- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
21- بَاب كَرَاهِيَةِ الْمُعَصْفَرِ لِلرِّجَالِ
۲۱-باب: مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان
3601- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سُهَيْلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْمُفَدَّمِ، قَالَ يَزِيدُ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ: مَا الْمُفَدَّمُ ؟ قَالَ: الْمُشْبَعُ بِالْعُصْفُرِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۹۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹۹) (صحیح)
۳۶۰۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مفدّ م سے منع کیا ہے، یزید کہتے ہیں کہ میں نے حسن سے پوچھا : مفدم کیا ہے ؟ انہوں نے کہا: جو کپڑا کسم میں رنگنے سے خوب پیلا ہوجائے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہلکا سرخ رنگ کسم کابھی جائز ہے۔
3602- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَلا أَقُولُ: نَهَاكُمْ عَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۱ (۴۷۹)، اللباس ۴ (۲۰۷۸)، د/اللباس ۱۱ (۴۰۴۴، ۴۰۴۵)، ت/الصلاۃ ۸۰ (۲۶۴)، اللباس ۵ (۱۷۲۵)، ۱۳ (۱۷۳۷)، ن/التطبیق ۷ (۱۰۴۴، ۱۰۴۵)، ۶۱ (۱۱۱۹)، الزینۃ من المجتبیٰ ۲۳ (۵۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۹)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۶ (۲۸)، حم (۱/۸۰، ۸۱، ۹۲، ۱۰۴، ۱۰۵، ۱۱۴، ۱۱۹، ۱۲۱، ۱۲۳، ۱۲۶، ۱۲۷، ۱۳۲، ۱۳۳، ۱۳۴، ۱۳۷، ۱۳۸، ۱۴۶) (صحیح)
۳۶۰۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے پیلے رنگ کے کپڑے پہننے سے روکا، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : علی رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کے بیان کرنے میں یہ اتنی احتیاط برتی کہ جس طرح رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تھا اسی طرح نقل کیا، لیکن شرعی احکام میں علی رضی اللہ عنہ اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، پس دوسروں کو بھی کسم کا رنگ یعنی زعفرانی اور پیلا رنگ منع ہوگا، اورصحیح مسلم میں عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے کسم سے رنگے ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا : '' یہ کافروں کے کپڑے ہیں، ان کو مت پہنو'' میں نے پوچھا: ان کو دھوڈالو ں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : '' نہیں، ان کو جلا دو'' یہ حکم سختی اورمبالغہ کے طور پر تھا، ورنہ کسم کا رنگ اگر دھو ڈالے، اور کپڑا سفید ہو جائے ،تو پھر مرد کو اس کا پہننا جائز ہے، اسی طرح یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مرد ایسے کپڑوں کو جو کسم یعنی پیلے رنگ میں رنگے ہوں کسی عورت کو دے دیں۔
3603- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ؛ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ،فَالْتَفَتَ إِلَيَّ، وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ، فَقَالَ: " مَا هَذِهِ ؟ " فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ،فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ، فَقَذَفْتُهَا فِيهِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ فَقَالَ: " يَا عَبْدَاللَّهِ! مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: " أَلاَ كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ! فَإِنَّهُ لابَأْسَ بِذَلِكَ لِلنِّسَاءِ "۔
* تخريج: د/اللباس۲۰ (۴۰۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۴، ۱۹۶) (حسن)
۳۶۰۳- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم اذاخر ۱ ؎ کے موڑ سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آئے،آپ میری طرف متوجہ ہوئے ، میں باریک چادر پہنے ہوئے تھا جو کسم کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی، تو آپ ﷺ نے پوچھا : ''یہ کیا ہے'' ؟ میں آپ کی اس ناگواری کو بھانپ گیا ، چنانچہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا ، وہ اس وقت اپنا تنور گرم کر رہے تھے ، میں نے اسے اس میں ڈال دیا، دوسری صبح میں آپ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' عبداللہ ! چادر کیا ہوئی ''؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی توآپ ﷺ نے فرمایا:''تم نے اپنی کسی گھروالی کو کیوں نہیں پہنا دی ؟ اس لئے کہ اسے پہننے میں عورتوں کے لئے کوئی مضائقہ نہیں ''۔
وضاحت ۱ ؎ : اذاخر : مکہ ومدینہ کے درمیان ایک مقام ہے ۔