- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
سعودی مفتی صاحب - جو سعودی عرب کی ہیئۃ کبار العلماء میں شامل ہیں - نے بوفے کو غیر شرعی کہنے کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ اس میں غرر (دھوکا) ہے۔ اور شریعت اسلامیہ میں دھوکے کی بیع ناجائز ہے۔
کسی کو اس بارے میں اختلاف ہو سکتا ہے کہ نہیں بوفے میں دھوکہ اور غرر نہیں ہے لہٰذا یہ ناجائز نہیں ہے جیسے مفتی منیب الرحمٰن صاحب نے کہا ہے
لیکن!!
بلاوجہ اس فتویٰ کا مذاق اڑانا کسی طور پر مناسب نہیں۔ یہ عام طور پر سیکولر حضرات کا انداز ہے کہ بلاوجہ ہی علماء پر اس قسم کے اعتراضات اور مذاق اڑانا شروع کر دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں تو کافی عرصہ سے یہ صورتحال ہے۔ عرب ملکوں میں پہلے ایسا نہیں تھا، لیکن حالیہ زمانے میں میں نے محسوس کیا ہے کہ ان میں یہ خرابی شروع ہوچکی ہے اور وہ مفتی صاحبان کے فتاویٰ کی اس قسم کی پھبتیاں بلا وجہ اڑاتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ سیکولر حضرات کا یہ کہنا ہے:
انا للہ وانا الیہ راجعون!!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
بوفے میں دھوکے کی صورت مفتی صاحب کے نزدیک یہ ہے کہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ قیمت کتنے وزن اور کتنے کھانوں کی ہے۔ (یہی مفتی صاحب کی دلیل ہے جو ان کے فتویٰ میں موجود ہے۔)حدیث مبارکہ میں ہے:
نَهَى رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ عن بَيعِ الغررِ
قالَ أيُّوبُ : وفسَّرَ يحيى ، بيعَ الغررِ ، قالَ : إنَّ منَ الغَرَرِ ضربةَ الغائصِ ، وبيعُ الغررِ العَبدُ الآبقُ ، وبيعُ البَعيرِ الشَّاردِ ، وبيعُ الغَررِ ما في بطونِ الأنعامِ ، وبيعُ الغَررِ ترابُ المعادِنِ ، وبيعُ الغررِ ما في ضُروعِ الأنعامِ ، إلَّا بِكَيلٍ
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: أحمد شاكر - المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 4/266
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
نبی کریمﷺ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
راویوں کی تشریح کے مطابق دھوکے کی بیع میں غوطہ خور کی غوطے کی قیمت، بھاگے ہوئے غلام اور اونٹ وغیرہ کی بیع، حاملہ جانور کے پیٹ میں موجود بچے کی بیع، ؟؟؟، تھنوں میں موجود دودھ کی بیع وغیرہ وغیرہ شامل ہیں کہ ان تمام میں شے کی مقدار معلوم نہیں۔ البتہ اگر ماپ یا وزن معلوم ہو تو صحیح ہے۔
کسی کو اس بارے میں اختلاف ہو سکتا ہے کہ نہیں بوفے میں دھوکہ اور غرر نہیں ہے لہٰذا یہ ناجائز نہیں ہے جیسے مفتی منیب الرحمٰن صاحب نے کہا ہے
لیکن!!
بلاوجہ اس فتویٰ کا مذاق اڑانا کسی طور پر مناسب نہیں۔ یہ عام طور پر سیکولر حضرات کا انداز ہے کہ بلاوجہ ہی علماء پر اس قسم کے اعتراضات اور مذاق اڑانا شروع کر دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں تو کافی عرصہ سے یہ صورتحال ہے۔ عرب ملکوں میں پہلے ایسا نہیں تھا، لیکن حالیہ زمانے میں میں نے محسوس کیا ہے کہ ان میں یہ خرابی شروع ہوچکی ہے اور وہ مفتی صاحبان کے فتاویٰ کی اس قسم کی پھبتیاں بلا وجہ اڑاتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ سیکولر حضرات کا یہ کہنا ہے:
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ چونکہ دنیا میں آج بڑے بڑے مسائل موجود ہیں لہٰذا عام عبادات ومعاملات وغیرہ میں اللہ ورسول کے احکام کو نظر انداز کر دینا چاہئے!!پاکستان میں شہریوں کی بڑٰی تعداد نے بھی اس فتویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں اس سے زیادہ اہم معاملات ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی سعودی مفتی کے تازہ فتوے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون!!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!