- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
7- بَاب الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ وَلِيٍّ
۷- باب: عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے
2898- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ سَفَرًا ثَلاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا، إِلا مَعَ أَبِيهَا أَوْ أَخِيهَا أَوِ ابْنِهَا أَوْ زَوْجِهَا أَوْ ذِي مَحْرَمٍ "۔
* تخريج: م/الحج ۷۴ (۱۳۴۰)، د/الحج ۲ (۱۷۲۶)، ت/الرضاع ۱۵ (۱۱۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۰۴)، وقد أخرجہ: خ/جزء الصید ۲۶ (۱۸۶۴ مختصراً)، حم (۳/ ۵۴)، دي/الاستئذان ۴۶ (۲۷۲۰) (صحیح)
۲۸۹۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' عورت تین یا اس سے زیادہ دنوں کا سفر باپ یا بھا ئی یا بیٹے یا شوہریا کسی محرم ۱؎ کے بغیر نہ کرے'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : محرم: شوہر یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو مثلاً باپ دادا، نانا، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، داماد وغیرہ یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار۔
وضاحت ۲؎ : محرم سے مراد وہ شخص ہے جس سے نکاح حرام ہو، تو دیور یا جیٹھ کے ساتھ عورت کا سفر کرنا جائز نہیں ، اسی طرح بہنوئی ، چچا زاد یا خالہ زاد یا ماموں زاد بھائی کے ساتھ کیونکہ یہ لوگ محرم نہیں ہیں، محرم سے مراد وہ شخص ہے جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو۔
اور اس حدیث میں تین دن کی قید اتفاقی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تین دن سے کم سفر غیر محرم کے ساتھ جائز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ایک دن کا ذکر ہے ۔
اور اہل حدیث کے نزدیک سفر کی کوئی حد مقرر نہیں جس کو لوگ عرف عام میں سفر کہیں وہ عورت کو بغیر محرم کے جائز نہیں ، البتہ جس کو سفر نہ کہیں وہاں عورت بغیر محرم کے جاسکتی ہے جیسے شہر میں ایک محلہ سے دوسرے محلہ میں ، یا نزدیک کے گاؤں میں جس کی مسافت ایک دن کی راہ سے بھی کم ہو ۔
2899- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ لَهَا ذُو حُرْمَةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۵)، وقد أخرجہ: خ/تقصیر الصلاۃ ۴ (۱۰۸۸)، م/الحج ۷۴ (۱۳۳۹)، د/الحج ۲ (۱۷۲۳)، ت/الرضاع ۱۵ (۱۶۶۹)، ط /الإستئتذان ۱۴ (۳۷)، حم (۲/۲۳۶، ۳۴۰، ۳۴۷، ۴۲۳، ۴۳۷، ۴۴۵، ۴۹۳) (صحیح)
۲۸۹۹- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، یہ درست نہیں ہے کہ وہ ایک دن کی مسافت کا سفر کرے، اور اس کے ساتھ کو ئی محرم نہ ہو ''۔
2900- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَامْرَأَتِي حَاجَّةٌ، قَالَ: " فَارْجِعْ مَعَهَا "۔
* تخريج: م/الحج ۷۴ (۱۳۴۱)، الجہاد ۱۸۱ (۳۰۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۵)، وقد أخرجہ: خ/جزاء الصید ۲۶ (۳۰۶۱)، حم (۱/۳۴۶) (صحیح)
۲۹۰۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں جانے کے لئے درج کرلیا گیا ہے ،اور میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا :'' جا ئو اس کے ساتھ حج کرو''۔