• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (مقتدی کی قراءت)

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
علامہ نووی رح نے بھی آپکا یہ اعتراض دور کردیا ہے

فيه دلیل لمذھب الشافی ومن وافقه ان قراة الفاتحة واجبة علی الامام والماموم والمنفرد ومم یوید وجوبھا علی الماموم قول ابی ھریرة اقرا بھا فی نفسک۔ (نووی ج۱ص۱۷۰)
آپ ان کی بلا دلیل بات کیسے مان رہےہیں؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
پہلے اس بات کا تعین کر لیں کہ آپکا منہج کیا ہے؟ ایک طرف آپ مقطوع حدیث کو ماننے سے بھی انکاری ہیں اور دوسری طرف تابئین و تبع تابئین وغیرہ کے اقوال کو آنکھیں بند کرکے تسلیم کیئے جارہے ہیں۔ پہلے اپنی راہ متعین کر لیں پھر مباحثہ کریں تو اچھا لگے۔ میں نے ابھی تک دلائل میں (وضاحت کی بات نہیں کر رہا) قرآن و حدیث ہی پیش کی ہیں۔
یہ تو آپکے گھر کے حوالہ ہے آپ تو اپنے اکابر کےبھی منکر نکلے

سبحان اللہ
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
تنبیہ
اس حدیث میں ہے کہ (فانتهى الناس عن القراءة) ۔ قراءت جہری بھی ہوتی ہے اور سری بھی۔ صحابہ کرام ہر دو قراءت سے رک گئے


(فانتهى الناس عن القراءة)

اسکا جواب پچھلی پوسٹ پر دیا ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
والذي علیہ جمھور أھل الاسلام القراء ۃ خلف الإمام في السریۃ والجھریۃ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
والذي علیہ جمھور أھل الاسلام القراء ۃ خلف الإمام في السریۃ والجھریۃ
محترم بات قرآن اور حدیث کی ہورہی ہے اور آپ جمہور کو لیے بیٹھے ہیں !!!
 
Last edited by a moderator:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
@عدیل سلفی صاحب اپنے دلئل کو تھوڑا سا وضاحت کے سات لکھیں اور جہاں میری کسی بات کا جواب دیں وہ اقتباس کے ساتھ دیں۔ میری عادت ہے کہ میں اسی وقت جو ذہن میں آتا اس کے مطابق لکھتا ہوں۔ کہیں حوالہ کی ضرورت پیش آئے تو تحریر دیکھتا ہوں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ تو آپکے گھر کے حوالہ ہے آپ تو اپنے اکابر کےبھی منکر نکلے

سبحان اللہ
اپنے اکابر کے حصولِ علم کے لئے مجھے محدث فورم پر آنے کی ضرورت نہ تھی جیساکہ سونا خریدنا ہو تو سنار کی دکان پر جاتے ہیں نہ کہ ”ہارڈ ویئر“ کی دکان پر ۔۔۔ ابتسامہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ً
(فانتهى الناس عن القراءة)
فَانْتَهَى النَّاسُ عَنْ الْقِرَاءَةِ

کا فقرہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کا نہیں بلکہ ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے جیسا کہ ان روایات سے ظاہر ہے۔
موطأ مالك - (ج 1 / ص 260)
179 - و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ هَلْ قَرَأَ مَعِي مِنْكُمْ أَحَدٌ آنِفًا فَقَالَ رَجُلٌ نَعَمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنْ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَاءَةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رواہ ایضاً؛
سنن أبي داود - (ج 2 / ص 487) حدیث 703
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 25) حدیث 287
مسند أحمد - (ج 15 / ص 13) حدیث
6972
صحيح ابن حبان - (ج 8 / ص 191) حدیث 1881
تحقيق الألباني: صحيح
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
قارئینِ کرام

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب قراءتِ قرآن کی جائے تو اس کی طرف کان لگا کر اسے سنو اور خاموش رہو (سورۃ الاعراف آیت 204
صحابہ کرام نے نے وضاحت فرمادی کہ یہ حکم نماز میں کی جانے والی قراءت کے متعلق ہے (دیکھئے کتب تفاسیر)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو (صحیح مسلم)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو (
ابن ماجہ وقال البانی الصحیح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو اور جب ’’
وَلَا الضَّالِّينَ‘‘ کہے تو آمین کہو (مسندِ احمد حديث صحيح
رفع الاشتباہ
بعض لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’لاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ ‘‘ سے دھوکہ ہوتا ہے کہ شائد مقتدی کو خود قراءت کرنی ہوگی وگرنہ اس کی نماز نہ ہوگی۔
کیا امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے؟
جی ہاں امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے ثابت ہے کہ امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے۔ ایسا ہونا بھی چاہیئے وگرنہ فرمانِ باری تعالیٰ (جب قرآن پڑھا جائے تو خاموش رہو) اور فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم (جب امام قراءت کرے تو کاموش رہو) لا یعنی ہو کر رہ جائیں۔ حاشا و کلا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم لا یعنی باتوں کا حکم دیں۔ ایسی سوچ سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں۔

قَالَ مُحَمَّدٌ , أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِيفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ صَلَّى خَلْفَ الإِمَامِ فَإِنَّ قِرَاءَةَ الإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ» (موطأ مالك)
قَالَ مُحَمَّدٌ , حَدَّثَنَا الشَّيْخُ أَبُو عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَلِيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى خَلْفَ الإِمَامِ، فَإِنَّ قِرَاءَةَ الإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ» (موطأ مالك)
عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا قَرَأَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ، قَالَ: قَالَ: فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَنَهَاهُ فَأَبَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: أَتَنْهَانِي أَنْ أَقْرَأَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَتَذَاكَرْنَا ذَلِكَ حَتَّى سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ، فَإِنَّ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ» (الآثار لأبي يوسف)
مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِيفَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ خَلْفَهُ يَقْرَأُ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاهُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: أَتْنَهَانِي عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَنَازَعَا حَتَّى ذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ فَإِنَّ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ» قَالَ مُحَمَّدٌ: وَبِهِ نَأْخُذُ، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ (الآثار لمحمد بن الحسن)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: «مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ القُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الإِمَامِ»: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»،(سنن الترمذي)
و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ

يَقُولُ مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا وَرَاءَ الْإِمَامِ (موطأ مالك)
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَلُّ مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ فَقِرَاءَتُهُ لَهُ قِرَاءَةٌ» (مصنف ابن أبي شيبة)
آثار
زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ’’لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ‘‘ (صحیح مسلم)
مفسرِ قرآن عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ’’
وسيكفيك ذاك الامام‘‘ (سنن الکبریٰ للبیہقی)
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ
فرماتے ہیں ’’ يكفيك ذاك الامام ‘‘ (ابن ابی شیبہ)
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
فرماتے ہیں ’’ فَحَسْبُهُ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ ‘‘ (مؤطا امام مالک)، ’’وسيكفيك ذلك الامام ‘‘ (مصنف عبد الرزاق)
 
Top