گناہ میں بڑھنا،اصرار ۔ ۔ بہت کم توبہ کی توجہ دلاتا ہے۔جتنی دور نکل جائیں ،واپسی اتنی مشکل ہوتی ہے۔گناہ عادت بن جاتا ہے،توبہ مشکل محسوس ہوتی ہے ۔ ۔گھٹن محسوس ہوتی ہے مگر توبہ کرنے کی ہمت نہیں بن پڑتی۔ ۔’ آج نہیں کل ‘ اور کل کبھی نہیں میں بدل جاتی ہے۔اس لیے کینسر کہا کہ جتنا آگے نکل جائیں،واپسی ممکن سے نا ممکن ہوتی چلی جاتی ہے۔
مگر میرا رب جسے توبہ کی توفیق دے،وہ گناہ گاری کے کسی درجے پر بھی ہو،ضرورپلٹتا ہے اور گناہ معاف کروا لیتا ہے!!
بہرحال میری اپنی سوچ،تجزیہ اور تجربہ ہے۔ ۔ اراکین اختلافِ رائے کا مکمل حق رکھتے ہیں!!