• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی مفتی نے بوفے کیخلاف فتویٰ جاری کرتے ہوئے غیر شرعی قرار دیدیا !!!

شمولیت
ستمبر 23، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
13
بصد ادب..............کیا اسلامی ممالک کسی قسم کا اسلامی مالیاتی نظام ترتیب دے پائے ہیں، جو بین الاقوامی لین دین کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو؟
سوال شاید یہاں مناسب نہ ہو..........لیکن جس قسم کی "دقیق"علمی تحقیقات سے متعلق یہ دھاگہ ہے، مجھے امید ہے جواب اثبات میں آئے گا :)
آپ شائد اپنا لوگو ریفر کر رہے ہیں۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
ایک سوال :
یہ بوفیہ کا نظام شروع کب سے ہوا ؟ اور کہاں سے آیا ؟
کوئی بھائی اس سلسلے میں معلومات رکھتے ہوئے ضرور بیان فرمائیں ۔
وکی پیڈیا کے مطابق ۔۔۔۔
16 ویں صدی کے وسط میں سویڈن سے بوفے کی شروعات ہوئی۔
18 ویں صدی کی شروعات میں منفرد شناخت حاصل کی اور 19 ویں صدی تک پہنچتے پہنچتے عام مقبولیت کے معیار تک جا پہنچا۔
یہ فرانسیسی اصطلاح ہے جس کے معنی وہ سائڈ بورڈ فرنیچر ہے جہاں پکوان کی ڈشیں سجائی جاتی ہیں۔
وسط بیسویں صدی کے بعد سے اس بوفے نظام نے انگریزی معاشرے میں بھرپور مقبولیت حاصل کی اور یوں یہ لفظ "بوفے [Buffet]" انگریزی زبان کا لفظ قرار پایا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی عالم نے کھلے بوفے کے خلاف فتویٰ کی تردید کر دی


بوفے نہیں بلکہ کھانے کی ''نامعلوم'' مقدار کے خلاف بات کی تھی: شیخ صالح

شیخ صالح الفوزان نے سعودی عرب سے نشریات پیش کرنے والے قرآن ٹی وی پر فتویٰ کی تردید کی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ: بدھ 19 مارچ 2014م

سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ صالح الفوزان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انھوں نے کھلے بوفے پر پابندی کے لیے کوئی فتویٰ جاری کیا ہے۔ ان کے بہ قول انھوں نے تو صرف یہ کہا تھا کہ کھلے بوفوں میں کھانے کی مقدار کا تعین کیا جانا چاہیے تاکہ لوگ ''نامعلوم'' مقدار کو خرید نہ کریں۔

گذشتہ ہفتے میڈیا پر آنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شیخ صالح الفوزان نے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے قرآن ٹی وی پر ایک پروگرام کے دوران ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ بوفے میں کھلے عام کھانا خلاف اسلام ہے۔ بوفے میں کھانے کی مقدار کو فروخت سے پہلے واضح کیا جانا چاہیے اور خریدار کو پتا ہونا چاہیے کہ وہ کیا خرید کر رہا ہے۔

شیخ صالح نے منگل کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں اس رپورٹ کی تردید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ''یہ مجھ سے منسوب کیا گیا ہے کہ میں نے بوفے کی ممانعت کر دی ہے۔ یہ ایک کھلا جھوٹ ہے جو خیال آرائی پر مبنی اور من گھڑت ہے''۔

انھوں نے لکھا: ''حقیقت یہ ہے کہ مجھ سے بعض ریستورانوں میں بوفوں میں پیش کیے جانے والے کھانوں کے حوالے سے پوچھا گیا تھا جہاں مالکان اپنے گاہکوں سے ایک مخصوص رقم کی ادائی کے بدلے میں پیش کیے گئے مختلف کھانوں میں سے کھانے کے لیے کہتے ہیں۔ میں نے اس پر یہ کہا تھا کہ یہ نامعلوم ہے اور نامعلوم کو اس وقت تک بیچا نہیں جا سکتا جب تک اس کا تعیّن اور شناخت نہ کر دی جائے''۔

بوفے میں پیش کیے جانے والے انواع واقسام کے کھانوں کی غیر متعین مقدار کے خلاف اس فتویٰ یا بیان کے بعد سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی اور بعض لکھاریوں نے اس فتوے کا مضحکہ اڑایا تھا۔ رپورٹ کے مطابق علامہ فوزان نے التحیر چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''جو حضرات بھی دس یا پچاس ریال کے بدلے میں بوفے کے لیے جاتے ہیں اور کھانے کی مقدار کا تعیّن نہیں کرتے تو وہ خلاف شرع (غیر اسلامی) کھانا کھاتے ہیں''۔

ٹویٹر پر بوفے کی ممانعت کے عنوان سے ہیش ٹیگ کے تحت اس فتوے کے حق اور مخالفت میں لکھاری اظہار خیال کر رہے ہیں۔ ایک صاحب نے لکھا کہ''ریستورانوں نے اگر فروخت کیے جانے والے کھانوں کی مقدار واضح نہ کی تو وہ تباہ ہو جائیں گے کیونکہ یہ شیخ کے اصول کی نفی ہو گی کہ کھانے کی مقدار نامعلوم ہے''۔


محض فتویٰ

ایک اور نے لکھا کہ'' یہ محض ایک فتویٰ ہے، قرآن نہیں ہے۔ اگر آپ اس کی پیروی کرنا چاہتے ہیں تو آپ اس میں آزاد ہیں لیکن آپ اس کو دوسروں پر مسلط نہیں کر سکتے''۔

ایک اور صاحب نے اس کا مضحکہ اڑاتے ہوئے ٹویٹ کیا: ''مبارک ہو۔ اب کھلا بوفے بھی ان اشیاء کی فہرست میں شامل ہو گیا جو ہمارے لیے ممنوع ہیں''۔

بعض لکھاریوں نے شیخ صالح کے فتویٰ کی حمایت کی ہے اور انھوں نے ان کی ذات پر چھینٹے اڑانے والوں کی خوب خبر لی ہے۔ ان میں سے ایک صاحب نے لکھا: ''یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ جنھوں نے اس موضوع پر بحث کی دعوت دی ہے، وہ شواہد یا شیخ کی تجویز پر بات کرنے کے بجائے ان کی شخصیت پر اظہار خیال کر رہے ہیں''۔

فتوے کے ایک اور حامی نے لکھا: ''المیہ یہ ہے جو لوگ شیخ پر تنقید کر رہے ہیں، وہ جاہل ہیں اور کچھ بھی نہیں جانتے''۔ اس فتوے پر بحث ٹویٹر یا سماجی روابط کی دوسری ویب سائٹس تک ہی محدود نہیں رہی ہے بلکہ بعض مقامی اور غیر ملکی اخبارات اور ویب سائٹس نے اس کو نمایاں سرخی کے ساتھ شائع کیا ہے۔

سعودی اخبار المدینہ نے بدھ کو یہ سرخی شائع کی تھی۔''اوپن بوفے کی ممانعت کے فتویٰ نے ٹویٹر پر طوفان پر برپا کر دیا''۔ مصری نیوز سائٹس صدا البلد اور نواریت نے بھی یہ اسٹوری شائع کی تھی اور اس کے ساتھ علامہ فوزان کے فتویٰ والی ویڈیو بھی اپ لوڈ کی تھی۔

ح
 
Top