ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
بِسْمِ … بِاسْمِ
کلمہ ’’بِسْمِ‘‘ بدون ِ الف قرآن مجید میں درج ذیل تین مقامات پر وارد ہوا ہے۔… ’’ بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِیمِ‘‘ (الفاتحۃ: ۱)
… ’’بِسْمِ اﷲِ مَجْرِیھَا وَمُرْسَٰھَا‘‘ (ہود: ۴۱)
… ’’إنَّہٗ مِنْ سُلَیْمَٰنَ وِإنَّہٗ بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِیمِ ‘‘ (النمل:۳۰۱)
اور کلمہ ’’بِاسْمِ‘‘ ہمزہ وصلی کے ساتھ قرآن مجید میں درج ذیل چار مقامات پر وارد ہوا ہے:
… ’’بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْم‘‘ (الواقعۃ: ۷۴)
… ’’ بِاسْم رَبِّکَ الْعَظِیمِ‘‘ (الواقعۃ : ۹۶)
… ’’فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکِ الْعَظِیْم ‘‘ ( الحاقّۃ:۵۲)
… ’’اِقْرأ بِاسْم رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ ‘‘ (العلق :۱)
جب ہم کلمہ ’’بِسْمِ‘‘ بدون الف کے مقامات کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد لفظ جلالہ ’’اﷲ‘‘ واقع ہے اور یہ ابتداء کرنے کے معنی میں مستعمل ہے جیسے ’’بِسْمِ اﷲ‘‘ لہٰذا ان مقامات پر حذف الف اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لیے جلدی جلدی نیک اعمال کرنے پراشارہ کرتا ہے۔
جبکہ وہ مقامات جن پرکلمہ ’’بِاسْمِ‘‘ الف ِ وصلی کے ساتھ وارد ہواہے، وہاں تسبیح و قراء ۃ مقصود ہے اور یہ امور تفکر، تدبر اور تمہل کے متقاضی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی کلمہ سے کوئی حرف حذف کردینے سے اس میں سرعت کا معنی پیدا ہوجاتاہے یعنی نیکی کرنے میں جلدی کرو یہ بھی رسم قرآنی کا ایک اعجاز ہے۔