- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
2- بَاب الْفَرَعَةِ وَالْعَتِيرَةِ
۲- باب: فرعہ اور عتیرہ کا بیان
3167- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ؛ قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ كَانَ، وَبَرُّوا لِلَّهِ، وَأَطْعِمُوا " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا بِهِ؟ قَالَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ (أُرَاهُ قَالَ) عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ "۔
* تخريج: د/الضحایا ۱۰ (۲۸۱۳)، ۲۰ (۲۸۳۰)، ن/الفرع والعتیرۃ ۱ (۴۲۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۵،۷۶)، دي/الأضي ۶ (۲۰۰۱) (صحیح)
۳۱۶۷- نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: اللہ کے رسول ! ہم زما نہ جاہلیت میں ماہ رجب میں عتیرہ کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس مہینے میں چاہو اللہ کے لئے قربانی کرو ، اللہ تعالیٰ کے لئے نیک عمل کرو، اور ( غریبوں کو ) کھانا کھلاؤ ''، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں فرع کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہر سائمہ ( چرنے والے جانور ) میں فرع ہے جس کوتمہارا جانور جنے یہاں تک کہ جب وہ بوجھ لادنے کے لائق (یعنی جوان ) ہوجائے تو اسے ذبح کرو، اور اس کا گوشت (میراخیال ہے انہوں نے کہا) مسافروں پر صدقہ کردے تو یہ بہتر ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عتیرہ رجب کی قربانی ہے ،اور فرع جاہلیت میںجو مروج تھا وہ اونٹنی کا پہلونٹا بچہ ہوتاتھا، جس کو مشرک بتوں کے لئے ذبح کرتے تھے اور بعضوں نے کہاکہ جب سو اونٹ کسی کے پاس پورے ہو جاتے تو وہ ایک بچہ ذبج کرتا ،اس کوفرع کہتے ہیں، اسلام میں یہ لغوہوگیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بچہ کاٹنے سے تویہ بہتر ہے کہ اس کو جو ان ہونے دے، جب مضبوط اور تیار ہو جائے تو اس کو اس وقت ذبح کر کے مسافروں کو کھلادیا جائے'' ، بعضوں نے کہا: فرع اور عتیرہ اب بھی مستحب ہے لیکن اللہ تعالی کے لئے کرنا چاہئے، اور اس حدیث سے فرع کا جواز نکلتا ہے، دوسری روایت میں ہے کہ جب وہ جوان ہو جائے، تو اس کو اللہ تعالی کی راہ میں دے دے تاکہ جہاد میں اس پر سواری یا بوجھ لایا جائے۔
3168- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،عَنِ النَّبِيِّ ﷺ؛ قَالَ: "لافَرَعَةَ وَلا عَتِيرَةَ" قَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ: وَالْفَرَعَةُ: أَوَّلُ النَّتَاجِ،وَالْعَتِيرَةُ: الشَّاةُ يَذْبَحُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ فِي رَجَبٍ۔
* تخريج: خ/العقیقۃ ۴ (۵۴۷۴)، م/الأضاحي ۶ (۱۹۷۶)، د/الأضاحي ۲۰ (۲۸۳۱)، ن/الفرع والعتیرۃ (۴۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۷)، وقد أخرجہ: ت/الأضاحي ۱۵ (۱۵۱۲)، حم (۲/۲۳۹، ۲۵۴، ۲۸۵)، دي/الأضاحي ۸ (۲۰۰۷) (صحیح)
۳۱۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ فرعہ ہے اور نہ عتیرہ ( یعنی واجب اور ضروری نہیں ہے)، ہشام کہتے ہیں : فرعہ: جا نور کے پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں ، ۱؎ اور عتیرہ : وہ بکری ہے جسے گھر والے رجب میںذبح کرتے ہیں ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جاہلیت میں اونٹنی کے پہلو ٹے بچے کو لوگ اپنے معبودوں کے نام پر ذبح کردیا کرتے تھے اسے فرعہ کہتے تھے ۔
وضاحت ۲؎ : اسے رجبیہ بھی کہا جاتا ہے ۔ یعنی وہ جانور جسے رجب کے مہینے میں ایک خاص نیت وارادہ سے ذبح کیا جائے۔
3169- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لا فَرَعَةَ وَلا عَتِيرَةَ ".
قَالَ ابْنُ مَاجَه: هَذَا مِنْ فَرَائِدِ الْعَدَنِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۶) (صحیح)
۳۱۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ فرعہ (واجب) ہے اور نہ عتیرہ ''۔
ابن ماجہ کہتے ہیں : یہ حدیث محمدبن ابی عمر عدنی کے تفردات میں سے ہے ۔