• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الطَّعَامِ
۷ - باب: کھانے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان​


3264- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَاءِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةِ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ،فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَمَا أَنَّهُ لَوْ كَانَ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ لَكَفَاكُمْ، فَإِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ، فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۶۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۲)، وقد أخر جہ: د/الأطعمۃ ۱۶ (۳۷۶۷)، ت/الأطعمۃ ۴۷ (۱۸۵۸)، حم (۶/۱۴۳، ۲۰۷، ۲۴۶، ۲۶۵)، دي/الأطعمۃ ۱(۲۰۶۳) (صحیح)
(عبد بن عبیدبن عمیراورام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن حدیث امیہ بن مخشی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شواہد کی بناء پر صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : الإرواء : ۱۹۶۵)
۳۲۶۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک اعرابی (دیہاتی )آیا، اور اس نے اسے دولقموں میں کھالیا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو ، اگر یہ شخص (بِسْمِ اللهِ) کہہ لیتا، تو یہی کھانا تم سب کے لئے کافی ہوتا،لہٰذا تم میں سے جب کوئی کھانا کھائے تو چاہیے کہ وہ (بِسْمِ اللهِ) کہے ،اگر وہ شروع میں (بِسْمِ اللهِ) کہنا بھول جائے تو یوں کہے : (بِسْمِ اللهِ فِيْ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ)'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اللہ تعالی کا نام لیتا ہوں شروع اور اخیر دونوں میں ۔


3265- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ؛ قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَنَا آكُلُ: " سَمِّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ "۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۴۷ (۱۸۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۸۵)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۲ (۵۳۷۶)، م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۲۲)، د/الأطعمۃ ۲۰ (۳۷۷۷)، ط/صفۃ النبیﷺ ۱۰ (۳۲)، حم (۴/۲۷)، دي/الأطعمۃ ۱ (۲۰۶۲) (صحیح)
۶۵ ۳۲- عمربن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب میں کھانے جارہا تھا تو مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ کا نام لو'' یعنی ''بسم اللهِ'' کہہ کر کھانا شروع کرو ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب الأَكْلِ بِالْيَمِينِ
۸ - باب: دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان​


3266- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لِيَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ، وَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ،وَلْيَأْخُذْ بِيَمِينِهِ، وَلْيُعْطِ بِيَمِينِهِ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ وَيُعْطِي بِشِمَالِهِ وَيَأْخُذُ بِشِمَالِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۲۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۹) (صحیح)
۳۲۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں ہرشخص کو چاہیے کہ وہ دائیں ہاتھ سے کھائے ، دائیں ہاتھ سے پیئے ، دائیں ہاتھ سے لے ، دائیں ہاتھ سے دے ، اس لئے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے ، بائیں ہاتھ سے پیتا ہے ، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے '' ۔


3267- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، سَمِعَهُ مِنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ؛ قَالَ: كُنْتُ غُلامًا فِي حِجْرِ النَّبِيِّ ﷺ، وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي: " يَا غُلامُ! سَمِّ اللَّهَ، وَكُلْ بِيَمِينِكَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ "۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲ (۵۳۷۶)، م/الإشربۃ ۱۳ (۲۰۲۲)، ن/الیوم و اللیلۃ (۲۷۸، ۲۷۹، ۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۸۸)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبیﷺ ۱۰ ( ۳۲)، حم (۴/ ۲۶)، دي/الأطمۃ ۱ (۲۰۶۲) (صحیح)
۳۲۶۷- عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بچہ تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر تربیت تھا ، میرا ہاتھ پلیٹ میں چاروں طرف چل رہاتھا ۱؎ ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''لڑکے ! '' بسم الله'' کہو ، دائیں ہاتھ سے کھا ؤ،اوراپنے قریب سے کھا ؤ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی میں ہر طرف سے اٹھا اٹھا کر کھارہا تھا۔


3268- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؛ قَالَ: " لا تَأْكُلُوا بِالشِّمَالِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِالشِّمَالِ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۱۹)، اللباس ۲۰ (۲۰۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۷)، وقد أخرجہ: د/اللباس ۴۴ (۴۱۳۷)، ط/صفۃ النبیﷺ ۴ (۵)، حم (۳/۳۳۴، ۳۴۹) (صحیح)
۳۲۶۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بائیں ہاتھ سے مت کھاؤ، اس لئے کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب لَعْقِ الأَصَابِعِ
۹ - باب: (کھانے کے بعد )انگلیاں چاٹنے کا بیان​


3269- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا "، قَالَ سُفْيَانُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ قَيْسٍ يَسْأَلُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ: أَرَأَيْتَ حَدِيثَ عَطَائٍ "لايَمْسَحْ أَحَدُكُمْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا" عَمَّنْ هُوَ؟ قَالَ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: فَإِنَّهُ حُدِّثْنَاهُ عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ جَابِرٌ عَلَيْنَا،وَإِنَّمَا لَقِيَ عَطَائٌ جَابِرًا فِي سَنَةٍ جَاوَرَ فِيهَا بِمَكَّةَ۔
* تخريج: حدیث جابر تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۶۷)، وحدیث ابن عباس أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۵۲ (۵۴۵۶)، م/الأشربۃ ۱۸ (۲۰۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴۲)، وقد أخرجہ: د/الأطعمۃ ۵۲ (۳۸۴۷)، حم (۱/۲۹۳، ۳۴۶، ۳۷۰)، دي/الأطعمۃ ۶ (۲۰۶۹) (صحیح)
۳۲۶۹- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنے ہاتھ نہ پونچھے یہاں تک کہ وہ چاٹ لے یا کسی اور کو چٹا دے ،سفیان (ابن عیینہ ) کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن قیس کو عمرو بن دینار سے سوال کرتے سنا کہ عطا کی حدیث : ''تم میں سے کوئی اپنا ہاتھ نہ صاف کرے یہاں تک کہ وہ اسے چاٹ لے یا کسی اور کو چٹادے''کے بارے میں بتاؤ، وہ کس سے مروی ہے ؟ عمروبن دینار نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا:ہمیں یہ حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے، عمرو بن دینار نے کہا: ہم نے یہ حدیث عطاء سے اور عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یاد کی ہے، اور یہ بات جابر رضی اللہ عنہ کے ہمارے پاس آنے سے پہلے کی ہے جب کہ عطا ء کی ملاقات جابر رضی اللہ عنہ سے اس سال ہوئی جب وہ مکہ میں قیام پزیر ہوئے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اپنی بیوی یا بچہ یا لونڈی یا غلام کو کیونکہ ان کو لذت حاصل ہوگی ، اور کھانا ضائع نہ جائے گا،امام نووی کہتے ہیں کہ کھانے کی سنت میں سے یہ ہے کہ انگلیاں چا ٹنا، اور تین انگلیوں سے کھانا ، اور انگلیاں نہ چاٹنا کھا ناضائع کرنا ہے، اور شیطان کو دینا ہے، اور تکبر کی نشانی ہے، اسی طرح جو لقمہ دسترخوان پرگر جائے اس کااٹھالینا سنت ہے۔


3270- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَنْبَأَنَا أَبُودَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا يَمْسَحْ أَحَدُكُمْ يَدَ هُ حَتَّى يَلْعَقَهَا،فَإِنَّهُ لايَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۸ (۲۰۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۱، ۳۳۱، ۳۳۷، ۳۶۵، ۳۹۳) (صحیح)
۳۲۷۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ کو صاف نہ کرے یہاں تک کہ اسے چاٹ لے، اس لئے کہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ سنت ہے گو اس زمانہ میں بعض متکبر دنیا دار اس کو تہذیب کے خلاف سمجھتے ہیں، وہ خود بے تہذیب ہیں، جب آدمی پاک صاف ہو، اور ہاتھ دھوکر کھانا کھائے، تو انگلیاں چاٹنے میں کیا قباحت ہے، البتہ ہاتھ نجس ہو اور چمچہ سے کھانا کھائے تو نہ چاٹے، اس سے پہلا ادب یہ بتلایا گیاہے کہ بسم اللہ پڑھ کرکھانے یا پینے کا آغاز کیاجائے ،دوسر ا ادب یہ کہ داہنے ہاتھ سے کھایا جائے ، اور تیسرا ادب یہ ہے کہ اپنے سامنے اور اپنے قریب سے کھایاجائے ،اس صورت میں ہے کہ جب کھانا کسی بڑے برتن (طباق سینی یا تھالی وغیرہ)میں ہواور بیک وقت کئی افرادمل کرکھارہے ہوں ،اور کھانا بھی ایک ہی قسم کا ہو اگر مختلف اقسام کی چیزیں ہوں، تو پھردوسرے لوگوں کی طرف سے بھی ہاتھ بڑھاکر چیزلیناجائزہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب تَنْقِيَةِ الصَّحْفَةِ
۱۰- باب: کھا نے کے بعد پلیٹ صاف کرنے کا بیان​


3271- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْبَرَّاءُ قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ، مَوْلَى النَّبِيِّ ﷺ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ؛ فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ، فَلَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ "۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۱۱ (۱۸۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۶)، دي/الأطمۃ ۷ (۲۰۷۰) (ضعیف)
(سند میں ام عاصم مجہول الحال ہیں)
۳۲۷۱- ام عاصم بیان کرتی ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام نبیشہ رضی اللہ عنہ آئے، اس وقت ہم ایک بڑے پیالے میں کھانا کھا رہے تھے ،انہوں نے کہاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :'' جو شخص کسی بڑے پیالے میں کھاتا ہے پھر چاٹ کر صاف کرتا ہے، اس کے لئے یہ پیالہ استغفار کرتا ہے '' ۔


3272- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ أَبُوالْيَمَانِ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُ نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ لَنَا، فَقَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ "۔
* تخريج: أنظر ما قبلہ (ضعیف)
(سند میں ام عاصم مجہول الحال ہیں)
۳۲۷۲- معلی بن راشد ابوالیمان بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میری دادی نے ہذیل کے نبیشہ الخیر نامی شخص سے نقل کیاکہ ایک بار جب ہم اپنے ایک بڑ ے پیالے میں کھا رہے تھے نبیشہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جو شخص کسی پیالے میں کھائے، اور اسے چاٹ کر صاف کرلے تو یہ پیالہ اس کے لئے استغفار کرے گا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11-بَاب الأَكْلِ مِمَّا يَلِيكَ
۱۱- باب: (برتن میں اور دسترخوان پر) اپنے قریب سے کھانے کا بیان​


3273- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلانِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا وُضِعَتِ الْمَائِدَ ةُ فَلْيَأْكُلْ مِمَّا يَلِيهِ، وَلا يَتَنَاوَلْ مِنْ بَيْنِ يَدَيْ جَلِيسِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۴) (ضعیف جدا)
(عبد الاعلی بن اعین نے ابن ابی کثیر سے منکر احادیث روایت کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : المشکاۃ : ۴۲۵۴)
۳۲۷۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب دسترخوان لگایا جائے تو ہر شخص کو اس جانب سے کھانا چاہئے جواس سے قریب ہو، وہ اپنے ساتھی کے سامنے سے نہ کھائے'' ۔


3274- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي السَّوِيَّةِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ؛ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَدَكِ، فَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا فَخَبَطْتُ يَدِي فِي نَوَاحِيهَا، فَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ! " كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ " ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانٌ مِنَ الرُّطَبِ،فَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الطَّبَقِ، وَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ " كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ "۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۴۱ (۱۸۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۱۶) (ضعیف)
(علاء بن فضل ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۵۰۹۸)
۳۲۷۴- عکراش بن ذویب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک لگن لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور روغن تھا،ہم سب اس میں سے کھانے لگے،میں اپنا ہاتھ پیالے میں ہر طرف پھرارہا تھاتو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عکراش ! ایک جگہ سے کھاؤ، اس لئے کہ یہ پورا ایک ہی کھانا ہے '' ، پھر ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف اقسام کی تازہ کھجوریں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ طبق میں چاروں طرف گھومنے لگا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' عکراش! جہاں سے جی چاہے کھاؤ، اس لئے کہ اس میں کئی طرح کی کھجور یں ہیں'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12-بَاب النَّهْيِ عَنِ الأَكْلِ مِنْ ذُرْوَةِ الثَّرِيدِ
۱۲- باب: ثرید کے اونچے حصہ سے کھانا منع ہے​


3275- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ الْيَحْصَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُسْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "كُلُوا مِنْ جَوَانِبِهَا وَدَعُوا ذُرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا"۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۸ (۳۷۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۹۹) (صحیح)
۳۲۷۵- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالا لایاگیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کے اطراف سے کھاؤ، اور اس کی چوٹی یعنی درمیان کو چھوڑدو کہ اس میں برکت ہوتی ہے '' ۔


3276- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُوحَفْصٍ عُمَرُ بْنُ الدَّرَفْسِ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي قَسِيمَةَ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ اللَّيْثِيِّ؛ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِرَأْسِ الثَّرِيدِ، فَقَالَ: " كُلُوا بِسْمِ اللَّهِ مِنْ حَوَالَيْهَا، وَاعْفُوا رَأْسَهَا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَأْتِيهَا مِنْ فَوْقِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۴۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۰) (صحیح)
۳۲۷۶- واثلہ بن اسقع لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثرید کے اونچے حصہ پر ہاتھ رکھا، اور فرمایا:'' بسم اللہ کہہ کر اس کے اطراف سے کھاؤ ،اوراس کے اونچے حصہ کو چھوڑدو ، اس لئے کہ برکت اس کے اوپر والے حصے سے ہی آتی ہے '' ۔


3277- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ، فَخُذُوا مِنْ حَافَتِهِ، وَذَرُوا وَسَطَهُ، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهِ "۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۸ (۳۷۷۲)، ت/الأطعمۃ ۱۲ (۱۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۰، ۳۰۰، ۳۴۳، ۳۴۳، ۳۴۵، ۳۶۴)، دي/الأطعمۃ ۱۶ (۲۰۹۰) (صحیح)
۳۲۷۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کھانا رکھ دیاجائے تو اس کے کنارے سے لو ،اور درمیان کو چھوڑ دو ، اس لئے کہ برکت اس کے درمیان میں نازل ہوتی ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13-بَاب اللُّقْمَةِ إِذَا سَقَطَتْ
۱۳- باب: ہا تھ سے لقمہ گرجائے توکیا کرے؟​


3278- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ؛ قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يَتَغَدَّى، إِذْ سَقَطَتْ مِنْهُ لُقْمَةٌ، فَتَنَاوَلَهَا فَأَمَاطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى فَأَكَلَهَا، فَتَغَامَزَ بِهِ الدَّهَاقِينُ، فَقِيلَ: أَصْلَحَ اللَّهُ الأَمِيرَ،إِنَّ هَؤُلاءِ الدَّهَاقِينَ يَتَغَامَزُونَ مِنْ أَخْذِكَ اللُّقْمَةَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ هَذَا الطَّعَامُ،قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ لأَدَعَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لِهَذِهِ الأَعَاجِمِ،إِنَّا كُنَّا نَأْمُرُ أَحَدَنَا إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَتُهُ أَنْ يَأْخُذَهَا فَيُمِيطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى وَيَأْكُلَهَا وَلا يَدَعَهَا لِلشَّيْطَانِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۶۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۶)، وقد أخرجہ: دي/الأطعمۃ ۸ (۲۰۷۲) (ضعیف الإسناد)
(حسن بصری کا سماع معقل بن یسار سے نہیں ہے، اس لئے انقطاع کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث جابر و انس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے )
۳۲۷۸- معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوپہر کا کھانا کھا نے کے دوران ایک لقمہ ان سے گر گیا ، تو انہوں نے اسے اٹھایا، اور اس میں لگے کچرے کو صاف کیا ،پھر اسے کھا لیا ( یہ دیکھ کر ) عجمی کسان ایک دوسرے کو آنکھوں سے اشارے کرنے لگے، لوگوں نے کہا : اللہ امیر کا بھلا کرے ، آپ کے سامنے یہ کھانا موجود ہوتے ہوئے اس لقمے کو آپ کے اٹھانے پر یہ کسان لوگ آنکھوں سے باہم اشارے کررہے ہیں، وہ بولے: ان عجمیوں کی ( چہ مہ گوئیوں اور اشارے بازیوں کی ) وجہ سے میں اس بات کو ترک کرنے والا نہیں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے،ہم میں سے جب کسی کا لقمہ گرجاتا تو ہم اس سے کہتے کہ وہ اسے اٹھا لے اور اس میں لگی گندگی کو صاف کرلے پھر اسے کھالے، اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑدے ا؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ حدیثیں جن میں شیطان کے کھانے کا ذکر ہے اپنے ظاہر ی معنوں پر ہیں ، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے، اور اللہ تبارک وتعالی نے جو علم اپنے نبی کو دیا تھا، اس میں یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرشتوں اور شیاطین کاحال بھی جانتے تھے، اور ان کاپھرنا زمین میں ہے۔


3279- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا وَقَعَتِ اللُّقْمَةُ مِنْ يَدِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَمْسَحْ مَا عَلَيْهَا مِنَ الأَذَى،وَلْيَأْكُلْهَا "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۸ (۲۰۳۳)، ت/الأطعمۃ ۱۱ (۱۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۵) (صحیح)
۳۲۷۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے ،تو اسے چاہیے کہ اس پر جو گندگی لگ گئی ہے اسے پونچھ لے اور اسے کھالے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب فَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى الطَّعَامِ
۱۴- باب: دیگرکھانوں پر ثرید کی فضیلت کا بیان​


3280- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ؛ قَالَ: " كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَإِنَّ فَضْلَ عَاءِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ،كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ "۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۳۲ (۳۴۱۱)، ۴۶ (۳۴۳۳)، فضائل الصحابۃ ۳۰ (۴۷۶۹)، الأطعمۃ ۲۵ (۵۴۱۸)، م/فضائل الصحابۃ ۱۲ (۲۴۳۱)، ت/الأطعمۃ ۳۱ (۱۸۳۴)، ن/عشرۃ النساء ۳ (۳۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۴،۴۰۹) (صحیح)
۳۲۸۰- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مردوں میں بہت سے لوگ کامل ہوئے لیکن عورتوں میں سوائے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے کوئی کامل نہیں ہوئی، اور عائشہ کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ثرید بلا دقت بن جاتا ہے، اور اس کے ساتھ جلدی ہضم ہو نے والا ،خوش ذائقہ،مقوی، اور بے حد نفع بخش ہے ،ایسے ہی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مسلمانوں کو بہت فوائد حاصل ہوئے، اور سیکڑوں مسئلے معلوم ہوئے ۔


3281- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ؛ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "فَضْلُ عَاءِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ "۔
* تخريج: خ/فضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۷۰)، م/فضائل الصحابۃ ۱۳(۲۴۴۶)، ت/المناقب ۶۲ (۳۸۸۷)،(تحفۃ الأشراف: ۹۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۶، ۲۶۴)، دي/الأطعمۃ ۲۹ (۲۱۱۳) (صحیح)
۳۲۸۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَسْحِ الْيَدِ بَعْدَ الطَّعَامِ
۱۵ - باب: کھانے کے بعد ہاتھ پونچھنے کا بیان​


3282- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمِصْرِيُّ، أَبُو الْحَارِثِ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: كُنَّا زَمَانَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَقَلِيلٌ مَا نَجِدُ الطَّعَامَ،فَإِذَا نَحْنُ وَجَدْنَاهُ لَمْ يَكُنْ لَنَا مَنَادِيلُ إِلا أَكُفُّنَا وَسَوَاعِدُنَا وَأَقْدَامُنَا، ثُمَّ نُصَلِّي وَلا نَتَوَضَّأُ، قَالَ أَبوعَبْداللَّهِ: غَرِيبٌ لَيْسَ إِلا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۵۳ (۵۴۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۵۱)، وقد أخرجہ: د/الطہارۃ ۷۵ (۱۹۱)، ت/الطہارۃ ۵۹ (۸۰) ( صحیح)
(ابن ماجہ کے سند کی البانی صاحب نے تضعیف کی ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابن ماجہ، و الضعیفہ: ۵۶۷۵، اور ابن حجر نے محمد بن ابی یحییٰ کی تعیین فرمائی ہے کہ وہ ابن فلیح ہیں، اور ان فلیح کی کنیت ابو یحییٰ ہے ، کیونکہ دونوں روایتوں کا سیاق ایک ہی ہے ، فتح الباری ۹/۵۷۹)۔
۳۲۸۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں کھانا کم ہی میسر ہوتا تھا، اور جب ہمیں کھانا میسر ہوجاتا تو ہمارے پاس رومال اور تولیے نہیں ہوتے تھے،سوائے اپنی ہتھیلیوں، بازووں اور پاؤں کے، پھر ہم صلاۃ پڑھتے ، اور دوبارہ وضو ء نہیں کرتے ۔
ابو عبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں:یہ حدیث غریب ہے ، یہ صرف محمد بن سلمہ سے مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب مَا يُقَالُ إِذَا فَرَغَ مِنَ الطَّعَامِ؟
۱۶ - باب: جب کھانے سے فارغ ہو تو کیا دعا پڑھے؟​


3283- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ رِيَاحِ بْنِ عَبِيدَةَ، عَنْ مَوْلًى لأَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۵۷ (۳۴۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۴۲)، وقد أخرجہ: د/الأطعمۃ ۵۳ (۳۸۵۰)، حم (۳/۳۲، ۹۸) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز مولی ابو سعید مبہم ہیں ملاحظہ ہو: المشکاۃ : ۴۳۰۴)
۳۲۸۳- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھالیتے تو یہ دعا پڑھتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ ''یعنی حمد وثناء ہے اس اللہ کی جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ بڑی نعمت ہے کہ دین حق کی توفیق بخشی، اگر دنیا بہت ہو اور دین تباہ ہو تو بڑی مصیبت کی بات ہے، چند روز میں یہاں سے جانا ہے، ساری دنیا پڑی رہ جا ئے گی ہم چل دیں گے ،ہمارے ساتھ جو جائے گا، وہ ہمارا دین ہے، یا اللہ ! تو اپنے فضل سے سچے دین پر ہمیشہ قائم رکھ اور خاتمہ بالخیر فرما ، ''آمین یارب العالمین''۔


3284- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِذَا رُفِعَ طَعَامُهُ أَوْ مَا بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلا مُوَدَّعٍ وَلا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا "۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۵۴ (۵۴۵۸)، د/الأطعمۃ ۵۳ (۳۸۴۹)، ت/الدعوات ۵۷ (۳۴۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۵۲، ۲۵۶، ۲۶۱، ۲۶۷)، دي/الأطعمۃ ۳ (۲۰۶۶) (صحیح)
۳۲۸۴- ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کھانا یا جو کچھ سامنے ہوتا اٹھا لیا جاتا تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلا مُوَدَّعٍ وَلا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا '' اللہ تعالی کی بہت بہت حمد وثناء ہے، وہ نہایت پاکیزہ اور برکت والاہے، وہ سب کو کافی ہے اس کے لئے کوئی کافی نہیں ، اسے نہ چھوڑا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی بے نیاز ہوسکتا ہے ، اے ہمارے رب ! ( ہماری دعا سن لے )۔


3285- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِالرَّحِيمِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ طَعَامًا؟ " فَقَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: د/اللباس ۱ (۴۰۲۳)، ت/الدعوات ۵۶ (۳۴۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۹) (حسن)
۳۲۸۵- معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: '' جو شخص کھا نا کھا کر یہ دعا پڑھے : ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ .'' (حمدوثناء اور تعریف ہے اس اللہ کی جس نے مجھے یہ کھلا یا، اور بغیر میری کسی طاقت اور زور کے اسے مجھے عطا کیا ) تواللہ تعالی اس کے پچھلے گناہ معاف فرما دے گا ''۔
 
Top