- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
17- بَاب الأَرْنَبِ
۱۷- باب: خرگوش کا بیان
3243- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: مَرَرْنَا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَنْفَجْنَا أَرْنَبًا، فَسَعَوْا عَلَيْهَا، فَلَغَبُوا، فَسَعَيْتُ حَتَّى أَدْرَكْتُهَا،فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَ بِعَجُزِهَا وَوَرِكِهَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَبِلَهَا۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۵ (۲۵۷۲)، الصید ۱۰ (۵۴۸۹)، ۳۲ (۵۵۳۵)، م/الصید ۹ (۱۹۵۳)، د/الأطعمۃ ۲۷ (۳۷۹۱)، ت/الأطعمۃ ۲ (۱۷۹۰)، ن/الصید ۲۵ (۴۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۸، ۱۷۱، ۲۹۱)، دي/الصید ۷ (۲۰۵۶) (صحیح)
۳۲۴۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مرالظہران ۱؎ سے گزرے، تو ہم نے ایک خرگوش کو چھیڑا ، لوگ اس پر دوڑے اور تھک گئے، پھر میں نے بھی دوڑلگائی یہاں تک کہ میں نے اسے پالیا،اور اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اس کو ذبح کیا ،اور اس کی پٹھ اور دم گزا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا '' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مکہ کے قریب ایک وادی کانام ہے۔
وضاحت ۲؎ : جمہوراہل سنت خرگوش کے گوشت کی حلّت کے قائل ہیں، روافض اسے حرام کہتے ہیں لیکن حدیث صحیح سے اس کی حلت ثابت ہے ۔
3244- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ بِأَرْنَبَيْنِ، مُعَلِّقَهُمَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَصَبْتُ هَذَيْنِ الأَرْنَبَيْنِ، فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهَا، فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ أَفَآكُلُ؟ قَالَ: " كُلْ "۔
* تخريج: د/الضحایا ۱۵ (۲۸۲۲)، ن/الصید و الذبائح ۲۵ (۴۳۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۷۱)، دي/الصید ۷ (۲۰۵۷) (صحیح)
۳۲۴۴- محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے ، اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے یہ دونوں خرگوش ملے، اور مجھے کوئی لوہا نہیں ملا،جس سے میں انہیں ذبح کرتا، اس لئے میں نے ایک (تیز ) پتھر سے انہیں ذبح کردیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' کھاؤ '' ۔
3245- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحاقَ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْئٍ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْئٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! جِئْتُكَ لأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الأَرْضِ؟ مَاتَقُولُ فِي الضَّبِّ؟ قَالَ: " لا آكُلُهُ، وَلا أُحَرِّمُهُ " قَالَ: قُلْتُ: " فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ وَلِمَ يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنَ الأُمَمِ، وَرَأَيْتُ خَلْقًا رَابَنِي " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي الأَرْنَبِ؟ قَالَ: " لا آكُلُهُ وَلا أُحَرِّمُهُ " قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ. وَلِمَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ: " نُبِّئْتُ أَنَّهَا تَدْمَى "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۳۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۱۴) (ضعیف)
(سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبد الکریم ضعیف ہیں )
۳۲۴۵- خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوا کہ آپ سے زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کروں ، آپ ضب( گوہ) کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں '' میں نے عرض کیا: میں تو صرف ان چیزوں کو کھاؤںگا جسے آپ نے حرام نہیں کیا ہے، اور آپ (ضب ) کیوں نہیں کھاتے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''قوموں میں ایک گروہ گم ہوگیا تھا اور میں نے اس کی خلقت کچھ ایسی دیکھی کہ مجھے شک ہوا'' ( یعنی شاید یہ ضب- گوہ- وہی گم شدہ گروہ ہو ) میں نے عرض کیا: آپ خرگوش کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قراردیتا ہوں''،میں نے عرض کیا: میں تو ان چیزوں میں سے کھاؤں گا جسے آپ حرام نہ کریں، اور آپ خرگوش کھانا کیوں نہیں پسند کرتے ؟ اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھے خبردی گئی ہے کہ اسے حیض آتا ہے '' ۔