- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
50- بَاب إِقَامَةِ الصُّفُوفِ
۵۰-باب: صفیں برابر کرنے کا بیان
992- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <أَلا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟>، قَالَ: قُلْنَا: وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: <يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الأُوَلَ، وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۷ (۴۳۰)، د/الصلاۃ ۹۴ (۶۶۱)، ن/الإمامۃ ۲۸ (۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰۱) (صحیح)
۹۹۲- جابر بن سمرہ سوائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تم اس طرح صفیں کیوں نہیں باندھتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس باندھتے ہیں؟''، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف باندھتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''پہلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں، اور صف میں ایک دوسرے سے خوب مل کر کھڑے ہوتے ہیں''۔
993- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ (ح) وحَدَّثَنَا نَصْرُ ابْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبِي، وَبِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِنْ تَمَامِ الصَّلاةِ>۔
* تخريج: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۳)، م/الصلاۃ (۴۳۳)، د/الصلاۃ ۹۴ (۶۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۳)، وقد أخرجہ: ن/الإمامۃ ۲۸ (۸۱۶)، التطبیق۶۰ (۱۱۱۸)، حم (۲/۲۳۴، ۳۱۹، ۵۰۵، ۳/۱۷۷، ۱۷۹، ۲۵۴، ۲۷۴، ۲۹۱)، دي/الصلاۃ ۴۹ (۱۲۹۹) (صحیح)
۹۹۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اپنی صفیں برابر کرو، اس لئے کہ صفوں کی برابری تکمیل صلاۃ میں داخل ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : نبی اکرم ﷺ خود امامت کے وقت صفوں کو دیکھتے، اور جب اطمینان ہوجاتا کہ صفیں برابر ہوگئیں تو اس وقت تکبیر کہتے، اور کبھی اپنے ہاتھ سے صف میں لوگوں کو آگے اور پیچھے کرتے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ ہر ایک امام کو بذات خاص صفوں کے برابر کرنے کی طرف توجہ کرنی چاہئے، اور مقتدیوں کو دیکھنا چاہئے کہ وہ برابر کھڑے ہوئے ہیں یا آگے پیچھے ہیں، اور صف بندی میں یہ ضروری ہے کہ لوگ برابر کھڑے ہوں آگے پیچھے نہ ہوں، اور قدم سے قد م مونڈھے سے مونڈھا ملا کر کھڑے ہوں، اور جب تک پہلی صف پوری نہ ہو دوسری صف میں کوئی کھڑا نہ ہو، اسی طرح سے اخیر صف تک لحاظ رکھا جائے۔
994- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُسَوِّي الصَّفَّ حَتَّى يَجْعَلَهُ مِثْلَ الرُّمْحِ أَوِ الْقِدْحِ، قَالَ، فَرَأَى صَدْرَ رَجُلٍ نَاتِئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ>۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۶)، د/الصلاۃ ۹۴ (۶۶۳و۶۶۵)، ت/الصلاۃ ۵۳ (۲۲۷)، ن/الإمامۃ ۲۵ (۸۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۷۰، ۲۷۱، ۲۷۲، ۲۷۳، ۲۷۴) (صحیح)
۹۹۴- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نیزہ یاتیر کی طرح صف سیدھی کرتے تھے، ایک بارآپ ﷺ نے ایک شخص کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا دیکھا تو فرمایا: ''اپنی صفیں برابر کرو، یا اللہ تمہارے چہروں کے درمیان اختلا ف پیدا فرمادے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا، جس کی وجہ سے افتراق وانتشار عام ہو جائے گا، اور بعضوں نے کہا ہے کہ اس کے حقیقی معنی مراد ہیں، یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انھیں بدل اور بگاڑ دیگا ۔
995- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَصِلُونَ الصُّفُوفَ، وَمَنْ سَدَّ فُرْجَةً رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً>۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۶۴، ومصباح الزجاجۃ:۳۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۹) (صحیح)
(سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، اور ان کی اہل حجاز سے روایت ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۱۸۹۲، ۲۵۳۲، ومصباح الزجاجۃ: ۳۵۸، بتحقیق عوض الشہری)
۹۹۵- ا م المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''بیشک اللہ تعالی ان لوگوں پہ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعاکرتے ہیں جو صفیں جوڑتے ہیں، اور جو شخص صف میں خالی جگہ بھر دے تو اللہ تعالی اس کے سبب اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا'' ۔