- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
2- بَاب طَلاقِ السُّنَّةِ
۲-باب: سنت کے مطابق طلاق دینے کا بیان
۲-باب: سنت کے مطابق طلاق دینے کا بیان
2019- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَ: < مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ >۔
* تخريج: م/الطلاق ۱ (۱۴۷۱)، ن/الطلاق ۱ (۳۴۱۹)، ۵ (۳۴۲۹)، ۷۶ (۳۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۲۲)، وقد أخرجہ: خ/ تفسیر الطلاق ۱۳ (۴۹۰۸)، الطلاق ۲ (۵۲۵۲)، ۳ (۵۲۵۸)، ۴۵ (۵۳۳۳)، الأحکام ۱۳ (۷۱۶۰)، د/الطلاق ۴ (۲۱۷۹)، ت/الطلاق ۱ (۱۱۷۵)، ط/الطلاق ۲۰ (۵۲)، حم (۲/۴۳، ۵۱،۷۹)، دي/الطلاق ۱ (۲۳۰۸) (صحیح)
۲۰۱۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ''انہیں حکم دو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں یہاں تک کہ وہ عورت حیض سے پاک ہوجائے پھر اسے حیض آئے، اور اس سے بھی پاک ہوجائے،پھر ابن عمر اگرچا ہیں تو جما ع سے پہلے اسے طلاق دے دیں، اور اگر چاہیں تو روکے رکھیں یہی عورتوں کی عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس سے مراد یہ آیت کریمہ ہے: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ} [سورة الطلاق:1] یعنی طلاق دو عورتوں کو ان کی عدت کے یعنی طہر کی حالت میں ۔
2020- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: طَلاقُ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ۔
* تخريج: ن/الطلاق ۲ (۳۴۲۳ )، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۱۱) (صحیح)
۲۰۲۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طلاقِ سنی یہ ہے کہ عورت کواس طہر میں ایک طلاق دے جس میں اس سے جما ع نہ کیا ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تاکہ عورت کو عدت کے حساب میں آسانی ہو، اور اسی طہر سے عدت شروع ہوجائے ، تین طہر کے بعد وہ مطلقہ بائنہ ہوجائے گی ، عدت ختم ہو نے کے بعد وہ دوسرے سے شادی کرسکتی ہے، طلاق سنت یہ ہے کہ عورت کو ایسے طہر میں طلاق دے جس میں جماع نہ کیا ہو ، اور شرط یہ ہے کہ اس طہر سے پہلے جو حیض تھا اس میں طلاق نہ دی ہو ، یا حمل کی حالت میں جب حمل ظاہر ہوگیا ہو اور اس کے سوا دوسری طرح طلاق دینا (مثلاً حیض کی حالت میں یا طہر کی حالت میں جب جماع کرچکا ہو یا حمل کی حالت میں جب وہ ظاہر نہ ہوا ہو، لیکن شبہ ہو، اسی طرح تین طلاق ایک بار دینا حرام ہے اور اس کا ذکر آگے آئے گا) اور حدیث میں جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ اس طہر کے بعد دوسرے طہر میں طلاق دیں،تو اس میں یہ حکمت تھی کہ طلاق سے رجعت کا علم نہ ہو تو ایک طہر تک عورت کو رہنے دے ، اور بعضوں نے کہا کہ یہ سزا ان کے ناجائز فعل کی دی ، اور بعضوں نے کہا یہ طہر اسی حیض سے متعلق تھا جس میں طلاق دی گئی تھی اس لئے دوسرے طہر کا انتظار کرے ۔
2021- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: فِي طَلاقِ السُّنَّةِ: يُطَلِّقُهَا عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ تَطْلِيقَةً، فَإِذَا طَهُرَتِ الثَّالِثَةَ طَلَّقَهَا، وَعَلَيْهَا بَعْدَ ذَلِكَ حَيْضَةٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۰۲۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:طلاقِ سنی یہ ہے کہ عورت کو ہر طہر میں ایک طلاق دے، جب تیسری بار پاک ہو تو آخری طلاق دے دے ،اور اس کے بعد عدت ایک حیض ہو گی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ پہلی اور دوسری طلاق کے بعد دو حیض پہلے گزرچکے ہیں ،یہ صورت اس وقت ہے، جب کہ عورت کو تین طلاق دینی ہو ، اور بہتر یہ ہے کہ جب عورت حیض سے پاک ہوتو ایک ہی طلاق پر قناعت کرے،تین حیض یا تین طہر گزرجانے کے بعد وہ مطلقہ بائنہ ہوجائے گی ۔ اس میں یہ فائدہ ہے کہ اگر مرد عدت گزرجانے کے بعد بھی چاہے تو اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے ، لیکن تین طلاق دینے کے بعد وہ اس سے اس وقت تک شادی نہیں کرسکتا، جب تک کہ وہ عورت کسی دوسرے سے شادی نہ کرلے ، پھر وہ اسے طلاق دے دے ۔
2022- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، أَبِي غَلابٍ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ،فَقَالَ: تَعْرِفُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ ﷺ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، قُلْتُ: أَيُعْتَدُّ بِتِلْكَ؟ قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ؟۔
* تخريج: خ/ الطلاق ۲ (۵۲۵۲)، م/الطلاق ۱ (۱۴۷۱)، د/الطلاق ۴ (۲۱۸۳)، ن/الطلاق ۵ (۳۴۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۳، ۵۱، ۷۴، ۷۹) (صحیح)
۲۰۲۲- ابو غلاب یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پو چھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق د ے دی تو انہوں نے کہا:کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو ؟ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے انہیں حکم دیا تھاکہ ابن عمر رجوع کرلیں،میں نے پوچھا: کیا اس طلاق کا شمار ہوگا ؟ انہوں نے کہا: تم کیا سمجھتے ہو، اگر وہ عاجز ہوجائے یادیوانہ ہوجائے(تو کیا وہ شمار نہ ہوگی یعنی ضرور ہوگی) ۔