- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
41- بَاب صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
۴۱ -باب: یوم عاشوراء کا صیام
۴۱ -باب: یوم عاشوراء کا صیام
1733- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ عَاشُورَاءَ، وَيَأْمُرُ بِصِيَامِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۲۲)، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۲)، م/الصوم ۱۹ (۱۱۲۵)، د/الصوم ۶۴ (۲۴۴۲)، ت/الصوم ۴۹ (۷۵۳)، ط/الصوم ۱۱ (۳۳)، دي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۳) (صحیح)
۱۷۳۳- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول ﷺ عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ ) کا صوم رکھتے ، اور اس کے رکھنے کا حکم دیتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں ،نبی اکرمﷺ مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن صوم رکھتے ہیں، آپ ﷺنے ان سے پوچھا : ''تم لوگ اس دن صوم کیوں رکھتے ہو'' ؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی، اسی خوشی میں ہم صوم رکھتے ہیں، توآپﷺ نے فرمایا : ''ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں'' چنانچہ آپ ﷺنے اس دن کا صوم رکھا، اور یہ بھی فرمایا : ''اگرمیں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹؍محرم کا صوم بھی رکھوںگا ''تاکہ یہود کی مخالفت ہوجائے، بلکہ ایک روایت میں آپ ﷺنے اس کا حکم بھی دیا ہے کہ تم عاشوراء کا صوم رکھو، اور یہود کی مخالفت کرو ،اس کے ساتھ ایک دن پہلے یابعد کا صوم بھی رکھو۔
1734- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنِ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ، فَوَجَدَ الْيَهُودَ صُيَّامًا، فَقَالَ: <مَا هَذَا؟ > قَالُوا: هَذَا يَوْمٌ أَنْجَى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى، وَأَغْرَقَ فِيهِ فِرْعَوْنَ، فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < نَحْنُ أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ، فَصَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۴۳)، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۴)، م/الصوم ۱۹ (۱۱۳۰)، د/الصوم ۶۴ (۲۴۴۴)، حم (۱/ ۲۳۶، ۳۴۰)، دي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۰) (صحیح)
۱۷۳۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺمدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو صوم رکھتے ہوئے پایا، آپﷺ نے پوچھا : ''یہ کیا ہے '' ؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جسمیں اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی ، اورفرعون کو پانی میں ڈبودیا، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس دن شکریہ میں صوم رکھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہم موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۱؎ ،آپ ﷺ نے اس دن صوم رکھا ،اور لوگوں کو بھی صوم رکھنے کا حکم دیا ''۔
وضاحت ۱ ؎ : رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام کی خوشی میں شرکت کے ہم تم سے زیادہ حق دار ہیں ، کیونکہ وہ دین حق پر تھے،اور ہم بھی دین حق پر ہیں ۔
1735- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ؛ قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، < مِنْكُمْ أَحَدٌ طَعِمَ الْيَوْمَ؟ > قُلْنَا: مِنَّا طَعِمَ وَمِنَّا مَنْ لَمْ يَطْعَمْ، قَالَ: < فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ، مَنْ كَانَ طَعِمَ وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْ، فَأَرْسِلُوا إِلَى أَهْلِ الْعَرُوضِ فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ > قَالَ: يَعْنِي أَهْلَ الْعَرُوضِ حَوْلَ الْمَدِينَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۲۵، ومصباح الزجاجۃ: ۶۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸۸) (صحیح)
۱۷۳۵- محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے عاشورا ء کے دن فرمایا: ''آج تم میں سے کسی نے کھانا کھا یا ہے '' ؟ ہم نے عرض کیا: بعض نے کھا یا ہے اور بعض نے نہیں کھا یا ہے، آپﷺ نے فرمایا: ''جس نے کھا یا ہے اور جس نے نہیں کھا یا ہے دونوں شام تک کچھ نہ کھائیں ،اور عروض ۱ ؎ والوں کوکہلا بھیجو کہ وہ بھی باقی دن صوم کی حالت میں پو را کریں'' ۲؎ ۔
راوی نے کہا اہل عروض سے آپ مدینہ کے آس پاس کے دیہات کو مراد لیتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : عروض کا اطلاق مکہ ،مدینہ اور ان دونوں کے اطراف کے دیہات پر ہوتا ہے۔
وضاحت ۲ ؎ : اس سے عاشوراء کے صوم کی بڑی تاکید معلوم ہوتی ہے، اور شاید یہ حدیث اس وقت کی ہو جب عاشوراء کا صوم فرض تھا کیونکہ رمضان کا صیام ہجرت کے بہت دنوں کے بعد مدینہ منورہ میں فرض ہوئے۔
1736- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لأَصُومَنَّ الْيَوْمَ التَّاسِعَ > قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، زَادَ فِيهِ: مَخَافَةَ أَنْ يَفُوتَهُ عَاشُورَاءُ ۔
* تخريج: م/الصوم ۲۰ (۱۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۴، ۲۳۶، ۳۴۵) (صحیح)
۱۷۳۶- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا : ''اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو محرم کی نویں تاریخ کو بھی صوم رکھوں گا '' ۔
ابوعلی کہتے ہیں: اسے احمد بن یونس نے ابن ابی ذئب سے روایت کیا ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے : اس خوف سے کہ عاشوراء آپ سے فوت نہ ہوجائے '' ۔
1737- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ يَوْمُ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <كَانَ يَوْمًا يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَرِهَهُ فَلْيَدَعْهُ >۔
* تخريج: م/الصوم ۲۰ (۱۱۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸۵)، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۲)، د/الصوم ۶۴ (۲۴۴۳)، حم ( ۲/۵۷)، دي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۳) (صحیح)
۱۷۳۷- عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ) کا ذکر کیا گیا تو آپﷺ نے فر مایا: ''یہ وہ دن ہے جس میں دور جا ہلیت کے لوگ صیام رکھتے تھے،لہٰذا تم میں سے جو صیام رکھنا چاہے تو رکھے، اور جو نہ چاہے نہ رکھے'' ۔
1738- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ،أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۷۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۱۷) (صحیح)
۱۷۳۸- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: ''عاشوراء کا صیام میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ذریعہ اللہ تعالی پچھلے ایک سال کے گناہ معاف کردے گا ''۔