- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
4-بَاب حَقِّ الْجِوَارِ
۴-باب: جوار ( پڑوس) کے حق کا بیان
3672- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ يُخْبِرُ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ "۔
* تخريج: خ/الأدب ۳۱ (۶۰۱۹)، الرقاق ۲۳ (۶۴۷۶)، م/الإیمان ۱۹ (۴۸)، د/الأطعمۃ ۵ (۳۷۴۸)، ت/البر الصلۃ ۴۳ (۱۹۶۷، ۱۹۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۶)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبیﷺ ۱۰ (۲۲)، حم (۴/۳۱، ۶/۳۸۴، ۳۸۵)، دي/الأطعمۃ ۱۱ (۲۰۷۸) (صحیح)
۳۶۷۲- ابوشریح خُزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ نیک سلوک کرے ، اورجو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ اپنے مہمان کا احترام اور اس کی خاطرداری کرے ، اورجوشخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اُسے چاہئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے'' ۔
وضاحت ۱ ؎ : صرف اچھی بات کہنے یا خاموش رہنے کی اس عمدہ نصیحت نبوی پر عمل کے سلسلے میں اکثر لوگ کوتاہی کا شکار ہیں،لوگوں کے جو جی میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہیں،پھر پچھتاتے ہیں، آدمی کو چاہئے کہ اگر اچھی بات ہو تو منہ سے نکالے، اوربری بات جیسے جھوٹ ، غیبت ، بہتان ، فضول اور بیکار باتوں سے ہمیشہ بچتا رہے ، عقلا ء کے نزدیک کثرت کلام بہت معیوب ہے، تمام حکیموں اور داناوں کا اس پر اتقاق ہے کہ آدمی کی عقل مندی اس کے بات کرنے سے معلوم ہو جاتی ہے، لہذا ضرور ی ہے کہ خوب سوچ سمجھ کر بولے کہ اس کی بات سے کوئی نقصان توپیدا نہ ہوگا، پھر یہ سوچے کہ اس بات میں کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں، اس کے بعد اگر اس بات میں فائدہ ہو تو منہ سے نکالے ورنہ خاموش رہے، اگر خاموشی سے تھک جائے تو ذکر الہی یا تلاوت قرآن کرے ،یا دینی علوم کوحاصل کرے۔
3673- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ "۔
* تخريج: خ/الأدب ۲۸ (۶۰۱۴)، م/البر والصلۃ ۴۲ (۲۶۲۴)، د/الأدب ۱۳۲ (۵۱۵۱)، ت/البروالصلۃ ۲۸ (۱۹۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۹۱، ۱۲۵، ۲۳۸) (صحیح)
۳۶۷۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مجھے جبرئیل علیہ السلام برابر پڑوس کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : پڑوس کا حق بہت ہے ،اگر چہ کافر ہولیکن اس کے ساتھ اچھا سلوک ضرور ی ہے ،اگر وہ کوئی چیز عاریتاً مانگے تو اس کو دے، اگر بھوکا ہو تو اپنے کھانے میں سے اس کو کھلائے ،اگر اس کو قرض کی ضرورت ہو تو دے ،بہر حال خوشی اور مصیبت دونوں میں اس کاشریک رہے، اور اس کی ہمدردی کرتا رہے اس میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے ہیں۔
3674- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " ما زَالَ جِبْرَائِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۵۲، ومصباح الزجاجۃ:۱۲۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۹، ۳۰۵،۴۴۵، ۵۱۴) (صحیح)
۳۶۷۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جبرئیل برابرپڑوسی کے بارے میں وصیت وتلقین کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ ہمسایہ کو وارث بنادیں گے'' ۔