حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
آپ کے ہی جملے ہیں۔۔۔مجھے معلوم تھا کہ اسی طرح راہ فرار اختیار کی جائیگی
غور سے پڑھیئے۔۔۔ کیا ان کو راہ فرار کے لئے آپ نے پچھلے جواب میں تحریر کیا تھا؟؟؟۔۔۔
آپ کے ہی جملے ہیں۔۔۔مجھے معلوم تھا کہ اسی طرح راہ فرار اختیار کی جائیگی
موضوع بدلنا ہو تو آپکی شاگردی اختیار کی جائےآپ کے ہی جملے ہیں۔۔۔
غور سے پڑھیئے۔۔۔ کیا ان کو راہ فرار کے لئے آپ نے پچھلے جواب میں تحریر کیا تھا؟؟؟۔۔۔
شکریہ!۔۔۔موضوع بدلنا ہو تو آپکی شاگردی اختیار کی جائے
اینڈ نوازششکریہ!۔۔۔
اصل پیغام ارسال کردہ از: محمد یعقوب
بعض بیچاروں نے اپنے حق میں یہ دلیل بھی دی ہیکہ اہل حرمین کا عقیدہ اختیار کرلو کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہیکہ حرمین میں کبھی بھی فساد داخل نہیں ہوگا
میرے خیال سے بشیر احمد سہسوانی صاحب ہم سے پہلے یہ خطا کرچکے ہیں کہ انھوں نے مفتی حرم احمد زینی دحلان صاحب کے خلاف چار پانچ سو صفحہ کی کتاب لکھ ڈالی شاید ہماری طرح وہ بھی اس بات سے نابلد تھے کہ اہل حرمین کا عقیدہ ایمان کی کسوٹی ہے۔
میں تو یہیں کہہ سکتا ہوں کہ لوگوں کو دھوکا دینا چھوڑ دو اور کتاب وسنت واجماع امت واقوال سلف کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالو
معیار اور کسوٹی تو کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی منہج السلف الصالحین ہیں ۔ کسی خاص علاقے یا خاص دور کے علماء کو معیار قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ واللہ اعلم ۔یہ آپ کادھوکہ ہے،جب لفظ جمع میں لایاجاتا ہےتو لوگ اجتماعی طور سے مراد ہوتے ہیں، جب ہم علماء حرمین شریفین کہتے ہیں تو اُس سے مراد وہاں کے جمہور علماء ہوتے ہیں، نہ کہ ایک چنیدہ بدعتی شخص مراد ہوتا ہے جس کی اب قبر میں ہڈیاں بھی گل سڑگئی ہوں گی۔ یہ ایسا ہے کہ جیسے کہ اگرکوئی لفظ "علماءپاکستان" کا حوالہ دے تو آپ طاہر القادری جسے جھوٹے ، مکار اور دھوکے باز، ایک منفرد شخص، کو اِس کا مصادق قرار دے دیں۔ ویسے ایک مثل مشہور ہے چیزیں اپنے ہم جنسوں کی طرف لپکتی ہیں؛)
سب سمجھتے ہیں کہ علماء حرمین شریفین سے مراد ائمہ کعبہ اور اُن کے اساتذہ، اور مفتی اعظم سعودیہ عرب ہیں، تو آپ کا یہ ڈھکوسلہ نہیں چلنے والا۔
آپ کی بات اصولی طور پر صحیح ہے، پر کیا یہ بات نہیں ہے کہ حرمین میں فتنہ جڑ نہیں پکڑسکتا، اور فتنہ پرور وں کو وہاں اللہ تعالی کبھی تمکین نہیں بخشیں گے؟معیار اور کسوٹی تو کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی منہج السلف الصالحین ہیں ۔ کسی خاص علاقے یا خاص دور کے علماء کو معیار قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ واللہ اعلم ۔
یہ بات واقعتا درست ہے کہ دور حاضر میں علماء حرمین من حیث المجموع حق کے قریب ترین ہیں ۔ یہ بات ہم اس وجہ سے نہیں کہتے کہ چونکہ وہ حرمین کے علماء ہیں اس لیے ۔۔۔۔ بلکہ اس لیے کہ کتاب وسنت کے مطابق چلنے والے ہیں ۔
گزارش ہیکہ معلومات درست فرمالیں کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد ابو جہل اور ابو لہب نے بھی مکہ پر حکومت کیآپ کی بات اصولی طور پر صحیح ہے، پر کیا یہ بات نہیں ہے کہ حرمین میں فتنہ جڑ نہیں پکڑسکتا، اور فتنہ پرور وں کو وہاں اللہ تعالی کبھی تمکین نہیں بخشیں گے؟
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ
الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ ثَلاَثَةٌ مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، ۔۔۔۔۔۔۔اِنَّ الْاِسْلَامَ بَدَأ غَرِيْبًا، وسيعود غَرِيْبًا کَمَا بَدَأ، وَهُوَ يَأرِزُ بَيْنَ الْمَسْجِدَيْنِ کَمَا تَأرَزُ الْحَيَةُ اِلَی جُحْرِهَا. (مسلم، : 146)
میں اسلام کے آجانے کے بعد کی بات کر رہا ہوں۔گزارش ہیکہ معلومات درست فرمالیں کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد ابو جہل اور ابو لہب نے بھی مکہ پر حکومت کی
میں نے معلومات درست کرنے کو کہا ہے الزام تراشی کرنے کو نہیں۔میں اسلام کے آجانے کے بعد کی بات کر رہا ہوں۔
ہاں اگر آپ علماء حرمین کو ابوجہل و ابو لہب کی مثل سمجھتے ہیں تو سمجھا کریں، اللہ تعا لی نےجنت کے ساتھ ساتھ جہنم بھی بنائی اور اللہ تعالی کو اُسے بھرنا بھی ہے۔
آپکے خیال میں حجاج بن یوسف زمانہ جاہلیت میں پیدا ہوا تھا؟؟!!میں اسلام کے آجانے کے بعد کی بات کر رہا ہوں۔