یہ جتنی بھی روایات لکھی ہیں ان میں سے صرف ایک ابن خزیمہ والی ایسی ہے جس سے دھوکہ لگ سکتا ہے (جیسا کہ موصوف کو لگا) کہ شائد تراویح آٹھ ہی سنت ہو مگر ایسا نہیں۔ کیوں؟ اس کی وجہ یہ کہ اس روایت کو سرسری طور پر پڑھنے والا ہی اس سے دھوکہ کھائے گا بنظرِ عمیق پڑھنے والا نہیں۔ آئیے اس روات کا تجزیہ کرتے ہیں۔
اس روایت میں دو راوی پے در پے ضعیف ہیں یہی وجہ ہے کہ اس حدیث کے متن میں سقم پایا گیا۔ اس حدیث کے متن میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات اور وتر پڑھائے۔ اس کے بعد اگلے دن کا ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلے یعنی تراویح نہیں پڑھائی۔
اسی فورم ایک موصوف ہیں
سلفی حنفی حنیف ان سے جب میں نے کہا کہ
آپ سے گذارش ہے احادیث اور جرح و تعدیل کے اصول پڑھیں جرح کے مراتب سمجھیں اور حفظ و ضبط کی کیا اہمیت ہے اس فن میں یہ بھی سمجھیں
تو
سلفی حنفی حنیف نے آگے سے جواب یہ دیا
مجھے لا مذہبوں یا کسی کا بھی انکارِ حدیث کا طریقہ نہیں سیکھنا۔
اس روایت میں دو راوی پے در پے ضعیف ہیں
:) وہ کونسے دو راوی ہیں ذرا نشاندہی کریں اور جرح بھی لگائیں
نتیجہ
نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقور نہ ہی کسی صحابی یا کسی تابعی نے کبھی بھی بیس تراویح سے کم نہیں پڑھائیں۔
عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انفراداً بیس رکعات تراویح پڑھتے تھے (سنن البيهقي الكبرى، مصنف ابن أبي شيبة اور المعجم الكللطبير براني)
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام صحابہ کرام کو انہی بیس تراویح پر جمع کیا۔ اب تک حرمین شریفین میں بیس ہی پڑھی جا رہی ہیں۔
اس کا نتیجہ تو یہ نکلا کہ بیس رکعات تراویح کی عمارت کی بنیادیں کمزور ہیں اور روایت پوری لگائیں عربی متن کے ساتھ :)
بیس رکعات تراویح میں مکہ کو دلیل بنانے والے کیا مکہ کو حجت سمجھتے ہیں؟؟؟
۱) مکہ میں رکوع سے پہلے اور بعد میں رفع الیدین کیا جاتا ہے۔ ْ
۲)۔ مکہ میں اذان سے قبل و بعد مروجّہ درود نہیں پڑھا جاتا
۳۔ مکہ میں تکبیرا کہری کہی جاتی ہے ۔
۴۔ مکہ میں ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا نہیں کی جاتی۔
۵۔مکہ میں نمازیں اوّل وقت میں ادا کی جاتی ہیں لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
۶۔ مکہ میں خانہ کعبہ میں نمازِ جنازہ پڑھے جاتے ہیں جبکہ ۲۰ پڑھنے والے اس کے منکر ہیں۔
۷۔ مکہ میں نمازِ جنازہ میں ثناء نہیں پڑھی جاتی لیکن احناف نمازِ جنازہ میں ثناء پڑھتے ہیں۔
۸۔ مکہ میں نمازِ جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرا جاتا ہے لیکن احناف ا س کے منکر ہیں۔
۹ ۔ مکہ میں جو نمازِ جنازہ پڑھی جاتی اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے لیکن احناف نمازِ جنازہ میں اس کی مخالفت کرتے ہوئے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتے۔
۱۰۔ مکہ میں نمازِ فجر سے قبل بھی ایک اذان کہی جاتی ہے بیس پڑھنے والے یہ اذان کیوں نہیں دیتے؟ ۱۱۔مکہ میں نمازِ فجر اندھیرے میں ادا کی جاتی ہے جبکہ احناف اجالے میں فجر پڑھتے ہیں۔
۱۲۔ مکہ والے ایک رکعت وتر کے قائل ہیں جبکہ احناف اس کے منکر ہیں۔
۱۳ ۔مکہ میں عورتوں کو مساجد میں آنے کی اجازت ہے جبکہ احناف اپنی عورتوں کو اس سے منع کرتے ہیں۔
۱۴۔ مکہ میں نمازِ عید کےخطبہ سے قبل کوئی وعظ و نصیحت نہیں کی جاتی لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہوئے خطبہ عید سے قبل وعظ و نصیحت کرتے ہیں۔
۱۵۔ مکہ میں نماز عید میں کل بارہ تکبیرات کہی جاتی ہیں لیکن مکہ کی بیس رکعت کو دلیل بنانے والے نماز عید میں صرف چھ تکبیرات پڑھتے ہیں۔
۱۶۔ مکہ میں عیدین میں مرد و عورت جماعت کے ساتھ عیدین پڑھتے ہیں لیکن احناف عورتوں کو جماعت میں حاضر آنے کی جازت نہیں دیتے۔
۱۷۔ مکہ میں روزہ کی نیّت زبان سے نہیں کی جاتی جبکہ احناف جو مکہ کو بیس رکعت میں دلیل بناتے ہیں وہ وبصوم غد نويت من شهر رمضان کی خود ساختہ نیّت کرتے ہیں۔
۱۸۔ مکہ میں افطار صحیح وقت پر کیا جاتا ہے لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہوئے احتیاطً کچھ منٹ دیر سے افطار کرتے ہیں۔
تراویح میں مخالفت:
۱۹۔ مکہ مین تراویح کے ساتھ تہجد الگ سے نہیں پڑھی جاتی جبکہ احناف کے نزدیک تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھنی چاہیئے۔
۲۰۔ مکہ کی بیس تراویح میں پاوؤں سے پاؤں اور کندھے سے جندھا ملا کر ممقتدی کھڑے ہوتے ہیں۔ ۲۱۔ مکہ کی بیس تراویح میں امام ہاتھ سینے پر یا کم از کم ناف سے اوپر بانھتے ہیں ناف کے نیچھ نہیں۔ ۲۲۔ مکہ کی بیس تراویح میں امام کے پیھے فاتحہ پڑھی جاتی ہے احناف اس کے منکر ہیں۔
۲۳۔مکہ کی بیس رکعت تراویح میں امام اور مقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہتے ہیں۔
۲۴۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں رفع الیدین کیا جاتا ہے۔
۲۵۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں وتر فصل کر کے پڑھا جاتا ہے یعنی دو رکعت پڑھ کر امام سلام پھیر دیتا ہے اس کے بعد ایک وتر الگ سے پڑھا جاتا ہے احناف اس کے منکر ہیں۔
۲۶۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں وترمیں قنوت سے قبل رفع الیدین نہیں کیا جاتا جبکہ احناف کا اس پر عمل ہے۔
۲۷۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوت رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے جبکہ احناف رکوع سے پہلے پڑھتے ہیں۔
۲۸۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کی جاتی ہے جبکہ احناف کا اس پر عمل نہیں۔
۲۹۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاتی ہے جبکہ احناف کا اس پر عمل نہیں۔
۳۰۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں ایک رات میں قرآن ختم نہیں کیا جاتا جبکہ احناف شبینہ میں ایک رات میں قرآن ختم کرتے ہیں۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح کو حجت سمجھنے والے ان ۳۰ مسائل میں بھی مکہ کی پیروی کیوں نہیں کرتے ؟؟ یاد رہے ہم نے یہاں صرف ۳۰ مسائل نماز سے متعلق نقل کیئے ہیں جن میں احناف اہل مکہ کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سینکڑوں مسائل موجود ہیں جن میں احناف کا اہل مکہ سے اختلاف ہے ،ہم نے اختصار کے پیشِ نظر ان کا تذکرہ نہیں کیا۔