30- بَاب الْغَارَةِ وَالْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
۳۰- باب: دشمن پر حملہ کرنے ، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے ، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کر نے کے احکام کا بیان ۱؎
وضاحت ۱؎ : یعنی رات کو جب کافروں پر چھاپہ ماریں، اور عورتیں اور بچے بلا قصد مارے جائیں تو کچھ گناہ نہیں ہے کیونکہ وہ بھی انہی میں داخل ہیں ، لیکن قصداً اور علاحدہ عورتوں اور بچوں کو اسی طرح بالکل بوڑھوں کو جو لڑائی کے قابل نہ ہوں قتل کرنا جائز نہیں ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث صحیحین میں ہے کہ کسی لڑائی میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو نبی کریم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمادیا۔
2839- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ ؛ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ؟ قَالَ: "هُمْ مِنْهُمْ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۴۶(۳۰۱۲)، م/الجہاد ۹ (۱۷۸۵)، ت/السیر ۱۹ (۱۵۷۰)، د/الجہاد ۱۲۱ (۲۶۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸، ۷۱، ۷۲، ۷۳) (صحیح)
۲۸۳۹- صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ سے سوال کیا گیا کہ مشرکین کی آبادی پر شبخون مارتے (رات میں حملہ کرتے ) وقت عورتیں اوربچے بھی قتل ہو جا ئیں گے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ بھی انہیں میں سے ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ آمادئہ جنگ اور دشمنی پر اصرار کرنے والے اور اسلام کے خلاف ایڑی چوٹی کازور لگانے والوں پر رات کے حملہ کا مسئلہ ہے، جن تک اسلام کی دعوت سالہاسال تک اچھی طرح سے پہنچانے کا انتظام کیا گیا ، اب آخری حربہ کے طور پر ان کے قلع قمع کا ہر دروازہ کھلا ہوا ہے، اور ان کے ساتھ رہنے والی آبادی میں موجود بچوں اور عورتوں کو اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو یہ بدرجہ مجبوری ہے اس لئے کوئی حرج نہیں ہے۔
2840- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ هَوَازِنَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ، فَأَتَيْنَا مَائً لِبَنِي فَزَارَةَ فَعَرَّسْنَا، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ الصُّبْحِ شَنَنَّاهَا عَلَيْهِمْ غَارَةً، فَأَتَيْنَا أَهْلَ مَائٍ فَبَيَّتْنَاهُمْ، فَقَتَلْنَاهُمْ، تِسْعَةً أَوْ سَبْعَةَ أَبْيَاتٍ۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۳۴ (۲۵۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۶)، وقد أخرجہ: م/الجہاد ۱۴ (۱۷۵۵)، حم (۵/۳۷۷) (حسن)
۲۸۴۰- سلمہ بن الاکو ع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے زمانے میں ہم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ قبیلئہ ہوازن سے جہاد کیا، چنانچہ ہم بنی فزارہ کے چشمہ کے پاس آئے اور ہم نے وہیں پر پڑائو ڈالا ، جب صبح کا وقت ہو ا،تو ہم نے ان پر حملہ کر دیا ،پھر ہم چشمہ والوں کے پاس آئے ان پر بھی شبخون ما را، اور ان کے نو یا سات گھروں کے لوگوں کو قتل کیا ۔
2841- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى امْرَأَةً مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ ۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۰۱)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۱۴۷ (۳۰۱۴)، م/الجہاد ۸ (۱۷۴۴)، د/الجہاد ۱۲۱ (۲۶۶۸)، ت/الجہاد ۱۹ (۱۵۶۹)، ط/الجہاد ۳ (۹)، حم (۲/۱۲۲، ۱۲۳)، دي/السیر ۲۵ (۲۵۰۵) (صحیح)
۲۸۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روا یت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کردیا گیاتھا تو آپ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمادیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ایسے بچے، عورتیں یا بوڑھے جو شریک جنگ نہ ہوں ، اور اگر یہ ثابت ہو جا ئے کہ یہ بھی شریک جنگ ہیں، تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
2842- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْمُرَقَّعِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ،عَنْ حَنْظَلَةَ الْكَاتِبِ؛ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَمَرَرْنَا عَلَى امْرَأَةٍ مَقْتُولَةٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهَا النَّاسُ، فَأَفْرَجُوا لَهُ، فَقَالَ: " مَا كَانَتْ هَذِهِ تُقَاتِلُ فِيمَنْ يُقَاتِلُ "، ثُمَّ قَالَ. لِرَجُلٍ: " انْطَلِقْ إِلَى خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُكَ، يَقُولُ: لا تَقْتُلَنَّ ذُرِّيَّةً وَلا عَسِيفًا " .
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۴۹ ، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۰۸)، وقد أخرجہ: د/الجہاد ۱۲۱ (۲۶۶۹)، حم (۴/۱۷۸) (حسن صحیح)
۲۸۴۲- حنظلہ الکا تب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اکرم ﷺ کے سا تھ ایک غزوہ (جنگ) میں شریک تھے، ہمارا گزر ایک مقتول عورت کے پاس سے ہو ا، وہاں لوگ اکٹھے ہو گئے تھے، (آپ کو دیکھ کر) لوگوں نے آپ کے لئے جگہ خالی کردی تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' یہ تو لڑنے والوں میں نہ تھی''( پھر اسے کیوں ما ر ڈالا گیا) اس کے بعد ایک شخص سے کہا: خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے پاس جائو، اور ان سے کہو کہ رسول اللہﷺ تمہیں حکم دے رہے ہیں کہ عورتوں ،بچوں ، مزدوروں اور خادموں کو ہرگز قتل نہ کرنا''۔
2842/أ- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْمُرَقَّعِ، عَنْ جَدِّهِ رَبَاحِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: يُخْطِئُ الثَّوْرِيُّ فِيهِ۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۲۱ (۲۶۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۸۸، ۴/۱۷۸، ۳۴۶) (حسن صحیح)
۲۸۴۲/أ- اس سند سے رباح بن ربیع سے بھی اسی طرح مروی ہے،ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں: سفیان ثوری اس میں غلطی کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سفیان نے ابوالزناد سے اور انہوں نے مرقع بن عبد اللہ سے اور مرقع نے حنظلہ سے روایت کی ہے، جب کہ اس کی دوسری سند میں مغیرہ بن شعبہ سے اور مرقع نے اپنے دادا رباح بن الربیع سے روایت کی ہے۔