• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (رفع اليدين)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیوں جھوٹ بولتے ہو! سلام کے وقت رفع الیدین کا وجود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، آپ منسوخ کا ماننے کا الزام دھرتے ہو، جھوٹ بولنے کو کیا روافض کی طرح عبادت سمجھ رکھا ہے!

آپ کو غالباً سمجھ کچھ نہیں آیا، کہ سرکش گھوڑے کی دم سے تشبیہ دینے کا معنی اس فعل کا ازلی و دائمی قبیح ہونا ہے!

من ترا ملا بگویم تو مرا حاجی بگو!
اس کا کیا مطلب ہے

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بھٹی صاحب کے دلائل اور تحریر تمام عمدہ ہے جبکہ مد مقابل دوست شدت اور برے الفاظ سے مدد لے رہے ہیں... اللہ پاک ہم سب کی مغفرت کرے

Sent from my C2305 using Tapatalk
قرآن وحدیث کی تاویلات کرنا آپ کو عمدہ لگ رہا ہے؟؟؟؟
افسوس کی بات ہے.
آپ کو شاید انکی ہسٹری نہیں پتا.
شاید آپ سمجھ گۓ ہیں. آپ ہی ہمیں رفع الیدین کے منسوخ ہونے پر کوئ دلیل دے دیں. آپ کے ہم شکر گزار ہوں گے.
 

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
آپ ہر بات پہ الجھا نہ کرو میں قرآن حدیث کی تاویل کو اچھا نہیں کہ رہا میں نے تو بھٹی صاحب کی دلیل اور ان کی تحریر کی تعریف کی ہے
ایک تو الفاظ واضح ہیں کہ نماز میں کیوں رفع الیدین... اور رفع یدین کو سکون کے خلاف حدیث میں بتایا... اور بھٹی صاحب نے اقوال بزرگان کو حدیث کے مقابلے میں رد کیا جنہوں نے دو حدیثوں کو ایک ہی حدیث کہ کر ابتدائی غلطی کی.. جبکہ بھٹی صاحب نے اس غلطی کی عمدہ طریقے سے نشاندھی کی مگر بزرگوں کی عزت پہ ایک حرف نہ کہا ... البتہ میں آپ کا بہت شکر گزار ھوں جو آپ نے سنت سےـمحبت کی تعلیم دی... اللہ آپ سب کی محنت کو قبول فرمائے...

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ کو غالباً سمجھ کچھ نہیں آیا، کہ سرکش گھوڑے کی دم سے تشبیہ دینے کا معنی اس فعل کا ازلی و دائمی قبیح ہونا ہے!
”شرک“ کیا ازلی و دائمی نہیں۔ بلکہ آپ کے بقول اس ”شرک“ کے صدور کے لئے اللہ تعالیٰ نے خود حکم صادر فرمایا بلکہ جس نے بقول آپ کے ”شرک“ نہ کیا (ابلیس) وہ لعین کہلایا اور جنہوں نے آپ کے بقول ”شرک“ کیا (فرشتے) وہ مقرب ہوئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل نعوذ باللہ قبیح نہیں تھا۔ قباحت اس وقت آئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک کر دیا تو اس کا ”فاعل“، بسبب مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، فعلِ قبیح کا مرتکب ہوگا۔ یہی معاملہ یہاں ہے جسے ”اہلحدیث“ یا تو سمجھنے سے قاصر ہیں (اس میں ان کا قصور نہیں کہ عقل اللہ تعالیٰ کی کی طرف سے عطا کردہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو نہین دی یا بسبب سلب کرلی) یا پھر اس فریب خوردہ شخص کی مانند ہیں جس کو اوڑھنا بچھونا فریب دینا ہی ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھے (آمین)۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کیوں جھوٹ بولتے ہو! سلام کے وقت رفع الیدین کا وجود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، آپ منسوخ کا ماننے کا الزام دھرتے ہو، جھوٹ بولنے کو کیا روافض کی طرح عبادت سمجھ رکھا ہے!
آپ کا عقلاً ناقص ہونا معیوب نہ تھا کہ یہ ”وہبی“ ہے ”کسبی“ نہیں۔ مگر علم چونکہ ”کسبی“ ہے لہٰذا اس میں کمی معیوب چیز ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنا
سنن النسائي - (ج 4 / ص 420)
1174 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ
دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَاءَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا وَكَانَ مَعَهُ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ قَالَ كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ ہر بات پہ الجھا نہ کرو میں قرآن حدیث کی تاویل کو اچھا نہیں کہ رہا میں نے تو بھٹی صاحب کی دلیل اور ان کی تحریر کی تعریف کی ہے
ایک تو الفاظ واضح ہیں کہ نماز میں کیوں رفع الیدین... اور رفع یدین کو سکون کے خلاف حدیث میں بتایا...
یقین جانۓ یہ جناب اس قدر تاویلات کرتے ہیں اور جہالت کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ انکی تحریریں جواب دینے کے قابل ہی نہیں رہتی ہیں.
. اور بھٹی صاحب نے اقوال بزرگان کو حدیث کے مقابلے میں رد کیا جنہوں نے دو حدیثوں کو ایک ہی حدیث کہ کر ابتدائی غلطی کی.. جبکہ بھٹی صاحب نے اس غلطی کی عمدہ طریقے سے نشاندھی کی مگر بزرگوں کی عزت پہ ایک حرف نہ کہا
مقلدین کے لۓ انکے علماء کی تقلید واجب ہوتی ہے اس لۓ انکو انکے بزرگوں کے حوالے دۓ گۓ.
 

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
اگر مجھے تقلید کی معنی سمجھ میں آگئی تو سمجھیں میرا ۳حصہ مسئلہ حل ھو گیا..

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ ہر بات پہ الجھا نہ کرو میں قرآن حدیث کی تاویل کو اچھا نہیں کہ رہا میں نے تو بھٹی صاحب کی دلیل اور ان کی تحریر کی تعریف کی ہے
یہ تو آپ کی نظر کا کمال ہے، وگرنہ بھٹی صاحب کی بزعم خویش دلیل و تحریر می قرآن و حدیث کی تاویل کے بجائے اور ہے کیا!
ایک تو الفاظ واضح ہیں کہ نماز میں کیوں رفع الیدین... اور رفع یدین کو سکون کے خلاف حدیث میں بتایا...
حدیث میں رفع الیدین عند الرکوع کو سکون کے خلاف نہیں بتلایا! یہ علم الحدیث میں یتیم و مسکین لوگوں کا خود تراشیدہ مفہوم ہے جو ان کی سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبیح قسم کی جہالت کی دلیل ہے! کما قال امام النووي!
ور بھٹی صاحب نے اقوال بزرگان کو حدیث کے مقابلے میں رد کیا جنہوں نے دو حدیثوں کو ایک ہی حدیث کہ کر ابتدائی غلطی کی.. جبکہ بھٹی صاحب نے اس غلطی کی عمدہ طریقے سے نشاندھی کی مگر بزرگوں کی عزت پہ ایک حرف نہ کہا ..
حرف آیا تو صرف حدیث اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنا
سنن النسائي - (ج 4 / ص 420)
1174 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ
دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَاءَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا وَكَانَ مَعَهُ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ قَالَ كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَاءَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا وَكَانَ مَعَهُ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ قَالَ كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوئے۔ کچھ لوگ آئے، آپ کو سلام کہنے لگے۔ میں نے صہیب رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیونکہ وہ آپ کے ساتھ تھے، کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، جب آپ کو سلام کہا جاتا تھا؟ انھوں نے فرمایا: آپ ہاتھ سے اشارہ فرماتے تھے۔
ملاحظہ فرمائیں: سنن النسائي »كِتَابُ السَّهْوِ » بَابُ رَدِّ السَّلَامِ بِالْإِشَارَةِ فِي الصَّلَاةِ (باب: نماز میں اسلام کا جواب اشارے سے دینا)

کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا!
اس حدیث میں تسلیم کے وقت رفع الیدین کا ذکر نہیں بلکہ نماز کے دوران سلام کئے جانے پر ہاتھ کے اشارہ سے جواب دینے کا ذکر ہے!
آپ کا عقلاً ناقص ہونا معیوب نہ تھا کہ یہ ”وہبی“ ہے ”کسبی“ نہیں۔ مگر علم چونکہ ”کسبی“ ہے لہٰذا اس میں کمی معیوب چیز ہے۔
آپ میں دونوں طرح کا عیب معلوم ہوتا ہے!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top