- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي صِيَامِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلام
۳۱ -باب: داود علیہ السلام کے صیام کا بیان
۳۱ -باب: داود علیہ السلام کے صیام کا بیان
1712- حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الشَّافِعِيُّ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍقَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَأَحَبُّ الصَّلاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيُصَلِّي ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ >۔
* تخريج: خ/التہجد ۷ (۱۱۳۱)، أحادیث الأنبیاء ۳۸ (۳۴۲۰)، م/الصیام ۳۵ (۱۱۵۹)، د/الصیام ۶۷ (۲۴۴۸)، ن/قیام اللیل ۱۳ (۱۶۳۱)، الصیام ۴۰ (۲۳۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۷)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۵۷ (۷۷۰)، دي/الصوم ۴۲ (۱۷۹۳) (صحیح)
۱۷۱۲- عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالی کے نزدیک صیام میں سب سے زیادہ پسندیدہ صوم داود علیہ السلام کا صوم ہے، وہ ایک دن صوم رکھتے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے، اور اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ صلاۃ داود علیہ السلام کی صلاۃ ہے،آپ آدھی رات سوتے تھے، پھر تہائی رات تک صلاۃ پڑھتے تھے، پھر رات کے چھٹے حصہ میں سو رہتے '' ۔
1713- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: < وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ >؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: < ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ >، قَالَ: كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: < وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ >۔
* تخريج: م/الصیام ۳۶ (۱۱۶۲)، د/الصوم ۵۳ (۲۴۲۵، ۲۴۲۶)، ت/الصوم ۴۶ (۷۴۹)، ۴۸ (۷۵۲)، ۵۶ (۷۶۷)، ن/الصیام ۴۲ (۲۳۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۲۹۹، ۳۰۳، ۳۰۸، ۳۱۰) (صحیح)
۱۷۱۳- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ! جو شخص دو دن صوم رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا: ''بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے ؟انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن صوم رکھے اور ایک دن افطار کرے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ''یہ داود علیہ السلام کا صوم ہے، پھر انہوں نے کہا : وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن صوم رکھے اور دو دن افطار کرے ؟ آپ ﷺنے فرمایا: ''میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ایک دن صوم ، اوردو دن افطار کوآپ ﷺ نے بہت پسند کیا کیونکہ اس میں افطار غالب اور صوم کم ہے، تو کمزوری لاحق ہونے کا بھی ڈر نہیں ہے، اور یہ فرمایا : '' مجھے یہ پسندہے کہ مجھ کو اس کی طاقت ہوتی، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپﷺ کو اس سے زیادہ کی طاقت تھی، آپ صوم وصال رکھا کرتے تھے ، مگر آپ کو اپنی بیویوں کے حقوق کا بھی خیال تھا، اور دوسرے کاموں کا بھی ، اس لحاظ سے زیادہ صیام نہیں رکھ سکتے تھے ۔