- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,766
- پوائنٹ
- 1,207
55- بَاب مَا يَكُونُ فِيهِ الْيُمْنُ وَالشُّؤْمُ
۵۵ -باب: جن چیزوں میں برکت اور نحوست کی بات کہی جاتی ہے ان کا بیان
۵۵ -باب: جن چیزوں میں برکت اور نحوست کی بات کہی جاتی ہے ان کا بیان
1993- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ الْكَلْبِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمِّهِ مِخْمَرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا شُؤْمَ، وَقَدْ يَكُونُ الْيُمْنُ فِي ثَلاثَةٍ: فِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۴۳، ومصباح الزجاجۃ: ۷۰۷) (صحیح)
۱۹۹۳- مخمربن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: '' نحوست کوئی چیز نہیں ، تین چیزوں میں برکت ہوتی ہے : عورت ، گھوڑا اور گھر میں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تمام چیزیں اللہ تعالی کی مشیت اور تقدیر سے ہوتی ہیں، تو نحوست اور برکت کی کوئی شے نہیں ہے، لیکن اگر کسی چیز میں اس کا اعتبار ہوتا تو ان تین چیزوں میں نحوست ہوتی، جن کو آپ ﷺ نے ذکر فرمایا ہے ، اور اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان چیزوں کا انسان پر کچھ برا یا بھلا اثر ہوتا ہے، بلکہ ان کے بابرکت ہونے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی مکان عمدہ نکلتا ہے لوگ اس میں صحیح وسالم رہتے ہیں، اولاد پیدا ہوتی ہے، اسی طرح کوئی گھوڑا کم خوراک ،تابعدار ،چست وچالاک اور محنتی ہوتا ہے، کوئی عورت غریب اور اطاعت گذار نیک ہوتی ہے بس یہی ان چیزوں کی برکت ہے،ا ور اس کے برعکس اگر نحوست کی بات کہی جائے، تومکان کی نحوست یہ ہے کہ تنگ وتاریک، وحشت ناک اور گندہہو جس کے رہنے والے بیماریوں میں مبتلا ہوا کریں، گھوڑا منحوس وہ ہے جو سرکش اور سوار کا دشمن ہو، کام نہ کرے اور کھائے بہت، عورت کی نحوست یہ ہے کہ بدکار ،فاجر ، بدمعاش ہو، شوہر کی اطاعت نہ کرے، بانجھ اور بدزبان ہو،ہمارے زمانہ کے بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ بعض چیزیں خود منحوس ہوتی ہیں یعنی صاحب خانہ پر بلالاتی ہیں، یہ خیال بالکل غلط اور بے بنیاد ہے، اور رسول اکرم ﷺ نے اس کی تردید پہلے ہی کردی کہ نحوست کوئی چیز نہیں ، جو آفت آئے، اس کو تقدیر الہی سمجھنا چاہئے، اور صبر اور دعا کرنا چاہئے، کسی آدمی کا دل دکھانا، یا کسی حیوان کو بے فائدہ اورمنحوس سمجھنابے وقوفی اور حماقت ہے۔حدیث میں صرف اتنا ہے کہ اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان چیزوں میں ہوتی، اور ان کا منحوس ہونا لوگوں کے تجربے کے اعتبار سے ان کی افادیت وعدم افادیت ہے، نہ کہ کوئی بد اعتقادی اور گمراہی کی چیز۔
1994- حَدَّثَنَا عَبْدُالسَّلامِ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنْ كَانَ، فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالْمَسْكَنِ >، يَعْنِي الشُّؤْمَ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۴۷ (۲۸۶۰)، النکاح ۱۸ (۵۰۹۵)، م/السلام ۳۴ (۲۲۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۴۵)، وقد أخرجہ: ط/الإستئذان ۸ (۲۱)، حم (۵/۳۳۵، ۳۳۸) (صحیح)
۱۹۹۴- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اگر وہ( یعنی نحو ست) ہوتی تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہوتی'' ۔
1995- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <الشُّؤْمُ فِي ثَلاثٍ: فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ>، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَحَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ أَنَّ جَدَّتَهُ، زَيْنَبَ حَدَّثَتْهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَعُدُّ هَؤُلاءِ الثَّلاثَةَ، وَتَزِيدُ مَعَهُنَّ السَّيْفَ۔
* تخريج: حدیث عبد اللہ بن عمر أخرجہ: م/الطب ۳۴ (۲۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۶۴)، وحدیث أم سلمۃٰ، تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۷۶)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۴۷ (۲۸۵۸)، النکاح ۱۷ (۵۰۹۳)، الطب ۴۳ (۵۷۵۳)، د/الطب ۲۴ (۳۹۲۲)، ن/الخیل ۵ (۳۵۹۹)، ت/الادب ۵۸ (۲۸۲۴)، ط/الإستئذان ۸ (۲۲)، حم (۲/۸، ۳۶، ۱۱۵، ۱۲۶) (صحیح)
۱۹۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''نحوست تین چیزوں میں ہے: گھوڑے، عورت اور گھرمیں '' ۱؎ ۔
زہری کہتے ہیں: مجھ سے ابوعبیدہ نے بیان کیا کہ ان کی دادی زینب نے ان سے بیان کیا ،اور وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ ان تین چیزوں کوگن کر بتاتی تھیں اوران کے ساتھ تلوار کا اضافہ کر تی تھیں ۔
وضاحت ۱؎ : الشوم فى ثلاث: (نحوست کے تین چیزوں میں متحقق ہونے) سے متعلق احادیث کے مقابلہ میں ''إن كان الشؤم...'' (اگر نحوست ہوتی تو تین چیزوں میں ہوتی) کالفظ کثرت روایت اور معنی کے اعتبار سے زیادہ قوی ہے، اس لئے کہ اسلام میں کوئی چیز شؤم ونحوست کی نہیں ، اس لئے البانی صاحب نے '' الشؤم فى ثلاثة ......'' والی احادیث کو شاذ قرار دیا ہے ، اور شرط کے ساتھ وارد متعدد احادیث کو روایت اور معنی کے اعتبار سے صحیح قرار دیا ہے : ( ملاحظہ ہو: الصحیحۃ : ۴/۴۵۰-۴۵۱)