هے ۔ نیتوں کا حال اللہ هی جانتا هے ۔ هم هر عمل هوتے دیکهتے رہیں اور خاموش بهی رهیں ؟ ظاهری اور کهلا شرک بهی کیا جارها هے اور بس کرنیوالوں کو جاهلین میں شمار کرتےجائیں !
قرآنی آیات پر تعویذ کو شرک ثابت کرنیوالی دلیل مانگی جاتی ضرور هے لیکن اس ارادہ اور نیت کو چهپا لیا جاتا هے جو معلوم هوجائے تو بڑی آسانی سے یہ کہکر دامن جهٹک لیا جائیکہ جاهلین کا کام هے ۔ ایک بڑی اکثریت مبتلا هو گئی هے ۔ اشتهار سے اخبار بهرے هیں: آو تعویز لے لو، بیماری سے شفاء کی تعویذ ، نوکری حاصل هونیکی تعویذ سے لیکر اللہ معاف کرے هر قسم کی تعویذ ۔ اللہ سے اعتماد کتنے فیصدی اور قرآنی تعویذ پر اعتماد کتنے فیصدی؟ ذرا اس پیمانے سے جانچیں اور پرکهیں تو بهید کهلے ۔ ویسا سب کهلی کهلی باتیں هیں ۔
اللہ هم سبکو بهتر توفیق دے ۔ هم کو اپنی حفاظت میں رکهے ۔ شیطان سے پناہ چاهتے هیں جو خطوہ در خطوہ همیں بہکاتا هے اور جسکی ساری کوشش هوتی هے کہ هم کسی طرح اللہ کی سرکشی پر آمادہ هو جائیں ۔
والسلام
حیرت ہے !!!
صحابہ کے عمل کو بھی وہابیہ شرک کہتے ہیں۔۔۔ حقیقت بیان نہیں کرتے
 
Top