• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (صلاۃ الوتر)

شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
جب آپ میں کسی حدیث کو براہِ راست سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں تو آپ کا بحث کرنا بے فائدہ ہے لہٰذا آپ کا سکوت و سکون کرنا ہی بہتر ہے اس سے کہ جو دوسرا پٹی پڑھا دے اسے رٹنا شروع ہوجائیں۔
یہ دیکھیں. جہالت کا ایک اور نمونہ. اگر آپ ھم کو بتا ھی دیتے کہ آپ نے یہ دلائل کس مقصد سے ذکر کۓ یا کم از کم ان دلائل سے استنتاج ھی کر دیتے تو آپ چھوٹے نہیں ھو جاتے.
لیکن آپ متعصب ھیں. آپ صرف بدتمیزی کریں گے اور فتوے بازی کریں گے.
شرم کر لیں. اب بھی وقت ھے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ھم نے ترجمہ صحیح کیا ھے. اگر ھم نے غلط کیا ھے تو آپ صحیح ترجمہ کر دیں. تاکہ ھم دارالسلام والوں کو آگاہ کر دیں کہ آپ نے ترجمہ غلط کیا ھے:
آپ عربی سمجھتے ہیں یا صرف تراجم پر گذارا ہے؟
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
پوسٹ نمبر 134 میں مندرج احادیث کی وضاحت
معرفة السنن والآثار للبيهقي - (ج 4 / ص 241)
1472 - وأخبرنا أبو سعيد قال : حدثنا أبو العباس قال : أخبرنا الربيع قال : قال الشافعي فيما بلغه عن يحيى بن عباد ، عن شعبة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن إبراهيم النخعي ، عن الأسود ، عن عبد الله أنه كان « يوتر بخمس أو سبع » قال : وسفيان ، عن إبراهيم ، عن عبد الله ، أنه كان يكره أن تكون ثلاثا بترا ، ولكن خمسا أو سبعا قال الشافعي : وليسوا يقولون بهذا يقولون : صلاة الليل مثنى مثنى إلا الوتر ؛ فإنها ثلاث متصلات لا يصلى الوتر أكثر من ثلاث
امام شافعی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہرات کی نماز دو دو رکعت ہے سوائے وتر کے۔ بے شک وہ تین رکعات ہیں اکٹھی اور تین رکعات وتر سے زیادہ نہیں ہیں۔
یہ بھی خوب رھی کہاں کی بات کہاں لے گۓ.
اب ھم آپ سے کیا کہیں؟؟؟؟ آپ تو علامہ بننے کی کوشش کرنے لگے. امام شافعی فرما رھے ھیں کہ لا يصلى الوتر أكثر من ثلاث یعنی: تین رکعات وتر سے زیادہ نہیں ہیں (آپ کا ترجمہ ھے). اور آپ اس سے ایک رکعت کے وتر کے غیر مسنون ھونے پر دلیل لے رھے ھیں.
پہلے آپ امام شافعی رحمة الله عليه سے پہلے کی عبارت کا ترجمہ نقل کر دیں. اسکے بعد ھم ان شاء اللہ اس پر بھی کچھ لکھیں گے.
ھم آپ سے پہلے ھی کہ دیتے ھیں کہ صرف ترجمہ پیش کر دیجۓ گا. فتوے بازی سے پرھیز کیجۓ گا.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ دیکھیں. جہالت کا ایک اور نمونہ. اگر آپ ھم کو بتا ھی دیتے کہ آپ نے یہ دلائل کس مقصد سے ذکر کۓ یا کم از کم ان دلائل سے استنتاج ھی کر دیتے تو آپ چھوٹے نہیں ھو جاتے.
لیکن آپ متعصب ھیں. آپ صرف بدتمیزی کریں گے اور فتوے بازی کریں گے.
شرم کر لیں. اب بھی وقت ھے
آپ کے نام کے ساتھ ”سید“ لگا ہے نسبت ہی کی لاج رکھ لیں کسی سے خطاب کرنے میں۔
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
معرفة السنن والآثار للبيهقي - (ج 4 / ص 239)
الوتر بثلاث ركعات موصولات بتشهدين ويسلم من الثالثة

معرفة السنن والآثار للبيهقي - (ج 4 / ص 240)
1471 - أخبرنا أبو عبد الله الحافظ قال : أخبرنا الحسن بن يعقوب العدل قال : حدثنا يحيى بن أبي طالب قال : حدثنا عبد الوهاب بن عطاء قال : أخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن زرارة بن أوفى ، عن سعيد بن هشام ، عن عائشة قالت : كان النبي صلى الله عليه وسلم «لا يسلم في الركعتين الأوليين من الوتر» هكذا روياه عبد الوهاب بن عطاء ، وعيسى بن يونس ، عن سعيد بن أبي عروبة ، وهو مختصر من الحديث الأول
.
معرفة السنن والآثار للبيهقي - (ج 4 / ص 241)
1472 - وأخبرنا أبو سعيد قال : حدثنا أبو العباس قال : أخبرنا الربيع قال : قال الشافعي فيما بلغه عن يحيى بن عباد ، عن شعبة ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن إبراهيم النخعي ، عن الأسود ، عن عبد الله أنه كان « يوتر بخمس أو سبع » قال : وسفيان ، عن إبراهيم ، عن عبد الله ، أنه كان يكره أن تكون ثلاثا بترا ، ولكن خمسا أو سبعا قال الشافعي : وليسوا يقولون بهذا يقولون : صلاة الليل مثنى مثنى إلا الوتر ؛ فإنها ثلاث متصلات لا يصلى الوتر أكثر من ثلاث
پہلے آپ وتر کے واجب ھونے اور ایک رکعت وتر کے غیر مسنون ھونے کو ثابت کریں. جیسا کہ آپ کا دعوی ھے. اسکے بعد اس پر بحث کیجۓ گا کہ تین رکعت دو تشہد سے پڑھیں یا ایک سے یا کسی اور طریقے سے.
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
آپ کے نام کے ساتھ ”سید“ لگا ہے نسبت ہی کی لاج رکھ لیں کسی سے خطاب کرنے میں۔
ھمارے نام کی نسبت پر جانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں. فتوے بازی آپ نے شروع کی. ھم نے تو بس آپکو آئینہ دکھایا ھے. ھم نے آپ سے بس یہ مطالبہ کیا تھا کہ آپ نے کس مقصد کے تحت یہ دلائل لکھے وہ بتا دیں. لیکن آپ فتوے بازی کرنے لگے. اسی کے جواب میں ھم نے آپکو آئینہ دکھایا ھے.
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
آپ کے نام کے ساتھ ”سید“ لگا ہے نسبت ہی کی لاج رکھ لیں کسی سے خطاب کرنے میں۔
ھمارے خطاب میں کیا برائی ھے بتا دیں. ھم معافی تک مانگنے کے لۓ تیار ھیں. لیکن اگر ھم آپ کے خطاب کی قباحت بتائیں تو کیا آپ معافی مانگیں گے؟؟؟
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
قارئینِ کرام!
جناب @سید شاد صاحب نے اپنے ایک مراسلہ میں کتنے ڈھیر سارے دلائل کتنے ”احسن انداز “ میں ”تعصب“ سے پاک انداز میں دیئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اہلِ سنت احناف کو ایسے ”احسن انداز“ میں گفتگو سے اور ”عصبیت“ سے دور رکھے (کہو آمین)۔

نمونے ملاحظہ فرمائیں؛











یہ صرف ایک مراسلہ کے اقتباسات ہیں ہے بقیہ مراسلات کو اسی پر گھمان کرلیں۔
آپ ھمیں یہ بتائیں کہ پچھلے صفحات سے اقتباسات کیسے لیتے ھیں. اسکے بعد ھم آپ کو آئینہ دکھاتے ھیں.
اور یہ جان لیجۓ کہ یہ سب صرف عمل کا رد عمل تھا.
ھم نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ بات اچھے انداز میں ھو ورنہ ھم آپ ھی کی زبان میں بات کریں گے.
اور ھم نے یہ جو القاب آپ کے لۓ ذکر کۓ ھیں وہ ایسے ھی نہیں ذکر کۓ. اگر کوئی شک ھو تو ھم ثابت کۓ دیتے ھیں.
کیا خیال ھے؟؟؟؟ کریں ثابت؟؟؟
 
Top