• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
14- بَاب السَّلامِ عَلَى الصِّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ
۱۴ -باب: بچوں اور عورتوں کو سلام کرنے کا بیان​


3700- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، وَنَحْنُ صِبْيَانٌ،فَسَلَّمَ عَلَيْنَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۶)، وقد أخرجہ: خ/الاستئذان ۱۵ (۶۲۴۷)، م/السلام ۷ (۲۱۶۸)، د/الأدب ۱۴۷ (۵۲۰۲)، ت/الاستئذان ۸ (۲۶۹۶)، حم (۳/۱۶۹)، دي/الاستئذان ۸ (۲۶۷۸) (صحیح)
۳۷۰۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ، ( اس وقت ) ہم بچے تھے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۔


3701- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: سَمِعَهُ مِنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ؛ قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فِي نِسْوَةٍ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا۔
* تخريج: د/الأدب ۱۴۸ (۵۲۰۴)، ت/الاستئذان ۹ (۲۶۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۶)، وقد أخرجہ: (حم ۶/۴۵۲، ۴۵۷، دي/الإستئذان ۹ (۲۶۷۹) (صحیح)
۳۷۰۱- اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم عورتوں کے پاس گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ اجنبی عورت کو سلام کرنا جائز ہے، شرط یہ ہے کہ وہ کئی عورتیں ہو ں، ہاں اگر عورت اکیلی ہو اور اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو توفتنے کے خد شے کی وجہ سے سلام نہ کرنا بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
15- بَاب الْمُصَافَحَةِ
۱۵-باب: مصافحہ (یعنی ہاتھ ملانے) کا بیان​


3702- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ السَّدُوسِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيَنْحَنِي بَعْضُنَا لِبَعْضٍ؟ قَالَ: " لا " قُلْنَا: أَيُعَانِقُ بَعْضُنَا بَعْضًا؟ قَالَ: " لا؟، وَلَكِنْ تَصَافَحُوا "۔
* تخريج: ت/الإستئذان ۳۱ (۲۷۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۸) (حسن)
(سند میں حنظلہ ضعیف ہے، لیکن معانقہ کے جملہ کے بغیر یہ دوسری سند سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ: ۱۶۰)
۳۷۰۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول! کیا ( ملاقات کے وقت ) ہم ایک دوسرے سے جھک کر ملیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں''، پھر ہم نے عرض کیا: کیا ہم ایک دوسرے سے معانقہ کریں (گلے ملیں) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' نہیں ، بلکہ مصافحہ کیا کرو'' (ہاتھ سے ہاتھ ملائو) ۔


3703- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيَتَصَافَحَانِ إِلا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۵۳ (۵۲۱۲)، ت/الإستئذان۳۱ (۲۷۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۹، ۳۰۳) (صحیح)
(نیز ملاحظہ ہو: الصحیحۃ: ۵۲۵ - ۵۲۶)
۳۷۰۳- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور مصافحہ کرتے (ہاتھ ملاتے )ہیں، تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کردی جاتی ہے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ملاقات کے وقت صحیح اسلامی طریقہ سلام کرنا اورآپس میں ایک دوسرے سے مصافحہ کرنا اورہاتھ ملانا ہے، آج کل غیر اسلامی تہذیب اوررسم ورواج سے متاثر ہوکر مسلمان ملاقات کے وقت صحیح طریقے کوچھوڑکرایک دوسرے کے سامنے جھکتے ہیں، جوسراسر غیراسلامی طریقہ ہے ، اسلام میں قدم بوسی ، فرشی سلام اورپاؤں چھونا اورکسی کے سامنے رکوع سجودہونا ممنوع ہے ، اوریہ سب کام تقلیدوتشبہ کے جذبہ سے کیے جائیں تو ان کی برائی میں مزیداضافہ ہوجاتاہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
16- بَاب الرَّجُلِ يُقَبِّلُ يَدَ الرَّجُلِ
۱۶-باب: ملاقات کے وقت ہاتھ چومنے کا بیان​


3704- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَبَّلْنَا يَدَ النَّبِيِّ ﷺ۔
* تخريج: د/الجہاد ۱۰۶ (۲۶۴۷)، الأدب ۱۵۹ (۵۲۲۳)، ت/الجہاد ۳۶ (۱۷۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳، ۵۸، ۷۰، ۸۶، ۹۹، ۱۰۰، ۱۱۰) (ضعیف)
(سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: مقدمہ تحقیق ریاض الصالحین للالبانی و نقد نصوص حدیثیہ : ص۱۴ - ۱۵)
۳۷۰۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم ﷺ کا ہاتھ چوما ۔


3705- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ وَغُنْدَرٌ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ قَوْمًا مِنَ الْيَهُودِ قَبَّلُوا يَدَ النَّبِيِّ ﷺ وَرِجْلَيْهِ۔
* تخريج: ت/الاستئذان ۳۳ (۲۷۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳۹) (ضعیف)
(سند میں عبد اللہ بن سلمہ ہیں ،جن کی حدیث کی متابعت نہیں کی جائے گی)
۳۷۰۵- صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود کے کچھ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ کے ہاتھ اور پاؤں چومے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
17- بَاب الاسْتِئْذَانِ
۱۷-باب: (گھر کے اند رداخل ہونے کے لئے )اجازت لینے کا بیان​


3706- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَانْصَرَفَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ مَا رَدَّكَ؟ قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ الاسْتِئْذَانَ الَّذِي أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثَلاثًا، فَإِنْ أُذِنَ لَنَا دَخَلْنَا، وَإِنْ لَمْ يُؤْذَنْ لَنَا رَجَعْنَا، قَالَ: فَقَالَ: لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لأَفْعَلَنَّ، فَأَتَى مَجْلِسَ قَوْمِهِ، فَنَاشَدَهُمْ، فَشَهِدُوا لَهُ، فَخَلَّى سَبِيلَهُ۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۳)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۹ (۲۰۶۲)، الاستئذان ۱۳ (۶۲۴۵)، م/الأدب ۷ (۲۱۵۳)، د/الأدب ۱۳۸ (۵۱۸۰)، ت/الاستئذان ۳ (۲۶۹۰)، ط /الاستئذان ۱ (۳)، دي/الاستئذان ۱ (۲۶۷۱) (صحیح)
۳۷۰۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ سے ( اندر آنے کی) اجازت طلب کی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے ، عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے ایک آدمی بھیجا اور بلا کر پوچھا کہ آپ واپس کیوں چلے گئے تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ویسے ہی تین مرتبہ اجازت طلب کی جیسے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیاہے، اگر ہمیں تین دفعہ میں اجازت دے دی جائے تو اندر چلے جائیں ورنہ لوٹ جائیں ، تب انہوں نے کہا: آپ اس حدیث پر گواہ لائیں ورنہ میں آپ کے ساتھ ایسا ایسا کروں گا یعنی سزا دوں گا ، تو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنی قوم کی مجلس میں آئے ، اور ان کو قسم دی (کہ اگر کسی نے یہ تین مرتبہ اجازت طلب کرنے والی حدیث سنی ہو تو میرے ساتھ اس کی گواہی دے ) ان لوگوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا کر گواہی دی تب عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو چھوڑا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : استئندان کیا ہے؟ ایک یہ ہے کہ دروازے پر کھڑے ہو کر تین بار بلند آواز سے ''السلام علیکم ''کہے ،اور پوچھے کہ فلاں شخص یعنی اپنا نام لے کر بتائے کہ اندر داخل ہو یا نہیں؟ اگر تینوں بار میں گھر والا جواب نہ دے تولوٹ آئے ،لیکن بغیر اجازت کے اندر گھسنا جائز نہیں ہے ، اور یہ ضروری اس لئے ہے کہ آدمی اپنے مکان میں کبھی ننگا کھلا ہوتا ہے ،کبھی اپنے بال بچوں کے ساتھ ہوتا ہے، اگربلااجازت اندر داخل ہوناجائز ہو تو بڑی خرابی ہوگی، اب یہ مسئلہ عام تہذیب اور اخلاق میں داخل ہوگیا ہے کہ کسی شخص کے حجرہ یا مکان میں بغیر اجازت لئے اور بغیر اطلاع دئیے لوگ نہیں گھستے، اور جو کوئی اس کے خلاف کرے اس کو بے ادب اوربے وقوف جانتے ہیں،اسلامی شریعت میں بھی ایسا ہی حکم ہے کہ تین وقت اجازت لے کر اندرگھسنا چاہیے: ایک تو صلاۃ فجر سے پہلے ، دوسرے دوپہر کے وقت جب لوگ اپنے کپڑے اتار کر آرام کرتے ہیں، تیسرے صلاۃ عشاء کے بعد جیسے قرآن شریف میں واردہے، اور قرآن میں صاف حکم ہے: { لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا}( یعنی اپنے گھروں کے سوا دوسرے کے گھروں میں نہ گھسو یہاں تک کہ اجازت حاصل کرلو اور گھروالوں پر سلام کرو) ( سورة النــور : 27) ۔


3707- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ؛ قَالَ: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا السَّلامُ،فَمَا الاسْتِئْذَانُ؟ قَالَ: " يَتَكَلَّمُ الرَّجُلُ تَسْبِيحَةً وَتَكْبِيرَةً وَتَحْمِيدَةً، وَيَتَنَحْنَحُ، وَيُؤْذِنُ أَهْلَ الْبَيْتِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۲) (ضعیف)
(سند میں ابوسورہ منکر الحدیث ہے)
۳۷۰۷- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! سلام تو ہمیں معلوم ہے ، لیکن اِستئذان کیا ہے؟ ( یعنی ہم اجازت کیسے طلب کریں ) آپ ﷺ نے فرمایا:''استئذان یہ ہے کہ آدمی تسبیح ، تکبیراورتحمید ( یعنی ''سبحان الله، الله أكبر، الحمد لله'' کہہ کر یا کھنکا ر کر گھر والوں کو خبردار کرے''۔


3708- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مُدْخَلانِ: مُدْخَلٌ بِاللَّيْلِ، وَمُدْخَلٌ بِالنَّهَارِ، فَكُنْتُ إِذَا أَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي، يَتَنَحْنَحُ لِي۔
* تخريج: ن/السہو ۱۷ (۱۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۰) (ضعیف)
(سند میں عبد اللہ بن نجی اور حارث ضعیف ہیں)۔
۳۷۰۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جانے کے لئے میرے دووقت مقرر تھے: ایک رات میں، ایک دن میں، تو میں جب آتا اور آپ صلاۃ کی حالت میں ہوتے تو آپ میرے لئے کھنکار دیتے ۔


3709- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا "، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " أَنَا، أَنَا "۔
* تخريج: خ/الاستئذان ۱۷ (۶۲۵۰)، م/الآداب ۸ (۲۱۵۵)، د/الأدب ۱۳۹ (۵۱۸۷)، ت/الاستئذان ۱۸ (۲۷۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/ ۲۹۸، ۳۲۰، ۳۶۳)، دي/الاستئذان ۲ (۲۶۷۲) (صحیح)
۳۷۰۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے ( اندر آنے کی ) اجازت طلب کی تو آپ نے ( مکان کے اندر سے ) پوچھا :'' کون ہو'' ؟ میں نے عرض کیا: میں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''میں میں کیا ؟ '' ( نام لو ) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
18- بَاب الرَّجُلِ يُقَالُ لَهُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟
۱۸ -باب: آدمی سے کہاجائے :صبح کیسے کی؟​


3710- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "بخَيْرٍ، مِنْ رَجُلٍ لَمْ يُصْبِحْ صَائِمًا، وَلَمْ يَعُدْ سَقِيمًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۸۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۳) (حسن)
(سند میں عبداللہ بن مسلم ضعیف راوی ہے، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاہد اور دوسری احادیث کی وجہ سے یہ حسن ہے ،ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی ۱۰۰ و صحیح الأدب المفرد : ۸۷۸- ۱۱۳۳)
۳۷۱۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ نے صبح کیسے کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''جس نے نہ آج صوم رکھا ، نہ بیمار کی عیادت (مزاج پُرسی) کی خیریت سے ہوں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ آپ ﷺ نے اللہ تعالی کی جناب میں اپنی تقصیر ظاہر کی باوجود اس کے کہ میں نے صوم نہیں رکھا بیمار پرسی نہیں کی، لیکن مالک کا احسان ہے کہ میری صبح خیریت کے ساتھ اس نے کرائی ، سبحان اللہ، رسول اکرم ﷺ باوجود کثرت عبادت، ریاضت ، قرب الہی اور گناہوں سے پاک اور صاف ہونے کے اپنی تقصیر کا اقرار اور مالک کی نعمتوں کا اظہار کرتے تھے، اور کسی بندے کی کیا مجال ہے جو اپنی عبادت و طاعت اور تقویٰ پر نازاں ہو، یا اللہ تعالی محض اپنے فضل وکرم سے ہم کو کھلاتا اور پلاتا ہے، اور خیریت اور عافیت سے ہماری صبح اور شام گزارتا ہے ، اے اللہ! ہم تیرے احسان اورنعمت کا شکر جتنا شکر کریں سب کم ہے۔


3711- حدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَرَوِيُّ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحاقَ بْنِ سَعْدِ ابْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي أَبُو أُمِّي مَالِكُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَدَخَلَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ " قَالُوا: وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، قَالَ: " كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ ؟ "، قَالُوا: بِخَيْرٍ، نَحْمَدُ اللَّهَ، فَكَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ بِأَبِينَا وَأُمِّنَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " أَصْبَحْتُ بِخَيْرٍ أَحْمَدُ اللَّهَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۴) (ضعیف)
(سند میں عبد اللہ بن عثمان مستور راوی ہیں، امام بخاری فرماتے ہیں ، مالک بن حمزہ عن أبیہ عن جدہ أن النبی ﷺ دعا لِلْعَبَّاسِ...... الحدیث لایتابع علیہ اس کا کوئی متابع نہیں ہے)
۳۷۱۱- ابواُسید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے توفرمایا: ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ'' انہوں نے ( جواب میں ) '' وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ'' کہا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ '' آپ نے صبح کیسے کی ؟ جواب دیا : ''بِخَيْرٍ أَحْمَدُ اللَّهَ '' خیریت سے کی اس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ، لیکن آپ نے کیسے کی ؟ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ''الحمد لله '' میں نے بھی خیریت کے ساتھ صبح کی'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
19-بَاب ''إِذَا أَتَاكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ فَأَكْرِمُوهُ''
۱۹ -باب: جب کسی قوم کا معزز شخص آئے تواس کی عزت و تکریم کرو​


3712- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا أَتَاكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ فَأَكْرِمُوهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۴۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۵) (حسن)
(سند میں سعید بن مسلمہ ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے ، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۲۰۵)
۳۷۱۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تمہارے پاس کسی قوم کا کوئی معزز آدمی آئے تو تم اس کا ا حترام کرو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ہر شخص سے اس کے مرتبے کے مطابق برتائو کرے، جیسے دوسری روایت میں ہے کہ ایک فقیر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، انہوں نے اس کو ایک روٹی کا ٹکڑا دے دیا ، پھر ایک شخص گھوڑے پر سوار ہو کرآیا تو اس کو بٹھلا یا لیکن کافر اور فاسق اس میں مستثنیٰ ہیں کیونکہ کافر کی تعظیم کفر ہے ،اور دوسری حدیث میں ہے جس نے بدعتی کی توقیر کی اس نے مدد کی اسلام کے ڈھانے پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
20- بَاب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ
۲۰ -باب: چھینک کا جواب​


3713- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلانِ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا (أَوْ سَمَّتَ) وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَطَسَ عِنْدَكَ رَجُلانِ، فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَلَمْ تُشَمِّتِ الآخَرَ؟ فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ "۔
* تخريج: خ/الأدب ۱۲۳ (۶۲۲۱)، ۱۲۷ (۶۲۲۵)، م/الزہد ۹ (۲۹۹۱)، د/الأدب ۱۰۲ (۵۰۳۹)، ت/الأدب ۴ (۲۷۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۰۰، ۱۱۷، ۱۷۶)، دي/الاستئذان ۳۱ (۲۷۰۲) (صحیح)
۳۷۱۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا توآپ ﷺ نے ایک کے جواب میں '' يَرْحَمَكَ اللهُ '' (اللہ تم پر رحم کرے) کہا، اور دوسرے کو جواب نہیں دیا ، تو عرض کیا گیا : اللہ کے رسول! آپ کے سامنے دوآدمیوں نے چھینکا، آپ نے ایک کو جواب دیا دوسرے کو نہیں دیا، اس کا سبب کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' ایک نے ( چھینکنے کے بعد ) '' الْحَمْدُ للهِ '' کہا، اور دوسرے نے نہیں کہا'' ۔


3714- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلاثًا،فَمَا زَادَ، فَهُوَ مَزْكُومٌ "۔
* تخريج: م/الزہد ۹ (۲۹۹۳ مختصرا)، د/الأدب ۱۰۰ (۵۰۳۷)، ت/الأدب ۵ (۲۷۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۶، ۵۰) دي/الاستئذان ۳۲ (۲۷۰۳) (صحیح)
۳۷۱۴- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' چھینکنے والے کو تین مرتبہ جواب دیا جائے ، جو اس سے زیادہ چھینکے تو اسے زکام ہے'' ۔


3715- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عِيسَى ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِ مَنْ حَوْلَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِمْ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۶)، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۳ (۲۷۴۱)، حم (۱/۱۲۰، ۱۲۲)، دي/الإستئذان ۳۰ (۲۷۰۱) (صحیح)
(سند میں محمد بن عبد الرحمن ابن ابی الیلیٰ ضعیف ہیں ، لیکن شواہدسے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے)۔
۳۷۱۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو ''الْحَمْدُ لِلَّهِ''کہے ، اس کے پاس موجود لوگ ''يَرْحَمُكَ اللَّهُ'' کہیں ، پھر چھینکنے والا ان کو جواب دے ''يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ'' (اللہ تمہیں ہدایت دے، اور تمہاری حالت درست کرے )'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اب جواب دینا ضرور ی یا سنت موکدہ نہیں لیکن مستحب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
21- بَاب إِكْرَامِ الرَّجُلِ جَلِيسَهُ
۲۱-باب: ہم نشیں اور ساتھی کی عزت و تکریم کا بیان​


3716- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الطَّوِيلِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلُ الْكُوفَةِ،عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ، إِذَا لَقِيَ الرَّجُلَ فَكَلَّمَهُ لَمْ يَصْرِفْ وَجْهَهُ عَنْهُ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الَّذِي يَنْصَرِفُ، وَإِذَا صَافَحَهُ لَمْ يَنْزِعْ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الَّذِي يَنْزِعُهَا، وَلَمْ يُرَ مُتَقَدِّمًا بِرُكْبَتَيْهِ جَلِيسًا لَهُ قَطُّ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۷)، وقد أخرجہ: ت/صفۃ القیامۃ ۴۶ (۲۴۹۰)، بعضہ وقال: غریب) (ضعیف)
(زید العمی ضعیف راوی ہے، لیکن مصافحہ کا جملہ صحیح اور ثابت ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۴۲۸۵)
۳۷۱۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی جب کسی شخص سے ملاقات ہوتی اور آپ اس سے بات کرتے تو اس وقت تک منہ نہ پھیرتے جب تک وہ خود نہ پھیرلیتا ، اور جب آپ کسی سے مصافحہ کرتے تو اس وقت تک ہاتھ نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ خود نہ چھوڑدیتا ، اورآپ ﷺ نے اپنے کسی ساتھی کے سامنے کبھی پاؤں نہیں پھیلایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَنْ قَامَ عَنْ مَجْلِسٍ فَرَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
۲۲-باب: مجلس سے اٹھ کر جانے والا پھر واپس آ جائے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حق دار ہے​


3717- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؛ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ "۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۲۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۸)، وقد أخرجہ: م/السلام ۱۲ (۲۱۷۹)، د/الأدب ۳۰ (۴۸۵۳)، حم (۲/۳۴۲، ۵۲۷)، دي/الإستئذان ۲۵ (۲۶۹۶) (صحیح)
۳۷۱۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر چلاجائے، پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ ( پر بیٹھنے ) کا زیادہ حق دار ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
23- بَاب الْمَعَاذِيرِ
۲۳-باب: عذرومعذرت کا بیان​


3718- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ مِينَائَ، عَنْ جُوذَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنِ اعْتَذَرَ إِلَى أَخِيهِ بِمَعْذِرَةٍ، فَلَمْ يَقْبَلْهَا، كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ خَطِيئَةِ صَاحِبِ مَكْسٍ ".
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۷۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۹۹) (ضعیف)
(سند میں جوذان کو شرف صحبت حاصل نہیں ، بلکہ مجہول ہیں)
۳۷۱۸- جوذان کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اپنے بھائی سے معذرت کرے، اور پھر وہ اسے قبول نہ کرے تو اسے اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا محصول (ٹیکس) وصول کرنے والے کو اس کی خطا پر ہوتا ہے'' ۔


3718/أ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ (هُوَ ابْنُ مِينَائَ)، عَنْ جُودَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، مِثْلَهُ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۷۱)، ومصباح الزجاجۃ:۱۳۰۰) (ضعیف)
( جوذان صحابی نہیں ، بلکہ مجہول روای ہیں)۔
۳۷۱۸/أ - اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
 
Top