• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
51- بَاب مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ مِنْ نَذْرٍ
۵۱ -باب: میت کے نذر والے صیام کے حکم کا بیان​

1758- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ وَالْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعَطَائٍ وَمُجاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، قَالَ: < أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكِ دَيْنٌ، أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟ > قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: < فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ >۔
* تخريج: خ/الصوم ۴۲ (۱۹۵۳)، م/الصیام ۲۷ (۱۱۴۸)، د/الأیمان ۲۶ (۳۳۱۰)، ت/الصوم ۲۲ (۷۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۱۲، ۵۳۹۵، ۵۵۱۳، ۹۸۵۲، ۵۸۹۵، ۹۵۶۱، ۶۳۸۵، ۶۳۹۶، ۶۳۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۴، ۲۲۷، ۲۵۸، ۳۶۲)، دي/الصوم ۴۹ (۱۸۰۹) لکن عندھم: أن أمي ماتت۔۔۔ (صحیح)

۱۷۵۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے کہا : اللہ کے رسول! میری بہن کا انتقال ہوگیا ،اور اس پہ مسلسل دو ماہ کے صیام ہیں ؟آپ ﷺنے فرمایا: ''بتاؤ اگر تمہاری بہن پہ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں'' ؟ اس نے کہا: ہاں، ضرور ادا کرتی، تو آپﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالی کا حق ادا کرنا زیادہ اہم ہے ''۔​

1759- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمٌ أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟ قَالَ: < نَعَمْ >۔
* تخريج: م/الصوم ۲۷ (۱۱۴۹)، د/الزکاۃ ۳۱ (۱۶۵۶)، الوصایا ۱۲ (۲۸۷۷)، الإیمان ۲۵ (۳۳۰۹)، ت/ الزکاۃ ۳۱ (۶۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۱، ۳۶۱) (صحیح)

۱۷۵۹- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے کہا : اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہوگیا، اور اس پر صیام تھے، کیا میں اس کی طرف سے صیام رکھوں؟ آپ ﷺنے فرمایا: '' ہاں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : علامہ ابن القیم فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے نذر کاصوم رکھنا جائز ہے، اور فرض اصلی یعنی رمضان کا جائز نہیں، عبداللہ بن عباس اور ان کے اصحاب اور امام احمد کا یہی قول ہے اور یہ صحیح ہے کیونکہ فرض صیام مثل صلاۃ کے ہے، اور صلاۃ کوئی دوسرے کی طرف سے نہیں پڑھ سکتا ،اور نذرمثل قرض کے ہے تو میت کی طرف سے وارث کا ادا کرنا کافی ہوگا ،جیسے اس کی طرف سے قرض ادا کرنا، الروضہ الندیہ میں ہے کہ میت کی طرف سے ولی کا صیام رکھنا اس وقت کافی ہوگا جب اس نے عذر سے صیام رمضان نہ رکھے ہوں ، لیکن اگر بلا عذر کسی نے صیام رمضان نہ رکھے تو اس کی طرف سے ولی کا صیام رکھنا کافی نہ ہوگا جیسے میت کی طرف سے توبہ کرنا ، یا اسلام لانا یا صلاۃ ادا کرنا کافی نہیں ہے ، اور ظاہر مضمون حدیث کا یہ ہے کہ ولی پر میت کی طرف سے صیام رکھنا یا کھانا کھلانا واجب ہے خواہ میت نے وصیت کی ہو اس کی یا نہ کی ہو۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
52- بَاب فِيمَنْ أَسْلَمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
۵۲-باب: جو رمضان میں اسلام لائے اس کے صیام کا بیان​

1760- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَفْدُنَا الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِإِسْلامِ ثَقِيفٍ قَالَ، وَقَدِمُوا عَلَيْهِ فِي رَمَضَانَ، فَضَرَبَ عَلَيْهِمْ قُبَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا أَسْلَمُوا صَامُوا مَا بَقِيَ عَلَيْهِمْ مِنَ الشَّهْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۴۴، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۲) (ضعیف)

(اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عیسیٰ بن عبد اللہ مجہول ہیں)
۱۷۶۰- عطیہ بن سفیان کہتے ہیں کہ ہمارے اس وفد نے جو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گیا تھا ، ہم سے بنو ثقیف کے قبول اسلام کا واقعہ بیان کیا کہ بنو ثقیف نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں رمضان میں آئے، تو آپ ﷺنے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ لگایا، جب ان لوگوں نے اسلام قبول کرلیا، تو رمضان کے جو دن باقی رہ گئے تھے، ان میں انہوں نے صیام ر کھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس پر اتفاق ہے کہ کافر اگر رمضان میں مسلمان ہو تو جتنے دن رمضان کے باقی ہوں ان میں صوم رکھے ، لیکن اگلے صیام کی قضا اس پر لازم نہیں ہے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
53- بَاب فِي الْمَرْأَةِ تَصُومُ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
۵۳ -باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت نفلی صیام رکھے تو اس کے حکم کا بیان​

1761- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ، يَوْمًا، مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلابِإِذْنِهِ >۔
* تخريج: ت/الصوم ۶۵ (۷۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۸۰)، وقد أخرجہ: خ/النکاح ۸۴ (۵۱۹۲)، م/الزکاۃ ۲۶ (۱۰۲۶)، د/الصوم ۷۴ (۲۴۵۸)، حم (۲/۲۴۵،۳۶۱)، دي/الصوم ۲۰ (۱۷۶۱) (صحیح)

۱۷۶۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: '' شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت رمضان کے علاوہ کسی دن( نفلی صیام ) نہ رکھے '' ۔​

1762- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ النِّسَاءَ أَنْ يَصُمْنَ إِلا بِإِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفۃ الأشراف: ۴۰۲۰، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۳)، وقد أخرجہ: د/الصوم ۷۴ (۲۴۵۹)، حم (۳/۸۰،۸۴)، دي/الصوم ۲۰ (۱۷۶۰) (صحیح)

۱۷۶۲- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو منع فرمایا کہ وہ اپنے شوہروں کی اجازت کے بغیر( نفلی) صیام رکھیں ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
54- بَاب فِيمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَلا يَصُومُ إِلا بِإِذْنِهِمْ
۵۴ -باب: مہمان میزبان کی اجازت کے بغیر( نفلی) صیام نہ رکھے​

1763- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، وَخَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا نَزَلَ الرَّجُلُ بِقَوْمٍ، فَلا يَصُومُ إِلا بِإِذْنِهِمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۴۱)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۷۰ (۷۸۹) (ضعیف جدا)

۱۷۶۳- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی آدمی کسی قوم کا مہمان ہو تو ا ن کی اجازت کے بغیر صوم نہ رکھے '' ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
55- بَاب فِيمَنْ قَالَ :"الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ كَالصَّائِمِ الصَّابِرِ"
۵۵ -باب: کھانا کھا کر اللہ کا شکر اداکرنے والا ثواب میں صبرکرنے والے صائم کے ہم رتبہ ہے​

1764- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الأُمَوِيِّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ بِمَنْزِلَةِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۹۴)، وقد أخرجہ: ت/صفۃ القیامۃ ۴۳ (۲۴۸۶) (صحیح)

۱۷۶۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والا صبر کرنے والے صائم کے ہم رتبہ ہے'' ۔​

1765- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، عَنْ عَمِّهِ حَكِيمِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، عَنْ سِنَانِ ابْنِ سَنَّةَ الأَسْلَمِيِّ، صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ، لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۳) دي/الأطعمۃ ۴ (۲۰۶۷) (صحیح)

۱۷۶۵- صحابی رسول سنان بن سنۃ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''کھانا کھا کر اللہ کا شکرادا کرنے والے کو صبر کرنے والے صائم کے برابر ثواب ملتا ہے '' ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
56- بَاب فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
۵۶ -باب: لیلۃ القدر (شب قدر )کا بیان​

1766- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؛ قَالَ: اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَالَ: < إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِي الْوَتْرِ >.
* تخريج: خ/الأذان ۴۱(۶۶۹)، ۱۳۵ (۸۱۳)، ۱۹۱ (۸۳۶)، لیلۃالقدر ۲ (۲۰۱۶)، ۳ (۲۰۱۸)، الاعتکاف ۱ (۲۰۲۶)، ۹ (۲۰۳۶)، ۱۳ (۲۰۴۰)، م/الصوم ۴۰ (۱۱۶۷)، د/الصلاۃ ۱۵۷ (۸۹۴)، ۱۶۶ (۹۱۱)، ن/السہو ۹۸ (۱۳۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۹)، وقد أخرجہ: ط/ الاعتکاف ۶ (۹)، حم (۳/۷، ۳۴،۶۰،۷۴،۹۴) (صحیح)

۱۷۶۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا ،تو آپ ﷺنے فرمایا: '' مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلادی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : شب قدر کے سلسلہ میں نبی اکرمﷺ سے اکیسویں ، تیئسویں ، پچیسویں ، ستائیسویں ، انتیسویں اوررمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، امام شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ ہر سائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے ،آپ سے کہاجاتا:ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟آپ فرماتے: ہاں، فلاں رات میں تلاش کرو،امام شافعی فرماتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قسم کھاکر کہتے تھے کہ یہ ستائیسویں رات ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرمﷺ کو وہ مخصوص رات دکھائی گئی تھی پھر وہ آپ سے بھلادی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
57- بَاب فِي فَضْلِ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ
۵۷-باب: رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت کا بیان​

1767- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، وَأَبُو إِسْحَاقَ الْهَرَوِيُّ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مَا لايَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهِ۔
* تخريج: م/الاعتکاف ۳ (۱۱۷۵)، ت/الصوم ۷۳ (۷۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۲، ۲۵۵) (صحیح)

۱۷۶۷- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں (عبادت) میں ایسی محنت کرتے تھے کہ ویسی آپ اور دنوں میں نہیں کرتے تھے ۔​

1768- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ أَحْيَا اللَّيْلَ، وَشَدَّ الْمِئْزَرَ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ۔
* تخريج: خ/لیلۃ القدر ۵ (۲۰۲۴)، م/الاعتکاف ۳ (۱۱۷۴)، د/الصلاۃ ۳۱۸ (۱۳۷۶)، ن/قیام اللیل ۱۵ (۱۶۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۱) (صحیح)

۱۷۶۸- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ (دہا) آتا تو نبی اکر مﷺ رات کو جاگتے اور کمرکس لیتے ، اور اپنے گھر والوں کوجگاتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ یا عبادت کے لیے کمر کس لینے یا عورتوں سے بچنے اور دور رہنے سے کنایہ ہے ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
58- بَاب مَا جَاءَ فِي الاعْتِكَافِ
۵۸ -باب: اعتکاف کا بیان​

1769- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا، وَكَانَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ عُرِضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۱۷ (۲۰۴۴)، فضائل القرآن ۷ (۴۹۹۸)، د/الصوم ۷۸ (۲۴۶۶)، ت/الصوم ۷۱ (۷۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸۱، ۳۳۶، ۴۱۰)، دي/الصوم ۵۵ (۱۸۲۰) (صحیح)

۱۷۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہرسال دس دن کا اعتکاف کرتے تھے ،جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ۱؎ اور ہر سال ایک بار قرآن کا دور آپ سے کرایا جاتا تھا، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال دوبار آپ سے دور کرایا گیا ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بندکرنے کے ہیں، اور شرعی اصطلاح میں مسجدمیں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو روکنے کو اعتکاف کہتے ہیں ۔
وضاحت ۲؎ : تاکہ آخر عمر میں آپ کی امت کے لوگ آپ ﷺ کی پیروی کریں ،اور عبادت میں زیادہ کوشش کریں، اور بعض نے کہا :آپ نے ایک سال پہلے رمضان کے اخیر دہے میں اپنی بیویوں کی وجہ سے اعتکاف کو ترک کیا تھا ، اور شوال میں اس اعتکاف کو ادا کیا تھا، تو دوسرے رمضان میں بیس دن اعتکاف کیا گویا پہلے رمضان کے اعتکاف کی بھی قضا کی ۔ واللہ اعلم ۔​

1770- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَسَافَرَ عَامًا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا۔
* تخريج: د/الصوم ۷۷ (۲۴۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۱) (صحیح)

۱۷۷۰- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے (دہے) میں اعتکاف کیا کرتے تھے ،ایک سال آپ نے سفر کیا (تو اعتکاف نہ کرسکے ) جب دوسرا سال ہوا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ اعتکاف سنت ہے رسول اللہﷺ نے ہمیشہ اس کااہتمام کیا ہے، اور آپ کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں ، نیز اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ اعتکاف کے لیے صوم شرط ہے یانہیں، اکثر علماء کے نزدیک صوم شرط ہے، لیکن کوئی واضح نص اس بارے میں منقول نہیں، تاہم رسول اللہﷺ سے بغیرصوم کے اعتکاف کرناثابت نہیں ،لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ صوم کے ساتھ مشروط ہے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
59- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَبْتَدِءُ الاعْتِكَافَ وَقَضَاءِ الاعْتِكَافِ
۵۹ -باب: اعتکاف شروع کرکے چھوڑ دینے پر اس کی قضا کا بیان​

1771- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَكَانَ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَائٌ، فَأَمَرَتْ عَائِشَةُ بِخِبَائٍ فَضُرِبَ لَهَا، وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ بِخِبَائٍ فَضُرِبَ لَهَا، فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَائَهُمَا، أَمَرَتْ بِخِبَائٍ فَضُرِبَ لَهَا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < آلْبِرَّ تُرِدْنَ > فَلَمْ يَعْتَكِفْ رَمَضَانَ، وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۶ (۲۰۳۳)، ۷ ۲۰۳۴)، ۱۴، (۲۰۴۱)، ۱۸ (۲۰۴۵)، م/الاعتکاف ۲ (۱۱۷۲)، د/الصوم ۷۷ (۲۴۶۴)،ت/الصوم ۱۷ (۷۹۱)، ن/المساجد ۱۸ (۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۰)، وقد أخرجہ: ط/الاعتکاف۴ (۷)، حم (۶/۲۲۶) (صحیح)

۱۷۷۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو صلاۃ فجر پڑھ کر اعتکاف کی جگہ جاتے ۱ ؎ ،ایک مرتبہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کا ارادہ فرمایا ، آپﷺ کے حکم پر مسجد میں ایک خیمہ لگادیا گیا، ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی حکم دیاتو ان کے لئے (بھی) ایک خیمہ لگایا گیا، ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیاتو ان کے لئے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، جب ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا نے ان دونوں کا خیمہ دیکھا تو انہوں نے بھی حکم دیا تو ان کے لئے بھی خیمہ لگایاگیا، جب رسول اللہ ﷺ نے یہ منظر دیکھا تو فرمایا: '' کیا ثواب کے لئے تم سب نے ایسا کیا ہے ''؟ ۲؎ آپ ﷺنے اس رمضان میں اعتکاف نہیں کیا بلکہ شوال کے مہینہ میں دس دن کا اعتکاف کیا ۔
وضاحت ۱؎ : امام احمد اور امام اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، جمہور علماء اس روایت کی تاویل کر تے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ نبی اکرمﷺ اعتکاف کی ابتداء اکیسویں رمضان کی فجر کے بعد کرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کا دن گزار کر مغرب سے پہلے ہی مسجد میں پہنچ جاتے ،اور اعتکاف کی نیت سے مسجد ہی میں رات گزارتے ، پھر جب صلاۃِ فجر پڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں تشریف لے جاتے، یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کا اعتکاف کر تے اور اکیسویں کو فجر کے بعد معتکف میں آنے کا مطلب ہو گا کہ عشرہ پورانہ ہو اس میں کمی رہ جائے ، نیز اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں : ایک یہ کہ اعتکاف ہر مہینہ اور ہر وقت جائز اور درست ہے، رمضان کی خصوصیت نہیں ہے۔صحیح بخاری وصحیح مسلم میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے کہا : میں نے جاہلیت کے زمانہ میں نذر مانی تھی کہ مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا،تو آپ ﷺ نے فرمایا : ''اپنی نذر پوری کرو'' ، البتہ یہ ضروری ہے کہ اعتکاف مسجد میں کیا جائے کیونکہ مسجد کے سوا کسی دوسری جگہ میں رہنے کو شرعا اعتکاف نہیں کہتے ،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے : {وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} [سورة البقرة : 187]
دوسرے یہ کہ بہ نسبت اور دنوں کے رمضان کے اخیر عشرے میں اعتکاف کی زیادہ تاکید واہمیت ہے ، اعتکاف میں یہ شرط نہیں ہے کہ ایک دن کا ہو یا زیادہ ،اور نہ یہ شرط ہے کہ اعتکاف کرنے والا صائم ہو کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ نے صوم کا ذکر نہیں کیا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : معتکف پر صوم نہیں ہے مگر جب وہ صوم اپنے اوپر لازم کرلے،( سنن دارقطني، المستدرک علی الصحیحین للحاکم ، حاکم نے اس کو صحیح الإسناد کہا ہے )۔تیسرے یہ کہ عورتوں کا بھی اعتکاف صحیح ہے، امام احمد کہتے ہیں: عورت کا جامع مسجد میں بھی اعتکاف جائز اور درست ہے، لیکن شوہر کے ساتھ، اور بعض علماء کے نزدیک گھراورمحلہ کی مسجد میں بھی عورتوں کا اعتکاف جائز ہے ۔ واللہ اعلم ۔
وضاحت ۲ ؎ : استفہام انکاری ہے یعنی اس کام سے تم سب کے پیش نظر نیکی نہیں ہے ،بلکہ یہ کام غیرت کے نتیجے میں ہورہاہے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
60- بَاب فِي اعْتِكَافِ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ
۶۰-باب: ایک دن یا ایک رات کے اعتکاف کا حکم​

1772- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْخَطْمِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ عَلَيْهِ نَذْرُ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَعْتَكِفُهَا، فَسَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۵ (۲۰۳۲)، ۱۵ (۲۰۴۲)، ۱۶ (۲۰۴۳)، م/الأیمان ۶ (۱۶۵۶)، د/الأیمان ۳۲ (۳۳۲۵)، ت/الأیمان والنذور ۱۱ (۱۵۳۹)، ن/الأیمان ۳۵ (۳۸۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷، ۲/۲۰، ۸۲، ۱۵۳)، دي/الأیمان والنذور ۱ (۲۳۷۸) (صحیح)

۱۷۷۲- عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، نبی اکرمﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺنے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا ۔​
 
Top