ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ حافظ ابن جریررحمہ اللہ کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے کام کے بارے میں مؤقف:
’’والآثار الدالۃ علی أن إمام المسلمین وأمیر المؤمنین عثمان بن عفان جمع المسلمین نظراً منہ لھم وإشفاقاً منہ علیھم، ورأفۃً بھم حذار الردۃ من بعضھم بعد الإسلام والدخول في الکفر بعد الإیمان إذ ظھر من بعضھم بمحضرہ وفي عصرہ التکذیب ببعض الأحرف السبعۃ التي نزل علیھا القرآن مع سماع أصحاب رسول اﷲ ﷺ من رسول اﷲ النھي عن التکذیب بشيء منھا وأخبارہ إیاھم أن المراء فیھا کفر، فحملھم، إذ رأی ذلک ظاہراً بینھم في عصرہ ولحداثۃ عہدھم بنزول القرآن، وفراق رسول اﷲ ﷺ إیاھم بما أمن علیھم مع عظیم البلاء في الدین من تلاوۃ القرآن علی حرف واحد‘‘
’’آثار اس پر دال ہیں کہ امام المسلمین اور امیر المؤمنین سیدناعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اُمت کو ایک حرف پر اس لیے جمع فرما دیا کہ ان کا مسلمانوں سے ایک الف و محبت اور شفقت و مہربانی کا تعلق تھا کہ کہیں قرآن کا اِنکار کرکے اسلام سے اِرتداد اور ایمان سے کفر کی طرف نہ منتقل ہوجائیں،کیونکہ قرآن کریم کے کسی ایک حرف کی تکذیب یا کسی لفظ کی قرآنیت کے بارے میں جھگڑا کرنا صریحاً کفر ہے۔ انہوں نے جب اپنے زمانہ میں اس قدر اختلاف دیکھ لیا حالانکہ ان کا زمانہ عہد نبویﷺکے بالکل قریب کا زمانہ ہے تو انہوں نے اُمت کو اس عظیم آزمائش سے بچانے کے لیے ایک عظیم کدوکاوش کی۔‘‘
’’والآثار الدالۃ علی أن إمام المسلمین وأمیر المؤمنین عثمان بن عفان جمع المسلمین نظراً منہ لھم وإشفاقاً منہ علیھم، ورأفۃً بھم حذار الردۃ من بعضھم بعد الإسلام والدخول في الکفر بعد الإیمان إذ ظھر من بعضھم بمحضرہ وفي عصرہ التکذیب ببعض الأحرف السبعۃ التي نزل علیھا القرآن مع سماع أصحاب رسول اﷲ ﷺ من رسول اﷲ النھي عن التکذیب بشيء منھا وأخبارہ إیاھم أن المراء فیھا کفر، فحملھم، إذ رأی ذلک ظاہراً بینھم في عصرہ ولحداثۃ عہدھم بنزول القرآن، وفراق رسول اﷲ ﷺ إیاھم بما أمن علیھم مع عظیم البلاء في الدین من تلاوۃ القرآن علی حرف واحد‘‘
’’آثار اس پر دال ہیں کہ امام المسلمین اور امیر المؤمنین سیدناعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اُمت کو ایک حرف پر اس لیے جمع فرما دیا کہ ان کا مسلمانوں سے ایک الف و محبت اور شفقت و مہربانی کا تعلق تھا کہ کہیں قرآن کا اِنکار کرکے اسلام سے اِرتداد اور ایمان سے کفر کی طرف نہ منتقل ہوجائیں،کیونکہ قرآن کریم کے کسی ایک حرف کی تکذیب یا کسی لفظ کی قرآنیت کے بارے میں جھگڑا کرنا صریحاً کفر ہے۔ انہوں نے جب اپنے زمانہ میں اس قدر اختلاف دیکھ لیا حالانکہ ان کا زمانہ عہد نبویﷺکے بالکل قریب کا زمانہ ہے تو انہوں نے اُمت کو اس عظیم آزمائش سے بچانے کے لیے ایک عظیم کدوکاوش کی۔‘‘