محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
جزاک الله -وعلیکم السلام بھائی @محمد عثمان
بھائی یہ جو @محمد علی جواد بھائی نے اس "حواب" والی روایت کے خلاف اتنا سخت رویہ رکھا ہوا ہے، اسکا سبب کیا ہے، وہ میں آپ کو بتاتا ہوں، اور یہ بھی دیکھئے کہ ہمارے "اہل سنت علماء" نے ہی یہاں کیا کیا گل کھلائے ہیں، یہ حدیث دیکھئے، اسی واقعے سے متعلق
) یہ حدیث ام سلمہ رض سے یوں روایت کی گئی ہے :
” رسول خدا صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے بعض امہات مؤمنین(اپنی بیویوں) کے باہر نکلنے کے بارے میں یاددہانی کی ، عائشہ نے اس پر مذاق اڑایا، حضرت نے اس سے مخاطب ہوکر فرمایا : اے حمیرا ! :خبر دار، کہیں ان میں سے تم ہی نہ ہو، اے حمیرا : گویا میںدیکھ رہاہوںکہ حواٴب کے کتے تم پر بھونک رہے ہیں ، اس وقت تم علی بن ابیطالب سے جنگ کروگی جبکہ تم ظالم ہوگی
سیوطی نے خصائص، ج ۲/ ۱۳۷ ، ابن عبد البر نے عائشہ کی تشریح میں استیعاب میں یہ روایت نقل کی گئی ہے ۔ اس کے بعد کہا گیا ہے : یہ روایت نبوت کی نشانیوں میں سے ہے ۔
اب بتائے کہ کیا یہ علامہ جلال الدین سیوطی صاحب اور حافظ عبدالبر صاحب کیا علمائے اہل تشیع میں شمار ہوتے ہیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہی کیا اس معاملے میں خطا پر تھے اور ظالم تھے، حالانکہ یہ دونوں تو سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ، خلیفہ مظلوم کی شہادت کے قصاص کے لئے نکلے تھے۔ پھر انکے ساتھ سیدنا زبیر اور سیدنا طلحہ رضوان اللہ علیھم اجمعین بھی موجود تھے؟ کیا انکو بھی قصاص شرعی لینے کے سلسلے میں خطاوار ٹہرایا جائے گا؟ یہی حدیث جب ہمارے سنی علماء بتاتے ہیں تو غالبا اسی حصے کو بڑھا چڑھا کر بتایا جاتا ہے، اور اس پر تو بہت زور دیا جاتا ہے کہ "
یہ روایت نبوت کی نشانیوں میں سے ہے "۔ توثابت یہ ہوا کہ سیدہ عائشہ رض کو نعوذباللہ جب تک خطا وار اور ظالم نہ ٹھرایا جائے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی نشانیاں ہی ظاہر نہیں ہونگی۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ
کیسا سنگین مذاق ہے جو اس امت کے لئے اسطرح کی حدیثوں کو لاکر بار بار کھیلا جارہا ہے۔ اور شکوہ ہمیں یہاں غیروں سے نہیں بلکہ اپنوں سے ہی ہے۔ پھر جب کوئی ایسے ہی حدیثوں کو لیکر (نعوذ باللہ۔ العیاذ باللہ) "عائشہ ۔ فاحشہ" کا نعرہ لگاتا ہے، تو ہم بلاوجہ اسکو گالیاں دینے لگتے ہیں۔
آپ کی بات حق ہے- انہی روایتوں کو من و عن قبول کرنے کا نتیجہ ہے کہ اہل سنّت میں بھی باطل مسالک کے نظریات کے ترویج عام ہوتی جا رہی ہے -