١٨٤٦ - قال هَنَّاد: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ أَبِي الرَّجَاءِ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ «عَبَّادِ بْنِ كَثِيرٍ» عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:١٨٤٦ - قال هَنَّاد: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ أَبِي الرَّجَاءِ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ «عَبَّادِ بْنِ كَثِيرٍ» عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
[ARB]«إِيَّاكُمْ وَالْغِيبَةَ فَإِنَّ الْغِيبَةَ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ يَزْنِي , ثُمَّ يَتُوبُ فَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنَّ صَاحِبَ الْغِيبَةِ لَا يُغْفَرُ لَهُ حَتَّى يَغْفِرَ لَهُ صَاحِبُهُ»[/ARB]
ترجمہ: تم لوگ غیبت کرنے سے بچو بے شک غیبت زنا سے بڑا گناہ ہے، کہا گیا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم غیبت کس طرح زنا سے بڑا گناہ ہے؟ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک آدمی زنا کرتا ہے پھر جب توبہ کرتا ہے تو اللّٰہ اس کو معاف کر دیتا ہے، مگر غیبت کرنے والے کی مغفرت اس وقت تک نہیں کی جاتی جب تک جس کی غیبت کی گئی وہ معاف نہ کر دے۔
تخريج: الزهد لهَنَّاد (المتوفى: ٢٤٣هـ)؛ الصمت وآداب اللسان (١٦٤) و ذم الغيبة والنميمة (٢٦) لابن أبي الدنيا (المتوفى: ٢٨١هـ)؛ العلل لابن أبي حاتم (١٨٥٤) (المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ المجالسة وجواهر العلم لأبي بكر الدينوري (٣٥٤١) (المتوفى: ٣٣٣هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (٦٥٩٠) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ التوبيخ والتنبيه لأبِي الشيخ الأصبهاني (١٧١) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٦٣١٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الوسيط في تفسير القرآن المجيد للواحدي (٨٦٦) (المتوفى: ٤٦٨هـ)؛ الترغيب والترهيب لإسماعيل الأصبهاني (٢٢٤٠) (المتوفى: ٥٣٥هـ)؛ الطيوريات لأبي طاهر السِّلَفي (٨٣٩) (المتوفى: ٥٧٦هـ)؛اللطائف من دقائق المعارف في علوم الحفاظ الأعارف لأبي موسى المديني (٢٠) (المتوفى: ٥٨١هـ)؛ المنتقى من مسموعات مرو لضياء الدين المقدسي (٨٥) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ (ضعيف جدا)
[شیخ البانی کہتے ہیں کہ عراقی رحمہ اللّٰہ نے " تخريج الإحياء" میں اس حدیث کو " تفسیر ابنِ مردویہ" کی طرف منسوب کیا ہے۔
شیخ البانی نے اس حدیث کی نسبت ابنِ عبد الہادی کی " جزء أحاديث ... " کی طرف کی ہے لیکن مجھے یہ دونوں کتابیں نہیں ملی۔مترجم]
[مترجم: ہناد اور واحدی کی روایت میں صرف جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے ، اس کے علاوہ تمام روایات میں جابر بن عبداللہ اور ابی سعید خدری رضی اللّٰہ عنہما دونوں سے مروی ہے ، ابو موسیٰ مدینی کی روایت میں داود بن محبر ہے اس روایت میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے]۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: داود بن محبر متہم بالکذب ہے اور اسباط اور ابو رجاء خراسانی دونوں ثقہ راوی ہیں اس لئے داود کا ان دونوں کی مخالفت کرنا کچھ فائدہ مند نہیں ہے ( داود نے اسباط اور ابو رجاء خراسانی کی مخالفت کی ہے کیونکہ اس کی روایت میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے)۔
اس حدیث کی اصل علت عباد بن کثیر ثقفی بصری ہے، اس کو حافظ ابن حجر نے متروک کہا ہے اور امام احمد کہتے ہیں کہ وہ جھوٹی احادیث روایت کرتا ہے۔
ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا یہ حدیث منکر ہے تو انہوں نے کہا: "كما تقول، (الأصل: يكون) أسأل الله العافية، يجيء عباد بن كثير البصري بمثل هذا؟! ".
ابو موسیٰ مدینی " اللطائف" میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے اس کو میں اس طرح صرف اسی سند سے جانتا ہوں ۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں عباد بن کثیر ثقفی متروک ہے۔
حافظ منذری "الترغیب والترہیب" میں کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے شعب الایمان میں اس حدیث کو انس رضی اللّٰہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے مگر اس میں ایک راوی ہے جس کا نام ذکر نہیں کیا گیا ( عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ )، اور بیہقی نے اس حدیث کو سفیان بن عینیہ سے غیر مرفوع بھی روایت کیا ہے ( یعنی سفیان بن عینیہ کے قول کے طور پر روایت کیا ہے) [دیکھیں: شعب الإيمان للبيهقي: ٦٣١٤، ٦٣١٦]
«إِيَّاكُمْ وَالْغِيبَةَ فَإِنَّ الْغِيبَةَ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ يَزْنِي , ثُمَّ يَتُوبُ فَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنَّ صَاحِبَ الْغِيبَةِ لَا يُغْفَرُ لَهُ حَتَّى يَغْفِرَ لَهُ صَاحِبُهُ»
ترجمہ: تم لوگ غیبت کرنے سے بچو بے شک غیبت زنا سے بڑا گناہ ہے، کہا گیا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم غیبت کس طرح زنا سے بڑا گناہ ہے؟ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک آدمی زنا کرتا ہے پھر جب توبہ کرتا ہے تو اللّٰہ اس کو معاف کر دیتا ہے، مگر غیبت کرنے والے کی مغفرت اس وقت تک نہیں کی جاتی جب تک جس کی غیبت کی گئی وہ معاف نہ کر دے۔
تخريج: الزهد لهَنَّاد (المتوفى: ٢٤٣هـ)؛ الصمت وآداب اللسان (١٦٤) و ذم الغيبة والنميمة (٢٦) لابن أبي الدنيا (المتوفى: ٢٨١هـ)؛ العلل لابن أبي حاتم (١٨٥٤) (المتوفى: ٣٢٧هـ)؛ المجالسة وجواهر العلم لأبي بكر الدينوري (٣٥٤١) (المتوفى: ٣٣٣هـ)؛ المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان ( في ترجمة ٧٩١ - عباد بن كثير الثَّقَفِيّ) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (٦٥٩٠) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ التوبيخ والتنبيه لأبِي الشيخ الأصبهاني (١٧١) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ تفسير الثعلبي (المتوفى: ٤٢٧هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٦٣١٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الوسيط في تفسير القرآن المجيد للواحدي (٨٦٦) (المتوفى: ٤٦٨هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٤٣٢٠) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الترغيب والترهيب لإسماعيل الأصبهاني (٢٢٤٠) (المتوفى: ٥٣٥هـ)؛ الطيوريات لأبي طاهر السِّلَفي (٨٣٩) (المتوفى: ٥٧٦هـ)؛اللطائف من دقائق المعارف في علوم الحفاظ الأعارف لأبي موسى المديني (٢٠) (المتوفى: ٥٨١هـ)؛ المنتقى من مسموعات مرو لضياء الدين المقدسي (٨٥) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ (ضعيف جدا)
[شیخ البانی کہتے ہیں کہ عراقی رحمہ اللّٰہ نے " تخريج الإحياء" میں اس حدیث کو " تفسیر ابنِ مردویہ" کی طرف منسوب کیا ہے۔
شیخ البانی نے اس حدیث کی نسبت ابنِ عبد الہادی کی " جزء أحاديث ... " کی طرف کی ہے لیکن مجھے یہ دونوں کتابیں نہیں ملی۔مترجم]
[مترجم: ہناد اور واحدی کی روایت میں صرف جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے ، اس کے علاوہ تمام روایات میں جابر بن عبداللہ اور ابی سعید خدری رضی اللّٰہ عنہما دونوں سے مروی ہے ، ابو موسیٰ مدینی کی روایت میں داود بن محبر ہے اس روایت میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے]۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: داود بن محبر متہم بالکذب ہے اور اسباط اور ابو رجاء خراسانی دونوں ثقہ راوی ہیں اس لئے داود کا ان دونوں کی مخالفت کرنا کچھ فائدہ مند نہیں ہے ( داود نے اسباط اور ابو رجاء خراسانی کی مخالفت کی ہے کیونکہ اس کی روایت میں ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے)۔
اس حدیث کی اصل علت عباد بن کثیر ثقفی بصری ہے، اس کو حافظ ابن حجر نے متروک کہا ہے اور امام احمد کہتے ہیں کہ وہ جھوٹی احادیث روایت کرتا ہے۔
ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا یہ حدیث منکر ہے تو انہوں نے کہا: "كما تقول، (الأصل: يكون) أسأل الله العافية، يجيء عباد بن كثير البصري بمثل هذا؟! ".
ابو موسیٰ مدینی " اللطائف" میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے اس کو میں اس طرح صرف اسی سند سے جانتا ہوں ۔
ہیثمی رحمہ اللّٰہ مجمع الزوائد میں کہتے ہیں عباد بن کثیر ثقفی متروک ہے۔
حافظ منذری "الترغیب والترہیب" میں کہتے ہیں کہ بیہقی رحمہ اللّٰہ نے شعب الایمان میں اس حدیث کو انس رضی اللّٰہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے مگر اس میں ایک راوی ہے جس کا نام ذکر نہیں کیا گیا ( عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ )، اور بیہقی نے اس حدیث کو سفیان بن عینیہ سے غیر مرفوع بھی روایت کیا ہے ( یعنی سفیان بن عینیہ کے قول کے طور پر روایت کیا ہے) [دیکھیں: شعب الإيمان للبيهقي: ٦٣١٤، ٦٣١٦]
[
مترجم: ابن مندہ وغیرہ نے اس حدیث کو درج ذیل سند اور متن سے روایت کیا ہے:
قال ابن منده: أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْهَيْثَمُ بْنُ كليب بن شريح الشافعي ببخاري أنا عيسى بن أحمد العسقلاني ثنا أصرم بن حوشب ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَاقِدٍ أَبُو رَجَاءٍ الْهَرَوِيُّ عن سعيد الجريري عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم :
«التَّوْبَةُ مِنَ الزِّنَا أَيْسَرُ مِنَ التَّوْبَةُ مِنَ الغِيْبَةِ، إنَّ صَاحِبَ الزِّنَا إِذَا تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَ صَاحِبُ الغِيْبَةِ لَا تَوْبَةَ لَهُ حَتَّى يَأتيَ صَاحِبَهُ فَيَسْتَغْفِرَ لَهُ»
ترجمہ: زنا سے توبہ کرنا غیبت سے توبہ کرنے سے آسان ہے،جب زانی توبہ کرتا ہے تو اللّٰہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے مگر غیبت کرنے والے کی توبہ اس وقت تک قبول نہیں کی جاتی جب تک وہ آ کر اس شخص سے معافی نہ مانگ لے جس کی غیبت کی تھی۔
تخريج: الفوائد لابن مَنْدَه (٣) (المتوفى: ٣٩٥هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٢٤٢٩) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ معجم الشيوخ لابن عساكر (٦٩٣) (المتوفى: ٥٧١هـ)؛
ابن عساکر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں "یہ روایت بہت زیادہ غریب ہے ابراہیم بن طہمان اور ابو رجاء سے صرف اصرم بن حوشب ہی نے روایت کی ہے"۔
اصرم بن حوشب کو امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں متروک الحدیث کہا ہے].