• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (قراءت)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
جناب کے دلائل ختم ہوگئے اب کچھ نہیں ہے انکے پاس سوائے لفاظیوں کے!

والسلام
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
نمبر ایک: آپ تمام حضرات سر جوڑ کر بیٹھیں اور ثابت کریں کہ اس حدیث میں ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جہری نماز میں ایسا کرنے کو کہا؟
آپ فتوے بہت جلدی لگانے لگتے ہیں.
محترم جیسا کہ ظاہر بھی ہے کہ یہ حدیث مطلق طور پر سورہ فاتحہ خلف الامام پر دلیل ہے. لہذا یہ سری اور جہری دونوں نمازوں کو شامل ہے.
نمبر دو:امام کی اقتداء میں مقتدی کی جہری قراءت کا آپ لوگوں سمیت کوئی بھی قائل نہیں (اگر ہے تو ثبوت فراہم کریں) تو پھر ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ”فی نفسک“ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
بات آپکی کچھ سمجھ نہہں آئ.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محترم جیسا کہ ظاہر بھی ہے کہ یہ حدیث مطلق طور پر سورہ فاتحہ خلف الامام پر دلیل ہے. لہذا یہ سری اور جہری دونوں نمازوں کو شامل ہے.
آپ لوگوں کا مقصد یہ ہے کہ نہ فرمانِ باری تعالیٰ ”وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ“ کو ماننا اور نہ ہی فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ”وَإِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا (مسند احمد)“ کو ماننا اور نہ ہی فرمانِ خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”من قرأ خلف الامام فقد أخطأ الفطرة ((ابنِ ابی شیبۃ))“ کو ۔نہ اللہ تعالیٰ کی مانی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور نہ ہی خلیفہ راشد کی۔ اگر مانا ہے تو خواہشاتِ نفس کی تکمیل میں حدیثِ نفس کو امتیوں کے اقوال کی روشنی میں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
۔۔۔ ابتسامہ
اسی لۓ میرا دل آپ سے بات کرنے کو نہیں کرتا. آپ سے آسان زبان میں سوال کیا تھا. لیکن آپ مجھ پر طنز کر رہے ہیں. بات کرنے کا سلیقہ تو سیکھ لیں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آپ لوگوں کا مقصد یہ ہے کہ نہ فرمانِ باری تعالیٰ ”وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ“ کو ماننا اور نہ ہی فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ”وَإِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا (مسند احمد)“ کو ماننا اور نہ ہی فرمانِ خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”من قرأ خلف الامام فقد أخطأ الفطرة ((ابنِ ابی شیبۃ))“ کو ۔نہ اللہ تعالیٰ کی مانی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور نہ ہی خلیفہ راشد کی۔ اگر مانا ہے تو خواہشاتِ نفس کی تکمیل میں حدیثِ نفس کو امتیوں کے اقوال کی روشنی میں۔
ان تینوں دلائل میں سورۃ فاتحہ کا تذکرہ کہاں ہے؟؟؟
سورۃ فاتحہ پڑھنے کا ثبوت تواتر سے ہے. لہذا سورہ فاتحہ پڑھی جاۓ گی. اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار اس پر صریح دلیل ہیں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جو مسائل دور صحابہ یا تابعین سے مختلف فیہ ہیں ان کا مطلب یہ ہے کہ وہ واقعی "مختلف فیہ" ہیں. یعنی ان میں سو فیصد اتفاق پیدا کرنا بالکل ناممکن ہے الا یہ کہ کسی ایک معاملہ پر اجماع ہو جائے. اور نیا اجماع اس دور میں خود تقریبا ناممکن ہے.
یہ ثابت کرنا کہ کسی کی روایت میں قراءت سے مراد مابعد الفاتحہ کی قراءت ہے اور فاتحہ کی قراءت متواتر ہے یا یہ ثابت کرنا کہ تمام صحابہ کرام قراءت خلف الامام کے مخالف ہی تھے, شاید کمال خطابت و تحریر سے ممکن تو ہو لیکن حقیقت نہیں ہے. جو اپنی رائے رکھتا ہے وہ رائے پیش کر دے, اس پر دلائل دے دے. لیکن دوسرے کو مجبور کرنا کہ وہ بھی اسی رائے کو قبول کرے ورنہ مخالف حدیث کہلائے, یہ ہرگز درست نہیں. ضروری نہیں کہ جو آپ سمجھ رہے ہوں وہی حق ہو.

ان مسائل کا حل تو یہ ہے اور یہی علماء کرام کا طرز رہا ہے. باقی اگر کسی کے پاس وقت بہت فارغ ہو یا اپنی مہارت دکھانے اور مخاطب کو خاموش کرانے کا شوق ہو تو وہ پھر مناظرے کرتا رہے.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
کیوں نا اشماریہ بهائی کے اس مراسلے کو اس جاری تهریڈ میں مشہور رکن بهٹی صاحب کے سب سے پہلے مراسلے کے جواب میں رکهدیا جائے ۔ یعنی بهٹی صاحب لے پہلے مراسلے کے جواب کے بطور اگر اشماریہ بهائی اور ادارہ اتفاق کر لے تو ۔ مجهے نا جانے کیوں یہ اختتامیہ مراسلہ ، ابتدائیہ لگ رها هے ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جو مسائل دور صحابہ یا تابعین سے مختلف فیہ ہیں ان کا مطلب یہ ہے کہ وہ واقعی "مختلف فیہ" ہیں. یعنی ان میں سو فیصد اتفاق پیدا کرنا بالکل ناممکن ہے الا یہ کہ کسی ایک معاملہ پر اجماع ہو جائے. اور نیا اجماع اس دور میں خود تقریبا ناممکن ہے.
یہ ثابت کرنا کہ کسی کی روایت میں قراءت سے مراد مابعد الفاتحہ کی قراءت ہے اور فاتحہ کی قراءت متواتر ہے یا یہ ثابت کرنا کہ تمام صحابہ کرام قراءت خلف الامام کے مخالف ہی تھے, شاید کمال خطابت و تحریر سے ممکن تو ہو لیکن حقیقت نہیں ہے. جو اپنی رائے رکھتا ہے وہ رائے پیش کر دے, اس پر دلائل دے دے. لیکن دوسرے کو مجبور کرنا کہ وہ بھی اسی رائے کو قبول کرے ورنہ مخالف حدیث کہلائے, یہ ہرگز درست نہیں. ضروری نہیں کہ جو آپ سمجھ رہے ہوں وہی حق ہو.

ان مسائل کا حل تو یہ ہے اور یہی علماء کرام کا طرز رہا ہے. باقی اگر کسی کے پاس وقت بہت فارغ ہو یا اپنی مہارت دکھانے اور مخاطب کو خاموش کرانے کا شوق ہو تو وہ پھر مناظرے کرتا رہے.
آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں۔
آپ یقین کریں کہ نماز کے ان مسائل میں بحث صرف یہ ثابت کرنے کے لئے کرتا ہوں کہ برِّصغیر میں اہلِ سنت جماعت احناف کی نماز کو خلافِ احادیث ثابت کرکے نمازیوں کو بے نماز ثابت کیا جاتا ہے۔
میرا مقصود یہ ثابت کرنا نہیں کہ حقصرف اسی میں منحصر ہے۔ بلکہ میں اسی فورم پر کسی تھریڈ میں یہ لکھ چکا ہوں کہ اگر کوئی کسی ایسے ملک میں رہائش پذیر ہو جہاں مثال کے طور پر ”اہلِ سنت مالکی“ ہوں تو وہاں انہی کی طرح نماز پڑھنی چاہیئے باوجود کہ اس کے پاس بہت ہی قوی دلائل موجود ہوں۔ کیوں؟ اس لئے کہ اسلام کی پہلی تعلیم افتراق سے بچنا ہے جہاں تک ممکن ہو سکے۔
برِّ صغیر میں صرف اہلِ سنت احناف ہی تھے۔ یہاں کسی اور مسلک کا شوشہ چھوڑنا لوگوں میں افتراق پھیلانا ہے جس سے دشمن فائدہ اٹھاتا ہے۔ (غالباً مفتی رشید صاحب کی ایک تحریر یا بیان میں پڑھا یا سنا تھا )کہ اگر امریکہ ایران پر حملہ آور ہوتا ہے تو تمام مسلم ممالک پر لازم ہے کہ ایران کا ساتھ دیں۔ اس لئے کہ امریکہ اپنے زعم میں مسلمانوں کو زک پہنچانا چاہتا ہے اور اسلام کو سربلند رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔
اسلام ہمیں ایثار اور قربانی کا سبق دیتا ہے اور آپس کے اختلافات کو میٹنے کی کوشش کو تحسین کی نطروں سے دیکھتا ہے۔اتحاد کے لئے اپنا حق چھوڑنے کی ترغیب دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآَخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (الاحزاب)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ.
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب
یہ حدیث امام ومنفرد اور سری وجہری تمام نمازوں کو شامل ہے. اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار بھی اس حدیث کی تائید میں موجود ہیں. پھر کس بات کا شک رہ جاتا ہے؟؟؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top