• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب الظِّلالِ لِلْمُحْرِمِ
۱۷- باب: محرم کے لیے سایہ کرنے کا بیان​


2925- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نَافِعٍ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ؛ قَالُوا: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا مِنْ مُحْرِمٍ يَضْحَى لِلَّهِ يَوْمَهُ، يُلَبِّي حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، إِلا غَابَتْ بِذُنُوبِهِ، فَعَادَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۶۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۷۳) (ضعیف)
(سند میں عاصم بن عبید اللہ اور عاصم بن عمربن حفص ضعیف راوی ہیں، نیزملا حظہ ہو : الضعیفہ : ۵۰۱۸)۔
۲۹۲۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''محرم (احرام باندھنے والا) جو چاشت کے وقت سے سورج ڈوبنے تک سارے دن اللہ کے لیے (دھوپ میں)لبیک کہتارہے، تو سورج اس کے گناہوں کو ساتھ لے کر ڈوبے گا، اوروہ ایسا (بے گناہ) ہو جا ئے گا گو یا اس کی ماں نے جنم دیا ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ
۱۸- باب: احرام کے وقت خو شبو لگانے کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱؎ : احرام کی حالت میں خوشبو لگانا جائز نہیں لیکن اگر یہی خوشبو احرام باندھتے وقت لگائی جائے تو جائزہی نہیں بلکہ سنت ہے ، چاہے یہ خوشبو بدن یا کپڑے میں احرام کے بعد بھی باقی رہے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا غسل کیا، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو خوشبو لگادی ، اس میں مشک بھی تھا آپ کے ہاتھوں اور سر میں یہاں تک کہ اس کی چمک آپ کی مانگ اور داڑھی میں دکھائی دیتی تھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی رہنے دیا اور دھویا نہیں ۔ (الروضۃ الندیۃ)


2926- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاءِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لإِحْرَامِهِ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ، قَالَ سُفْيَانُ: بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ۔
* تخريج: حدیث أبي بکر بن أبي شیبۃ أخرجہ: خ/الحج ۱۸ (۱۵۳۹)، ۱۴۳ (۱۷۵۴)، اللباس ۷۳ (۵۹۲۲)، ۷۴ (۵۹۲۳)، ۷۹ (۵۹۲۸)، ۸۱ (۵۹۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۸۵)، وحدیث محمد بن رمح تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۱۴)، وقد أخرجہ: م/الحج ۷ (۱۱۸۹)، د/الحج ۱۱ (۱۷۴۵)، ت/الحج ۷۷ (۹۱۷)، ن/الحج ۴۱ (۲۶۸۷)، ط/الحج ۷ (۱۷) ، حم (۶/۹۸، ۱۰۶، ۱۳۰، ۱۶۲، ۱۸۱، ۱۸۶، ۱۹۲، ۲۰۰، ۲۰۷، ۲۰۹، ۲۱۴، ۲۱۶، ۲۳۷، ۲۳۸، ۲۴۴، ۲۴۵، ۲۵۸)، دي/المناسک ۱۰ (۱۸۴۴) (صحیح)
۲۹۲۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کے وقت احرام باندھنے سے قبل خوشبو لگائی، اور احرام کھولنے کے وقت بھی طواف افاضہ کر نے سے پہلے ۔
سفیان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: خو شبو میں نے اپنے انہی دو نوں ہاتھوں سے لگا ئی ۔


2927- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَهُوَ يُلَبِّي۔
* تخريج: م/الحج ۷ (۱۱۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۹، ۲۰۷) (صحیح)
۲۹۲۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : گو یا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، اور آپ لبیک کہہ رہے ہیں۔


2928- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: كَأَنِّي أَرَى وَبِيصَ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، بَعْدَ ثَلاثَةٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ۔
* تخريج: ن/الحج ۴۱ (۲۶۹۵)، ۴۲ (۶۲۹۶، ۲۷۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۲۶)، وقد أخرجہ: خ/الغسل ۱۴ (۲۶۷)، الحج ۱۸ (۱۵۳۹)، اللباس ۷۰ (۵۹۱۸)، م/الحج ۷ (۱۱۹۰)، بدون ذکر'' بعد ثلاثۃ ''، حم (۶/۲۰۰، ۲۰۷، ۲۰۹، ۲۱۴، ۲۱۶، ۲۳۷، ۲۳۸، ۲۴۴، ۲۴۵، ۲۵۸) (صحیح)
۲۹۲۸- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں تین دن بعدتک خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، اور آپ احرام کی حالت میں ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ
۱۹- باب: محرم کے لباس کا بیان​


2929- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا يَلْبَسُ الْقُمُصَ وَلا الْعَمَائِمَ وَلا السَّرَاوِيلاتِ وَلا الْبَرَانِسَ وَلا الْخِفَافَ،إِلا أَنْ لا يَجِدَ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ أَوِ الْوَرْسُ "۔
* تخريج: خ/العلم ۵۳ (۱۳۴)، الصلاۃ ۹ (۳۶۶)، الحج ۲۱ (۱۵۴۲)، جزاء الصید ۱۳ (۱۸۳۸)، ۱۵ (۱۸۴۲)، اللباس ۸ (۵۷۹۴)، ۱۳ (۵۸۰۳)، ۱۵ (۵۸۰۶)، م/الحج ۱ (۱۱۷۷)، د/المناسک ۳۲ (۱۸۲۴)، ت/الحج ۱۸ (۸۳۳)، ن/الحج ۳۰ (۲۶۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۵)، ط/الحج ۴ (۹)، حم (۲/۴، ۸، ۲۲، ۲۹، ۳۲، ۳۴، ۴۱، ۵۴، ۵۶، ۵۸، ۶۳، ۶۵، ۱۷۷، ۱۱۹)، دي/المناسک ۹ (۱۸۳۹) (صحیح)
۲۹۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا :محرم کون سے کپڑے پہنے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اب دیا :''قمیص،عمامے (پگڑیاں)، پا جامے ،ٹو پیاں،اور مو زے نہ پہنے، البتہ اگرجوتے میسرنہ ہوں تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کرلے، اور کوئی ایسا لباس بھی نہ پہنے جس میں زعفران یا ورس لگی ہو ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : امام احمد کے نزدیک موزوں کاکاٹنا ضروری نہیں، دیگر ائمہ کے نزدیک کاٹنا ضروری ہے، دلیل ان کی یہی حدیث ہے، اور امام احمد کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث ہے جس میں کاٹنے کا ذکر نہیں ہے، جب کہ وہ میدانِ عرفات کے موقع کی حدیث ہے، یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کی ناسخ ہے، اور ورس اور زعفران سے منع اس لیے کیا گیا کہ اس میں خوشبو ہوتی ہے، یہی حکم ہر اس رنگ کا ہے جس میں خوشبو ہو۔


2930- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ،عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ أَوْ زَعْفَرَانٍ۔
* تخريج: خ/اللباس۳۷ (۵۸۵۲)، م/الحج ۱ (۱۱۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۲۶)، ( أنظر ما قبلہ) (صحیح)
۲۹۳۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کوورس (خوشبو دار گھاس) اور زعفران سے رنگا کپڑا پہننے سے منع فرمایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب السَّرَاوِيلِ وَالْخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدْ إِزَارًا أَوْ نَعْلَيْنِ
۲۰- باب: تہ بند اور جوتا نہ ہو تو محرم پاجامہ اور موزے پہن لے​


2931- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ؛ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَخْطُبُ ( قَالَ هِشَامٌ: عَلَى الْمِنْبَرِ ) فَقَالَ: مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ،و قَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ : " فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، إِلا أَنْ يَفْقِدَ "۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۵ (۱۸۴۱)، ۱۶ (۱۸۴۳)، اللباس۱۴ (۵۸۰۴)، ۳۷ (۵۸۵۳)، م/الحج ۱ (۱۱۷۸)، د /المناسک ۳۲ (۱۸۲۹)، ت/الحج ۱۹(۸۳۴)، ن/الحج ۳۲ (۲۶۷۲، ۲۶۷۳)، ۳۷ (۲۶۸۰)، الزینۃ من المجتبیٰ ۴۶ (۵۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف:۵۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۲۱، ۲۲۸، ۲۷۹، ۳۳۷)، دي/المناسک ۹ (۱۸۴۰) (صحیح)
۲۹۳۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا (ہشا م نے اپنی روایت میں ''منبر پر '' کا اضا فہ کیا ہے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''جسے تہ بند میسر نہ ہو تو وہ پا جامہ پہن لے، اور جسے جوتے نہ مل سکیں وہ موزے پہن لے''،ہشام اپنی روایت میں کہتے ہیں: ''وہ پاجامے پہنے جب تہ بند نہ ہو''۔


2932- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ، وَعَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ "۔
* تخريج: حدیث نافع تقدم تخریجہ، (۲۹۲۹)، وحدیث عبد اللہ بن دینار تقدم تخریجہ، (۲۹۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳۰) (صحیح)
۲۹۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا:''جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کرلے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب التَّوَقِّي فِي الإِحْرَامِ
۲۱- باب: احرام کی حالت میں کن باتوں سے بچنا چاہئے؟​


2933- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ؛ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلْنَا، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، وَعَاءِشَةُ إِلَى جَنْبِهِ، وَأَنَا إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَتْ زِمَالَتُنَا وَزِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةً مَعَ غُلامِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: فَطَلَعَ الْغُلامُ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ، فَقَالَ لَهُ: أَيْنَ بَعِيرُكَ ؟ قَالَ: أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ، قَالَ: مَعَكَ بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ ؟ قَالَ: فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ "۔
* تخريج: د/المناسک ۳۰ (۱۷۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۵) (حسن)
(سند میں محمد اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، نیزملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ۱۵۹۵)
۲۹۳۳- اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے، جب مقام عرج میںپہنچے تو ہم نے پڑائو ڈال دیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس بیٹھ گئیں، اور میں (اپنے والد) ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس، اس سفر میں میرا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کا سامان اٹھانے والا اونٹ ایک تھا جو ابو بکر کے غلام کے ساتھ تھا، اتنے میں غلام آیا، اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھاتو انہوں نے اس سے پو چھا :تمہارا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا: کل رات کہیں غائب ہو گیا، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا :تمہارے ساتھ ایک ہی اونٹ تھا، اوروہ بھی تم نے گم کر دیا،پھر وہ اسے مارنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے:''دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے''؟ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مارپیٹ، لڑائی جھگڑا احرام کی حالت میں یہ باتیں منع ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب الْمُحْرِمِ يَغْسِلُ رَأْسَهُ
۲۲- باب: محرم اپنا سر دھوسکتا ہے​


2934- حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالأَبْوَائِ، فَقَالَ: عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ : لا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ، وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا ؟ قُلْتُ : أَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ ؟ قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ، فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ: اصْبُبْ، فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدِهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ ﷺ يَفْعَلُ۔
* تخريج: خ/جزاء الصید ۱۴ (۱۸۴۰)، م/الحج ۱۳ (۱۲۰۵)، د/الحج ۳۸ (۱۸۴۰)، ن/الحج ۲۷ (۲۶۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۶۳)، وقد أخرجہ: ط/الحج ۲ (۴)، حم (۵/۴۱۶، ۴۱۸، ۴۲۱)، دي/المناسک ۶ (۱۸۳۴) (صحیح)
۲۹۳۴- عبداللہ بن حنین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کے درمیان مقام ابو اء میں اختلاف ہو اتوعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ــمحرم اپناسر دھو سکتا ہے، اور مسور رضی اللہ عنہ نے کہا:نہیں دھو سکتا ،چنانچہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے اس سلسلے میں معلوم کروں ،میں نے انہیں کنویں کے کنارے دو لکڑیوں کے درمیان ایک کپڑے کی آڑ لیے ہو ئے نہاتے پا یا،میں نے سلام عرض کیا، تو انہوں نے پوچھا : کون ہے؟میں نے کہا: میں عبد اللہ بن حنین ہوں، مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کے پاس بھیجا ہے تا کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ حالت احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے، ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے جھکایا یہاں تک کہ مجھے ان کا سر دکھا ئی دینے لگا ،پھر ایک شخص سے جو پانی ڈال رہا تھا ،کہا :پا نی ڈالو ،تو اس نے آپ کے سر پر پا نی ڈالا ،پھر آپ نے اپنے ہا تھوں سے سر کوملا، اوردونوں ہا تھ سر کے آگے سے لے گئے، اور پیچھے سے لائے، پھر بولے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کر تے دیکھاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حالت احرام میں سرکا دھونا صرف پانی سے جائز ہے کسی بھی ایسی چیز سے پرہیز ضروری ہے جس سے جووں کے مرنے کا خوف ہو اسی طرح سردھوتے وقت اتنازور سے سے نہ رگڑیں کہ بال گریں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَاب الْمُحْرِمَةِ تَسْدُلُ الثَّوْبَ عَلَى وَجْهِهَا
۲۳- باب: (ضرورت پڑنے پر ) محرم عورت چہرے پر کپڑا لٹکا سکتی ہے​


2935- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ، وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَإِذَا لَقِيَنَا الرَّاكِبُ أَسْدَلْنَا ثِيَابَنَا مِنْ فَوْقِ رُئُوسِنَا، فَإِذَا جَاوَزَنَا رَفَعْنَاهَا.
* تخريج: د/المناسک ۳۴ (۱۸۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۰) (حسن)
(سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں، لیکن اسماء رضی اللہ عنہا سے یہ ثابت ہے، اس لیے اس سے تقویت پاکر یہ حسن ہے ،ملاحظہ ہو : تراجع الألبانی: رقم : ۴۳۳)
۲۹۳۵- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لو گ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے،جب ہمیں کو ئی سوار ملتا توہم اپنا کپڑا اپنے سروں کے اوپر سے لٹکا لیتے، اور جب سوار آگے بڑھ جا تا توہم اسے اٹھا لیتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : احرام کی حالت میں عورتوں کو اپنے چہرے پر'' نقاب '' لگانا منع ہے، مگر حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ اس وقت ایساہوتاتھا جو چہرے پر باندھاجاتاتھا، برصغیر ہندوپاک کے موجودہ برقعوں کا '' نقاب'' چادر کے آنچل کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرنے کے وقت چہرے پر لٹکا لیاکرتی تھیں، (دیکھئے حدیث رقم ۱۸۳۳) اس لیے اس نقاب کو بوقت ضرورت عورتیں چہرے پر لٹکاسکتی ہیں، اور چونکہ زمانہ حج کی بھیڑبھاڑ میں ہر وقت ہی اجنبی مردوں کا سامنا پڑتاہے اس لیے حسب ضرورت عورتیں اس نقاب کو چہرے پر لٹکا ئے رکھ سکتی ہیں۔
2935/أ- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ عَاءِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِنَحْوِهِ۔
۲۹۳۵/أ - اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب الشَّرْطِ فِي الْحَجِّ
۲۴- باب: حج میں شرط لگاناجائزہے​


2936- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ جَدَّتِهِ ( قَالَ: لاأَدْرِي أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ،أَوْ سُعْدَى بِنْتِ عَوْفٍ ) أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ، فَقَالَ: " مَا يَمْنَعُكِ، يَاعَمَّتَاهُ! مِنَ الْحَجِّ ؟ " فَقَالَتْ: أَنَا امْرَأَةٌ سَقِيمَةٌ، وَأَنَا أَخَافُ الْحَبْسَ، قَالَ: " فَأَحْرِمِي وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلَّكِ حَيْثُ حُبِسْتِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۴۹) (صحیح)
(سند میں ابو بکر بن عبد اللہ مستور ہیں، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ۴ / ۱۸۷)۔
۲۹۳۶- ابوبکر بن عبداللہ بن زبیر اپنی جدّہ (دادی یا نانی) سے روایت کرتے ہیں ( راوی کہتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ وہ اسماء بنت ابی بکر ہیں یا سعدیٰ بنت عوف)کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت عبد المطلب رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اورفرمایا: '' پھوپھی جان ! حج کرنے میں آپ کے لیے کو ن سی چیز رکاوٹ ہے ؟'' انہوں نے عرض کیا :میں ایک بیما ر عورت ہوں اور مجھے اندیشہ ہے کہ میں پہنچ نہیں سکوں گی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' آپ احرام باندھ لیں اورشرط کرلیں کہ جس جگہ بہ سبب بیماری آگے نہیں جاسکوںگی، وہیں حلال ہو جاؤں گی ۔


2937- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ وَوَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ضُبَاعَةَ؛ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا شَاكِيَةٌ، فَقَالَ: " أَمَا تُرِيدِينَ الْحَجَّ الْعَامَ ؟ " قُلْتُ: إِنِّي لَعَلِيلَةٌ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ: " حُجِّي وَقُولِي: مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۰) (صحیح)
۲۹۳۷- ضباعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ،میں اس وقت بیمار تھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :''کیا امسال آپ کا ارادہ حج کرنے کا نہیں ہے'' ؟میں نے جو اب دیا : اللہ کے رسول ! میں بیما ر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''حج کرو اور یوں (نیت میں)کہو: اے اللہ جہاں تو مجھے روک دے گا میں وہیں حلال ہوجاؤں گی''۔


2938- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا وَعِكْرِمَةَ يُحَدِّثَانِ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: جَائَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَكَيْفَ أُهِلُّ ؟ قَالَ: " أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي "۔
* تخريج: م/الحج ۱۵ (۱۲۰۸)، ن/الحج ۶۰ (۲۷۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۴، ۶۲۱۴)، وقد أخرجہ: د/الحج ۲۲ (۱۷۷۶)، ت/الحج ۹۷ (۹۴۱)، حم (۱/۳۳۷، ۳۵۲)، دي/المناسک ۱۵ (۱۸۵۲) (صحیح)
۲۹۳۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیربن عبد المطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: میں ایک بھاری بھرکم عورت ہوں، اور میں حج کا ارادہ بھی رکھتی ہوں ،تو میں تلبیہ کیسے پکاروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''تم تلبیہ پکارو اور(اللہ سے) شرط کر لو کہ جہاں تو مجھے روکے گا، میں وہیں حلال ہوجاؤں گی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ مرض احصار( رکاوٹ) کا سبب بن سکتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب دُخُولِ الْحَرَمِ
۲۵- باب: حرم میں داخل ہونے کا بیان​


2939- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ صَبِيحٍ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ حَسَّانَ أَبُو عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَتِ الأَنْبِيَائُ تَدْخُلُ الْحَرَمَ مُشَاةً حُفَاةً، وَيَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ، وَيَقْضُونَ الْمَنَاسِكَ حُفَاةً مُشَاةً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۵۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۳۵) (ضعیف)
(سند میں مبارک بن حسان منکر الحدیث ہیں)۔
۲۹۳۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انبیاء کرام (h) حرم میں پیدل اور ننگے پا ئوں داخل ہو تے تھے، اور بیت اللہ کا طواف کرتے تھے، اور حج کے سارے ارکان ننگے پائوں اور پیدل چل کر ادا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب دُخُولِ مَكَّةَ
۲۶- باب: مکہ میں داخل ہو نے کا بیان​


2940- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا .وَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۱۴)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۴۰ (۱۵۷۶)، ۴۱ (۱۵۷۷)، م/الحج ۳۷ (۱۲۵۷)، د/الحج ۴۵ (۱۸۶۶)، ن/الحج ۱۰۵ (۲۸۶۸)، حم (۲/۱۴، ۱۹)، دي/المناسک ۸۱ (۱۹۶۹) (صحیح)
۲۹۴۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا( بلند گھاٹی) سے داخل ہو تے، اور جب نکلتے تو ثنیہ سفلیٰ(نشیبی گھاٹی) سے نکلتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : علیا اور ثنیہ سفلیٰ یہ دونوں مکہ کی دوگھاٹیاں ہیں۔


2941- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ مَكَّةَ نَهَارًا۔
* تخريج: ت/الحج ۳۱ (۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۲۳)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۸۹ (۴۸۴)، الحج ۱۴۸ (۱۵۷۳)، ۱۴۹ (۱۵۷۴)، م/الحج ۳۸ (۱۲۵۹)، ن/الحج ۱۰۳ (۲۸۶۵)، حم (۲/۵۹، ۷۸)، دي/المناسک ۸۰ (۱۹۶۸) (صحیح)
۲۹۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دن میں داخل ہوئے۔


2942- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ؛ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا ؟ وَذَلِكَ فِي حَجَّتِهِ، قَالَ: " وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلا ؟ " ثُمَّ قَالَ: " نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ ( يَعْنِي الْمُحَصَّبَ ) حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ "، وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لايُنَاكِحُوهُمْ وَلايُبَايِعُوهُمْ، قَالَ مَعْمَرٌ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي۔
* تخريج: خ/الحج ۴۴(۱۵۸۸)،الجہاد۱۸۰(۳۰۵۸)، مناقب الأنصار ۳۹ (۴۲۸۲)، المغازي ۴۸ (۴۲۸۲)، التوحید ۳۱ (۷۴۷۹)، م/الحج ۸۰ (۱۳۵۱)، د/الفرائض ۱۰(۲۹۰۹، ۱۰ ۲۹)، (تحفۃ الأشراف:۱۱۴)، وقد أخرجہ: ت/الفرائض ۱۵ (۲۱۰۷)، ط/الفرائض ۱۳ (۱۰)، حم (۲/۲۳۷، دي/الفرائض ۲۹ (۳۰۲۶) (صحیح)
۲۹۴۲- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول !آپ کل (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟یہ بات آپ کے حج کے دوران کی ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''کیا عقیل نے ہمارے لیے کو ئی گھر باقی چھو ڑا ہے ۱؎ '' ؟ پھر فرمایا:''ہم کل خیفِ بنی کنانہ یعنی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر قسم کھا ئی تھی، اور وہ یہ تھی کہ بنی کنانہ نے قریش سے عہد کیا تھاکہ وہ بنی ہا شم سے نہ تو شادی بیاہ کریں گے اور نہ ان سے تجارتی لین دین'' ۲؎ ۔
زہری کہتے ہیں کہ خیف وادی کو کہتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ابوطالب کی ساری جائداد اورمکان عقیلنے بیچ کھائی،ایک مکان بھی باقی نہ رکھا کہ ہم اس میں اتریں جب علی اور جعفر رضی اللہ عنہما اور ابو طالب کے بیٹے مسلمان ہو گئے اور انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی تو عقیل اور طالب دوبھائی جو ابھی تک کافر تھے مکہ میں رہ گئے ،اور ابوطالب کی کل جائداد انہوں نے لے لی، اور جعفر رضی اللہ عنہ کو اس میں سے کچھ حصہ نہ ملا کیونکہ وہ دونوں مسلمان ہوگئے اور مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا۔
وضاحت ۲؎ : یہ جگہ سیرت کی کتابوں میں شعب أبی طالب سے مشہور ہے، جہاں پر ابو طالب بنی ہاشم اوربنی مطلب کو لے کر چھپ گئے تھے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پناہ میں لے لیاتھا، اور قریش کے کافروں نے عہد نامہ لکھا تھا کہ ہم بنی ہاشم اور بنی مطلب سے نہ شادی بیاہ کریں گے نہ اور کوئی معاملہ ،اور اس کا قصہ طویل ہے او رسیرت کی کتابوںمیں بالتفصیل مذکور ہے۔
 
Top