• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب مَنِ اشْتَرَى أُضْحِيَّةً صَحِيحَةً فَأَصَابَهَا عِنْدَهُ شَيْئٌ
۹- باب: آدمی نے قربانی کا جانورصحیح سالم خریدا ،اس میں عیب پیداہو گیا تو کیا کرے؟​


3146- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، أَبُو بَكْرٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُلرَّزَّاقِ، عَنِ الثَّوْرِيِّ،عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَرَظَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍالْخُدْرِيِّ؛ قَالَ: ابْتَعْنَا كَبْشًا نُضَحِّي بِهِ، فَأَصَابَ الذِّئْبُ مِنْ أَلْيَتِهِ أَوْ أُذُنِهِ،فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ ﷺ، فَأَمَرَنَا أَنْ نُضَحِّيَ بِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۹۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۲،۸۶) (ضعیف جدا)
(سند میں جابر بن یزید الجعفی کذاب ، اور اس کے شیخ محمد بن قرظہ الانصاری غیر معروف راوی ہیں)۔
۳۱۴۶- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے قربانی کے لئے ایک مینڈھا خریدا ، پھر بھیڑ ے نے اس کے سرین یا کان کو زخمی کردیا ، ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اس سلسلے میں ) سوال کیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسی کی قربانی کریں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَنْ ضَحَّى بِشَاةٍ عَنْ أَهْلِهِ
۱۰- باب: سارے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کا بیان​


3147- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ،حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَيَّادٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ؛ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا أَيُّوبَ الأَنْصَارِيَّ: كَيْفَ كَانَتِ الضَّحَايَا فِيكُمْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ، ثُمَّ تَبَاهَى النَّاسُ، فَصَارَ كَمَا تَرَى۔
* تخريج: ت/الأضاحي ۱۰ (۱۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۸۱) (صحیح)
۳۱۴۷- عطا بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ لوگوں کی قربانیاں کیسی ہوتی تھیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا تو اسے سارے گھر والے کھاتے اور لوگوں کو کھلاتے ، پھر لوگ فخر ومباہات کرنے لگے،تو معاملہ ایسا ہوگیا جوتم دیکھ رہے ہو ۔


3148- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ،(ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ بَيَانٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ؛ قَالَ: حَمَلَنِي أَهْلِي عَلَى الْجَفَاءِ، بَعْدَ مَاعَلِمْتُ مِنَ السُّنَّةِ، كَانَ أَهْلُ الْبَيْتِ يُضَحُّونَ بِالشَّاةِ وَالشَّاتَيْنِ وَالآنَ يُبَخِّلُنَا جِيرَانُنَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۰) (صحیح)
۳۱۴۸- ابوسریحہ کہتے ہیں کہ سنت کا طریقہ معلوم ہوجانے کے بعد بھی ہمارے اہل نے ہمیں زیادتی پر مجبور کیا ، حال یہ تھا کہ ایک گھر والے ایک یا دوبکریوں کی قربانی کرتے تھے، اور اب (اگر ہم ایسا کرتے ہیں ) تو ہمارے ہمسائے ہمیں بخیل کہتے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : تو ان کے طعنہ کے ڈرسے خلاف سنت بہت سی بکریاں قربانی کرنا پڑتی ہیں، لیکن اللہ تعالی کے خاص بندے کسی کے طعن و تشنیع سے نہیں ڈرتے، اور سنت کے موافق فی گھر ایک بکری ذبح کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلا يَأْخُذْ فِي الْعَشْرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ
۱۱- باب: قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے​
وضاحت ۱ ؎ : امام شافعی اوران کے اصحاب کے نزدیک یہ مستحب ہے، اور سعید بن المسیب ، ربیعہ ، احمد، اسحاق، ابوداود اور ابوحنیفہ کے نزدیک ناجائز ہے۔


3149- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْحَمَّالُ،حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلا يَمَسَّ مِنْ شَعَرِهِ وَلا بَشَرِهِ شَيْئًا "۔
* تخريج: م/الأضاحي ۳ (۱۹۷۷)، د/الأضاحي ۳ (۲۷۹۱)، ت/الضحایا ۲۴ (۱۵۲۳)، ن/الضحایا (۴۳۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۸۹،۳۰۱،۳۱۱)، دي /الأضاحي ۲ (۱۹۹۱) (صحیح)
۳۱۴۹- ام المو منین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہئے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بال اور ناخن وغیرہ کچھ نہیں کاٹنا چاہیے ۔


3150- حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ بَكْرٍ الضَّبِّيُّ أَبُو عَمْرٍو،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ،(ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ رَأَى مِنْكُمْ هِلالَ ذِي الْحِجَّةِ فَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلا يَقْرَبَنَّ لَهُ شَعَرًا وَلا ظُفْرًا "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۲) (صحیح)
۳۱۵۰- ام المو منین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھے ،اور قربانی کا ارادہ رکھتا ہوتو وہ اپنے بال اور ناخن کے قریب نہ پھٹکے ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس میں سے کچھ بھی نہ کاٹے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الأُضْحِيَّةِ قَبْلَ الصَّلاةِ
۱۲- باب: صلاۃِ عید سے پہلے قربانی کی ممانعت​


3151- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا ذَبَحَ،يَوْمَ النَّحْرِ، يَعْنِي قَبْلَ الصَّلاةِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يُعِيدَ۔
* تخريج: خ/العیدین ۲۳ (۹۵۴)، الأضاحي ۴ (۵۵۴۹)، ۷ (۵۵۵۴)، ۹ (۵۵۵۸)، م/الأضاحي ۱ (۱۹۶۲)، ت/الأضاحي ۲ (۱۴۹۴)، ن/الضحایا ۱۳ (۴۳۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۳،۱۱۷) (صحیح)
۳۱۵۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کرلی یعنی صلاۃ عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : امام ابن القیم فرماتے ہیں: اس باب میں صریح احادیث وارد ہیں کہ صلاۃ عید سے پہلے ذبح کیا ہواجانور کافی نہ ہوگا، خواہ صلاۃ کا وقت آگیا ہو، یا نہ آگیا ہو، اور یہی اللہ تعالی کا دین ہے جس کو ہم اختیار کرتے ہیں ،اور اس کے خلاف باطل ہے، امام کی صلاۃ عیدگا ہ میں ہو یا مسجد میں اگر امام نہ ہو، تو ہر شخص اپنی صلاۃ کے بعد ذبح کرے ۔


3152- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبٍ الْبَجَلِيِّ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: شَهِدْتُ الأَضْحَى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَذَبَحَ أُنَاسٌ قَبْلَ الصَّلاةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ مِنْكُمْ قَبْلَ الصَّلاةِ، فَلْيُعِدْ أُضْحِيَّتَهُ وَمَنْ لا، فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ "۔
* تخريج: خ/العیدین ۲۳ (۹۸۵)، الصید ۱۷ (۵۰۰)، الأضاحي ۱۲ (۵۵۶۲)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۴)، التوحید ۱۳ (۷۴۰۰)، م/الأضاحي ۱ (۱۹۶۰)، ن/الأضاحي ۳ (۴۳۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/ ۳۱۲، ۳۱۳) (صحیح)
۳۱۵۲- جندب بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عیدالاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، کچھ لوگوں نے صلاۃ عید سے پہلے قربانی کرلی ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے صلاۃ عید سے پہلے ذبح کیا ہووہ دوبارہ قربانی کرے، اور جس نے نہ ذبح کیا ہو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے '' ۔


3153- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عُوَيْمِرِ بْنِ أَشْقَرَ؛ أَنَّهُ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاةِ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: "أَعِدْ أُضْحِيَّتَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۱)، وقد أخرجہ: ط/الضحایا۳ (۵)، حم (۳/۴۵۴، ۴/۳۴۱) (صحیح)
( سند میں عباد بن تمیم اور عویمر بن اشقر کے مابین انقطاع ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)۔
۳۱۵۳- عویمر بن اشقر رضی اللہ عنہ کہتے کہ انہوں نے صلاۃ عید سے پہلے قربانی کرلی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اپنی قربانی دوبارہ کرو''۔


3154- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِالأَعْلَى: عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ،(ح) و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، أَبُومُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ،عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ؛ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِدَارٍ مِنْ دُورِ الأَنْصَارِ، فَوَجَدَ رِيحَ قُتَارٍ، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا الَّذِي ذَبَحَ ؟ " فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ: أَنَا. يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ لأُطْعِمَ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ،فَقَالَ: لا. وَاللَّهِ الَّذِي لاإِلَهَ إِلا هُوَ، مَا عِنْدِي إِلا جَذَعٌ أَوْ حَمَلٌ مِنَ الضَّأْنِ،قَالَ: " اذْبَحْهَا، وَلَنْ تُجْزِءَ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۹۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۲ )، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۷، ۳۴۰، ۳۴۱) (صحیح)
۳۱۵۴- ابوزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر انصار کے گھروں میں سے ایک گھر سے ہوا، تو آپ نے وہاں گوشت بھوننے کی بوپائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کس شخص نے ذبح کیا ہے''؟ ہم میں سے ایک شخص آپ کی طرف نکلا، اورآکر اس نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول ! میں نے صلاۃ عید سے پہلے ذبح کرلیا،تاکہ گھروالوں اور پڑوسیوں کو کھلا سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کا حکم دیا ، اس شخص نے عرض کیا : قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، میرے پاس ایک جذعہ یا بھیڑ کے بچہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسی کو ذبح کرلو اورتمہارے بعدکسی کے لئے جذعہ کافی نہیں ہوگا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَنْ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ بِيَدِهِ
۱۳- باب: اپنے ہاتھ سے قربانی کرنے کا بیان​


3155- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَذْبَحُ أُضْحِيَّتَهُ بِيَدِهِ، وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهَا۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: (۳۱۲۰) (صحیح)
۳۱۵۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا آپ اپنا پاؤں اس کے پٹھے پر رکھے ہوئے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : بہتر ہے کہ قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرے، عورت بھی اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے ، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کہ اپنی قربانیاں اپنے ہاتھ سے ذبح کریں۔


3156- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ، مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ عِنْدَ طَرَفِ الزُّقَاقِ، طَرِيقِ بَنِي زُرَيْقٍ بِيَدِهِ بِشَفْرَةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۳۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۳) (ضعیف)
(عبد الرحمن بن سعد اور ان کے والد دونوں ضعیف ہیں)۔
۳۱۵۶- مؤذن رسول سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی زریق کے راستے میں گلی کے کنارے اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ایک چھری سے ذبح کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب جُلُودِ الأَضَاحِيِّ
۱۴- باب: قربانی کی کھالوں کا حکم​


3157- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ،أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ؛ أَنَّ مُجَاهِدًا أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلالَهَا لِلْمَسَاكِينِ۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ( ۳۰۹۹) (صحیح)
۳۱۵۷- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے اونٹ کے سبھی اجزاء، اس کے گوشت ،اس کی کھالوں اور جھولوں سمیت سبھی کچھ مساکین کے درمیان تقسیم کرنے کا حکم دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب الأَكْلِ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ
۱۵- باب: قربانی کا گوشت کھانے کا بیان​


3158- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ مِنْ كُلِّ جَزُورٍ بِبَضْعَةٍ، فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ، فَأَكَلُوا مِنَ اللَّحْمِ وَحَسَوْا مِنَ الْمَرَقِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۴) (صحیح)
۳۱۵۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے ہر اونٹ کا ایک ٹکڑا منگایا ، پھر ان سب ٹکڑوں کو ایک ہانڈی میں پکانے کا حکم دیا ، تو وہ ایک ہانڈی میں رکھ کر پکایا گیا، پھر سبھی لوگوں نے اس کا گوشت کھایا، اور اس کا شوربہ پیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب ادِّخَارِ لُحُومِ الضَّحَايَا
۱۶ - باب: قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے کی اجازت​


3159- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ لِجَهْدِ النَّاسِ، ثُمَّ رَخَّصَ فِيهَا۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۷ (۵۴۲۳)، ۳۷ (۵۴۳۸)، الأضاحي ۱۶ (۶۶۸۷)، م/الأضاحي ۵ (۱۹۷۱)، ت/الأضاحي ۱۴ (۱۵۱۱)، ن/الضحایا ۳۶ (۴۴۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۶۵) وقد أخرجہ: د/الأضاحي۱۰ (۲۸۱۲)، ط/الضحایا ۴(۶۷)، حم (۶/۱۰۲، ۲۰۹)، دي /الأضاحي ۶ (۱۶۱۶۵) (صحیح)
۳۱۵۹- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی محتاجی اور فقر کی وجہ سے قربانی کے گوشت کی ذخیرہ اندوزی سے منع فرمادیاتھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دے دی ۔


3160- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى عَنْ خَالِدٍالْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ، فَكُلُوا وَادَّخِرُوا "۔
* تخريج: د/الأضاحي ۱۰ (۲۸۱۳)، ۲۰ (۲۸۳۰)، ن/الفرع والعتیرۃ ۱(۴۲۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۵، ۷۶)، دي/الأضاحي ۶ (۲۰۰۱) (صحیح)
۳۱۶۰- نبیشہ (بن عبد اللہ الہذلی ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا،لیکن اب اسے کھاؤ اور ذخیرہ اندوزی کرو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی جتنے دن چاہو اسے کھائو اور محفوظ کر کے رکھو ، اس لئے کہ اب فقرو فاقہ کے دن گئے ، لوگ خوشحال ہوگئے ،اس لئے اب اس کوتین دن میں کھانا اور تقسیم کرنا غیر ضروری ہوگیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب الذَّبْحِ بِالْمُصَلَّى
۱۷- باب: عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان​


3161- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى۔
* تخريج: د/الأضاحي ۹(۲۸۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۷۳)، وقد أخرجہ: خ/العید ین۲۲ (۹۸۲)، الاضاحي ۶ (۵۵۵۲)، ت/الضحایا ۹ (۱۵۰۸)، ن/العیدین ۲۹ (۱۵۹۰)، الأضاحي ۲ (۴۳۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۸، ۱۵۲) (صحیح)
۳۱۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ میں ذبح کرتے تھے ۔


* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

{ 27-كِتَاب الذَّبَائِحِ }
۲۷-کتاب: ذبیحہ کے احکام ومسائل


1- بَاب الْعَقِيقَةِ
۱- باب: عقیقہ کا بیان​


3162- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ مُتَكَافِئَتَانِ ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ "۔
* تخريج: د/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۵، ۲۸۳۶)، ن/العقیقۃ ۳ (۴۲۲۲،۴۲۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۳۳)، وقد أخرجہ: ت/الأضاحي ۱۷ (۱۵۱۶)، حم (۶/۳۸۱،۴۲۲)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۰۹) (صحیح)
۳۱۶۲- ام کرزرضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :'' لڑکے کی طرف سے دو ہم عمربکریاں ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جو جانور نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں، اورنو مولود کے بالوں کو بھی عقیقہ کہاجاتا ہے ، جو جانور کے ذبح کے وقت اتارے جاتے ہیں ۔


3163- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَعُقَّ عَنِ الْغُلامِ شَاتَيْنِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةً ۔
* تخريج: ت/الأضاحي ۱۶ (۱۵۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱، ۸۲، ۱۵۸،۲۵۱)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۰۹) (صحیح)
۳۱۶۳- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ہم لڑکے کی طرف سے دو بکری اور لڑکی طرف سے ایک بکری کا عقیقہ کریں ۔


3164- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ،عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ مَعَ الْغُلامِ عَقِيقَةً فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى۔
* تخريج: خ/العقیقۃ ۲ (۷۱ ۵۴)، د/الضحایا۲۱ (۲۸۳۹)، ت/الضحایا ۱۷ (۱۵۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۸۵)، وقد أخرجہ: ن/العقیقۃ ۱ (۴۲۱۹)، حم (۴/۱۷،۱۸،۲۱۴)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۱۰) (صحیح)
۳۱۶۴- سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ''لڑکے کا عقیقہ ہے تو تم اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس سے گندگی کو دور کرو '' ۔


3165- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ،عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ،عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " كُلُّ غُلامٍ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ، وَيُسَمَّى "۔
* تخريج: ت/الأضاحي ۲۳ (۱۵۲۲)، د/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۷، ۲۸۳۸)، ن/العقیقۃ ۴ (۴۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۱)، وقد أخرجہ: خ/العقیقۃ ۲ (۵۴۷۲)، حم (۵/۷، ۸، ۱۲، ۱۷، ۱۸، ۲۲)، دي/الأضاحي ۹ (۲۰۱۲) (صحیح)
۳۱۶۵- سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر لڑکا اپنے عقیقہ میں گرو ی ہے ، اس کی طرف سے ساتویں دن عقیقہ کیا جائے ، اس کا سرمونڈا جائے ، اور نام رکھا جائے '' ۔


3166- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى؛ أَنَّهُ حَدَّثَهُ؛ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " يُعَقُّ عَنِ الْغُلامِ،وَلا يُمَسُّ رَأْسُهُ بِدَمٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۲) (صحیح)
(یزید بن عبد المزنی مجہول ہے، لیکن عائشہ وبریدہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : ۴/ ۳۸۸ / ۳۹۹)
۳۱۶۶- یزید بن عبدالمزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے، اور اس کے سر میں عقیقہ کے جانور کا خون نہ لگایا جائے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا ، سنن ابی داودکی روایت رقم (۲۸۳۷)جس میں عقیقہ کا خون بچے کے سرپرلگانے کاذکرہے یہ روایت منسوخ ہے ۔
 
Top