ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
اسْطَٰعُوٓا … اسْتَطَٰعُوٓا
اللہ تعالیٰ حضرت ذوالقرنین علیہ السلام کے بنائے ہوئے بند کاتذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں جو انہوں نے یاجوج وماجوج سے قوم کو بچانے کے لیے بنایا تھا۔ ’’فَمَا اسْطَٰعُوٓا اَنْ یَظْھَرُوْہٗ وَمَا اسْتَطَٰعُوا لَہٗ نَقْبًا‘‘(الکہف:۹۷)پہلی جگہ اللہ تعالیٰ نے بدون تاء کلمہ’’اسْطَٰعُوٓا‘‘ استعمال کیا ہے اور اس کلمہ کااختصار، ان کے تیزی سے بند پر چڑھنے اور چھلانگیں لگاتے ہوئے نیچے اُترنے پردلالت کرتا ہے۔ یعنی کہ اس کلمہ سے تاء کا حذف سرعت ِ حرکت پر دلالت کرتاہے ہے جبکہ بند کو سوراخ کرنے کی حالت میں کلمہ ’’ اسْتَطَٰعُوٓا‘‘ بالتاء استعمال کیا ہے کیونکہ سوراخ کرنے کا معاملہ ایک طویل وقت کا متقاضی ہے چنانچہ اس طوالت پردلالت کرنے کے لیے کلمہ ’’ اسْتَطَٰعُوا‘‘ بدون نقص، بالتاء استعمال کیا ہے۔