- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
24- بَاب الْمُزَاحِ
۲۴-باب: مزاح (ہنسی مذاق) کا بیان ۱؎
وضاحت ۱ ؎ : مزاح مذاق اور دل لگی کو کہتے ہیں یہ جائز ہے بشرطیکہ جھوٹ نہ بولے، اور کبھی کبھی کرے نہ کہ ہمیشہ، یا اکثر مذاق کیا کرے کیونکہ ایسا کرنے سے اکثر ہنسے گا، اور اس کا دل خراب ہوجائے گا، اور اللہ تعالی سے غفلت پیدا ہوگی۔3719- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،(ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ قَالَتْ: خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فِي تِجَارَةٍ إِلَى بُصْرَى، قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ ﷺ بِعَامٍ، وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ، وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا، وَكَانَ نُعَيْمَانُ عَلَى الزَّادِ، وَكَانَ سُوَيْبِطُ رَجُلا مَزَّاحًا، فَقَالَ لِنُعَيْمَانَ: أَطْعِمْنِي، قَالَ: حَتَّى يَجِيئَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: فَلأُغِيظَنَّكَ، قَالَ: فَمَرُّوا بِقَوْمٍ، فَقَالَ لَهُمْ سُوَيْبِطٌ: تَشْتَرُونَ مِنِّي عَبْدًالِي؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّهُ عَبْدٌ لَهُ كَلامٌ، وَهُوَ قَائِلٌ لَكُمْ: إِنِّي حُرٌّ، فَإِنْ كُنْتُمْ، إِذَا قَالَ: لَكُمْ هَذِهِ الْمَقَالَةَ تَرَكْتُمُوهُ، فَلا تُفْسِدُوا عَلَيَّ عَبْدِي، قَالُوا: لا،بَلْ نَشْتَرِيهِ مِنْكَ، فَاشْتَرَوْهُ مِنْهُ بِعَشْرِ قَلائِصَ، ثُمَّ أَتَوْهُ فَوَضَعُوا فِي عُنُقِهِ عِمَامَةً أَوْ حَبْلا، فَقَالَ نُعَيْمَانُ: إِنَّ هَذَا يَسْتَهْزِءُ بِكُمْ، وَإِنِّي حُرٌّ لَسْتُ بِعَبْدٍ، فَقَالُوا: قَدْ أَخْبَرَنَا خَبَرَكَ، فَانْطَلَقُوا بِهِ، فَجَائَ أَبُوبَكْرٍ، فَأَخْبَرُوهُ بِذَلِكَ، قَالَ: فَاتَّبَعَ الْقَوْمَ، وَرَدَّ عَلَيْهِمُ الْقَلائِصَ، وَأَخَذَ نُعَيْمَانَ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَأَخْبَرُوهُ، قَالَ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ مِنْهُ حَوْلا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱۶) (ضعیف)
(سند میں زمعہ بن صالح ضعیف ہیں، اور اس کے دوسرے طریق میں'' نعیمان '' ''سویبط'' کی جگہ ہے، اور'' سوبیط نعیمان '' کی جگہ پر اور یہ بھی ضعیف ہے)۔
۳۷۱۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کی وفات سے ایک سال پہلے بُصریٰ تجارت کے لئے گئے ، ان کے ساتھ نعیمان اور سویبط بن حرملہ ( رضی اللہ عنہما ) بھی تھے ، یہ دونوں بدری صحابی ہیں ، نعیمان رضی اللہ عنہ کھانے پینے کی چیزوں پر متعین تھے ، سویبط رضی اللہ عنہ ایک پر مذاق آدمی تھے ، انہوں نے نعیمان رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے کھانا کھلاؤ ، نعیمان رضی اللہ عنہ نے کہا : ابوبکر کو آنے دیجئے، سویبط رضی اللہ عنہ نے کہا:میں تمہیں غصہ دلاکر پریشان کروں گا، پھر وہ لوگ ایک قوم کے پاس سے گزر ے تو سویبط رضی اللہ عنہ نے اس قوم کے لوگوں سے کہا: تم مجھ سے میرے ایک غلام کو خریدوگے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، سویبط رضی اللہ عنہ کہنے لگے : وہ ایک باتونی غلام ہے وہ یہی کہتا رہے گا کہ میں آزاد ہوں ، تم اس کی باتوں میں آکر اسے چھوڑ نہ دینا ، ورنہ میرا غلام خراب ہوجائے گا، انہوں نے جواب دیا: وہ غلام ہم تم سے خرید لیں گے ، الغرض ان لوگوں نے دس اونٹنیوں کے عوض وہ غلام خرید لیا ، پھر وہ لوگ نعیمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان کی گردن میں عمامہ باندھا یا رسی ڈالی تو نعیمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے ( یعنی سویبط نے ) تم سے مذاق کیا ہے ، میں تو آزاد ہوں ، غلام نہیں ہوں ، لوگوں نے کہا: یہ تمہاری عادت ہے، وہ پہلے ہی بتا چکا ہے( کہ تم باتونی ہو )، الغرض وہ انہیں پکڑ کرلے گئے ،اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، تولوگوں نے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی، وہ اس قوم کے پاس گئے اور ان کے اونٹ دے کر نعیمان کو چھڑا لائے ، پھر جب یہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس (مدینہ ) آئے تو آپ اور آپ کے صحابہ سال بھر اس واقعے پر ہنستے رہے ۔
3720- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لأَخٍ لِي صَغِيرٍ : "يَا أَبَا عُمَيْرٍ! مَافَعَلَ النُّغَيْرُ؟ "، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي طَيْرًا كَانَ يَلْعَبُ بِهِ۔
* تخريج: خ/الأدب ۸۱ (۶۱۲۹)، م/الآداب ۵ (۲۱۵۰)، د/الصلاۃ ۹۲ (۶۵۸)، ت/الصلاۃ ۱۳۱ (۳۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۹، ۱۷۱، ۱۹۰، ۲۱۲، ۲۷۰) (صحیح)
۳۷۲۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں سے ( یعنی بچوں سے ) میل جول رکھتے تھے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے : ''اے ابوعمیر ! تمہارا وہ نغیر (پرندہ) کیا ہو ا ؟ ''۔
وکیع نے کہا '' نغیر '' سے مراد وہ پرندہ ہے جس سے ابوعمیر کھیلا کرتے تھے ۔