• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97- بَاب مَنْ جَلَّلَ الْبَدَنَةَ
۹۷- باب: ہدی کے اونٹوں پرجھول ڈالنے کابیان​


3099- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؛ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ أَقْسِمَ جِلالَهَا وَجُلُودَهَا، وَأَنْ لا أُعْطِيَ الْجَازِرَ مِنْهَا شَيْئًا، وَقَالَ: " نَحْنُ نُعْطِيهِ "۔
* تخريج: خ/الحج ۱۱۳ (۱۷۰۷)، ۱۲۰(۱۷۱۶)، ۱۲۱(۱۷۱۷)، م/الحج ۶۱ (۱۳۱۷)، د/الحج ۲۰ (۱۷۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۹، ۱۲۳، ۱۳۲، ۱۴۳، ۱۵۴، ۱۵۹)، دي/المناسک ۸۹ (۱۹۸۳) (صحیح)
۳۰۹۹- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھا لیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا:'' ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قربانی کی کھال اور جھول اللہ کی راہ میں بانٹ دینا چاہئے ، اور بعضوں نے کہا کہ اگر قربانی کرنے والا کھال کو اپنے گھر کے کام میں استعمال کرے جیسے بچھانے یا ڈول وغیرہ کے لیے تو بھی جائز ہے ، لیکن قصاب کی اجرت میں کھال دینا کسی طرح جائز نہیں، مقصدیہ ہے کہ قربانی کے جانور کا ہر ایک جزء اللہ ہی کے واسطے رہے، اجرت میں دینا گویا اس کو بیچنا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98- بَاب الْهَدْيِ مِنَ الإِنَاثِ وَالذُّكُورِ
۹۸- باب: ہدی میں نر اور ما دہ دونوں کے جو از کا بیان​


3100- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَهْدَى فِي بُدْنِهِ جَمَلا لأَبِي جَهْلٍ، بُرَتُهُ مِنْ فِضَّةٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۴، ۲۶۹) (صحیح)
۳۱۰۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہدی کے جا نوروں میں ابو جہل کا ایک اونٹ بھیجا جو (جنگ میں بطور غنیمت آپ کو ملا تھا) جس کی نا ک میں چاندی کا ایک چھلا تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حدیث میں جمل (اونٹ) کا لفظ ہے جو نر اونٹ کو کہتے ہیں۔


3101- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي بُدْنِهِ جَمَلٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۴) (صحیح)
(سند میں موسیٰ بن عبیدہ الربذی ضعیف ہیں ،لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
۳۱۰۱- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے اونٹوں میں ایک نر اونٹ بھی تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی میں اکثر اونٹیناں بھیجتے تھے اس لیے کہ او نٹنی کی قدر عربوں میں زیادہ ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کے واسطے قربانی میں اسی کو زیادہ ثواب ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99- بَاب الْهَدْيِ يُسَاقُ مِنْ دُونِ الْمِيقَاتِ
۹۹- باب: ہدی کے جانور وں کو میقات کے پرے سے لے جا نا​
3102- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اشْتَرَى هَدْيَهُ مِنْ قُدَيْدٍ۔
* تخريج: ت/الحج ۶۸ (۹۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۹۷) (ضعیف) (اس کی سند ضعیف ہے،اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول سے محفوظ و ثابت ہے، اور صحیح وثابت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کا جانور ذوالحلیفہ سے ساتھ لیا تھا)
۳۱۰۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی قدید ۱؎ سے خرید ی۔
وضاحت ۱؎ : قدید: مکہ اور مدینہ کے درمیان ذو الحلیفہ سے آگے ایک مقام کانام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
100- بَاب رُكُوبِ الْبُدْنِ
۱۰۰- باب: ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان​


3103- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَأَى رَجُلا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: "ارْكَبْهَا " قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: " ارْكَبْهَا وَيْحَكَ ! ".
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۶۹)، وقد أخرجہ: خ/الحج ۱۰۳ (۱۶۸۹)، ۱۱۲ (۱۷۰۶)، الوصایا ۱۲ (۲۷۵۵)، الأدب ۹۵ (۶۱۶۰)، م/الحج ۶۵ (۱۳۲۲)، د/الحج ۱۸(۱۷۶۰)، ن/الحج ۷۴ (۲۸۰۱)، ط/الحج ۴۵ (۱۳۹)، حم (۲/۲۵۴، ۲۷۸، ۳۱۲، ۴۶۴، ۴۷۴، ۴۷۸، ۴۸۱) (صحیح)
۳۱۰۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کودیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جارہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس پر سوارہو جاؤ'' ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سوار ہوجاؤ، تمہارا برا ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ مخاطب کرنے کا ایک اسلوب ہے، بد دعا مقصود نہیں اور سواری کا حکم اسلیے دیا کہ سوار ہونے میں اونٹ کو تکلیف نہیں ہوتی ، امام احمد اور اصحاب حدیث کا یہی قول ہے کہ بلا عذر بھی ہدی کے اونٹ پر سوار ہونا جائز ہے ، اور شافعی کے نزدیک ضرورت کے وقت جائز ہے، اس سے مقصد یہ تھا کہ مشرکوں کے اعتقاد کا رد کیا جائے جو ہدی کے جانور وں پر سواری کو برا جانتے تھے، اور بحیرہ اور سائبہ کی تعظیم کرتے تھے ۔


3104- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مُرَّ عَلَيْهِ بِبَدَنَةٍ، فَقَالَ: " ارْكَبْهَا " قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: " ارْكَبْهَا "، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ رَاكِبَهَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي عُنُقِهَا نَعْلٌ۔
* تخريج: خ/الحج ۱۰۳ (۱۶۹۰)، الوصایا ۱۲ (۲۷۵۵)، الأدب ۹۵ (۶۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۶)، وقد أخرجہ: م/الحج ۶۵ (۱۳۲۲)، د/الحج ۱۸ (۱۷۶۰)، ن/الحج ۷۴ (۲۸۰۱)، حم (۳/۹۹، ۱۷۰، ۱۷۳،۲۲۰)، دي/المناسک ۶۹ (۱۹۵۴) (صحیح)
۳۱۰۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا توآپ نے فرمایا:''اس پر سوار ہوجاؤ'' ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:'' اس پر سوار ہو جاؤ''۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
101- بَاب فِي الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ
۱۰۱- باب: ہدی کا جانورراستہ میں ہلاک ہوجائے تو اس کے حکم کابیان​


3105- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ذُؤَيْبًا الْخُزَاعِيَّ حَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَبْعَثُ مَعَهُ بِالْبُدْنِ، ثُمَّ يَقُولُ: " إِذَا عَطِبَ مِنْهَا شَيْئٌ فَخَشِيتَ عَلَيْهِ مَوْتًا فَانْحَرْهَا، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْ صَفْحَتَهَا، وَلا تَطْعَمْ مِنْهَا أَنْتَ وَلا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ "۔
* تخريج: م/الحج ۶۶ (۱۳۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۵) (صحیح)
۳۱۰۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ذویب خزاعی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجتے تو فرماتے : ''اگر ان میں سے کوئی تھک کر مرنے کے قریب پہنچ جائے، اورتمہیں اس کے مرجانے کا ڈر ہو، تو اس کو نحر (ذبح) کرڈالو، پھر اس کے گلے کی جوتی اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے پر مار لگا دو، اور اس میں سے نہ تم کچھ کھا ؤ، اورنہ تمہارے ساتھ والے کچھ کھائیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بلکہ یہ نشان لگا کر اس جانور کو راستہ ہی میں چھوڑ دیا جائے تاکہ لوگ پہچان لیں کہ یہ ہدی کا جانور ہے، اور جو محتاج ہو وہ اس میں سے کھا ئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذویب اور اس کے ساتھیوں کو اس خیال سے کھانے سے منع فرمایا کہ لوگ تہمت نہ لگائیں کہ اپنے کھانے کی غرض سے اچھے تندرست جانور کو ذبح کر ڈالا،نیز اس سے معلوم ہوا کہ جو ہدی راستہ میں لاچار اورعاجز ہوجائے اس کو اسی طرح ذبح کر کے یہی نشان لگاکر چھوڑ دینا چاہیے، اور صاحب ہدی اورمالداروں کے لیے اس میں سے کھا نا جائز نہیں ،اور جو ہدی حرم تک پہنچ جائے وہاں نحر کی جائے اس میں سے صاحب ہدی اور مالدار بھی کھا سکتے ہیں، جیسے اوپر حدیث میں گزرا، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ نے ہدی کے جانور وں کا گوشت کھایا۔


3106- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَاجِيَةَ الْخُزَاعِيِّ؛ قَالَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ صَاحِبَ بُدْنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْبُدْنِ؟ قَالَ: " انْحَرْهُ وَاغْمِسْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، ثُمَّ اضْرِبْ صَفْحَتَهُ، وَخَلِّ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ فَلْيَأْكُلُوهُ "۔
* تخريج: د/الحج ۱۹ (۱۷۶۲)، ت/الحج ۷۱ (۹۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۱)، وقد أخرجہ: ط/الحج ۴۷ (۱۴۸)، حم (۴/۳۳۳)، دي/المناسک ۶۶ (۱۹۵۰) (صحیح)
۳۱۰۶- ناجیہ خزاعی رضی اللہ عنہ (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے اونٹ لے جایا کرتے تھے) کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! ہدی کا جو اونٹ تھک کر مرنے کے قریب ہوجائے اسے میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو نحر (ذبح) کرڈالو، اور اس کی جوتی اسی کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے میں مار لگادو ، پھر اس کو چھوڑ دو کہ لوگ اسے کھائیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
102- بَاب أَجْرِ بُيُوتِ مَكَّةَ
۱۰۲- باب: مکہ میں مکانات کا کرایہ لینے کا کیا حکم ہے؟​


3107- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ نَضْلَةَ؛ قَالَ: تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَمَا تُدْعَى رِبَاعُ مَكَّةَ إِلا السَّوَائِبَ، مَنِ احْتَاجَ سَكَنَ، وَمَنِ اسْتَغْنَى أَسْكَنَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۱۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۵) (ضعیف)
(علقمہ بن نضلہ کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہے )
۳۱۰۷- علقمہ بن نضلہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر،عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے انتقال کے وقت تک مکہ کے گھروں کو صرف سوائب کہا جاتا تھا ۱؎ جوضرورت مند ہوتاان میں رہتا، اور جس کو حاجت نہ ہوتی، وہ دوسروں کو اس میں رہنے کے لیے دے دیتا۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بے کرایہ والے گھر اور وقف شدہ مکان۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
103- بَاب فَضْلِ مَكَّةَ
۱۰۳- باب: مکہ کی فضیلت کا بیان​


3108- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ؛ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْحَمْرَاءِ قَالَ لَهُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ، وَاقِفٌ بِالْحَزْوَرَةِ يَقُولُ: " وَاللَّهِ ! إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ، وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَيَّ، وَاللَّهِ ! لَوْلا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ "۔
* تخريج: ت/المناقب ۶۹ (۳۹۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰۵)، دي/السیر ۶۷ (۲۵۵۲) (صحیح)
۳۱۰۸- عبداللہ بن عدی بن حمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ اپنی اونٹنی پر حزورہ ۱؎ میں کھڑے فرمارہے تھے: ''قسم اللہ کی! بلاشبہ تو اللہ کی ساری زمین سے بہتر ہے، اور اللہ کی زمین میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے ، قسم اللہ کی! اگر میں تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں نہ نکلتا'' ۔
وضاحت ۱؎ : مکہ میں ایک مقام ہے۔


3109- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحاقَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ؛ قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَخْطُبُ عَامَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، فَهِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلا يَأْخُذُ لُقْطَتَهَا إِلا مُنْشِدٌ "، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلا الإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِلْبُيُوتِ وَالْقُبُورِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِلا الإِذْخِرَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۰۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۶)، وقد أخرجہ: خ/الجنائز ۷۶ (۱۳۴۹ تعلیقاً) (حسن)
(ابان بن صالح ضعیف ہیں ،لیکن شاہد کی تقویت سے یہ حسن ہے ، ملاحظہ ہو: الإرواء : ۴ /۲۴۹)
۳۱۰۹- صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے سال خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''لوگو! اللہ نے مکہ کو اسی دن حرام قرار دے د یا جس دن اس نے آسمان وزمین کو پیدا کیا، اور وہ قیامت تک حرام رہے گا، نہ وہاں کا درخت کاٹا جائے گا، نہ وہاں کا شکار بدکایا جائے گا، اور نہ وہاں کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے گی، البتہ اعلان کرنے والا اٹھا سکتا ہے''، اس پر عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اذخر ( نامی گھاس ) کا اکھیڑنا جائز فرمادیجیے کیونکہ وہ گھروں اور قبروں کے کام آتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اچھا اذخر اکھاڑنا جائز ہے'' ۔


3110- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَابْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ،عَنْ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا تَزَالُ هَذِهِ الأُمَّةُ بِخَيْرٍ مَا عَظَّمُوا هَذِهِ الْحُرْمَةَ حَقَّ تَعْظِيمِهَا، فَإِذَا ضَيَّعُوا ذَلِكَ، هَلَكُوا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۱۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۷) (ضعیف)
(یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں اختلاط کا شکا ر ہو گئے تھے)
۳۱۱۰- عیاش بن ابی ربیعہ مخزومی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ امت برابر خیر اور بھلائی میں رہے گی جب تک وہ اس حرمت والے شہر کی اس طرح تعظیم کرتی رہے گی جیسا کہ اس کی تعظیم کا حق ہے، پھر جب لوگ اس کی تعظیم کو چھوڑ دیں گے تو ہلاک ہوجائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
104- بَاب فَضْلِ الْمَدِينَةِ
۱۰۴- باب: مدینہ کی فضیلت کا بیان​


3111- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ الإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ، كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا"۔
* تخريج:خ/الحج۶ (۱۸۷۶)، م/الإیمان ۶۵ (۱۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۶، ۴۲۲، ۴۹۶) (صحیح)
۳۱۱۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایمان مدینہ میں اسی طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنی بل میں سما جاتا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس طرح آخری زمانہ میں اسلام بھی سب ملکوں سے ہوتا ہوا مدینہ میں آ کر دم لے گا، سابق میں مدینہ ہی سے اسلام ساری دنیا میں پھیلا اخیر زمانہ میں سمٹ کر پھر مدینہ ہی میں آجائے گا ۔


3112- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَفْعَلْ، فَإِنِّي أَشْهَدُ لِمَنْ مَاتَ بِهَا "۔
* تخريج: ت/المناقب ۶۸ (۳۹۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷۴، ۱۰۴) (صحیح)
۳۱۱۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''تم میں سے جو مدینہ میں مرسکے تو وہ ایسا ہی کرے، کیونکہ جو وہاں مرے گا میں اس کے لیے گواہی دوں گا ۔


3113- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " اللَّهُمَّ! إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّكَ حَرَّمْتَ مَكَّةَ عَلَى لِسَانِ إِبْرَاهِيمَ، اللَّهُمَّ! وَأَنَا عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لابَتَيْهَا " ، قَالَ أَبُو مَرْوَانَ: لابَتَيْهَا، حَرَّتَيِ الْمَدِينَةِ۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۴۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۸)، وقد أخرجہ: م/الحج ۸۵ (۱۳۷۲)، ت/الدعوات ۵۴ (۳۴۵۴)، ط/الجامع ۱ (۲) (صحیح)
۳۱۱۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' اے اللہ ! ابراہیم تیرے خلیل (گہرے دوست) اور تیرے نبی ہیں، اور تو نے مکہ کو بزبان ابراہیم حرام ٹھہرایا ہے، اے اللہ!میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، اور میں مدینہ کو اس کی دونوں کالی پتھریلی زمینوں کے درمیان کی جگہ کو حرام ٹھہراتا ہوں '' ۱؎ ۔
ابو مروان کہتے ہیں: ' 'لا بتيها''کے معنی مدینہ کے دونوں طرف کی کالی پتھریلی زمینیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جو دونوں طرف مدینہ کے کناروں پر ہیں، اور اس وقت حرہ شرقیہ اور حرہ غربیہ کے نام سے دو بڑے آباد محلے ہیں، ایک جماعت علماء اور اہل حدیث کا یہ مذہب ہے کہ مدینہ کا حرم بھی حرمت میں مکہ کے حرم کی طرح ہے، اور وہاں کا درخت بھی اکھیڑنا منع ہے ، اسی طرح وہاں کے شکار کا ستانا اور حنفیہ اور جمہور علماء یہ کہتے ہیں کہ مدینہ کا حرم احکام میں مکہ کے حرم کی طرح نہیں ہے، اور اس حدیث سے صر ف اس کی تعظیم مراد ہے ، یعنی وہ ہلاک اور تبا ہ ہو جائے گا ۔


3114- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوئٍ، أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۶۸)، وقد أخرجہ: م/الحج ۸۹ (۱۳۸۶)، حم (۲/۲۷۹، ۳۰۹، ۳۵۷) (صحیح)
۳۱۱۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مدینہ والوں کوجو کوئی تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرے گا، تو اللہ تعالی اس کو اس طرح گھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے'' ۱؎ ۔


3115- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحاقَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مِكْنَفٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنَّ أُحُدًا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ وَهُوَ عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ، وَعَيْرٌ عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ النَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۷۹) (ضعیف)
(سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اوران کے شیخ عبد اللہ بن مکنف مجہول ہیں، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، جب کہ صحیح بخاری میں دوسری سند سے انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،(۲۸۸۹- ۳۳۶۷)، ملاحظہ ہو : الضعیفہ : ۱۸۲۰)
۳۱۱۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :'' اُحد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے، اور ہم اس سے، اور وہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ پر قائم ہے، اور عیر ( یہ بھی ایک پہاڑ ہے ) جہنم کے باغات میں سے ایک باغ پر قائم ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
105- بَاب مَالِ الْكَعْبَةِ
۱۰۵- باب: کعبہ میں (مدفون) مال کا بیان​


3116- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ، عَنْ شَقِيقٍ؛ قَالَ: بَعَثَ رَجُلٌ مَعِيَ بِدَرَاهِمَ هَدِيَّةً إِلَى الْبَيْتِ، قَالَ فَدَخَلْتُ الْبَيْتَ وَشَيْبَةُ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ، فَنَاوَلْتُهُ إِيَّاهَا، فَقَالَ لَهُ: أَلَكَ هَذِهِ ؟ قُلْتُ: لا، وَلَوْ كَانَتْ لِي لَمْ آتِكَ بِهَا، قَالَ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ لَقَدْ جَلَسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَجْلِسَكَ الَّذِي جَلَسْتَ فِيهِ، فَقَالَ: لا أَخْرُجُ حَتَّى أَقْسِمَ مَالَ الْكَعْبَةِ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، قُلْتُ : مَا أَنْتَ فَاعِلٌ، قَالَ: لأَفْعَلَنَّ، قَالَ: وَلِمَ ذَاكَ ؟ قُلْتُ: لأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَدْ رَأَى مَكَانَهُ وَأَبُوبَكْرٍ وَهُمَا أَحْوَجُ مِنْكَ إِلَى الْمَالِ، فَلَمْ يُحَرِّكَاهُ، فَقَامَ كَمَا هُوَ، فَخَرَجَ۔
* تخريج: خ/الحج ۴۸ (۱۵۹۴)، الاعتصام ۲ (۷۲۷۵)، د/المناسک ۹۶ (۲۰۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۰) (صحیح)
۳۱۱۶- ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے میرے ساتھ کچھ درہم خانۂ کعبہ کے لیے ہدیہ بھیجے، میں خانہ کعبہ کے اندر آیا، اور شیبہ ( خانہ کعبہ کے کلید بردار ) کو جو ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے، وہ درہم دے دئیے، انہوں نے پوچھا :کیا یہ تمہارے ہیں ؟ میں نے کہا : نہیں، اگر میرے ہوتے تو میں انہیں آپ کے پاس نہ لاتا، ( فقیروں اور مسکینوں کو دے دیتا ) انہوں نے کہا: اگر تم ایسا کہتے ہو تو میں تمہیں بتاتا ہوں کہ عمر رضی اللہ عنہ اسی جگہ بیٹھے جہاں تم بیٹھے ہو، پھر انہوں نے فرمایا: میں باہر نہیں نکلوں گا جب تک کہ کعبہ کامال مسلمان محتاجوں میں تقسیم نہ کردوں، میں نے ان سے کہا : آپ ایسا نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا: میں ضرور کروں گا ، پھر آپ نے پوچھا: تم نے کیوں کہا کہ میں ایسا نہیں کرسکتا؟، میں نے کہا : اس وجہ سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کی جگہ دیکھی ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی، اور وہ دونوں آپ سے زیادہ اس کے ضرورت مند تھے، اس کے باوجود انہوں نے اس کو نہیں سرکایا،یہ سن کر وہ جیسے تھے اسی حالت میں اٹھے اور باہر نکل گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
106- بَاب صِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ بِمَكَّةَ
۱۰۶- باب: مکہ میں صیام رمضان کے ثواب کا بیان​


3117- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ زَيْدٍ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ بِمَكَّةَ فَصَامَ وَقَامَ مِنْهُ مَا تَيَسَّرَ لَهُ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِائَةَ أَلْفِ شَهْرِ رَمَضَانَ فِيمَا سِوَاهَا، وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ عِتْقَ رَقَبَةٍ، وَكُلِّ لَيْلَةٍ عِتْقَ رَقَبَةٍ، وَكُلِّ يَوْمٍ حُمْلانَ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَفِي كُلِّ يَوْمٍ حَسَنَةً، وَفِي كُلِّ لَيْلَةٍ حَسَنَةً "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۰۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۸۰) (موضوع)
(سند میں عبد الرحیم متروک اور ان کے والد ضعیف ہیں ، ملاحظہ ہو : الضعیفہ : ۲۳۷)
۳۱۱۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو مکہ میں ماہ رمضان پائے پھر صوم رکھے، اور قیام کرے جتنا اس سے ہوسکے، تو اللہ اس کے لیے دوسرے شہروں کے ایک لاکھ رمضان کے مہینہ کا ثواب لکھے گا، اور ہر دن کے بدلہ ایک غلام آزاد کرنے، اور ہررات کے بدلے ایک غلام آزاد کرنے کا، اور ہر دن کے بدلے ایک گھوڑے کا جو اللہ کی راہ (جہاد) میں سواری کے لیے دیا گیا ہو، ہردن اور ہر رات کے بدلے ایک ایک نیکی لکھے گا۔
 
Top