• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
12- بَاب الرَّجُلِ يَجْحَدُ الطَّلاقَ
۱۲ -باب: مرد کہے کہ اس نے طلاق نہیں دی ہے (اور بیوی اس کا دعویٰ کرتی ہو) تو اس کے حکم کا بیان​

2038- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التَّنِّيسِيُّ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلاقَ زَوْجِهَا، فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ، اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا، فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ، وَإِنْ نَكَلَ فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ، وَجَازَ طَلاقُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۲، ومصباح الزجاجۃ: ۷۱۹) (ضعیف)

(سند میں زہیر بن محمد ضعیف حافظہ والے راوی ہیں، اور ابن جریج مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)
۳۸ ۲۰- عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب عورت دعویٰ کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے، اور طلاق پہ ایک معتبر شخص کو گواہ لائے(اور اس کا مرد انکار کرے) تو اس کے شوہرسے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم کھا لے تو گواہ کی گواہی باطل ہوجائے گی ،اور اگر قسم کھا نے سے انکار کرے تو اس کا انکار دوسرے گواہ کے درجہ میں ہوگا، اور طلاق جائز ہوجائے گی ''۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَنْ طَلَّقَ أَوْ نَكَحَ أَوْ رَاجَعَ لاعِبًا
۱۳ -باب: ہنسی مذاق میں طلاق دینے یا نکاح کرنے یا رجوع کرنے کے احکام کا بیان​

2039- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ،حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < ثَلاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ: النِّكَاحُ، وَالطَّلاقُ، وَالرَّجْعَةُ >۔
* تخريج: د/الطلاق ۹ (۲۱۹۴)، ت/الطلاق ۹ (۱۱۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۵۴) (حسن)

(شواہد کی بناء پر یہ حسن کے درجہ کو ہے، عبد الرحمن بن حبیب میں ضعف ہے )
۲۰۳۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: '' تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے، اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے ، ایک نکاح، دوسرے طلاق ، تیسرے( طلاق سے) رجعت '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ہنسی مذاق اور ٹھٹھے کے طور پر اور اس کے مقابل جِد ہے یعنی درحقیقت ایک کام کا کرنا ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَنْ طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يَتَكَلَّمْ بِهِ
۱۴ -باب: دل میں طلاق دینے اور زبان سے کچھ نہ کہنے کے حکم کا بیان​

2040- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ (ح) وحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، جَمِيعًا عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ >۔
* تخريج: خ/العتق ۶ (۲۵۲۸)، الطلاق ۱۱ (۵۲۶۹)، الأیمان والنذور ۱۵ (۶۶۶۴)، م/الإیمان ۵۸ (۱۲۷)، د/الطلاق ۱۵ (۲۲۰۹)، ت/الطلاق ۸ (۱۱۸۳)، ن/الطلاق ۲۲ (۳۴۶۴، ۳۴۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۹۸، ۴۲۵، ۴۷۴، ۴۸۱، ۴۹۱) (صحیح)

۲۰۴۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالی نے میری امت سے معاف کردیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں ،یا اسے زبان سے نہ کہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دل میں اگر طلاق کا خیال گزرے لیکن زبان سے کچھ نہ کہے تو طلاق واقع نہ ہوگی ، سب امور میں یہی حکم ہے جیسے عتاق ، رجوع، بیع وشراء وغیرہ میں ، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گناہ کا اگر کوئی ارادہ کرے لیکن ہاتھ پاؤں یا زبان سے اس کو نہ کرے تو لکھانہ جائے گا ، یعنی اس پر اس کی پکڑنہ ہوگی ، یہ اللہ تعالی کی اس امت پر عنایت ہے ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
15- بَاب طَلاقِ الْمَعْتُوهِ وَالصَّغِيرِ وَالنَّائِمِ
۱۵ -باب: دیوانہ، نابالغ اور سوے ہوئے شخص کی طلاق کے حکم کا بیان​

2041- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ، أَوْ يُفِيقَ >.
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي حَدِيثِهِ : < وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ >۔
* تخريج: د/الحدود ۱۶ (۴۳۹۸)، ن/الطلاق ۲۱ (۳۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۰۰، ۱۰۱، ۱۴۴)، دي/الحدود ۱(۲۳۴۲) (صحیح)

۲۰۴۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''تین افراد سے قلم اٹھا لیاگیا ہے: ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے ، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے ،تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل وہوش میں آجائے ''۔
ابو بکر کی روایت میں' 'وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ''کے بجائے ''عَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ'' (دیو انگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جا ئے) ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ان میں سے کسی کی طلاق نہ پڑے گی ، لیکن پاگل اوردیوانے میں اختلاف ہے اور اکثر کے نزدیک اس کی طلاق پڑجائے گی ۔​

2042- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < يُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنِ الصَّغِيرِ وَعَنِ الْمَجْنُونِ وَعَنِ النَّائِمِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۵)، وقد أخرجہ: ت/الحدود ۱ (۱۴۲۳) (صحیح)

(دوسرے شواہد کے بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں القاسم بن یزید مجہول ہیں، اور ان کی ملاقات علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)
۲۰۴۲- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' بچے ، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے ''۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
16- بَاب طَلاقِ الْمُكْرَهِ وَالنَّاسِي
۱۶ -باب: زبردستی یا بھول سے دی گئی طلاق کے حکم کا بیان​

2043- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۲) (صحیح)
(سند میں ابو بکرالہذلی ضعیف راوی ہے،لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)
۲۰۴۳- ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ نے میری امت سے بھول چوک، اور جس کام پہ تم مجبور کردیئے جا ؤ معاف کردیا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جب اللہ تعالی نے اس کو معاف کیا ،اور دنیا کے احکام میں معافی ہوگئی، تو جب اس نے بھولے سے طلاق دی یا مجبوری کی حالت میں تو طلاق نہ پڑے گی ۔​

2044- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا تُوَسْوِسُ بِهِ صُدُورُهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۰۴۰ (صحیح)

(حدیث میں '' وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ'' کا لفظ شاذ ہے، لیکن اگلی حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما میں یہ لفظ ثابت ہے )
۲۰۴۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ نے میری امت سے جو ان کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں معاف کردیا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں ،یا نہ بولیں ،اور اسی طرح ان کاموں سے بھی انہیں معاف کردیا ہے جس پر وہ مجبور کر دیئے جا ئیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : شیخ عبد الحق محدث رحمہ اللہ لمعات التنقیح میں فرماتے ہیں کہ ائمہ ثلاثہ نے اسی حدیث کی رو سے یہ حکم دیا ہے کہ جس پر زبردستی کی جائے اس کی طلاق اور عتاق (آزادی) نہ پڑے گی اور ہمارے مذہب (حنفی) میں قیاس کی رو سے ہزل پر طلاق اورعتاق دونوں پڑ جائے گی تو جو عقد ہزل میں نافذ ہوجاتا ہے۔ وہ اکراہ (زبردستی) میں بھی نافذ ہوجائے گا ، مولانا وحید الزمان صاحب اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ افسوس ہے کہ حنفیہ نے قیاس کو حدیث پر مقدم رکھا ،اور نہ صرف اس حدیث پر بلکہ ابوذر ، ابو ہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی احادیث پر بھی جو اوپر گزریں، اور یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حنفیہ نے جو اصول بنائے ہیں کہ خبر واحد،مرسل حدیث اور ضعیف حدیث بلکہ صحابی کا قول بھی قیاس پر مقدم ہے ، یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں، سیکڑوں مسائل میں انہوں نے قیاس کو احادیث صحیحہ پر مقدم رکھا ہے، اور یقیناً یہ متاخرین حنفیہ کا فعل ہے ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اس سے بالکل بری تھے، جیسے انہوں نے نبیذ سے وضو اور صلاۃ میں قہقہہ سے وضو ٹوٹ جانے میں ضعیف حدیث کی وجہ سے قیاس جلی کو ترک کردیا ہے ، تو بھلا صحیح حدیث کے خلاف وہ کیونکر اپنا قیاس قائم رکھتے ، اور محدثین نے باسناد مسلسل امام ابو حنیفہ سے نقل کیا ہے کہ سب سے پہلے حدیث پر عمل لازم ہے، اور میرا قول حدیث کی وجہ سے چھوڑ دینا ، امام ابو حنیفہ سے منقول ہے کہ جب تک لوگ علم حدیث حاصل کرتے رہیں گے اچھے رہیں گے ،اور جب حدیث چھوڑ دیں گے تو بگڑ جائیں گے، لیکن افسوس ہے کہ حنفیہ نے اس باب میں اپنے امام کی وصیت پر عمل نہیں کیا ۔​

2045- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَااسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۵۹۰۵، ومصباح الزجاجۃ: ۷۲۲) (صحیح)

(ملاحظہ ہو: الإرواء: ۸۲)​
۲۰۴۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''بیشک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اورزبردستی کرائے گئے کام معاف کردیئے ہیں ''۔​

2046- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا طَلاقَ، وَلا عَتَاقَ فِي إِغْلاقٍ >۔
* تخريج: د/الطلاق ۸ (۲۱۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۷۶) (حسن)
(سند میں عبید بن صالح ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے،ملاحظہ ہو: الإرواء : ۱/۲۰۴۷ و صحیح أبی داود: ۱۹۰۳)
۲۰۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' زبر دستی کی صورت میں نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ عتاق (غلامی سے آزادی) ''۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
17- بَاب لا طَلاقَ قَبْلَ النِّكَاحِ
۱۷-باب: نکاح سے پہلے دی گئی طلاق کے صحیح نہ ہونے کا بیان​

2047- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَامِرٌ الأَحْوَلُ،(ح) وحَدَّثَنَا أَبُوكُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <لا طَلاقَ فِيمَا لا تَمْلِكُ >۔
* تخريج: حدیث ھشیم أخرجہ: ت/الطلاق ۶ (۱۱۸۱)، تحفۃ الأشراف: ۸۷۲۱)، وحدیث حاتم بن اسماعیل أخرجہ: د/لطلاق ۷ (۲۱۹۱، ۲۱۹۲)، تحفۃ الأشراف: ۸۷۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/ ۱۸۵) (حسن صحیح)

۲۰۴۷- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''آدمی جس عورت کا بطور نکاح مالک نہیں اس کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اب اگر کوئی طلاق دے تو اس کا فعل لغو ہے ، مثلاً یوں کہے : جس عورت سے میں نکاح کروں اس کو طلاق ہے، اور اس کے بعد نکاح کرے تو اس کہنے سے طلاق نہ پڑے گی ۔​

2048- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا طَلاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ وَلا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۷۷، ومصباح الزجاجۃ: ۷۲۳) (حسن صحیح)

(سند میں ہشام بن سعد ضعیف راوی ہیں، اور علی بن الحسین مختلف فیہ ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء : ۷/ ۱۵۲)
۲۰۴۸- مسو ر بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''نکاح سے پہلے طلاق نہیں، اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں '' ۔​

2049- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ جُوَيْبِرٍ، عَنِ لضَّحَّاكِ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا طَلاقَ قَبْلَ النِّكَاحِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۴، ومصباح الزجاجۃ: ۷۲۴) (صحیح)

(سند میں جویبرضعیف راوی ہے، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)
۲۰۴۹- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : '' نکاح سے پہلے طلاق نہیں ''۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
18- بَاب مَا يَقَعُ بِهِ الطَّلاقُ مِنَ الْكَلامِ
۱۸-باب: جن الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے ان کا بیان​

2050- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ؛ قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ: أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ؟ فَقَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَدَنَا مِنْهَا، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < عُذْتِ بِعَظِيمٍ، الْحَقِي بِأَهْلِكِ >۔
* تخريج: خ/الطلاق ۳ (۵۲۵۴)،ن/الطلاق ۱۴ (۳۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۱۲) (صحیح)

( تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: حدیث : ۲۰۳۷)
۲۰۵۰- اوزاعی کہتے ہیں : میں نے زہری سے پو چھا کہ نبی اکرم ﷺ کی کون سی بیو ی نے آپ سے اللہ کی پناہ مانگی توانہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : جَون کی بیٹی جب نبی اکرمﷺ کی خلوت میں آئی اور آپﷺ اس کے قریب گئے تو بولی :میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں،آپﷺ نے فرمایا: '' تم نے ایک بڑی ہستی کی پناہ مانگی ہے تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا ؤ'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لفظ ''الحقي بأهلك'' (یعنی اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ) میں طلاق سے کنایہ ہے، ایک تو صاف طلاق کا لفظ ہے ، دوسرے وہ الفاظ ہیں جن کو کنایات کہتے ہیں ، ان میں بعض الفاظ سے طلاق پڑتی ہے ، بعض سے نہیں پڑتی ، اور جن سے پڑتی ہے ان میں یہ شرط ہے کہ طلاق کی نیت سے کہے ، اہل حدیث کے نزدیک یوں کہنے سے کہ تو مجھ پر حرام ہے ، طلاق نہیں پڑتی ، بخاری ومسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی روایت کیا ہے اور نسائی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، اور کہنے لگا : میں نے اپنی عورت کو حرام کرلیا ، انہوں نے کہا: تم نے جھوٹ اور غلط کہا ، وہ تم پر حرام نہیں ہے ، پھر یہ آیت پڑھی : {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ } [ سورة التحريم: 1] اور سب سے سخت کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے ، اور امام نسائی نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ایک لونڈی تھی ، آپ اس سے صحبت کرتے تو عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما آپ کے پیچھے پڑیں ، یہاں تک کہ آپ نے اس کو اپنے اوپرحرام کرلیا ، تب یہ آیت اتری ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
19- بَاب طَلاقِ الْبَتَّةِ
۱۹-باب: بتّہ یعنی بائن طلاق کا بیان​

2051- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: < مَا أَرَدْتَ بِهَا؟ > قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ: < آللَّهِ! مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلا وَاحِدَةً ؟ > قَالَ: < آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلا وَاحِدَةً >، قَالَ: فَرَدَّهَا عَلَيْهِ، قَالَ مُحَمَّد بْن مَاجَهَ: سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ: مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ! قَالَ ابْن مَاجَهَ: أَبُو عُبَيْدٍ تَرَكَهُ نَاحِيَةً وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ۔
* تخريج: د/الطلاق ۱۴ (۲۲۰۶، ۲۲۰۷، ۲۲۰۸)، ت/الطلاق ۲ (۱۱۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۳)، وقد أخرجہ: دي/الطلاق ۸ (۲۳۱۸) (ضعیف)

(اس کے تین رواۃ زبیری سعید، عبداللہ بن علی، اور علی بن یزید ضعیف ہیں، دیکھئے : إرواء الغلیل: ۲۰۶۳)
۲۰۵۱- رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ(قطعی طلاق) دے دی، پھر رسول اللہﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پو چھا: ''تم نے اس سے کیا مراد لی ہے ؟'' انہوں نے کہا :ایک ہی مراد لی ہے ،آپﷺ نے پو چھا: ''قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے ؟'' انہوں نے کہا:قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے،تب نبی اکرم ﷺ نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ۱؎ ۔
محمد بن ماجہ کہتے ہیں:میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا: یہ حدیث کتنی عمدہ ہے ۔
ابن ماجہ کہتے ہیں: ابو عبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کرسکے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : بتہ: تین طلاق کو بتہ کہتے ہیں ، کیونکہ بت کے معنی ہیں قطع کرنا ، اور تین طلاقوں سے عورت شوہر سے بالکل الگ ہوجاتی ہے ، پھر اس سے رجعت نہیں ہوسکتی ، اور عدت گزر جانے کے بعد ایک طلاق بھی بتہ یعنی بائن ہوجاتی ہے ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
20- بَاب الرَّجُلِ يُخَيِّرُ امْرَأَتَهُ
۲۰-باب: مرد اپنی بیوی کو ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دید ے​

2052- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ؛ فَاخْتَرْنَاهُ؛ فَلَمْ يَرَهُ شَيْئًا۔
* تخريج: خ/الطلاق ۵ (۵۲۶۲)، م/الطلاق ۴ (۱۴۷۷)، د/الطلاق ۱۲ (۲۲۰۳)، ت/الطلاق ۴ (۱۱۷۹)، ن/النکاح ۲ (۳۲۰۴)، الطلاق ۲۷ (۳۴۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۵، ۱۷۱، ۱۷۳، ۱۸۵، ۲۰۲، ۲۰۵)، دي/الطلاق ۵ (۲۳۱۵) (صحیح)

۲۰۵۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم کو اختیار دیا تو ہم نے آپ ہی کو اختیار کیا، پھر آپ نے اس کو کچھ نہیں سمجھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : چاہے طلاق دے لے اور چاہے شوہر کو پسند کرے ، پس اگر عورت نے شوہر کو اختیار کیا تو طلاق نہ پڑے گی ، یہی قول اہل حدیث کا ہے۔​

2053- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ: وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَ: < يَا عَائِشَةُ! إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلا عَلَيْكِ أَنْ لا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ >، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ! أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: فَقَرَأَ عَلَيَّ: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا الآيَاتِ، فَقُلْتُ: فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ! قَدِ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ۔
* تخريج: خ/تفسیر الأحزاب ۴ (۴۷۸۵)، ۵ (۴۷۸۶تعلیقاً)، ن/النکاح ۲ (۳۲۰۳)، الطلاق ۲۶ (۳۴۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۳۲)، وقد أخرجہ: م/الطلاق ۴ (۱۴۷۵)، ت/تفسیر الأحزاب (۳۲۰۴)، حم (۶/۷۸، ۱۰۳، ۱۵۳، ۱۶۳، ۱۸۵، ۲۴۸، ۲۶۴) (صحیح)

۲۰۵۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت : {وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} اتری تو رسول اللہﷺ نے میرے پاس آکرفرمایا: ''عائشہ !میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں،تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کرلینا جلد بازی نہ کرنا''،عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم، آپ خو ب جا نتے تھے کہ میرے ماںباپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے، پھر آپ ﷺنے مجھ پر یہ آیت پڑھی : { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا ...الآیَۃ } [سورة الأحزاب:28] (اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ د یجیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش وزیبائش پسند کر تی ہوتو آئو میں تم کو کچھ دے کر اچھی طرح رخصت کر دوں، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت کو چا ہتی ہو تو تم میں سے جو نیک ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے...) (یہ سن کر) میں بولی: کیا میں اس میں اپنے ماں باپ سے مشورہ لینے جا ئوںگی! میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرچکی ہوں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پھر آپ ﷺ نے سب بیویوں سے اسی طرح کہا ، لیکن سب نے اللہ ورسول کو اختیار کیا، اور دنیا پر خاک ڈالی، اللہ تعالی کی لعنت دنیا کی چار دن کی بہار پر ہے ، پھر آخر اللہ کے پاس جانا ہے ، پس آخرت کی بھلائی سب پر مقدم ہے ، دنیا تو بری یا بھلی کسی بھی طرح گزرجاتی ہے ، لیکن آخرت ہمیشہ رہنا ہے ، اللہ آخرت سنوارے ۔ آمین ۔​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
21- بَاب كَرَاهِيَةِ الْخُلْعِ لِلْمَرْأَةِ

۲۱-باب: (بغیرکسی شرعی سبب کے ) عورت کا خلع کا مطالبہ مکروہ ہے​
2054- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمِّهِ عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: <لاتَسْأَلُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا الطَّلاقَ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ فَتَجِدَ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا >۔

* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۵۹۳۸، ومصباح الزجاجۃ : ۷۲۵) (ضعیف)​
(سند میں ثوبان مجہول الحال راوی ہیں)۔​
۲۰۵۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''عورت بغیر کسی حقیقی وجہ اور واقعی سبب کے اپنے شوہرسے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ جنت کی خوشبو پاسکے، جب کہ جنت کی خو شبو چالیس سال کی مسا فت سے پا ئی جا تی ہے '' ۱؎ ۔​
وضاحت ۱؎ : خلع : عورت کچھ مال شوہر کو دے کر اس سے الگ ہوجائے اس کوخلع کہتے ہیں، خلع کا بدل کم ہو یا زیادہ جس پر اتفاق ہوجائے سب صحیح ہے۔​
2055- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلاقَ فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ >۔

* تخريج: د/الطلاق ۱۸ (۲۲۲۶)، ت/الطلاق ۱۱ (۱۱۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۷، ۲۸۳)، دي/الطلاق ۶ (۲۳۱۶) (صحیح)​
۲۰۵۵- ثو بان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ''جس کسی عورت نے اپنے شو ہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا ، تو اس پہ جنت کی خو شبو حرام ہے ''۔​
 
Top