- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
13- بَاب النِّيَّةِ فِي الْقِتَالِ
۱۳- باب: جہاد کی نیت کا بیان
2783- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ؛ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنِ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، وَيُقَاتِلُ رِيَائً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "۔
* تخريج: خ/العلم ۴۵ (۱۲۳)، الجہاد ۱۵ (۲۸۱۰)، الخمس ۱۰ (۳۱۲۶)، التوحید ۲۸ (۷۴۵۸)، م/الإمارۃ ۴۲ (۱۹۰۴)، د/الجہاد ۲۶ (۲۵۱۷،۲۵۱۸)، ت/فضائل الجہاد ۱۶ (۱۶۴۶)، ن/الجہاد ۲۱ (۳۱۳۸)، (تحفۃ الأشراف:۸۹۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۲، ۳۹۷، ۴۰۵، ۴۱۷) (صحیح)
۲۷۸۳- ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ سے اس شخص کے بارے میں پو چھا گیا جو بہا دری کی شہرت کے لیے لڑتا ہے، اور جو خاندانی عزت کی خا طر لڑتا ہے، اور جس کا مقصد ریاو نمو د ہو تا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کے کلمے کی بلندی کے مقصد سے جو لڑتا ہے وہی مجاہد فی سبیل اللہ ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بہادری کے اظہارکے لیے اور خاندانی شہرت و جاہ کے لیے یا ریاکاری اوردکھاوے کے لیے یا دنیا اور مال وملک کے لئے جس میں کوئی دینی مصلحت نہ ہو لڑنا جہاد نہیں ہے ، اسلام کے بول بالا کے لیے اللہ کے دین کے غلبہ کے لیے اللہ کوراضی کرنے کے لیے جوجہاد ہوگا وہ اسلامی جہادہوگا، اور وہی اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہوگا، اگلے لوگوں میں اگر کبھی جہاد کے دوران اللہ کے سوا کسی اور کا خیال بھی آ جاتا تو لڑائی چھوڑ دیتے تھے ۔
2784- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمِ،عن محمد بْنِ إِسْحاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي عُقْبَةَ؛ وَكَانَ مَوْلًى لأَهْلِ فَارِسَ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ يَوْمَ أُحُدٍ، فَضَرَبْتُ رَجُلا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقُلْتُ: خُذْهَا مِنِّي، وَأَنَا الْغُلامُ الْفَارِسِيُّ، فَبَلَغَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: " أَلا قُلْتَ: خُذْهَا وَأَنَا الْغُلامُ الأَنْصَارِيُّ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۲۱ (۵۱۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۵) (ضعیف)
(سند میں عبد الرحمن بن أبی عقبہ ضعیف اور محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
۲۷۸۴- ابو عقبہ رضی اللہ عنہ جو کہ اہل فا رس کے غلام تھے کہتے ہیں کہ میں جنگ احد میں نبی اکرم ﷺ کے سا تھ حاضر تھا، میں نے ایک مشرک پر یہ کہتے ہوئے حملہ کیا کہ لے میرا یہ وار، میں فا رسی جوان ہوں، اس کی خبر جب نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا:''تم نے یہ کیوں نہیں کہا کہ لے میرا یہ وار اور میں انصاری نوجوان ہوں'' ۔
2785- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ،حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاعَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ : إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُصِيبُوا غَنِيمَةً، إِلا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ، فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرهُمْ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۴ (۱۹۰۶)، د/الجہاد ۱۳ (۲۴۹۷)، ن/الجہاد ۱۵ (۳۱۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۹) (صحیح)
۲۷۸۵- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فر ما تے ہو ے سنا:''لشکرکی جو ٹکڑی اللہ کی راہ میں جہا د کرے اور مال غنیمت پا لے، تو سمجھو اس نے ثواب کا دو تہا ئی حصہ تو دنیا ہی میں حا صل کر لیا، لیکن اگر مال غنیمت نہیں ملتا توا ن کے لیے پو را ثو اب ہو گا''۔