عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
امام کے ساتھ رکوع کا ملنا
اوپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اور صحابہ کرام کے ارشادات سے ثابت ہؤا کہ امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے۔ اب آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اور حکم سے ثابت کرتے ہیں کہ امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے۔
صحيح البخاري کتاب مواقیت الصلاۃ بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے (امام کے ساتھ) رکوع پا لیا تحقیق اس نے نماز (کی رکعت) پالی۔
صحيح مسلم کتاب المساجد و مواضع الصلوۃ بَاب مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ تِلْكَ الصَّلَاةَ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ مَعَ الْإِمَامِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے امام کے ساتھ نماز میں رکوع پا لیا تحقیق اس نے نماز (کی رکعت) پا لی ۔
سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لئے (مسجد میں) آؤ ہم سجدہ میں ہوں تو (ہمارے ساتھ) سجدہ کرو اور اس کو کسی شمار میں نہ لاؤ ۔ اور جس نے (امام کے ساتھ) رکوع پا لیا تحقیق اس نے نماز (کی رکعت) پالی۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من ادرك ركعة من الصلوة فقد ادركها قبل ان يقيم الامام صلبه
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے (امام کے ساتھ) رکوع پا لیا تحقیق اس نےاسے (یعنی رکعت کو) پا لیا ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن عبدالله يعنى ابن مسعود قال من لم يدرك الامام راكعا لم يدرك تلك الركعة
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے امام کو رکوع میں نہیں پایا تحقیق اس نے وہ رکعت نہیں پائی ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن عبد الله قال من لم يدرك الركعة فلا يعتد بالسجود
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے رکوع نہیں پایا وہ سجدوں (کی ادائیگی سےاس رکعت کو) نہ گنے ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن ابن عمر انه كان يقول من ادرك الامام راكعا فركع قبل ان يرفع الامام رأسه فقد ادرك تلك الركعة
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے جس نے امام کو رکوع میں پایا اس کے سر اٹھانے سے پہلے رکوع میں مل گیا تحقیق اس نے وہ رکعت پالی ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عبد الله بن عمر كان يقول إذا فاتتك الركعة فقد فاتتك السجدة
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے جس کا (امام کے ساتھ) رکوع فوت ہوگیا تحقیق اس کا سجدہ شمار نہ ہوگا ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عبد الله ابن عمر وزيد بن ثابت كانا يقولان من ادرك الركعة قبل ان يرفع الامام رأسه فقد ادرك السجدة
عبد اللہ ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا جس نے امام کے ساتھ رکوع اس کے سر اٹھانے سے پہلے پا لیا تحقیق اس کا سجدہ شمار ہوگیا ۔
ظاہر ہے کہ جو رکوع میں آکر ملا اس نے نہ خود قراءت کی اور نہ ہی امام کی قراءت سنی مگر اس کی وہ رکعت شمار ہوگئی اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے۔