شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 1,969
- ری ایکشن اسکور
- 6,263
- پوائنٹ
- 412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں اپنے دینی بھائیوں کو یہ خبر دیتے ہوئے نہایت مسرت اور فخر محسوس کررہا ہوں کہ مسلک اہل حدیث کی سچی ترجمانی کرنے والے مجلات کی فہرست میں شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی زیر ادارت ایک نئے مجلے کا اضافہ ہوا ہے۔یہ مجلہ دیگر مجلات کی بنسبت کچھ منفرد اور جداگانہ خصوصیات کا حامل ہے جس کی بناء پر اسکے خصوصی تعارف کی ضرورت محسوس ہوئی۔ جن میں چند ایک یہ ہیں۔
1۔ اس مجلے کا قیمتی حصہ اسکا دینی سوال جواب پر مشتمل مستقل سلسلہ ہے۔ویسے تو یہ اہم کام بہت سے علمائے کرام کررہے ہیں لیکن شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کا انداز سب سے جداگانہ ہے اور انکے فتوؤں میں مجتہدانہ رنگ صاف اور جابجا نظر آتا ہے اور یہی بات انکے فتوؤں کو منفرد اور قیمتی بناتی ہے۔
2۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کا اہم مضمون بھی اس دینی رسالے کی زینت ہے۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی کا تعلق ہندوستان سے ہے اور انکے خوبصورت مضامین وہاں کے رسالوں کی قدروقیمت میں اضافہ کرتے ہیں۔لیکن پاکستانی قارئین انکے علمی کارناموں سے واقف نہیں کیونکہ سب کی رسائی نیٹ تک نہیں اور بہت سوں کے لئے کسی اہل علم کے تعارف اور اسکی تحاریر سے استفادہ کا ذریعہ دینی رسائل ہی ہیں جو انکے اپنے ملک میں شائع ہوتے ہیں۔ لہٰذا اس مفید سلسلے کا آغاز اس مجلے سے ہوا ہے اور آئندہ بھی شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کے علمی مضامین اس رسالے کا حصہ ہونگے۔ ان شاء اللہ
3۔ اس رسالے کی ایک بہت ہی خاص بات جو ہر قاری کو اسکے مطالعہ کے دوران معلوم ہوگی وہ اسکی حق بیان کرنے میں بے باکی اور کھرا پن ہے جو کہ اس رسالے کے مدیر کی جراء ت اور بہادری کا مرہون منت ہے۔اکثر دینی مجلات ایسے مضامین کا اشاعت سے گریز کرتے ہیں جس میں مخالفین کی رعائیت کئے بغیر دو ٹوک اندا ز میں تنقید کی گئی ہو اسکے برعکس مخالفین علی الاعلان اہل حق پر سب و شتم کرتے ہیں اور کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا ۔ راقم الحروف نے اپنے کچھ مضامین اہل حدیث کے قدیم ترین مجلے ''صحیفہ اہل حدیث'' میں بھیجے تھے لیکن صرف دو مضامین کی اشاعت کے بعد رسالے کی انتظامیہ نے معذرت کرلی کہ ہم اختلافی موضوع پر کوئی مضمون شائع نہیں کرینگے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ حق بیان کرنے میں لوگ کس قدر خوف زدہ ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کو کسی مصلحت یا نام نہاد حکمت سے پرہیز کرتے ہوئے اسی طرح دو ٹوک انداز میں حق بیان کرنے اور پھیلانے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین۔
میری نظر میں اس رسالے کی ایک کمزوری یہ ہے کہ اسکا نام ''اھل الحدیث''اگرچہ دیگر رسالوں سے مختلف ہے لیکن پہلے سے موجود اور ملتے جلتے ناموں میں یہ کہیں گم ہوجاتا ہے جیسے الحدیث، دعوت الحدیث، صحیفہ اہل حدیث، اہل حدیث وغیرہ ۔ دیگر ملتے جلتے ناموں کی وجہ سے قاری کو اسکا نام یاد رکھنا مشکل ہے۔
آپ تمام بھائیوں سے گزارش ہے کہ اس رسالے کاضرور مطالعہ کریں اور اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔ جزاک اللہ
میں اپنے دینی بھائیوں کو یہ خبر دیتے ہوئے نہایت مسرت اور فخر محسوس کررہا ہوں کہ مسلک اہل حدیث کی سچی ترجمانی کرنے والے مجلات کی فہرست میں شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی زیر ادارت ایک نئے مجلے کا اضافہ ہوا ہے۔یہ مجلہ دیگر مجلات کی بنسبت کچھ منفرد اور جداگانہ خصوصیات کا حامل ہے جس کی بناء پر اسکے خصوصی تعارف کی ضرورت محسوس ہوئی۔ جن میں چند ایک یہ ہیں۔
1۔ اس مجلے کا قیمتی حصہ اسکا دینی سوال جواب پر مشتمل مستقل سلسلہ ہے۔ویسے تو یہ اہم کام بہت سے علمائے کرام کررہے ہیں لیکن شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کا انداز سب سے جداگانہ ہے اور انکے فتوؤں میں مجتہدانہ رنگ صاف اور جابجا نظر آتا ہے اور یہی بات انکے فتوؤں کو منفرد اور قیمتی بناتی ہے۔
2۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کا اہم مضمون بھی اس دینی رسالے کی زینت ہے۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی کا تعلق ہندوستان سے ہے اور انکے خوبصورت مضامین وہاں کے رسالوں کی قدروقیمت میں اضافہ کرتے ہیں۔لیکن پاکستانی قارئین انکے علمی کارناموں سے واقف نہیں کیونکہ سب کی رسائی نیٹ تک نہیں اور بہت سوں کے لئے کسی اہل علم کے تعارف اور اسکی تحاریر سے استفادہ کا ذریعہ دینی رسائل ہی ہیں جو انکے اپنے ملک میں شائع ہوتے ہیں۔ لہٰذا اس مفید سلسلے کا آغاز اس مجلے سے ہوا ہے اور آئندہ بھی شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کے علمی مضامین اس رسالے کا حصہ ہونگے۔ ان شاء اللہ
3۔ اس رسالے کی ایک بہت ہی خاص بات جو ہر قاری کو اسکے مطالعہ کے دوران معلوم ہوگی وہ اسکی حق بیان کرنے میں بے باکی اور کھرا پن ہے جو کہ اس رسالے کے مدیر کی جراء ت اور بہادری کا مرہون منت ہے۔اکثر دینی مجلات ایسے مضامین کا اشاعت سے گریز کرتے ہیں جس میں مخالفین کی رعائیت کئے بغیر دو ٹوک اندا ز میں تنقید کی گئی ہو اسکے برعکس مخالفین علی الاعلان اہل حق پر سب و شتم کرتے ہیں اور کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا ۔ راقم الحروف نے اپنے کچھ مضامین اہل حدیث کے قدیم ترین مجلے ''صحیفہ اہل حدیث'' میں بھیجے تھے لیکن صرف دو مضامین کی اشاعت کے بعد رسالے کی انتظامیہ نے معذرت کرلی کہ ہم اختلافی موضوع پر کوئی مضمون شائع نہیں کرینگے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ حق بیان کرنے میں لوگ کس قدر خوف زدہ ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کو کسی مصلحت یا نام نہاد حکمت سے پرہیز کرتے ہوئے اسی طرح دو ٹوک انداز میں حق بیان کرنے اور پھیلانے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین۔
میری نظر میں اس رسالے کی ایک کمزوری یہ ہے کہ اسکا نام ''اھل الحدیث''اگرچہ دیگر رسالوں سے مختلف ہے لیکن پہلے سے موجود اور ملتے جلتے ناموں میں یہ کہیں گم ہوجاتا ہے جیسے الحدیث، دعوت الحدیث، صحیفہ اہل حدیث، اہل حدیث وغیرہ ۔ دیگر ملتے جلتے ناموں کی وجہ سے قاری کو اسکا نام یاد رکھنا مشکل ہے۔
آپ تمام بھائیوں سے گزارش ہے کہ اس رسالے کاضرور مطالعہ کریں اور اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔ جزاک اللہ
اسی صفحہ پر پی ڈی ایف میں آن لائن پڑھنے کا آپشن بھی موجود ہے