• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں اور بریلویوں کا عقائد میں اختلاف مسلک اہل حدیث کے افراد کو کیوں نظر نہیں آتا

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
آپ اکثر جگہ کنفیوزن کا شکار ہوجاتے ہیں ، آپ کا اشارہ کس واقعہ کی طرف ہے وضاحت فرمادیں ،، ایسا نہ میں کسی اور واقعہ کی نسبت سے لکھ دوں اور آپ کا اشارہ کوئی اور واقعہ ہو ۔۔۔۔۔۔
جزاک اللہ خیرا
لو جی اب آپ کو یہ بھی بتانا پڑے کہ مردوں کے کون سے واقعات آپ کی کتابوں میں لکھے ہیں جن سے آپ حاجا ت کی قضائی لے رہے ہیں؟ اور آپ کا کام پورا کرتے ہوئے ان کو کافی دقت اٹھانا پڑتی ہے
 
شمولیت
نومبر 21، 2013
پیغامات
105
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
56
خرافات نہیں کرامات مذکور ہیں ، اور کون سی غلطی جس کی تسلیم کرنے کی آپ بات کر رہیے ہیں
محترم میرے مضمون کو دوبارہ پڑھیں
دیوبندی بھائیوں کے بھی دو گروہ ہیں جو حیاتی ہیں وہ تو تفریباً نوے فی صد بریلوی ہیں او ر دس فی صد دھوکہ۔جو مماتی دیوبندی بھائی انکے عقائد اگر تقلید کو نکال دیا جائے تو کافی حد تک درستگی کے امکانات موجود ہیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
دیوبندی بھائیوں کے بھی دو گروہ ہیں جو حیاتی ہیں وہ تو تفریباً نوے فی صد بریلوی ہیں او ر دس فی صد دھوکہ۔جو مماتی دیوبندی بھائی انکے عقائد اگر تقلید کو نکال دیا جائے تو کافی حد تک درستگی کے امکانات موجود ہیں۔
صدقت یا شیخ
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ یہ کاملین کے لیے ہے، عوام کے لیے یہ ممنوع ہے۔

یعنی خواص کا دین اور ہے اور عوام کا دین اور ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
حیرت ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
اہلحدیث کا اس سلسلے میں کیا موقف ہے اس سے قطع نظر ایک دیوبندی عالم دین کا اس سلسلے میں ایک اقتباس پڑھیے ۔
اقتباس سےپہلے کچھ وضاحت کہ دیوبندی عالم دین مفتی شعیب صاحب ہیں انہیں ایک کتاب ’’ دیوبندیت و بریلویت دلائل کے آئینے میں ‘‘ لکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ کچھ بریلوی حضرات نے دیوبندیوں پر کفر کا فتوی لگایا تھا ۔ مولانا یہ کتاب لکھی اور کہا کہ یہاں دیوبندیوں اور بریلویوں کے درمیان عقیدہ کے اہم مسائل کا ذکر کرنا مقصود ہے ۔ یہاں مولانا نے تقریبا پانچ مسائل : نوربشر ، حاضر ناضر ، علم غیب ، وسیلہ ، شفاعت ( شاید چند اور بھی ہوں ) بیان کیے ہیں جن میں دیوبندیوں اور بریلویوں کا آپس میں اختلاف ہے ان میں سے پہلے مسئلہ ’’ نور و بشر ‘‘ میں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دیوبندی و بریلوی نقطہ نظر در حقیقت ایک ہی ہے ۔ اسی کتاب کے مقدمے میں مولانا کی گفتگو کا ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیے :
’’ نیز ہم نے دیکھا ہے اصل اختلاف تو کم ہے مگر بیان کرنے والے اس کو بڑھا چڑھا کر کے حدوں سے تجاوز کرتے ہیں ‘‘
( دیوبندیت و بریلویت دلائل کے آئینے میں ( ص 3 ، 4 ) از مفتی شعیب اللہ خاں صاحب مفتاحی مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور )
اب اس دیوبندی عالم دین کی کتاب کے مطابق تو دیوبندیوں بریلویوں میں اختلاف کوئی زیادہ نہیں ہے ۔
 
شمولیت
نومبر 21، 2013
پیغامات
105
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
56
یہ تقلید بھی نہیں صرف نفس پرستی ہے۔اگر چار آئمہ کرام کے اقوال کا جائزہ لیا جائے تو تینوں اماموں میں کافی حد تک موافقت پائی جاتی ہے سوائے امام ابو حنیفہ ؒ کے۔اندازہ یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ جس کو فقہ حنفی کہتے ہیں یہ بھی ان کی آپس کی خودساختہ فقہ ہے امام ابو حنیفہ کی فقہ نہیں۔
باقی واللہ اعلم
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
عبدہ
بات جہاں سے میں نے شروع کی تھی کچھ اس طرح تھی بریلوي مسلک اور دیوبندی مسلک کی کتب میں کئی خرق العادہ واقعات درج ہیں ، لیکن دیوبند مسلک کے افراد اس سے کبھی بھی یہ نتیجہ اخذ نہیں کرتے کہ عالم الغیب اللہ تبارک و تعالی کے علاوہ کوئی اور بھی ہوسکتا ہے یا کوئي اور بھی مدد کرسکتا ہے اور نہ کبھی ہم بطور استمداد یا رسول اللہ کہنے کے قائل ہیں جبکہ بریلوی حضرات کے ہاں ایک عام معمول ہے اور یہ ایک بریلوی اور دیوبندی مسلک میں واضح فرق ہے
اب جس اعتراض پر ہم پہنچے ہیں وہ کچھ اس طرح ہے کہ اگر دیوبند اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی مدد نہیں کرسکتا تو دیوبند کی کتب میں کیوں استمداد والے واقعات موجود ہیں بطور مثال ایک واقعہ تحریر کیا گیا جس میں یہ الفاظ ہیں
اسی مایوسانہ حالت میں گھبرا کر اپنے پیرِ روشن ضمیر کی طرف خیال کیا اور عرض کیا کہ اس وقت سے زیادہ کون سا وقت امداد کا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سمیع و بصیر کارساز مطلق ہے
یہاں بات اب نیک و متبع سنت افراد کی تفرادات کی ہے ۔ تفردات فقہاء سے بھی ہوئے ہیں اور محدثین سے بھی اور نیک افراد سے بھی ۔ اگر کوئی فقیہ ایسے مسئلہ کا استنباط کرتا ہے جو دوسرے فقہاء امت کو غلط لگا تو اس مسئلہ کا رد کیا جائے گا اور کوئی تاویل نہیں کی جاتی ۔ مثلا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بعض مسائل سے صاحبین کو اختلاف ہوا اور دیگر فقہاء حنفی کو بھی صاحبین کا قول اقرب الی الحق لگا تو انہوں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول چھوڑ کر صاحبین کے قول پر فتوی دیا اور فقہ حنفی کا عمل صاحبین کے فتوی پر ہوا
ایک تفردات عقیدہ سے متعلق ہوتی ہے ۔ مثلا کسی متبع سنت نے کوئی ایسی بات کہ دی جو بظاہر اسلامی عقائد کے خلاف لگ رہی ہے تو کیا موقف ہونا چاہئیے ، یہاں اہل حدیث ، دیوبند اور بریلوی حضرات کے موقف میں فرق ہے

اہل حدیث موقف
عبدہ بھائی کے الفاظ میں
محترم بھائی عقیدہ کے مسئلہ میں خفی امور میں ہمارے اسلاف سے کوئی کوتاہی ہو بھی گئی تو اس کی بنیاد پر ان کو کافر نہیں کہا گیا مثلا ابن حجر عسقلانی کا الاسماء و الصفات میں تفویض کا عقیدہ جس پر عرب علماء نے فتح الباری کے صفحات کے حوالہ سے ان غلطیوں کی نشاندہی کر رکھی ہے جس پر غالبا ابن باز کی تقریظ بھی شاہد موجود ہے پس ہمارے اسلاف نے اس کا رد کیا ہے لیکن ابن حجر عسقلانی کو اسلام سے تو کیا اہل سنت سے بھی خارج نہیں کیا البتہ بے جا تاویل نہیں کی

بریلوی موقف

بریلوی حضرات ان تفردات کو اپنا شیوہ بنا لیتے ہیں اور ان پر عمل شروع کردیتے ہیں ، یا رسول اللہ وغیرہ کہنا اسی قبیل سے ہے

دیوبندی حضرات کا موقف

بعض اولیاء اللہ سے غلبہ حال میں کلمات و افعال خارج ہوتے ہیں ان کلمات کے متعلق علماء دیوبند کا موقف و مسلک یہ ہے کہ ان اقوال جو بظاہر سطح سنت و شریعت سے ہٹے ہوئے معلوم ہوتے ہیں کی بنیاد پر ان ولی کے متعلق شرک کا فتوی نہیں لگاتے اور نہ اس کے بالمقابل غلو محبت سے ان مبہم و موہم کلمات کو دین اصلی سمجتھے ہوئے اس کی طرف لوگوں کو بلانا شروع کردیں اور جو نہ مانے اسے اسلام سے خارج قرار دے دیں
یہ دونوں راہ غلط ہیں
جب ایک شخص جو عام حالات میں پابند شریعت و متبع سنت ہے اس کے اس طرح کے اقوال کی ممکن و صحیح توجیہ و محمل بیان کیا جاتا ہے
اس لئیے ہم اس طرح کے مبہم و موہم اقوال کو زور لگا کر کسی باطل معنی پر محمول کرنے کی سعی کے بجائے اس کے اصلی اور صحیح محمل جب کہ وہ موجود ہو پر محمول کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ان الفاظ کی عمومی تبلیغ و تقلید کو ممنوع کہتے ہیں

آگبوٹ والا واقعہ ان موقف کی روشنی میں
اب اسی مذکورہ واقعہ کے متعلق اگر ہم دونوں موقف کی نظر سے دیکھیں تو یہ نتائج آئيں گے
اہل حدیث حضرات کہیں گے یہ شرکیہ جملہ سے اس لئیے رد کیا جاتا ہے
دیوبندی حضرات کہیں گے یہ ایک متبع سنت مرید کا قول ہے جس کی باقی زندگی میں شرکیہ عقائد کی جھلک نظر نہیں آتی تو اس کا مطلب ہے اس نے استمداد لغیر اللہ نہیں کی بلکہ بطور توسل یہ کلمات کہے ، لیکن چوں کہ یہ کلمات موھم ہیں اس لئیے کسی اور کو کہنے کی اجازت نہیں

قرآنی واقعہ اور تینوں مسلک کے مواقف
اب اس موقف کو قرآن کے ایک واقعہ پر اپلائی کرکے دیکھتے ہیں جس واقعہ کو میں بار بار ذکر کر رہا ہوں لیکن کوئي جواب نہیں آرہا ہے
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا

قال إنما أنا رسول ربك لأهب لك غلاما زكيا
میں تمہیں لڑکا دینے آیا ہوں
(یہاں وھب کا لفظ استعمال ہوا اور بغیر کسی باذن اللہ کی اضافت کے ساتھ )
اہل حدیث موقف کے روشنی میں ، حضرات جبرائیل علیہ السلام کا قول شرکیہ ہے کیوں اللہ تبارک و تعالی کے علاوہ کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں دے سکتا اس لئیے ان کا یہ قول شرکیہ ہونے کی وجہ رد کیا جائے گا
بریلوی موقف ، چوں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے لڑکا وھب کرنے کی نسبت اپنے طرف کی اس لئیے ہم بھی بزرگوں سے اولاد مانگ سکتے ہیں
دیوبندی موقف
حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک مقرب فرشتہ ہیں تو وہ شرکیہ بات نہیں کہ سکتے ان کی مراد یہی تھی کہ اس لڑکے کو تمہیں عطاء ہونے کا سبب جبرائیل علیہ السلام کا نفخہ تھا اور اسی سبب کی وجہ سے انہوں نے وھب کی نسبت اپنی طرف کر لی لیکن ہم کو یہ کہنے کی اجازت نہیں جبرائیل علیہ السلام نے مریم علیہ السلام کو بیٹا عطاء کیا
یہاں دو امور واضح ہیں

دیوبندی موقف اور بریلوی موقف میں فرق واضح ہے
دوسرا اوپر آگبوٹ والے واقعے میں اہل حدیث موقف غلط ہے اور مین نے جو موقف اپنایا وہ صحیح ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم تلمیذ بھائی ماشاء اللہ آپکی اوپر والی پوسٹ میں موقف کی ہی وجہ سے میں نے اپنے بھائیوں سے یہ پیچھے بحث کی ہوئی ہے کہ دیوبندی پر ڈائریکٹ شرک کا حکم نہیں لگا سکتے- البتہ کچھ باتیں اصلاح طلب ہیں پیشگی معذرت کے ساتھ باری باری جواب دیتا ہوں
عبدہ
بریلوی موقف ، چوں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے لڑکا وھب کرنے کی نسبت اپنے طرف کی اس لئیے ہم بھی بزرگوں سے اولاد مانگ سکتے ہیں
آپ نے بریلویوں کے موقف میں چونکہ کا لفظ لکھا ہے جس سے آپ نے اپنے اور بریلویوں میں فرق کیا ہے اس کے تناظر میں سوال ہے
چیلنج سوال

ایک آدمی ڈوب رہا ہے وہ کہتا ہے کہ یا غوث اعظم مجھے بچا لو آپکو نہیں پتا کہ وہ بریلوی ہے کہ دیوبندی- قرآن و حدیث کے تحت دعوت دینا بھی لازمی ہے اب آپ کے اوپر پوسٹ والے موقف کے مطابق پہلے آپ اس سے پوچھیں گے کہ تم بریلوی یا دیوبندی ہو اگر وہ دیوبندی کہ دے گا تو آپ اسکو دعوت نہیں دیں گے اور اگر بریلوی کہ دے گا تو آپ اسکو شرک سے بچنے کی تلقین کریں گے مگر اگر اسنے کہ دیا کہ میں مسلمان ہوں تو پھر آپ کیا کریں گے
عبدہ
اس لئیے ہم اس طرح کے مبہم و موہم اقوال کو زور لگا کر کسی باطل معنی پر محمول کرنے کی سعی کے بجائے اس کے اصلی اور صحیح محمل جب کہ وہ موجود ہو پر محمول کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ان الفاظ کی عمومی تبلیغ و تقلید کو ممنوع کہتے ہیں
[/h1]

عبدہ
اب اس موقف کو قرآن کے ایک واقعہ پر اپلائی کرکے دیکھتے ہیں جس واقعہ کو میں بار بار ذکر کر رہا ہوں لیکن کوئي جواب نہیں آرہا ہے
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا

قال إنما أنا رسول ربك لأهب لك غلاما زكيا
میں تمہیں لڑکا دینے آیا ہوں
(یہاں وھب کا لفظ استعمال ہوا اور بغیر کسی باذن اللہ کی اضافت کے ساتھ )
محترم بھائی میں اپنی طرف سے پوری کوشش کرتا ہوں کہ اگلے بھائی کے تمام سواللوں کا احاطہ کروں اگر وقت نہ ہو تو لکھ دیتا ہوں کہ اس کا بعد میں جواب دوں گا تاکہ یہ نہ سمجھا جائے کہ جس کا جواب نہیں آتا اس کو چھوڑ کر دوسری کے پیچھے پڑ گیا جیسے آپ نے بہرام صاحب کو کرتے دیکھا ہو گا- ہاں کبھی بشری غلطی سے کوئی رہ جائے تو اس پر معذرت-
جہاں تک اوپر والی بات کا تعلق ہے تو میں نے اس واقعہ پر اوپر چیلنج کر رکھا ہے
محترم بھائی تین واقعے ہیں
1۔اوپر قرآن کا واقعہ
2۔امداد اللہ مکی کا واقعہ
3۔بریلویوں کا غوث اعظم کو پکارنے کا واقعہ
آپ دلائل سے دوسرے واقعے کو پہلے کی طرح ثابت کریں میں دوسرے واقعے کو تیسرے کی طرح ثابت کرتا ہوں
کیا یہ چیلنج قبول ہے

تلمیذ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
عبدہ
یہاں دو امور واضح ہیں
دیوبندی موقف اور بریلوی موقف میں فرق واضح ہے
دوسرا اوپر آگبوٹ والے واقعے میں اہل حدیث موقف غلط ہے اور مین نے جو موقف اپنایا وہ صحیح ہے
محترم بھائی دیوبندی اور بریلوی کے موقف میں جو فرق واضح آپ نے کیا ہے اس پر اعتراض اوپر پوسٹ میں کر دیا ہے
دوسرا جو آپ نے لکھا ہے کہ آگبوٹ والے واقعے میں اہل حدیث کا موقف غلط اور آپ کا ٹھیک ہے اور اس پرآپ نے کچھ دلائل بھی دئیے ہیں

میرا اس پر یہ کہنا ہے کہ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہو سکتی ہے اگر مندرجہ ذیل چیز پہلے ثابت ہو جائے
جبرائیل علیہ السلام والا واقعہ اور آگبوٹ والا واقعہ مخاطب کو ایک جیسی کنفیوزن ڈالتا ہے

مگر یہ بات ہی غلط ہے اس پر اوپر بھی میں نے لکھا تھا مزید بھی اگر کہیں گے تو لکوں گا اور یہاں بھی ایک اور بات لکھ دیتا ہوں کہ آپ بھی ایسا نہیں سمجھتے
وہ ایسے کہ آپ نے جہاں تین موقف لکھ کر اپنے موقف کو ٹھیک ثابت کیا ہے وہاں دانستہ قرآن والا واقعہ لکھا ہے آگبوٹ والا واقعہ نہیں لکھا چونکہ آپ کو پتا تھا کہ ان میں فرق ہے
اس کو ثابت کرنے کے لئے آپ والی بات کو میں آگبوٹ والے واقعہ پر فٹ کر کے لکھتا ہوں

واقعہ:ڈوبنے والے نے مایوس ہو کر اپنے پیر کا خیال کیا اور کہا کہ اس وقت سے زیادہ مدد کا کون سا وقت ہو گا جس پر پیر نے کہا کہ ڈوبنے والے کہ گریہ زاری نے مجھے بیٹھنے نہیں دیا
اس واقعے پر
1-بریلوی موقف یہ ہے کہ یہ جائز ہے اور ہم مانگ بھی سکتے ہیں اور وہ دے بھی سکتے ہیں
2-دیوبندی موقف یہ ہے کہ اگر یہ دیوبندی کہے تو جائز ہے اور وہ خطا کار نہیں ہے البتہ ہم اسکی تاویل کریں گے اور اگر بریلوی کہے تو نا جائز ہے اور وہ خطا کار ہے
3-اہل حدیث کا موقف ہے کہ اگرچہ ہم امداد اللہ پر شرک کا فتوی نہیں لگاتے مگر یہ بات چاہے بریلوی کہے چاہے دیوبندی کہے چاہے اہل حدیث کا عالم کرامات اہل حدیث میں کہے یہ غلط ہے البتہ اگر کہنے والا باقی مکمل متبع سنت ہے تو اسکو اسکی خطا کہیں گے
اب کسی ذی شعور سے فیصلہ کروا لیں

نوٹ:دونوں واقعوں میں فرق یہ ہے کہ ایک واقعہ میں جائز تاویل ممکن ہے اور دوسرے واقعے میں جائز تاویل ممکن نہیں
محترم تلمیذ بھائی
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
چیلنج سوال
محترم چیلنج وغیرہ کا تو میں اہل نہیں ، اسلامی مباحث میں نک نیم تو تلمیذ استعمال کرتا ہوں لیکن تلامذہ کی خدمت میسر ہوجائے تو بہت بڑی سعادت سمجھتا ہوں ، اس لئیے اپنی علمی قابیلت کو مد نظر رکتھے ہوئے چیلنج قبول تو نہیں لیکن جو کچھ بزگوں سے سیکھا ہے اسی کے تحت کچھ عرض کردیتا ہوں ، اللہ تبارک وتعالی حق بات کہنے کی توفیق دے آمین
ایک آدمی ڈوب رہا ہے وہ کہتا ہے کہ یا غوث اعظم مجھے بچا لو آپکو نہیں پتا کہ وہ بریلوی ہے کہ دیوبندی- قرآن و حدیث کے تحت دعوت دینا بھی لازمی ہے اب آپ کے اوپر پوسٹ والے موقف کے مطابق پہلے آپ اس سے پوچھیں گے کہ تم بریلوی یا دیوبندی ہو اگر وہ دیوبندی کہ دے گا تو آپ اسکو دعوت نہیں دیں گے اور اگر بریلوی کہ دے گا تو آپ اسکو شرک سے بچنے کی تلقین کریں گے مگر اگر اسنے کہ دیا کہ میں مسلمان ہوں تو پھر آپ کیا کریں گے
سب سے پہلے تو کوشش کریں گے کہ اس کو ڈوبنے سے بچایا جائے (ابتسامہ )
وہ شخص خواہ بریلوی ہو یا دیوبندی یا مجھول الحال تینوں صورت میں اس سمجھایا جائے گا ، بھائی یہ شرکیہ جملہ ہے ۔ مدد کے لئیے صرف اللہ کو پکارو مشکل کشا صرف اللہ کی ذات ہے
جہاں تک موہم جملہ کی جائز تاویل کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں جو موقف اپنایا اس کچھ خدوخال مکرر عرض ہیں
1- موہم جملہ کسی متبع سنت شخص سے صادر ہوا جس کی ساری زندگی شریعت کے مطابق چل رہی ہو
2- موہم جملہ کی جائز تاویل ممکن ہو
3- اس موہم جملہ کو آئندہ کسی کو کہنے کی نہ تبلیغ کی جائے بلکہ روکا جائے
(نوٹ : یہاں بعض افراد کو شائد خیال آئے یہ میرا موقف ہے لیکن اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہ حنفی علماء کا مسلک ہے تو ان افراد کے لئیے عرض ہے بعینہ یہی دیوبند کا موقف قاری حنیف طیب نے اپنی کتاب "دیوبند کا مسلکی مزاج " میں تحریر کیا اور کتاب کو حنفی علماء کی تائید ہے جس میں تقی عثمانی بھی شامل ہیں )
یہاں مندجہ بالاواقعہ میں پہلی شرط ہی پوری نہیں ہو رہی ہے
محترم بھائی تین واقعے ہیں
1۔اوپر قرآن کا واقعہ
2۔امداد اللہ مکی کا واقعہ
3۔بریلویوں کا غوث اعظم کو پکارنے کا واقعہ
آپ دلائل سے دوسرے واقعے کو پہلے کی طرح ثابت کریں میں دوسرے واقعے کو تیسرے کی طرح ثابت کرتا ہوں
مماثلات
1- دوسرے واقعے میں ایک موہم جملہ ہے جس کی جائز تاویل ممکن ہے جبکہ قرآن والے واقعہ میں بھی ایسا ہی کلمہ ہے ۔
2- قرآن والے واقعہ میں جو جملہ جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہے اس جملہ کی تبلیغ ان الفاظ میں نہیں کریں گے بلکہ اس کی تاویل بھی بتائیں گے اسی طرح دوسرے واقعہ میں بھی جو الفاظ ہیں ان الفاظ کی تبلیغ نہیں کی جائے گی
انہی وجوہ کی بنا پر بطور دلیل قرآن والا واقعہ ذکر کیا جارہا ہے
 
Top