• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
61- بَاب فِي الْمُعْتَكِفِ يَلْزَمُ مَكَانًا مِنَ الْمَسْجِدِ
۶۱-باب: معتکف اعتکاف کے لیے مسجد میں ایک جگہ خاص کر لے​

1773- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، قَالَ نَافِعٌ: وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ يَعْتَكِفُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۱ (۲۰۲۵)، ولیس عندہ: قال نافع، م/الاعتکاف ۱ (۱۷۷۱)، د/الصوم ۷۸ (۲۴۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۳۳) (صحیح)
۱۷۷۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے ۔
نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے وہ جگہ دکھائی ہے جہاں پہ رسول اکرم ﷺ اعتکاف کیا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اعتکاف کے لیے ایسی مسجد شرط ہے جس میں باجماعت صلاۃ ہوتی ہو، جمہور کا خیال ہے کہ جس پر جمعہ فرض نہیں وہ ہر اس مسجد میں اعتکاف کرسکتا ہے جس میں صلاۃ باجماعت ہوتی ہو ،لیکن جس پر جمعہ فرض ہے اس کے لیے ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے جہاں صلاۃ جمعہ بھی ہوتی ہو۔​

1774- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ طُرِحَ لَهُ فِرَاشُهُ أَوْ يُوضَعُ لَهُ سَرِيرُهُ وَرَاءَ أُسْطُوَانَةِ التَّوْبَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۵۰، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۵) (ضعیف)

۱۷۷۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اعتکاف کرتے تو آپ کا بستر بچھا دیا جاتا تھایا چار پائی توبہ کے ستون ۱؎ کے پیچھے ڈال دی جاتی تھی ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ وہی ستون ہے جس میں ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو باندھ لیا تھا کہ جب تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول نہیں کرے گا وہ اسی طرح بندھے رہیں گے۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
62- بَاب الاعْتِكَافِ فِي خَيْمَةِ الْمَسْجِدِ
۶۲-باب: مسجد کے خیمہ میں اعتکاف کرنے کا بیان​

1775- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ ابْنُ غَزِيَّةَ؛ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اعْتَكَفَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ، عَلَى سُدَّتِهَا قِطْعَةُ حَصِيرٍ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ( ۱۷۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۹) (صحیح)

۱۷۷۵- ابوسعیدی خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ترکی خیمہ میں اعتکاف کیا، اس کے دروازے پہ بورئیے کا ایک ٹکڑا لٹکا ہوا تھا، آپ نے اس بورئیے کو اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اسے ہٹا کر خیمہ کے ایک گوشے کی طرف کردیا، پھر اپنا سر باہر نکال کر لوگوں سے باتیں کیں۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
63- بَاب فِي الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَيَشْهَدُ الْجَنَائِزَ
۶۳-باب: معتکف بیمار کی عیادت کرے اور جنازہ میں شریک ہو​

1776- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: إِنْ كُنْتُ لأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ فِيهِ فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ إِلا وَأَنَا مَارَّةٌ قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ۔
* تخريج: خ/ الإعتکاف ۳ (۲۰۲۹)، م/الخیض ۳ (۲۹۷)،د/الصوم ۷۹ (۲۴۶۸)، ت/الصوم ۸۰ (۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷۹، ۱۷۹۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۸، ۱۰۴) (صحیح)

۱۷۷۶- عروہ بن زبیر اور عمر ہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (اعتکاف کی حالت میں ) گھر میں ضرورت (قضائے حاجت )کے لئے جاتی تھی ،اور اس میں کوئی بیمار ہوتا تو میں اس کی بیمار پرسی چلتے چلتے کرلیتی تھی، اور نبی اکرمﷺ اعتکاف کی حالت میں ضرورت ہی کے تحت گھر میں جاتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس روایت سے معلوم ہوا کہ معتکف جنازہ میں نہیں جاسکتا اور نہ کسی مریض کی عیادت کے لیے جاسکتا ہے إلاّ یہ کہ وہ پیشاب یا پاخانہ کے لیے نکلا ہو اور راستے میں اسے کوئی بیمارنظر آجائے تو وہ اس سے حال چال پوچھ سکتاہے۔​

1777- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْهَيَّاجُ الْخُرَاسَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الْمُعْتَكِفُ يَتْبَعُ الْجِنَازَةَ وَيَعُودُ الْمَرِيضَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۶) (موضوع)

(سند میں عبدالخالق ،عنبسہ اور ہیاج سب ضعیف ہیں، نیز اس کے خلاف ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ متفق علیہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ اعتکاف کی حالت میں صرف ضرورت کے وقت ہی نکلتے تھے، نیزملاحظہ ہو : الضعیفہ : ۴۶۷۹)
۱۷۷۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ''معتکف جنازہ کے ساتھ جاسکتا ہے، اور بیمار کی عیادت کرسکتا ہے''۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
64- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُعْتَكِفِ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَيُرَجِّلُهُ
۶۴-باب: معتکف اپنا سر دھو سکتا ہے اور کنگھی کر سکتا ہے​

1778- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ مُجَاوِرٌ فَأَغْسِلُهُ وَأُرَجِّلُهُ وَأَنَا فِي حُجْرَتِي وَأَنَا حَائِضٌ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۸۸)، وقد أخرجہ: خ/الحیض ۶ (۳۰۱)، الاعتکاف ۴ (۲۰۲۱)، اللباس ۷۶ (۵۹۲۵)، م/الحیض ۳ (۲۹۷)، د/الصوم ۷۹ (۲۴۶۸)، ن/الطہارۃ ۱۷۶ (۲۷۶)، الحیض ۲۱ (۳۸۷)، ط/الاعتکاف ۱ (۱)، ۷ (۷) حم (۶/۳۲، ۵۵، ۸۶، ۱۷۰، ۲۰۴، دي/الطہارۃ ۱۰۸ (۱۰۹۸)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ۶۳۳) (صحیح)

۱۷۷۸- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ اعتکاف کی حالت میں مسجد سے اپنا سر میری طرف بڑھا دیتے تو میں اسے دھو دیتی اور کنگھی کر دیتی ،اس وقت میں اپنے حجر ے ہی میں ہو تی، اور حائضہ ہو تی اور آپﷺ مسجد میں ہوتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف اعتکاف کی حالت میں اپنے بدن میں سے بعض اجزاء باہر نکال سکتا ہے ،اور حجرے کا دروازہ مسجد کی طرف تھا تو آپﷺ مسجد کی اخیر میں بیٹھ جاتے ہوں گے اور سر مبارک حجرے کے اندر کردیتے ہوں گے، اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا اس کو دھو دیتی ہوں گی ،تو اس طرح ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا حجرے کے اندر رہتی ہوں گی ٕاور آپ ﷺ مسجد کے اندر ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
65- بَاب فِي الْمُعْتَكِفِ يَزُورُهُ أَهْلُهُ فِي الْمَسْجِدِ
۶۵-باب: معتکف کے گھر والے مسجد میں آکر اس سے مل سکتے ہیں​

1779- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تَزُورُهُ، وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ الَّذِي كَانَ عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ، فَمَرَّ بِهِمَا رَجُلانِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ،ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ > قَالا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا >۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۱۱ (۲۰۳۸)، ۱۲ (۲۰۳۹)، بدا ٔالخلق ۱۱ (۳۲۸۱)، الأحکام ۲۱ (۷۱۷۱)، م/السلام ۹ (۲۱۷۵)، د/الصوم ۷۹ (۲۴۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۶، ۲۸۵،۳۰۹، ۶/۳۳۷)، دي/الصوم ۵۵ (۱۸۲۱) (صحیح)

۱۷۷۹- ام المومنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اکرم ﷺ سے ملنے کے لئے آئیں،اور آپ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر معتکف تھے، عشاء کے وقت کچھ دیر آپ سے باتیں کیں ،پھر اٹھیں اور گھر جانے لگیں، آپﷺ بھی ان کے ساتھ انہیںپہنچانے کے لئے اٹھے، جب وہ مسجد کے دروازہ پہ پہنچیں جہاں پہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی رہائش گاہ تھی تو قبیلہ انصار کے دو آدمی گزرے، ان دونوں نے آپ کو سلام کیا، پھر چل پڑے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اپنی جگہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی ) ہیں'' ان دونوں نے کہا:سبحان اللہ ، یا رسول اللہ ! اور یہ بات ان دونوں پہ گراں گزری،تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں شیطان تمہارے دل میں کوئی غلط بات نہ ڈال دے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی شیطان آدمی کا دشمن ہے وہ ایسے مواقع کی تاک میں رہتا ہے ،تم نے اس وقت رات میں مجھ کو اکیلی عورت کے ساتھ دیکھا ہے ممکن ہے کہ شیطان تمہارے دل میں یہ خیال ڈالے کہ نبی کریم ﷺ اتنی رات کو اس اجنبی عورت کے ساتھ ہیں تو ضرور کوئی نہ کوئی بات ہوگی -معاذ اللہ - اس وجہ سے میں نے بتلادیا کہ یہ میری بیوی صفیہ ہیں ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
66- بَاب فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَعْتَكِفُ
۶۶ -باب: استحاضہ والی عورت کا اعتکاف​

1780- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّبَّاحُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍالْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الْحُمْرَةَ وَالصُّفْرَةَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتْ تَحْتَهَا الطَّسْتَ۔
* تخريج: خ/الحیض ۱۰ (۳۰۹)، الاعتکاف ۱۰ (۲۰۳۷)، د/الصوم ۸۱ (۲۴۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۱)، دي/الطہارۃ ۹۳ (۹۰۶) (صحیح)

۱۷۸۰- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا،تو وہ سرخی اور زردی دیکھتی تھیں، تو کبھی اپنے نیچے طشت رکھ لیتی تھیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جب خون حیض والے مقررہ دنوں سے زیادہ ہوجائے تو وہ استحاضہ ہے، مستحاضہ کو صوم و صلاۃ سب ادا کرنا چاہئے جیساکہ اوپر گزرا ، اس کا اعتکاف کرنا بھی صحیح ہے ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
67- بَاب فِي ثَوَابِ الاعْتِكَافِ
۶۷ -باب: اعتکاف کا ثواب​

1781- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالْكَرِيمِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُوسَى الْبُخَارِيُّ، عَنْ عُبَيْدَةَ الْعَمِّيِّ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ فِي الْمُعْتَكِفِ: < هُوَ يَعْكِفُ الذُّنُوبَ وَيُجْرَى لَهُ مِنَ الْحَسَنَاتِ كَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ كُلِّهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۹۷، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۷) (ضعیف)

(سند میں فرقد بن یعقوب ضعیف ہے)
۱۷۸۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معتکف کے بارے میں فرمایا: ''اعتکاف کرنے والا تمام گناہوں سے رکا رہتا ہے ،اور اس کو ان نیکیوں کا ثواب جن کو وہ نہیں کرسکتا ان تمام نیکیوں کے کرنے والے کی طرح ملے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : مثلاً معتکف بیمار پرسی کے لئے نہیں جاسکتا ، جنازہ میں شریک نہیں ہوسکتا ، تو اللہ تعالی ان نیکیوں کا ثواب اس کو عنایت فرمادے گا جن کو وہ اعتکاف کی وجہ سے نہ کرسکا ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
68- بَاب فِيمَنْ قَامَ فِي لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ
۶۸ -باب: عیدین کی رات میں عبادت کرنے والے کا ثواب​

1782- حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمَرَّارُ بْنُ حَمُّويَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۵۷، ومصباح الزجاجۃ: ۶۳۸) (موضوع)

(سند ''میں محمد بن المصفی'' اور '' بقیہ ''مدلس ہیں، اور دونوں کی روایت عنعنہ سے ہے، ملاحظہ ہو : الضعیفۃ: ۵۲۱، ۵۱۳۶)
۱۷۸۲- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص عیدین کی راتوں میں ثواب کی نیت سے اللہ کی عبادت کرے گا، تو اس کا دل نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہوجائیں گے ''۔​

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ 8- كِتَاب الزَّكَاةِ }

۸- کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل​
1- بَاب فَرْضِ الزَّكَاةِ
۱ - باب: زکاۃ کی فرضیت کا بیان ۱؎​
وضاحت ۱ ؎ : صوم وصلاۃ کے احکام ومسائل کے بعد زکاۃ وصدقات کا بیان شروع ہوا ، زکاۃ اسلام کا تیسرا بنیادی رکن ہے ، اور صلاۃ ہی طرح فرض اورواجب ہے ، زکاۃ سن ۲ /ہجری میں فرض ہوئی اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ قرآن کریم نے بیاسی (۸۲)جگہ اس کا ذکر صلاۃ کے ساتھ آیا ہے ، زکاۃ اجتماعی کفالت اور معاشرہ کی خوشحالی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے ، اور اس کی تنظیم سے معاشرہ کے بہت سارے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔​
1783- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ الْمَكِّيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: < إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ، فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ، تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ "۔

* تخريج: خ/الزکاۃ ۱ (۱۳۹۵)، ۱ ۴ (۱۴۵۸)، ۶۳ (۱۴۹۶)، المظالم ۱۰ (۲۴۴۸)، المغازي ۶۰ (۴۳۴۷) التوحید ۱ (۷۳۷۱،۷۳۷۲)، م/الإیمان ۷ (۱۹)، د/الزکاۃ ۴ (۱۵۸۴)، ت /الزکاۃ ۶ (۶۲۵)، البر ۶۸ (۲۰۱۴)، ن/ الزکاۃ ۱ (۲۴۳۷)، ۴۶ (۲۵۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۱)، حم ( ۱/۲۳۳)، دي/الزکاۃ۱ (۱۶۵۵) (صحیح)​
۱۷۸۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی جا نب بھیجا ،اور فر مایا: ''تم اہل کتاب (یہود ونصا ریٰ) کے پاس پہنچوگے ،تم انہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں، اور میں اس کا رسول ہوں،اگر وہ اسے مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالی نے ان پر رات و دن میں پانچ صلاۃ فرض کی ہیں، اگر وہ اسے مان لیں تو بتانا کہ اللہ تعالی نے ان کے مالوں میں ان پر زکاۃ فرض کی ہے ، جو ان کے مال داروں سے لی جا ئے گی اور انہیں کے محتاجوںمیں بانٹ دی جا ئیگی،اگر وہ اس کو مان لیں تو پھر ان کے عمدہ اور نفیس مال وصول کرنے سے بچے رہنا ۱؎ (بلکہ زکاۃ میں اوسط مال لینا)،اور مظلوم کی بد دعا سے بھی بچنا، اس لیے کہ اس کے اور اللہ تعالی کے درمیان کو ئی رکاوٹ نہیں ہے'' ۲؎ ۔​
وضاحت ۱ ؎ : زکاۃ میں صاحب زکاۃ سے عمدہ مال لینا منع ہے ، البتہ اگر وہ اپنی خوشی سے اللہ تعالی کی رضا کے لئے عمدہ جانور چن کر دے تو لے لیا جائے ، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم کو اسلام کی دعوت دی جائے ، تو سب سے پہلے اس کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور محمدرسول اللہﷺ کی اطاعت کی دعوت دی جائے یعنی سب سے پہلے وہ '' لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ'' کی شہادت دے، جب وہ توحید ورسالت پر ایمان لاکر'' لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ''کو اپنی زبان سے دہرائے تو یہ اس بات کا اعلان ہوگاکہ اس نے دین اسلام قبول کرلیا، ایمان نام ہے دل سے توحیدورسالت اور اس کے تقاضوں کے مطابق زندگی گزارنے کے اقرار اور زبان سے اس کے اعتراف اورعملی طورپر اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کرنے کا اس لیے توحیدورسالت کے بعد سب سے اہم اور بنیادی رکن اور اسلامی فریضہ یعنی صلاۃ پڑھنے کی دعوت دی جائے ، اس کے بعد زکاۃ اداکرنے کی جیسا کہ اس حدیث میں آیا ہے، چونکہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں صیام رمضان اور بیت اللہ کا حج ہے ، اس لیے ان کی طرف دعوت دینے کا کام دوسرے احکام ومسائل سے پہلے ہوگا، ویسے اسلام لانے کے بعد ہرطرح کے چھوٹے بڑے دینی مسائل کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا اسلام کے مطابق زندگی گزارنا ہے ،اوراللہ تعالیٰ کا ارشادہے : {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ} [سورة البقرة:208] (ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے )​
وضاحت ۲؎ : یعنی وہ فوراً مقبول ہوتی ہے ردّ نہیں ہوتی۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي مَنْعِ الزَّكَاةِ
۲-باب: زکاۃ نہ دینے پر وارد وعید کا بیان​

1784- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ، وَجَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ يُخْبِرُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَا مِنْ أَحَدٍ لا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ إِلا مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ حَتَّى يُطَوِّقَ عُنُقَهُ > ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ} الآيَةَ۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن (سورۃ آل عمران ) (۳۰۱۲)، ن/الزکاۃ ۲ (۲۴۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۳۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۱/۳۷۷) (صحیح)

۱۷۸۴- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' جو کوئی اپنے مال کی زکاۃ ادانہیں کر تا اس کا مال قیامت کے دن ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا، اور اس کے گلے کا طوق بن جا ئے گا، پھر آپﷺ نے اس کے ثبوت کے لیے قرآن کی یہ آیت پڑھی: { وَلا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۔۔۔۔۔الآيَةَ } یعنی اور جن لوگوں کو اللہ تعالی نے اپنے فضل سے (کچھ) مال دیا ہے ، اور وہ اس میں بخیلی کرتے ہیں ، (فرض زکاۃ ادا نہیں کرتے ) تو اس بخیلی کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں بلکہ بری ہے ، ان کے لئے جس (مال) میں انہوں نے بخیلی کی ہے، وہی قیامت کے دن ان (کے گلے) کاطوق ہو ا چاہتا ہے ، اور آسمانوں اورزمین کا وارث (آخر) اللہ تعالی ہی ہوگا، اور جوتم کرتے ہو (سخاوت یا بخیلی ) اللہ تعالی کو اس کی خبر ہے ( سورۃ آل عمران : ۱۸۰ ) ۔​

1785- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلا غَنَمٍ وَلا بَقَرٍ لايُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلاجَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ، تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۴۳ (۱۴۶۰)، الأیمان والنذور ۳ (۶۶۳۸)، م/الزکاۃ ۹ (۹۹۰)، ت/الزکاۃ۱ (۶۱۷)، ن/الزکاۃ ۲ (۲۴۴۲)، ۱۱ (۲۴۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۵۲، ۱۵۸) (صحیح)

۱۷۸۵- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فر مایا : ''جو کوئی اونٹ ،بکری اور گائے والا اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، تو اس کے جا نور قیامت کے دن اس سے بہت بڑے اور موٹے بن کر آئیں گے جتنے وہ تھے، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گے اور کھروں سے روندیں گے، جب اخیر تک سب جا نور ایسا کر چکیں گے تو پھر باربار تمام جانور ایسا ہی کرتے رہیں گے یہا ں تک کہ لو گوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا''۔​

1786- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <تَأْتِي الإِبِلُ الَّتِي لَمْ تُعْطِ الْحَقَّ مِنْهَا، تَطَأُ صَاحِبَهَا بِأَخْفَافِهَا، وَتَأْتِي الْبَقَرُ وَالْغَنَمُ تَطَأُ صَاحِبَهَا بِأَظْلافِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَيَأْتِي الْكَنْزُ شُجَاعًا أَقْرَعَ فَيَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ يَسْتَقْبِلُهُ فَيَفِرُّ، فَيَقُولُ: مَا لِي وَلَكَ! فَيَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ، أَنَا كَنْزُكَ، فَيَتَقِيهِ بِيَدِهِ فَيَلْقَمُهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۴۱)، وقد أخرجہ: خ/الزکاۃ ۳ (۱۴۰۲)، الجہاد ۱۸۹ (۳۰۷۳)، تفسیر براء ۃ ۶ (۴۶۵۹)، الحیل ۳ (۹۶۵۸)، ن/الزکاہ ۶ (۲۴۵۰)، ط/الزکاۃ ۱۰ (۲۲)، حم (۲/۳۱۶، ۳۷۹، ۴۲۶) (صحیح)

۱۷۸۶- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فر مایا : ''جن اونٹوں کی زکا ۃ نہیں دی گئی وہ آئیں گے اور اپنے مالک کو اپنے پائوں سے روندیں گے، اور گائیں اور بکریاں آئیں گی وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندیں گی اور اسے سینگوں سے ماریں گی، اور اس کا خزانہ ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا، اور اپنے مالک سے قیامت کے دن ملے گا، اس کا مالک اس سے دوباربھا گے گا ،پھر وہ اس کے سامنے آئے گا تو وہ بھاگے گا، اور کہے گا :آخر تو میرے پیچھے کیوں پڑا ہے؟ وہ کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں، آخر مالک اپنے ہاتھ کے ذریعہ اس سے اپنا بچاؤ کرے گا لیکن وہ اس کا ہاتھ ڈس لے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ ہاتھ ہی سے زکاۃ نہیں دی گئی تو پہلے اسی عضو کو سزا دی جائے گی ، خزانہ (کنز) سے مراد یہاں وہی مال ہے جس کی زکاۃ ادا نہیں کی گئی جیسے آگے آتا ہے۔​
 
Top