• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب الْفَرَعَةِ وَالْعَتِيرَةِ
۲- باب: فرعہ اور عتیرہ کا بیان​


3167- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ؛ قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ كَانَ، وَبَرُّوا لِلَّهِ، وَأَطْعِمُوا " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا بِهِ؟ قَالَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ (أُرَاهُ قَالَ) عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ "۔
* تخريج: د/الضحایا ۱۰ (۲۸۱۳)، ۲۰ (۲۸۳۰)، ن/الفرع والعتیرۃ ۱ (۴۲۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۵،۷۶)، دي/الأضي ۶ (۲۰۰۱) (صحیح)
۳۱۶۷- نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: اللہ کے رسول ! ہم زما نہ جاہلیت میں ماہ رجب میں عتیرہ کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس مہینے میں چاہو اللہ کے لئے قربانی کرو ، اللہ تعالیٰ کے لئے نیک عمل کرو، اور ( غریبوں کو ) کھانا کھلاؤ ''، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں فرع کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہر سائمہ ( چرنے والے جانور ) میں فرع ہے جس کوتمہارا جانور جنے یہاں تک کہ جب وہ بوجھ لادنے کے لائق (یعنی جوان ) ہوجائے تو اسے ذبح کرو، اور اس کا گوشت (میراخیال ہے انہوں نے کہا) مسافروں پر صدقہ کردے تو یہ بہتر ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : عتیرہ رجب کی قربانی ہے ،اور فرع جاہلیت میںجو مروج تھا وہ اونٹنی کا پہلونٹا بچہ ہوتاتھا، جس کو مشرک بتوں کے لئے ذبح کرتے تھے اور بعضوں نے کہاکہ جب سو اونٹ کسی کے پاس پورے ہو جاتے تو وہ ایک بچہ ذبج کرتا ،اس کوفرع کہتے ہیں، اسلام میں یہ لغوہوگیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بچہ کاٹنے سے تویہ بہتر ہے کہ اس کو جو ان ہونے دے، جب مضبوط اور تیار ہو جائے تو اس کو اس وقت ذبح کر کے مسافروں کو کھلادیا جائے'' ، بعضوں نے کہا: فرع اور عتیرہ اب بھی مستحب ہے لیکن اللہ تعالی کے لئے کرنا چاہئے، اور اس حدیث سے فرع کا جواز نکلتا ہے، دوسری روایت میں ہے کہ جب وہ جوان ہو جائے، تو اس کو اللہ تعالی کی راہ میں دے دے تاکہ جہاد میں اس پر سواری یا بوجھ لایا جائے۔


3168- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،عَنِ النَّبِيِّ ﷺ؛ قَالَ: "لافَرَعَةَ وَلا عَتِيرَةَ" قَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ: وَالْفَرَعَةُ: أَوَّلُ النَّتَاجِ،وَالْعَتِيرَةُ: الشَّاةُ يَذْبَحُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ فِي رَجَبٍ۔
* تخريج: خ/العقیقۃ ۴ (۵۴۷۴)، م/الأضاحي ۶ (۱۹۷۶)، د/الأضاحي ۲۰ (۲۸۳۱)، ن/الفرع والعتیرۃ (۴۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۷)، وقد أخرجہ: ت/الأضاحي ۱۵ (۱۵۱۲)، حم (۲/۲۳۹، ۲۵۴، ۲۸۵)، دي/الأضاحي ۸ (۲۰۰۷) (صحیح)
۳۱۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ فرعہ ہے اور نہ عتیرہ ( یعنی واجب اور ضروری نہیں ہے)، ہشام کہتے ہیں : فرعہ: جا نور کے پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں ، ۱؎ اور عتیرہ : وہ بکری ہے جسے گھر والے رجب میںذبح کرتے ہیں ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جاہلیت میں اونٹنی کے پہلو ٹے بچے کو لوگ اپنے معبودوں کے نام پر ذبح کردیا کرتے تھے اسے فرعہ کہتے تھے ۔
وضاحت ۲؎ : اسے رجبیہ بھی کہا جاتا ہے ۔ یعنی وہ جانور جسے رجب کے مہینے میں ایک خاص نیت وارادہ سے ذبح کیا جائے۔


3169- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لا فَرَعَةَ وَلا عَتِيرَةَ ".
قَالَ ابْنُ مَاجَه: هَذَا مِنْ فَرَائِدِ الْعَدَنِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۶) (صحیح)
۳۱۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ فرعہ (واجب) ہے اور نہ عتیرہ ''۔
ابن ماجہ کہتے ہیں : یہ حدیث محمدبن ابی عمر عدنی کے تفردات میں سے ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب إِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ
۳- باب: جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو​


3170- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ،عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ ،عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ،وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ "۔
* تخريج: م/الصید ۱۱ (۱۹۵۵)، د/الأضاحي ۱۲ (۲۸۱۵)، ت/الدیات ۱۴ (۱۴۰۹)، ن/الضحایا ۲۱ (۴۴۱۰)، ۲۶ (۴۴۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۳، ۱۲۴،۱۲۵)، دي/الأضاحي۱۰ (۲۰۱۳) (صحیح)
۳۱۷۰- شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بیشک اللہ عزو جل نے ہر چیز میں احسان (رحم اور انصاف ) کو فرض قراردیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو ( تاکہ مخلوق کو تکلیف نہ ہو ) اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور چاہئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کرلے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ذبح کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر جائے ،یہاں تک کہ جانور ٹھنڈا ہو جائے ،اس وقت کھال اتارے اور کاٹے ۔


3171- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجُلٍ، وَهُوَ يَجُرُّ شَاةً بِأُذُنِهَا، فَقَالَ: " دَعْ أُذُنَهَا وَخُذْ بِسَالِفَتِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۹۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۷) (ضعیف جدا)
(سند میں موسیٰ بن محمد منکر الحدیث راوی ہے)
۳۱۷۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو ایک بکری کا کان پکڑے اسے گھسیٹ رہا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس کا کان چھوڑ دو، اور اس کی گردن کی طرف پکڑ لو ''( تاکہ اسے تکلیف نہ ہو ) ۔


3172- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنُ أَخِي حُسَيْنٍ الْجُعْفِيِّ،حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ حَيْوَئِيلَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ،عَنْ أَبِيهِ،عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِحَدِّ الشِّفَارِ، وَأَنْ تُوَارَى عَنِ الْبَهَائِمِ، وَقَالَ: " إِذَا ذَبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجْهِزْ ".
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۸) (صحیح)
(سند میں ابن لہیعہ اور قرۃ ضعیف راوی ہیں، تراجع الألبانی: رقم: ۸)۔
۳۱۷۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری کو تیز کرنے، اوراسے جانوروں سے چھپانے کا حکم دیا، اور فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی ذبح کرے تو اچھی طرح ذبح کرے '' تاکہ اس کی جان جلد نکل جائے ۔


3172/أ- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُوالأَسْوَدِ،حَدَّثَنَا بْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، مِثْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۳۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۰۹۹)
۳۱۷۲/- اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الذَّبْحِ
۴- باب: ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان​


3173- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِاللَّهِ،حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ،عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {إِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ} قَالَ: كَانُوا يَقُولُونَ: مَا ذُكِرَ عَلَيْهِ اسْمُ اللَّهِ فَلا تَأْكُلُوا، وَمَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ }۔
* تخريج: د/الأضاحي ۱۳ (۲۸۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۱)، وقد أخرجہ: ن/الضحایا ۴۰ (۴۴۴۸) (صحیح)
۳۱۷۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ آیت کریمہ:{إِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ} [سورة الأنعام: 121] کی تفسیر میں کہتے ہیں: ان کی وحی یہ تھی کہ جس ( ذبیحہ ) پر اللہ کا نام لیا جائے اس کو مت کھاؤ،اور جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے کھاؤ، تو اللہ عزوجل نے فرمایا: {وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے نہ کھاؤ '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان سے گوشت لے لینا جائز ہے، اگر چہ یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لیا تھا یا نہیں کیونکہ مسلمان کی ظاہری حالت امید دلاتی ہے کہ اس نے اللہ تعالی کا نام ضرور لیا ہوگا، البتہ مشرک سے گوشت لینا جائز نہیں جب تک اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لے کہ اس کو مسلمان نے ذبح کیا ہے، اگر دیکھے نہیں لیکن مشرک یہ کہے کہ اس کو مسلمان نے ذبح کیا ہے تو اس کا لینا جائز ہے ،بشرطیکہ یہ معلوم نہ ہوکہ وہ مردار ہے منخنقہ وغیرہ ورنہ ہرگز جائزنہ ہوگا۔


3174- حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاءِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ؛ أَنَّ قَوْمًا قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِلَحْمٍ، لا نَدْرِي ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لا؟ قَالَ: " سَمُّوا أَنْتُمْ وَكُلُوا " وَكَانُوا حَدِيثَ عَهْدٍ بِالْكُفْرِ۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۲۷)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۵ (۲۰۵۷)، الصید ۲۱ (۵۵۰۷)، التوحید ۱۳ (۷۳۹۸)، م/الأضاحي ۵ (۱۹۷۱)، د/الأضاحي ۱۹ (۲۸۲۹)، ن/الضحایا ۳۸ (۴۴۴۱)، ط/الذبائح ۱ (۱)، دي/الأضاحي ۱۴ (۲۰۱۹) (صحیح)
۳۱۷۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت (بیچنے کے لئے ) لاتے ہیں ، اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں ؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم بسم اللہ کہہ کر کھاؤ '' اور وہ لوگ ( ابھی ) نو مسلم تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَا يُذَكَّى بِهِ
۵- باب: کس چیز سے ذبح کرنا جائز ہے؟​


3175- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، قَالَ: ذَبَحْتُ أَرْنَبَيْنِ بِمَرْوَةٍ، فَأَتَيْتُ بِهِمَا النَّبِيَّ ﷺ، فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا۔
* تخريج: د/الضحایا ۱۷ (۲۸۲۲)، ن/الصید ۲۵ (۴۳۱۸)، الضحایا ۱۹ (۴۴۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۲،۷۶،۸۰) (صحیح)
۳۱۷۵- محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک تیز دھاروالے پتھر سے دو خرگوش ذبح کئے، پھر انہیں لے کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان کے کھانے کی اجازت دی ۔


3176- حَدَّثَنَا أَبُوبِشْرٍ،بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ،حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ،حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،سَمِعْتُ حَاضِرَ بْنَ مُهَاجِرٍ يُحَدِّثُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ؛ أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ، فَذَبَحُوهَا بِمَرْوَةٍ، فَرَخَّصَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي أَكْلِهَا۔
* تخريج: ن/الضحایا ۱۷ (۴۴۰۵)، ۲۳ (۴۴۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۴) (صحیح)
(سند میں حاضر بن مہاجر کو ابو حاتم نے مجہول کہا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
۳۱۷۶- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑئیے نے ایک بکری میں دانت گاڑ دیئے، تو لوگوں نے اس بکری کو پتھر سے ذبح کر ڈالا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے کھا نے کی اجازت دے دی ۔


3177- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبً،عَنْ مُرِّيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ؛ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَصِيدُ الصَّيْدَ فَلا نَجِدُ سِكِّينًا إِلا الظِّرَارَ وَشِقَّةَ الْعَصَا، قَالَ: " أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ "۔
* تخريج: د/الضحایا ۱۵ (۲۸۲۴)، ن/الذبائح ۲۰ (۴۳۰۹)، الضحایا ۱۸ (۴۴۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۶، ۲۵۸) (صحیح)
(تراجع الألبانی: رقم: ۴۳۵)
۳۱۷۷- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم شکار کرتے ہیں اور ہمیں ذبح کرنے کے لئے تیز پتھر اوردھار دار لکڑی کے سوا کچھ نہیں ملتا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس چیز سے چاہو خون بہاؤ، اور اس پر اللہ کا نام لے لو''۔


3178- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ،حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍالطَّنَافِسِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سَفَرٍ فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَكُونُ فِي الْمَغَازِي،فَلا يَكُونُ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ: " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ غَيْرَ السِّنِّ وَالظُّفْرِ، فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ، وَالظُّفْرَ مُدَى الْحَبَشَةِ "۔
* تخريج:خ/الشرکۃ ۳ (۲۴۸۸)، ۱۶ (۲۵۰۷)، الجہاد ۱۹۱ (۳۰۷۵)، الذبائح ۱۵ (۵۴۹۸)، ۱۸ (۵۵۰۳)، ۲۰ (۵۵۰۶)، ۲۳ (۵۵۰۹)، ۳۶ (۵۵۴۳)، ۳۷ (۵۵۴۴)، م/الاضاحی ۴ (۱۹۶۸)، د/الأضاحي ۱۵ (۲۸۲۱)، ت/الصید ۱۹(۱۴۹۲)، ن/الذبائح ۱۷(۴۳۰۲)، الضحایا ۱۵(۴۳۹۶)، ۲۶(۴۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۶۱) ، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۶۳، ۴۶۴، ۴/۱۴۰، ۱۴۲) (صحیح)
۳۱۷۸- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ غزوات میں ہوتے ہیں اور ہمارے پاس چھری نہیں ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو خون بہادے اور جس پر اللہ کا نام لیا گیاہو تو اسے کھاؤ بجز دانت اور ناخن سے ذبح کیے گئے جانور کے، کیونکہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : دانت اور ناخن کے سوا ہردھار دار اور تیز چیز سے ذبح کرناجائز ہے ، اورتلوار، چھری، نیزے، تیر کے پھل ، دھاردار پتھر اورلکڑی، کانچ،تانبے اور ٹین وغیرہ سے غرض جو چیز تیز ہو کر خون بہادے اس سے ذبح کرنا جائز ، اور ذبیحہ حلال ہے ،اور شافعی کہتے ہیں کہ ذبح میں حلقوم (گلے کی وہ نالی جس سے کھانا پانی نیچے اترتا ہے)، اور مری (مڑکنی ہڈی گلے سے معدہ تک کی نلی) کا کٹ جانا شرط ہے اور دونوں رگوں کا بھی کاٹ ڈالنا مستحب ہے، امام احمد سے بھی اصح روایت یہی ہے، اور لیث بن سعد، ابو ثور، داود ظاہری اور ابن منذر نے کہا ہے کہ ان سب کا کٹنا شرط ہے ، اور ابوحنیفہ نے کہا :اگران چاروں میں تین بھی کٹ جائیں تو درست ہے ، اور مالک نے کہا کہ حلقوم اور دونوں (ودج) رگوں کا کٹنا ضروری ہے، مری کا کٹنا شرط نہیں ،ابن منذر نے کہا: علماء کا اجماع ہے اس پر کہ جب حلقوم اور مری، اور مری اور دونوں رگیں کٹ جائیں، اور خون بہہ جائے ،تو ذبح ہوگیا ،امام نووی نے اہلحدیث کے مذہب میں اوداج کا کٹنا ضروری قرار دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب السَّلْخِ
۶- باب: کھال اتارنے کا بیان​


3179- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِلالُ بْنُ مَيْمُونٍ الْجُهَنِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ (قَالَ عَطَائٌ: لا أَعْلَمُهُ إِلا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ) أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِغُلامٍ يَسْلُخُ شَاةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " تَنَحَّ حَتَّى أُرِيَكَ " فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَهُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ، فَدَحَسَ بِهَا حَتَّى تَوَارَتْ إِلَى الإِبِطِ. وَقَالَ: " يَا غُلامُ ! هَكَذَا فَاسْلُخْ " ثُمَّ مَضَى وَصَلَّى لِلنَّاسِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۷۳ (۱۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۸) (صحیح)
۳۱۷۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک لڑکے کے پاس سے ہوا جو بکری کی کھال اتار رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''الگ ہوجاؤ میں تمہیں بتاتا ہوں ''، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک گوشت اور کھال کے بیچ گھسیڑ دیا یہاں تک کہ آپ کا ہاتھ بغل تک پہنچ کرچھپ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے لڑکے! اس طرح سے کھال اتارو '' ، پھر آپ وہاں سے چلے، اور لوگوں کو صلاۃ پڑھائی اور وضو نہیں کیا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیوں کہ بکری نجس نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ ذَوَاتِ الدَّرِّ
۷- باب: دودھ والے جانور کو ذبح کرنا منع ہے​


3180- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ،(ح) و حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنْبَأَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتَى رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ، فَأَخَذَ الشَّفْرَةَ لِيَذْبَحَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۲)، وقد أخرجہ: م/الأشربۃ ۲۰ (۲۰۳۸)، ت/الزہد ۳۹ (۲۳۶۹) (صحیح)
۳۱۸۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ کی ضیافت کے لئے جانور ذبح کرنے کے واسطے چھری سنبھالی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''دودھ والی سے اپنے آپ کو بچانا''یعنی اسے ذبح نہ کرنا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : دوھ والے جانور کا بلا عذر ذبح کرنا مکروہ ہے، اس لئے کہ دودھ سے بہتوں کو بہت دنوں تک فائدہ ہوسکتا ہے ، اور گوشت کھالینے میں یہ فائدہ جاتا رہے گا۔


3181- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي قُحَافَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَهُ وَلِعُمَرَ: " انْطَلِقَا بِنَا إِلَى الْوَاقِفِيِّ "، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فِي الْقَمَرِ حَتَّى أَتَيْنَا الْحَائِطَ، فَقَالَ: مَرْحَبًا وَأَهْلا، ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ، ثُمَّ جَالَ فِي الْغَنَمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ " أَوْ قَالَ: " ذَاتَ الدَّرِّ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۰۰) (ضعیف جدا)
(سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک راوی ہے)۔
۳۱۸۱- ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: '' تم دونوں ہمیں واقفی کے پاس لے چلو، تو ہم لوگ چاندنی رات میں چلے یہاں تک کہ باغ میں پہنچے تو اس نے ہمیں مرحبا و خوش آمدید کہا ، پھر چھری سنبھالی اور بکریوں میں گھوما آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' دودھ والی '' یا فرمایا: ''تھن والی بکری سے اپنے آپ کو بچانا '' یعنی اسے ذبح نہ کرنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب ذَبِيحَةِ الْمَرْأَةِ
۸- باب: عورت کے ذبیحہ کا حکم​


3182- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً ذَبَحَتْ شَاةً بِحَجَرٍ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: فَلَمْ يَرَ بِهِ بَأْسًا۔
* تخريج: خ/الوکالۃ ۴ (۲۳۰۴)، الذبائح ۱۸ (۵۵۰۱، ۵۵۰۲)، ۱۹ (۵۵۰۴، ۵۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷۶، ۳/۴۵۴، ۶/۳۸۶) (صحیح)
۳۱۸۲- کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک بکری کو پتھر سے ذبح کردیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب ذَكَاةِ النَّادِّ مِنَ الْبَهَائِمِ
۹- باب: قابو سے باہرہوجانے والے جانورکو کیسے ذبح کیاجائے؟​


3183- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ، فَنَدَّ بَعِيرٌ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " إِنَّ لَهَا أَوَابِدَ (أَحْسَبُهُ قَالَ) كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ( ۳۱۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۱۶) (صحیح)
۳۱۸۳- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک اونٹ سرکش ہوگیا، ایک شخص نے اس کو تیر مارا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ان میں کچھ وحشی ہوتے ہیں '' ،میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جنگلی جانوروں کی طرح تو جو ان میں سے تمہارے قابومیں نہ آسکے ، اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ''۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی بسم اللہ کہہ کر تیر،برچھی وغیرہ سے ماردو ، اگر وہ مرجائے تو حلال ہوگا یہ اضطرار ی ذبح ہے، اس کا حکم مثل ذبح کے ہے، جب ذبح پرقدرت نہ ہو،اب تیر کے قائم مقام بندوق اور توپ ہے، اگر بندوق بسم اللہ کہہ کر چلائے ،اور جانور ذبح کرنے سے پہلے مرجائے تو وہ حلال ہے، یہی قول محققین کا ہے ۔


3184- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ، قَالَ: لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لأَجْزَأَكَ۔
* تخريج: د/الأضاحي ۱۶ (۲۸۲۵)، ت/الصید ۱۳ (۱۴۸۱)، ن/الضحایا ۲۴ (۴۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۳۴)، دي/الأضاحي ۱۲ (۲۰۱۵) (ضعیف)
(ابو العشراء اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں ، ملاحظہ ہو : الإرواء : ۲۵۳۵)۔
۳۱۸۴- ابوالعشراء کے والد کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا صرف حلق اور کوڑی کے بیچ ہی میں (ذبح ) کرنا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر تم ا س کی ران میں کونچ دو تو بھی کافی ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَابُ النَّهْي عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمْ وَعَنِ الْمُثْلَةِ
۱۰- باب: جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان​


3185- حَدَّثَنَاأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ،قَالا: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُمَثَّلَ بِالْبَهَائِمِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۹۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۰۱) (ضعیف جدا)
(موسیٰ بن محمدبن ابراہیم ضعیف را و ی ہے، لیکن مثلہ سے ممانعت کی حدیث صحیح ہے،جیسا کہ آگے آرہا ہے ،نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: ۲۲۳۰)
۳۱۸۵- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کا مثلہ کرنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کا کوئی عضو کاٹنے سے مثلا ناک ،کان اور ہاتھ پائوں وغیرہ کیونکہ ا س میں جانور کی تعذیب ہے، اور وہ حرام ہے۔


3186- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ۔
* تخريج: خ/الصید ۲۵ (۵۵۱۳)، م/الصید ۱۲ (۱۹۵۶)، د/الأضاحي ۱۲ (۲۸۱۶)، ن/الضحایا ۴۰ (۴۴۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۷،۱۷۱،۱۹۱) (صحیح)
۳۱۸۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔


3187- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،(ح) و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا "۔
* تخريج: ت/الصید ۹ (۱۴۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۲)، وقد أخرجہ: م/الصید ۱۲ (۱۹۵۷)، ن/الضحایا ۴۰ (۴۴۴۸)، حم (۱/۲۱۶، ۲۷۳، ۲۸۰، ۲۸۵، ۲۹۷، ۳۴۰، ۳۴۵) (صحیح)
۳۱۸۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایسی چیز کو جس میں روح ( جان )ہو نشانہ نہ بناؤ ''۔


3188- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ؛ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُقْتَلَ شَيْئٌ مِنَ الدَّوَابِّ صَبْرًا۔
* تخريج: م/الصید ۱۲ (۱۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۸، ۳۳۹، ۵/۴۲۲، ۴۲۳) (صحیح)
۳۱۸۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر تیر مارنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جب جانور کو باندھ کر اس طرح سے مارنا منع ہو ا تو انسان کو اس طرح سے مارنابطریق اولیٰ حرام ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب النَّهْيِ عَنْ لُحُومِ الْجَلالَةِ
۱۱- باب: جلا لہ (گند گی کھا نے والے جانور ) کا گوشت کھانا منع ہے​


3189- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ لُحُومِ الْجَلالَةِ وَأَلْبَانِهَا۔
* تخريج: د/الجہاد ۵۲ (۳۷۸۵)، ت/الأطعمۃ ۲۴ (۱۸۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۹، ۲۲۶، ۲۴۱، ۲۵۳، ۳۲۱) (صحیح)
۳۱۸۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ (گندگی اور نجاست کھانے والے جانور ) کے گوشت اور اس کے دودھ سے منع فرمایا۔
 
Top