• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت طریقہ نماز (مقتدی کی قراءت)

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
ایک یہ کہ جب ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےیہ حدیث سنائی تو سامعین میں سے کسی نے سوال کیا کہ جب ہم امام کی اقتداء میں ہوں تب؟ سوال کرنے والا صحابی بھی ہوسکتا ہے اور اگر تابعی ہے تو یہ تابعی بڑی عمر کا ہوگا۔ خیر جو بھی ہو جن اس کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان پڑھا گیا ہے تو اس کو مقتدی کی تخصیص کی کیوں سوجھی؟ اس کا مطلب کہ سوال کرنے والے کو بھی اور ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی معلوم تھا کہ مقتدی کے لئے قراءت نہیں۔
بہت خوب. کیا خوب فہم ہے.
دوسرا جز یہ کہ جواب میں ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ نہیں کہا کہ میں نے تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کردی ہے۔ اور نہ ہی یہ کہا کہ مقتدی پڑھے بلکہ فرمایا کہ دل میں پڑھے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
تفسير ابن كثير
وقال عبد الله بن المبارك، عن يونس عن الزهري قال: لا يقرأ من وراء الإمام فيما يجهر به الإمام، تكفيهم قراءة الإمام وإن لم يسمعهم صوته، ولكنهم يقرءون فيما لا يجهر به سرًا في أنفسهم، ولا يصلح لأحد خلفه أن يقرأ معه فيما يجهر به سرًا ولا علانية، فإن الله تعالى قال: { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
مقطوع روایات نہ لگائے اور اسکا جواب پہلے بھی دیا ہے بار بار ذحمت نہ کریں
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
تفسير ابن كثير
وقال عبد الله بن المبارك، عن يونس عن الزهري قال: لا يقرأ من وراء الإمام فيما يجهر به الإمام، تكفيهم قراءة الإمام وإن لم يسمعهم صوته، ولكنهم يقرءون فيما لا يجهر به سرًا في أنفسهم، ولا يصلح لأحد خلفه أن يقرأ معه فيما يجهر به سرًا ولا علانية، فإن الله تعالى قال: { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
والمراد بقوله " اقرأ بها في نفسك " أن يتلفظ بها سرا ، دون الجهر بها ، ولا يجوز حمله على ذكرها بقلبه دون التلفظ بها ، لإجماع أهل اللسان على أن ذلك لا يسمى قراءة ، ولإجماع أهل العلم على أن ذكرها بقلبه دون التلفظ بها ليس بشرط ولا مسنون ، فلا يجوز حمل الخبر على ما لا يقول به أحد ، ولا يساعده لسان العرب ، وبالله التوفيق
القراءة خلف الإمام للبيهقي ٤١


اقرأ بها في نفسك اوپر عبارت سے کچھ آپکی طبیعت میں افاقہ ہوگا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
وقال عبد الله بن المبارك، عن يونس عن الزهري قال: لا يقرأ من وراء الإمام فيما يجهر به الإمام، تكفيهم قراءة الإمام وإن لم يسمعهم صوته، ولكنهم يقرءون فيما لا يجهر به سرًا في أنفسهم، ولا يصلح لأحد خلفه أن يقرأ معه فيما يجهر به سرًا ولا علانية، فإن الله تعالى قال: { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
مقطوع روایات نہ لگائے اور اسکا جواب پہلے بھی دیا ہے بار بار ذحمت نہ کریں
والمراد بقوله " اقرأ بها في نفسك " أن يتلفظ بها سرا ، دون الجهر بها ، ولا يجوز حمله على ذكرها بقلبه دون التلفظ بها ، لإجماع أهل اللسان على أن ذلك لا يسمى قراءة ، ولإجماع أهل العلم على أن ذكرها بقلبه دون التلفظ بها ليس بشرط ولا مسنون ، فلا يجوز حمل الخبر على ما لا يقول به أحد ، ولا يساعده لسان العرب ، وبالله التوفيق
القراءة خلف الإمام للبيهقي ٤١

اقرأ بها في نفسك اوپر عبارت سے کچھ آپکی طبیعت میں افاقہ ہوگا
محترم آپ نے ایک جلیل القدر تابعی کی بات کو تو مقطوع روایت کہہ کر ردّ کر دیا، اور خود ایک بیان جو کہ ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرمان ”اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ“ کا تشریحی ہے، اور وہ تشریح اللہ تعالیٰ
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے متصادم بھی ہے، اسے آنکھیں بند کر کے قبول کر لیا۔
تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَى
اہم بات
قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے قراءتِ قرآن کے وقت سامع کو خاموش رہنے کا حکم دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین بھی اسی کے مطابق ہیں۔ صحابہ کرام بھی قراءت کے وقت خاموشی کی بات کرتے ہیں۔ تابعین بھی قراءت کے وقت خاموش رہنے کی بات کرتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں؛
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (القرآن)
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
أبي موسى الأشعري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا قرأ فأنصتوا" (صحیح مسلم)
ابو موسیٰ اشعری سے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک امام اس لئے ہے کہ تم اس کی پیروی کرو پس جب وہ تکبیر کہے تکبیر کہو اور جب پڑھے خاموش رہو
صحيح وضعيف سنن النسائي - (ج 3 / ص 65)
( سنن النسائي )

921 أخبرنا الجارود بن معاذ الترمذي قال حدثنا أبو خالد الأحمر عن محمد بن عجلان عن زيد بن أسلم عن أبي صالح عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا وإذا قرأ فأنصتوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا اللهم ربنا لك الحمد .
تحقيق الألباني : حسن صحيح
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک امام اس لئے ہے کہ تم اس کی پیروی کرو پس جب وہ تکبیر کہے تکبیر کہو اور جب وہ پڑھے تو خاموش رہو اور جب کہے " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " تو کہو " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "
صحيح وضعيف سنن أبي داود - (ج 2 / ص 326)
( سنن أبي داود )

826 حدثنا القعنبي عن مالك عن ابن شهاب عن ابن أكيمة الليثي عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من صلاة جهر فيها بالقراءة فقال هل قرأ معي أحد منكم آنفا فقال رجل نعم يا رسول الله قال إني أقول مالي أنازع القرآن قال فانتهى الناس عن القراءة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما جهر فيه النبي صلى الله عليه وسلم بالقراءة من الصلوات حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أبو داود روى حديث ابن أكيمة هذا معمر ويونس وأسامة بن زيد عن الزهري على معنى مالك .
تحقيق الألباني : صحيح
(ابوہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ) فرماتے ہیں کہ ایک نماز کے بعد جس میں جہری قراءت تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا کہ تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قراءت کی؟ ایک شخص نے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! فرمایا میں بھی کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں کیوں جگڑا ہو رہا ہے۔
فرمایا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قراءت سے رک گئے جن نمازوں میں نبی صلى الله عليہ وسلم جہری قراءت کرتے تھے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا۔

تنبیہ
اس حدیث میں ہے کہ (فانتهى الناس عن القراءة) ۔ قراءت جہری بھی ہوتی ہے اور سری بھی۔ صحابہ کرام ہر دو قراءت سے رک گئے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
سب سے پہلی باتر یہ کہ کیا یہ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے؟
دوسرے یہ کہ کیا یہ مقتدی کے لئے کہا گیا ہے؟
وضاحت فرما دیں۔ شکریہ

أنه سمع أبا هريرة رضي الله عنه يقول : " في كل صلاة يقرأ فما أسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أسمعناكم وما أخفى عنا أخفينا عنكم ، وإن لم تزد على أم القرآن أجزأت ، وإن زدت فهو خير " .




اسکا جواب علامہ عینی حنفی رح نے دیا ہے

وأجيب بأن قوله ما أسمعنا وما أخفى عنا يشعر بأن جميع ما ذكره متلقى من النبي فيكون للجميع حكم الرفع
(عمدہ القاری ص ٣٣ ج ٦)


http://islamport.com/d/1/srh/1/45/1290.html

اور حافظ ابن حجر رح نے بھی دیا ہے

http://shamela.ws/browse.php/book-1673#page-1325
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
علامہ نووی رح نے بھی آپکا یہ اعتراض دور کردیا ہے

فيه دلیل لمذھب الشافی ومن وافقه ان قراة الفاتحة واجبة علی الامام والماموم والمنفرد ومم یوید وجوبھا علی الماموم قول ابی ھریرة اقرا بھا فی نفسک۔ (نووی ج۱ص۱۷۰)


 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
أنه سمع أبا هريرة رضي الله عنه يقول : " في كل صلاة يقرأ فما أسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أسمعناكم وما أخفى عنا أخفينا عنكم ، وإن لم تزد على أم القرآن أجزأت ، وإن زدت فهو خير " .



اسکا جواب علامہ عینی حنفی رح نے دیا ہے

وأجيب بأن قوله ما أسمعنا وما أخفى عنا يشعر بأن جميع ما ذكره متلقى من النبي فيكون للجميع حكم الرفع
(عمدہ القاری ص ٣٣ ج ٦)
پہلے اس بات کا تعین کر لیں کہ آپکا منہج کیا ہے؟ ایک طرف آپ مقطوع حدیث کو ماننے سے بھی انکاری ہیں اور دوسری طرف تابئین و تبع تابئین وغیرہ کے اقوال کو آنکھیں بند کرکے تسلیم کیئے جارہے ہیں۔ پہلے اپنی راہ متعین کر لیں پھر مباحثہ کریں تو اچھا لگے۔ میں نے ابھی تک دلائل میں (وضاحت کی بات نہیں کر رہا) قرآن و حدیث ہی پیش کی ہیں۔
 
Top