قال الدار قطني: نا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , نا الْقَاسِمُ بْنُ هَاشِمٍ السِّمْسَارُ , نا عُتْبَةُ بْنُ السَّكَنِ , نا الْأَوْزَاعِيُّ , أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ ,
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأْ فِيَّ رَأْيَكَ , فَقَالَ: «مَنْ يَنْكِحُ هَذِهِ؟» , فَقَامَ رَجُلٌ عَلَيْهِ بُرْدَةٌ عَاقِدُهَا فِي عُنُقِهِ , فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ: «أَلَكَ مَالٌ؟» , قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: «اجْلِسْ» , ثُمَّ جَاءَتْ مَرَّةً أُخْرَى , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأْ فِيَّ رَأْيَكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَنْكِحُ هَذِهِ؟» , فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ: «أَلَكَ مَالٌ؟» , قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ: «اجْلِسْ» , ثُمَّ جَاءَتِ الثَّالِثَةَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأْ فِيَّ رَأْيَكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يَنْكِحُ هَذِهِ؟» , فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ: «أَلَكَ مَالٌ؟» , قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: «فَهَلْ تَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا؟» , قَالَ: نَعَمْ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَسُورَةَ الْمُفَصَّلِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَد ْأَنْكَحْتُكَهَا عَلَى أَنْ تُقْرِئَهَا وَتُعَلِّمَهَا وَإِذَا رَزَقَكَ اللَّهُ تَعَالَى عَوَّضْتَهَا» فَتَزَوَّجَهَا الرَّجُلُ عَلَى ذَلِكَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم میرے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی ﷺ نے پوچھا کون اس عورت سے نکاح کرے گا؟ ایک آدمی جس کی گردن میں چادر بندھی ہوئی تھی وہ اٹھا اور کہا میں نکاح کروں گا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم۔ تو نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تیرے پاس کچھ مال ہے۔ اس نے کہا نہیں ہے اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم۔ تو نبی ﷺ نے اس سے کہا بیٹھ جاؤ۔ وہ عورت اور ایک مرتبہ آئی۔ اور کہا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم میرے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی ﷺ نے پوچھا کون اس عورت سے نکاح کرے گا؟ پھر وہی آدمی اٹھا اور کہا میں نکاح کروں گا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم۔ تو نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تیرے پاس کچھ مال ہے۔ اس نے کہا نہیں ہے اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم۔ تو نبی ﷺ نے اس سے کہا بیٹھ جاؤ۔وہ عورت تیسری مرتبہ آئی اور کہا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم میرے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی ﷺ نے پوچھا کون اس عورت سے نکاح کرے گا؟ پھر وہی آدمی اٹھا اور کہا میں نکاح کروں گا اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم۔ تو نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تیرے پاس کچھ مال ہے۔ اس نے کہا نہیں ہے اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم۔نبی ﷺ نے پوچھا کیا تجھے قرآن میں سے کچھ یاد ہے اس نے کہا ہاں، سورہ بقرہ اور مفصل سورت یاد ہے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: میں تیرا نکاح اس عورت سے اس بات پر کرتا ہوں کہ تو یہ سورتیں اس کو پڑھائے گا اور سکھائے گا۔ اور جب اللّٰہ تعالٰی تجھے رزق دے گا تو تو اس کا بدلہ (مہر) دے گا۔ اس آدمی نے اس بات پر عورت سے نکاح کر لیا۔
۩تخريج: سنن الدارقطني (3613) (المتوفى: ٣٨٥هـ) ؛ ومن طريقه السنن الكبرى لأبي بكر البيهقي (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ الضعيفة ( 983)؛(منكر)
دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس حدیث کو صرف عُتْبَةُ بْنُ السَّكَن ہی نے روایت کیا ہے اور وہ مَتْرُوكُ الْحَدِيث ہے۔ بیہقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عُتْبَةُ بْنُ السَّكَن کی طرف احادیث گھڑنے کی نسبت کی گئی ہے اور یہ حدیث باطل ہے اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ وَاللهُ أَعْلَمُ