• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (قراءت)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
میں اسی فورم پر کسی تھریڈ میں یہ لکھ چکا ہوں کہ اگر کوئی کسی ایسے ملک میں رہائش پذیر ہو جہاں مثال کے طور پر ”اہلِ سنت مالکی“ ہوں تو وہاں انہی کی طرح نماز پڑھنی چاہیئے باوجود کہ اس کے پاس بہت ہی قوی دلائل موجود ہوں

کیا فارمولا ہے جناب ( ایران جائے اور نماز پڑھیں وہاں انہی کی طرح)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
تو وہاں انہی کی طرح نماز پڑھنی چاہیئے باوجود کہ اس کے پاس بہت ہی قوی دلائل موجود ہوں۔ کیوں؟ اس لئے کہ اسلام کی پہلی تعلیم افتراق سے بچنا ہے جہاں تک ممکن ہو سکے۔
ذرا ہمیں بھی بتائیں اس تعلیم کے بارے میں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کیا فارمولا ہے جناب ( ایران جائے اور نماز پڑھیں وہاں انہی کی طرح)
یہ تو صریح مخالفت ہوئ! قرآن وحدیث کو چھوڑ کر کسی اور چیز پر اتفاق کرنا درست نہیں.
اگر ان کا یہ فارمولہ اپنا لیا جاۓ تب تو قرآن وحدیث کی نعوذ باللہ ضرورت ہی نہ پڑے.
اور ایسا کرنا جائز اور درست نہیں ہے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ.
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب
یہ حدیث امام ومنفرد اور سری وجہری تمام نمازوں کو شامل ہے. اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار بھی اس حدیث کی تائید میں موجود ہیں. پھر کس بات کا شک رہ جاتا ہے؟؟؟
محترمی عمر بھائی. ممکن ہے آپ صحیح فرماتے ہوں.
لیکن یہ صرف ظاہر الفاظ سے معلوم ہو رہا ہے. اگر ہم وقتی طور پر احناف کو اس حدیث کو نہ سمجھنے والا بھی مان لیں تب بھی آپ امام احمد رح کو کیا کہیں گے جو (حسب علمی) صرف سری نمازوں میں فاتحہ کے قائل ہیں جہری میں نہیں.
میرا مقصود یہ ہے کہ صرف ظاہر حدیث سے فیصلہ کرنا مناسب نہیں ہے. باقی جس کا فہم جہاں تک پہنچے.
مخالف اگر پھر آیت و اذا قرئ کے ظاہر سے مطلقا قراءت نہ کرنے پر استدلال کرے تو اس پر کیا اشکال ہے؟ مختلف فیہ مسائل کو مختلف فیہ ہی رہنے دیں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
لیکن یہ صرف ظاہر الفاظ سے معلوم ہو رہا ہے. اگر ہم وقتی طور پر احناف کو اس حدیث کو نہ سمجھنے والا بھی مان لیں
محترم بھائ!
آپ شاید میری عادت نہیں جانتے. میں اتنی بڑی بات کبھی کہ ہی نہیں سکتا. میں کسی ایک حنفی کو تو غلط کہ سکتا ہوں کہ بھائ آپ اس حدیث سے غلط سمجھے ہیں. لیکن سارے احناف کو غلط نہیں کہ سکتا. واضح رہے کہ میرے نزدیک (حالانکہ میں کوئ عالم یا مفتی نہیں ہوں اور نہ میرے اتنی حیثیت ہے کہ میں عندی جیسے الفاظ کا استعمال کروں. بس یہ فقط اپنی بات کہ رہا ہوں) احناف کی وہ فقہ یقینا معتبر ہے جو قرآن حدیث کے موافق ہو. بلکہ احناف کیا سب کی وہ بات معتبر ہے جو قرآن وحدیث کے موافق ہو. امید ہے کہ میں آپکو سمجھا پایا ہوں. واللہ اعلم بالصواب
تب بھی آپ امام احمد رح کو کیا کہیں گے جو (حسب علمی) صرف سری نمازوں میں فاتحہ کے قائل ہیں جہری میں نہیں.
محترم بھائ!
مجتہد مصیب ومخطئ ہوتا ہے. اگر مصیب ہے تو اسکو دو اجر ملیں گے اور اسکی بات قابل قبول بھی ہوگی. لیکن اگر مخطئ ہے تو اسکو ایک اجر ملے گا. یہ الگ بات ہے کہ اسکی بات کو ترک کر دیا جاۓ گا.
مخالف اگر پھر آیت و اذا قرئ کے ظاہر سے مطلقا قراءت نہ کرنے پر استدلال کرے تو اس پر کیا اشکال ہے؟ مختلف فیہ مسائل کو مختلف فیہ ہی رہنے دیں.
محترم بھائ (اللہ آپکو خوش رکھے). واذا قرئ القرآن والی آیت سے استدلال کرنے پر بہت سے اشکالات وارد ہوتے ہیں. مزید جن مفسرین نے اسکو نماز کے متعلق بتایا ہے وہ بھی فاتحہ خلف الامام کے قائل ہیں.
واللہ اعلم بالصواب
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائ!
مجتہد مصیب ومخطئ ہوتا ہے. اگر مصیب ہے تو اسکو دو اجر ملیں گے اور اسکی بات قابل قبول بھی ہوگی. لیکن اگر مخطئ ہے تو اسکو ایک اجر ملے گا. یہ الگ بات ہے کہ اسکی بات کو ترک کر دیا جاۓ گا.
اصل بات یہ ہے کہ مجتہد مخطی یا مصیب ہوتا ہے. میں واضح الفاظ میں کہوں تو امام ابوحنیفہ رح کا مصیب ہونا ہرگز ضروری نہیں ہے. لیکن اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ یہ مجتہد اس معاملے میں مصیب ہے یا مخطی؟ اس کا فیصلہ کوئی عالم ہی کر سکتا ہے جس کی تمام ادلہ اور ان کی باریکیوں پر نظر ہو. اور علماء میں جہاں وہ علماء موجود ہیں جنہوں نے قراءت خلف الامام کو قبول کیا ہے وہیں وہ بھی ہیں جنہوں نے اس کے مخالف سمجھا ہے.
اس کا مطلب یہ ہوا کہ دونوں آراء درست ہیں. اب جس کو جس کی رائے پر اعتماد ہو.

میں اس موضوع پر بحث کر سکتا ہوں, دلائل بھی دے سکتا ہوں اور رد بھی کر سکتا ہوں. لیکن میں ایک عرصہ (تقریبا نو سال) یہ ابحاث کر کے اور پڑھ کے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ آراء دونوں درست ہوتی ہیں, فرق دیکھنے کے انداز میں ہوتا ہے. اور یہ فرق لازمی ہے جیسا کہ صحابہ کرام کے بنو قریضہ والے مشہور واقعے میں ہوا تھا.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
امام شافعی کا ذکر کیوں نہیں ؟
انکا امام جہری نمازوں میں سورہ الفاتحہ کی قرات کے بعد ، زور دار آمین کے بعد ، اتنا سارا وقفہ دیتا هے کہ تمام مقتدی سورہ الفاتحہ اطمینان سے پڑهیں پہر اسکے بعد دوسری قرات شروع کرتا هے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم جناب @اشماریہ شاہ صاحب!
میں آپکی بات سے متفق نہیں ہوں. لیکن اس پر بحث کرنے کے لۓ نہ آپ کے پاس وقت ہوگا اور نہ میرے پاس وقت ہے.
خیر. آپ سے بس ایک بات کی وضاحت پوچھنی ہے کہ احناف مطلق سورہ فاتحہ کے ترک کے قائل کیوں ہیں. اور بعض تو لا صلاۃ..... والی حدیث کو منسوخ قرار دیتے ہیں. اور ناسخ کے طور پر واذا قرئ القرآن... والی آیت پیش کرتے ہیں؟؟؟! هذا محال في القياس بديع
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کیا فارمولا ہے جناب ( ایران جائے اور نماز پڑھیں وہاں انہی کی طرح)
نام نہاد غیر مقلدین، نام نہاد اہلحدیث یا نام نہاد سلفی کوئی بھی ہو ان سب میں ایک بات مشترک ہے یہ سطحی سوچ رکھتے ہیں تفقہ فی الدین سے دور بلکہ اس کے دشمن ہیں۔نہ قرآن کا فہم حاصل نہ احادیثِ مبارکہ کا۔ جو لوگ ایک فقرہ کو بغور نہیں پڑھ سکتے وہ چلے ہیں اسلام کی تشریح کرنے۔ ان ہوں نے مرغ کی ایک ٹانگ کا فقرہ رٹا ہؤا ہے اور بس۔
میرا مقصود یہ ثابت کرنا نہیں کہ حقصرف اسی میں منحصر ہے۔ بلکہ میں اسی فورم پر کسی تھریڈ میں یہ لکھ چکا ہوں کہ اگر کوئی کسی ایسے ملک میں رہائش پذیر ہو جہاں مثال کے طور پر ”اہلِ سنت مالکی“ ہوں تو وہاں انہی کی طرح نماز پڑھنی چاہیئے باوجود کہ اس کے پاس بہت ہی قوی دلائل موجود ہوں۔ کیوں؟ اس لئے کہ اسلام کی پہلی تعلیم افتراق سے بچنا ہے جہاں تک ممکن ہو سکے۔
میں نے اپنے مراسلہ میں لکھا تھا کہ مثال کے طور پر ”اہلِ سنت مالکی“۔
کیاآپ لوگ اہلِ ایران کو ”اہلِ سنت“ گردانتے ہیں؟
میرا خیال ہے کہ نہیں اور یقیناً وہ اہلِ سنت نہیں ہیں۔ مگر تف ہے آپ لوگوں کی سمجھ پر یا تعصب پر۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب
یہ حدیث امام ومنفرد اور سری وجہری تمام نمازوں کو شامل ہے. اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار بھی اس حدیث کی تائید میں موجود ہیں. پھر کس بات کا شک رہ جاتا ہے؟؟؟
ان احادیث کو کیوں بھول جاتے ہو یا جان بوجھ کر چھپاتے ہو؟
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب مَنْ تَرَكَ الْقِرَاءَةَ فِي صَلَاتِهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ: حدیث نمبر 700
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا (تحقيق الألباني: صحيح)

سنن النسائي: كِتَاب الِافْتِتَاحِ: إِيجَابُ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ: حدیث نمبر 902

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا

السنن الكبرى للبيهقي - (ج 2 / ص 374)
(اخبرنا) أبو محمد عبد الله بن يوسف الاصبهاني انبأ أبو بكر محمد بن الحسين القطان انبأ احمد بن يوسف السلمى ثنا عبد الرزاق انبأ معمر عن الزهري عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت رضى الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا صلوة لمن لم يقرأ بام القرآن فصاعدا

مصنف ابن أبي شيبة - (ج 1 / ص 397)
عن عمران بن حصين قال : لا تجوز صلاة لا يقرأ فيها بفاتحة الكتاب وآيتين فصاعدا

عن عباية بن ربعي قال : قال عمر لا تجزئ صلاة لا يقرأ فيها بفاتحة الكتاب وآيتين فصاعدا.

عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : لا صلاة لمن لم يقرأ في كل ركعة بالحمد لله وسورة في الفريضة وغيرها.

مصنف ابن أبي شيبة - (ج 1 / ص 398)
حدثنا ابن فضيل عن أبي سفيان السعدي عن أبي نضرة عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : لا صلاة لمن لم يقرأ في كل ركعة بالحمد لله وسورة في الفريضة وغيرها.

المعجم الأوسط للطبراني - (ج 5 / ص 307)
2352 - حدثنا أحمد بن أنس بن مالك الدمشقي قال : نا محمد بن الخليل الخشني قال : نا الحسن بن يحيى الخشني ، عن سعيد بن عبد العزيز ، عن ربيعة بن يزيد ، عن عبادة بن الصامت قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : « لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب ، وآيتين معها » « لم يرو هذا الحديث عن سعيد بن عبد العزيز إلا الحسن بن يحيى الخشني »

مسند الشاميين للطبراني - (ج 1 / ص 423)
320 - حدثنا أحمد بن أنس بن مالك ، ثنا محمد بن الخليل الخشني ، ثنا الحسن بن يحيى الخشني ، ثنا سعيد بن عبد العزيز ، عن ربيعة بن يزيد ، عن عبادة بن الصامت ، قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : « لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب وآيتين من القرآن »
وما علینا الا البلاغ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top