• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45-بَاب مَنْ بَاعَ عَيْبًا فَلْيُبَيِّنْهُ
۴۵- باب: بیچتے وقت خراب چیزکے عیب کو ظاہر کر دینے کا بیان​


2246- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّا، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِيهِ بَيْعًا فِيهِ عَيْبٌ، إِلا بَيَّنَهُ لَهُ >۔
* تخريج: م/النکاح ۶ (۱۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۸) (صحیح)
۲۲۴۶- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :''مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاتھ کوئی ایسی چیز بیچے جس میں عیب ہو، مگر یہ کہ وہ اس کو اس سے بیان کردے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : عیب بیان کردینے کے بعد خریدار اس مال کو خریدے تو اس کو پھیرنے کا اختیار نہ ہوگا، اگر عیب نہ بیان کرے تو اختیار ہوگا ، جب عیب معلوم ہو تو اس کو پھیر دے ۔


2247- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَكْحُولٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ بَاعَ عَيْبًا لَمْ يُبَيِّنْهُ، لَمْ يَزَلْ فِي مَقْتِ اللَّهِ، وَلَمْ تَزَلِ الْمَلائِكَةُ تَلْعَنُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جۃ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۴۰، ۱۱۷۵۲، ومصباح الزجاجۃ: ۷۹۲) (ضعیف جدا)
(سند میں کئی ضعیف راوی ہیں)
۲۲۴۷- واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :'' جو کوئی عیب دار چیز بیچے اور اس کے عیب کو بیان نہ کرے، تو وہ برابر اللہ تعالی کے غضب میں رہے گا، اور فرشتے اس پر برابر لعنت کرتے رہیں گے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46- بَاب النَّهْيِ عَنِ التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْيِ
۴۶- باب: قیدیوں کو الگ الگ بیچنے کی ممانعت ۱؎​
وضاحت ۱؎ : اہل حدیث کے نزدیک یہ مسئلہ ہے کہ محارم میں تفریق کرنا جائز نہیں ہے یعنی علیحدہ علیحدہ بیچنا ، کیونکہ اس میں ان کو ایک دوسرے کی جدائی سے تکلیف ہوگی ۔


2248 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أُتِيَ بِالسَّبْيِ أَعْطَى أَهْلَ الْبَيْتِ جَمِيعًا، كَرَاهِيَةَ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۶۹، ومصباح الزجاجۃ: ۷۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۹) (ضعیف)
(سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے)
۲۲۴۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس جب قیدی (جو آپس میں قریبی عزیز ہوتے) لائے جاتے، تو آپ ان سب کو ایک گھر کے لوگوں کو دے دیتے، اس لئے کہ آپ ان کے درمیان جدائی ڈالنے کو ناپسند فرماتے ۔


2249 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ حَمَّادٍ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ عَلِيٍّ؛ قَالَ: وَهَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ غُلامَيْنِ أَخَوَيْنِ، فَبِعْتُ أَحَدَهُمَا، فَقَالَ: < مَا فَعَلَ الْغُلامَانِ؟> قُلْتُ: بِعْتُ أَحَدَهُمَا، قَالَ: <رُدَّهُ >۔
* تخريج: ت/البیوع ۵۲ (۱۲۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۰۲) (ضعیف)
(سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ مختصراً ابوداود میں صحیح ہے)
۲۲۴۹- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے دو غلام ہبہ کئے جودونوں سگے بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا،تو آپ ﷺنے پوچھا: ''دونوں غلام کہاں گئے''؟ میں نے عرض کیا: میں نے ایک کو بیچ دیا ہے، آپﷺ نے فرمایا: ''اس کو واپس لے لو ''۔


2250 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ طَلِيقِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى؛ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا، وَبَيْنَ الأَخِ وَبَيْنَ أَخِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جۃ، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۰۴، ومصباح الزجاجۃ: ۷۹۵) (ضعیف)
(سند میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)
۲۲۵۰- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو ماں بیٹے ، اور بھائی بھائی کے درمیان جدائی ڈال دے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47-بَاب شِرَاءِ الرَّقِيقِ
۴۷- باب: غلام یا لونڈی خریدنے کا بیان​


2251 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَجِيدِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ لِيَ الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ: أَلا نُقْرِئُكَ كِتَابًا كَتَبَهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، فَأَخْرَجَ لِي كِتَابًا، فَإِذَا فِيهِ < هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، اشْتَرَى مِنْهُ عَبْدًا أَوْ أَمَةً، لا دَاءَ وَلا غَائِلَةَ وَلاخِبْثَةَ، بَيْعَ الْمُسْلِمِ لِلْمُسْلِمِ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۱۹ (۲۰۷۸ تعلیقاً)، ت/ البیوع ۸ (۱۲۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۴۸) (حسن)
۲۲۵۱- عبدالمجید بن وہب کہتے ہیں کہ مجھ سے عّداء بن خالد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تم کو وہ تحریر پڑھ کر نہ سناؤں جو رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے لکھی تھی ؟میں نے کہا :کیوں نہیں؟ ضرور سنا ئیں، تو انہوں نے ایک تحریر نکالی، میں نے جو دیکھا تو اس میں لکھا تھا: ''یہ وہ ہے جو عدّاء بن خالدبن ہوذہ نے محمد ﷺ سے خریدا ، عدّاء نے آپ سے ایک غلام یا ایک لونڈی خریدی، اس میں نہ تو کوئی بیماری ہے، نہ وہ چوری کا مال ہے، اور نہ وہ مال حرام ہے،مسلمان سے مسلمان کی بیع ہے ''۔


2252 - حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمُ الْجَارِيَةَ فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ، وَإِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ >۔
* تخريج: د/النکاح ۴۶ (۲۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۹) (حسن)
۲۲۵۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی لونڈی خریدے تو کہے : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ'' ( اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی بھلائی کا طالب ہوں، اور اس چیز کی بھلائی کاجو تونے اس کی خلقت میں رکھی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس کی برائی سے، اور اس چیز کی برائی سے جو تو نے اس کی خلقت میں رکھی ہے )اور برکت کی دعا کرے، اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کے اوپر کا حصہ پکڑ کر برکت کی دعا کرے ،اور ایسا ہی کہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب الصَّرْفِ وَمَا لا يَجُوزُ مُتَفَاضِلا يَدًا بِيَدٍ
۴۸- باب: بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے ) کا بیان اور نقداً کمی وبیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان


2253 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ؛ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلا هَاءَ وَهَاءَ >۔
* تخريج:خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۴)، ۷۴ (۲۱۷۰)، ۷۶ (۲۱۷۴)، م/البیوع ۳۷ (۱۵۸۶)، د/البیوع ۱۲ (۳۳۴۸)، ت/البیوع ۲۴ (۱۲۴۳)، ن/البیوع ۳۹ (۴۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۳۰)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۷(۳۸)، حم (۱/ ۲۴، ۲۵، ۴۵)، دي /البیوع ۴۱ (۲۶۲۰) (صحیح)
۲۲۵۳- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' سونے کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ، اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور کھجور کا کھجور سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس روایت میں چار ہی چیزوں کا ذکر ہے، لیکن ابوسعید کی روایت میں جو صحیحین میں وارد ہے، دو چیزوں چاندی اور نمک کا اضافہ ہے، اس طرح ان چھ چیزوں میں تفاضل (کمی بیشی) اور نسیئہ ( ادھار) جائز نہیں ہے ،اگر ایک ہاتھ سے دے اور دوسرے ہاتھ سے لے تو درست ہے، اور اگر ایک طرف سے بھی ادھار ہو تو یہ سود ہو جائے گا ۔


2254 - حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالا: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ أَنَّ مُسْلِمَ بْنَ يَسَارٍ وَعَبْدَاللَّهِ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَاهُ قَالا: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَمُعَاوِيَةَ، إِمَّا فِي كَنِيسَةٍ وَإِمَّا فِي بِيعَةٍ، فَحَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ؛ فَقَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ، (قَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ، وَلَمْ يَقُلْهُ الآخَرُ ) وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الْبُرَّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ، كَيْفَ شِئْنَا۔
* تخريج: ن/البیوع ۴۱ (۴۵۶۴)، ۴۲ (۴۵۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۲۰)، دي /البیوع ۴۱ (۲۶۲۱) (صحیح)
۲۲۵۴- مسلم بن یسار اورعبداللہ بن عبید سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں کسی کلیسا یا گرجامیں اکٹھا ہوئے، توعبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیاکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں چاندی کو چاندی سے ، اور سونے کو سونے سے، اور گیہوں کو گیہوں سے، اور جو کو جو سے، اور کھجور کو کھجور سے بیچنے سے منع کیا ہے ۔
(مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید ان دونوں میں سے ایک نے کہا ہے:'' اور نمک کو نمک سے'' اور دوسرے نے اس کا ذکر نہیں کیاہے ) اور ہم کو حکم دیا ہے کہ ہم گیہوں کو جو سے اور جو کو گیہوں سے نقدانقد (برابر یا کم وبیش ) جس طرح چاہیں بیچیں ۔


2255 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ وَالْحِنْطَةَ بِالْحِنْطَةِ مِثْلا بِمِثْلٍ >۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۵ (۱۵۸۸)، ن/البیوع ۴۴ (۴۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۵)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۲ (۲۰)، حم (۲/۲۳۲) (صحیح)
۲۲۵۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''چاندی کو چاندی سے، اور سونے کو سونے سے، اور جو کو جو سے اور گیہوں کو گیہوں سے برابر برابر بیچیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان میں تفاضل (کمی بیشی) درست نہیں ہے۔


2256 - حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَرْزُقُنَا تَمْرًا مِنْ تَمْرِ الْجَمْعِ، فَنَسْتَبْدِلُ بِهِ تَمْرًا هُوَ أَطْيَبُ مِنْهُ وَنَزِيدُ فِي السِّعْرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا يَصْلُحُ صَاعُ تَمْرٍ بِصَاعَيْنِ، وَلا دِرْهَمٌ بِدِرْهَمَيْنِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، لا فَضْلَ بَيْنَهُمَا إِلا وَزْنًا >۔
* تخريج: خ/البیوع ۲۰ (۲۰۸۰)، م/البیوع ۳۹ (۱۵۸۸)، ن/البیوع ۳۹ (۴۵۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۲۲)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۲ (۲۱)، حم (۳/۴۹، ۵۰، ۵۱) (حسن صحیح)
۲۲۵۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمیں مختلف قسم کی مخلوط کھجوریں کھانے کو دیتے تھے، تو ہم انہیں عمدہ کھجور سے بدل لیتے تھے، اور اپنی کھجور بدلہ میں زیادہ دیتے تھے، تو رسول ﷺ نے فرمایا:'' ایک صاع کھجور کو دو صاع کھجور سے اور ایک درہم کو دو درہم سے بیچنا درست نہیں،درہم کو درہم سے، اور دینار کو دینار سے، برابر برابر وزن کرکے بیچو، ان میں کمی بیشی جائز نہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَنْ قَالَ لا رِبَا إِلا فِي النَّسِيئَةِ
۴۹- باب: سود صرف ادھار میں ہے کے قائلین کی دلیل​


2257 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: الدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ هَذَا الَّذِي تَقُولُ فِي الصَّرْفِ، أَشَيْئٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَمْ شَيْئٌ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: مَا وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۹ (۲۱۷۸، ۲۱۷۹)، م/المساقاۃ ۱۸ (۱۵۹۶)، ن/البیوع ۴۸ (۴۵۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴)، حم (۵/۲۰۰، ۲۰۲، ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۰۹)، دي/البیوع ۴۲ (۲۶۲۲) (صحیح)
۲۲۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ درہم کو درہم سے ،اور دینار کو دینار سے برابر برابربیچنا چاہئے ،تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کچھ اور کہتے سنا ہے، ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جاکر ملا ،اور میں نے ان سے کہا: آپ بیع صرف کے متعلق جو کہتے ہیں مجھے بتائیے، کیا آپ نے کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ کتاب اللہ (قرآن) میں اس سلسلہ میں آپ کو کوئی چیز ملی ہے؟ اس پر وہ بولے: نہ تو میں نے اس کو کتاب اللہ (قرآن) میں پایا ہے، اور نہ میں نے رسول اللہ ﷺ ہی سے سنا ہے ، البتہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :'' سود صرف ادھار میں ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اہل حدیث اور جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ ان چھ چیزوں میں جن کا ذکر حدیث میں ہے ، جب ہر ایک اپنی جنس کے بدلے بیچی جائے تو اس میں کم وبیش ،اسی طرح ایک طرف نسیئہ یعنی میعاد ہونا، دونوں منع ہیں، اور دونوں سود ہیں ، اور جب ان میں سے کوئی دوسری جنس کے بدل بیچی جائے جیسے چاندی سونے کے بدلے ، یا گیہوں جو کے بدلے، تو کمی وبیشی جائزہے ، لیکن نسیئہ حرام ہے۔


2258 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ الرِّبْعِيِّ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَأْمُرُ بِالصَّرْفِ -يَعْنِي: ابْنَ عَبَّاسٍ- وَيُحَدَّثُ ذَلِكَ عَنْهُ، ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ رَجَعَ عَنْ ذَلِكَ، فَلَقِيتُهُ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ رَجَعْتَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ رَأْيًا مِنِّي، وَهَذَا أَبُو سَعِيدٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الصَّرْفِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۴۱۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۸، ۵۱) (صحیح)
۲۲۵۸- ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کوبیع صرف کے جواز کا حکم دیتے سنا، اور لوگ ان سے یہ حدیث روایت کرتے تھے، پھر مجھے یہ خبر پہنچی کہ انہوں نے اس سے رجوع کر لیا ہے، تو میں ان سے مکہ میں ملا،اور میں نے کہا: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس سے رجوع کرلیا ہے؟تو انہوں نے کہا: ہاں،وہ میری رائے تھی ،اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے بیع صرف ۱؎ سے منع فرمایاہے۔
وضاحت ۱؎ : بیع صرف: جب مال برابر نہ ہو یا نقدانقد نہ ہو ، تو وہ بیع صرف کہلاتا ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما حدیث سنتے ہی اپنی رائے سے پھر گئے، اور رائے کو ترک کر دیا،اور حدیث پر عمل کرلیا ، لیکن ہمارے زمانے کے نام نہاد مسلمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی نہیں کرتے ،اور ایک حدیث کیا بہت ساری احادیث سن کر بھی اپنے مجتہد کا قول ترک نہیں کرتے ، حالانکہ ان کا مجتہد کبھی خطا کرتا ہے کبھی صواب ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50- بَاب صَرْفِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ
۵۰- باب: سونے کو چاندی کے بدلے بیچنے کا بیان​


2259 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ مَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاهَاءَ وَهَاءَ قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ: <الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ، احْفَظُوا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ( ۲۲۵۳) (صحیح)
۲۲۵۹- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سونے کو چاندی سے بیچنا سود ہے مگر نقدانقد''۔
ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے سنا: یاد رکھو کہ سونے کو چاندی سے یعنی باوجود اختلاف جنس کے ادھار بیچنا ربا (سود ) ہے۔


2260 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ: أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: أَرِنَا ذَهَبَكَ، ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَازِنُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ، فَقَالَ عُمَرُ: كَلا وَاللَّهِ، لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلا هَاءَ وَهَاءَ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۲۵۳) (صحیح)
۲۲۶۰- مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں یہ کہتے ہوئے آیاکہ کون درہم کی بیع صرف کرتا ہے؟ یہ سن کر طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بولے ،اور وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے: لاؤ مجھے اپنا سونا دکھاؤ ،اور دے جائو، پھر ذرا ٹھہرکے آنا، جب ہمارا خزانچی آجائے گا توہم تمہیں درہم دے دیں گے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں،اللہ کی قسم ! یا تو اس کی چاندی دے دو، یا اس کا سونا اسے لوٹا دو، اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے :'' چاندی کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو''۔


2261 - حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ شَافِعٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، لافَضْلَ بَيْنَهُمَا، فَمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِوَرِقٍ فَلْيَصْطَرِفْهَا بِذَهَبٍ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِذَهَبٍ، فَلْيَصْطَرِفْهَا بِالْوَرِقِ، وَالصَّرْفُ هَاءَ وَهَاءَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۷۱، ومصباح الزجاجۃ: ۷۹۶) (صحیح)
۲۲۶۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دینار کو دینار سے ،اور درہم کو درہم سے بیچو ان میں کمی بیشی نہ ہو، اور جس کو چاندی کی حاجت ہو تو وہ اس کو سونے سے بھنا لے، اور جس کو سونے کی حاجت ہو اس کو چاندی سے بھُنا لے، لیکن یہ نقدا نقد ہو، ایک ہاتھ سے لے دوسرے ہاتھ سے دے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51- بَاب اقْتِضَاءِ الذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ وَالْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ
۵۱- باب: چاندی کے بدلے سونا اور سونے کے بدلے چاندی لینے کا بیان​


2262 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْحِمَّانِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ أَوْ سِمَاكٌ وَلا أَعْلَمُهُ إِلاسِمَاكًا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الإِبِلَ، فَكُنْتُ آخُذُ الذَّهَبَ مِنَ الْفِضَّةِ، وَالْفِضَّةَ مِنَ الذَّهَبِ، وَالدَّنَانِيرَ مِنَ الدَّرَاهِمِ، وَالدَّرَاهِمَ مِنَ الدَّنَانِيرِ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: < إِذَا أَخَذْتَ أَحَدَهُمَا وَأَعْطَيْتَ الآخَرَ، فَلا تُفَارِقْ صَاحِبَكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ >.
* تخريج: د/البیوع ۱۴ (۳۳۵۴، ۳۳۵۵)، ت/البیوع ۲۴ (۱۲۴۲)، ن/البیوع ۴۸ (۴۵۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۳، ۵۹، ۸۹، ۱۰۱، ۱۳۹، ۱۵۴)، دي/البیوع ۴۳ (۲۶۲۳) (ضعیف)
(سماک بن حرب کے حفظ میں آخری عمر میں تبدیلی واقع ہوگئی تھی، اور کبھی رایوں کی تلقین قبول کرلیتے تھے اس لئے ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: ۱۳۲)۔
۲۲۶۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں چاندی ( جو قیمت میں ٹھہرتی ) کے بدلے سونا لے لیتا، اور سونا ( جوقیمت میں ٹھہرتا ) کے بدلے چاندی لے لیتا، اور دینار درہم کے بدلے، اور درہم دینار کے بدلے لے لیتا تھا، پھر میں نے نبی اکرمﷺ سے اس سلسلے میں پوچھا کہ ایسا کرنا کیسا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم دونوں میں سے ایک لے لو اور دوسرا دے دے تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک کہ حساب صاف نہ ہوجائے ''۔


2262/أ - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۲۶۲/أ- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52- بَاب النَهىِ عَن كَسرِ الدَرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ
۵۲- باب: درہم ودینار (سونے اور چاندی کے سکوں) کو توڑنا اور پگھلانا منع ہے​


2263 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فَضَائٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ < عَنْ كَسْرِ سِكَّةِ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةِ بَيْنَهُمْ إِلا مِنْ بَأْسٍ >۔
* تخريج: د/البیوع ۵۰ (۳۴۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۹) (ضعیف)
(سند میں محمد بن فضاء ضعیف اور ان کے والد مجہول ہیں)
۲۲۶۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بغیر ضرورت مسلمانوں کے رائج سکہ کو توڑنے سے منع فرمایاہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53-بَاب بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ
۵۳- باب: رطب (تازہ کھجور) کو سوکھی کھجور کے بدلے بیچنے کا بیان​


2264 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَإِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ، مَوْلًى لِبَنِي زُهْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ اشْتِرَاءِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيَّتُهُمَا أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْبَيْضَاءُ، فَنَهَانِي عَنْهُ وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سُئِلَ عَنِ اشْتِرَاءِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ، فَقَالَ: < أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ، إِذَا يَبِسَ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: د/البیوع ۱۸ (۳۳۵۹، ۳۳۶۰)، ت/البیوع ۱۴ (۱۲۲۵)، ن/البیوع ۳۴ (۴۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۴)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۲ (۲۲)، حم (۱/۱۷۵، ۱۷۹) (صحیح)
۲۲۶۴- بنی زہرۃ کے غلام زید ابوعیاش کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا :سالم جَو کوچھلکا اتارے ہوئے جَوکے بدلے خرید نا کیسا ہے؟سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : دونوں میں سے کون بہتر ہے؟ کہا: سالم جو، تو سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے روکا، اور کہا: رسول اللہ ﷺ سے جب ترکھجور کو خشک کھجور سے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا تو میں نے آپ ﷺکو فرما تے سنا :'' کیا ترکھجور سوکھ جانے کے بعد (وزن میں) کم ہوجاتی ہے ؟ لوگوں نے کہا : ہاں، توآپ ﷺ نے اس سے منع کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54-بَاب الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ
۵۴- باب: بیع مزابنہ (یعنی درخت کے اوپر کچے پھل کو سوکھے پھل کے بدلے بیچنے) اور بیع محاقلہ (یعنی غلہ کے بدلے زمین دینے) کا بیان​


2265 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ تَمْرَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَتْ نَخْلا، بِتَمْرٍ كَيْلا، وَإِنْ كَانَتْ كَرْمًا، أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلا، وَإِنْ كَانَتْ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ، نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۷۵ (۲۱۷۱)، ۸۲ (۲۱۸۵)، م/البیوع ۱۴ (۱۵۴۲)، ن/البیوع ۳۰ (۴۵۳۷)، ۳۷ (۴۵۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۳)، وقد أخرجہ: د/البیوع ۱۹ (۳۳۶۱) ط/البیوع ۱۳ (۲۳)، حم (۲/۵، ۷، ۱۶) (صحیح)
۲۲۶۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا، مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی کھجور کو جو درختوں پر ہو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچے، یا انگور کو جو بیل پر ہو کشمش کے بدلے ناپ کر بیچے، اور اگر کھیتی ہوتو کھیت میں کھڑی فصل سوکھے ہوئے اناج کے بدلے ناپ کر بیچے ۱؎ آپ ﷺ نے ان سب سے منع کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اور یہ آخری صورت محاقلہ کہلاتی ہے، بیع محاقلہ: یہ ہے کہ گیہوں کا کھیت گیہوں کے بدلے بیچے ، یا چاول کا کھیت چاول کے بدلے ، غرض اپنی جنس کے ساتھ ، اور یہ اس لئے منع ہوا کیونکہ اس میں کمی بیشی کا احتمال ہے ۔


2266 - حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ۔
* تخريج: خ/البیوع ۸۳ (۲۱۸۹)، المساقاۃ ۱۷ (۲۳۸۰)، م/البیوع ۱۶ (۱۵۳۶)، د/البیوع ۲۴ (۳۳۷۵)، ۳۴ (۳۴۰۴)، ت/البیوع ۵۵ (۱۲۹۰)، ۷۲ (۱۳۱۳)، ن/الأیمان والنذور ۴۵ (۳۹۱۰)، البیوع ۷۲ (۴۶۳۸)، (تحفۃ الأشراف:۲۲۶۱، ۲۶۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۳، ۳۵۶، ۳۶۴، ۳۹۱، ۳۹۲) (صحیح)
۲۲۶۶ - جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے ۔


2267 - حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ۔
* تخريج: د/البیوع ۳۲ (۳۴۰۰)، ن/المزارعۃ ۲ (۳۹۲۱)، (تحفۃ الأشراف:۳۵۵۷)، وقد أخرجہ: خ/الحرث ۱۸ (۲۳۳۹)، ۱۹ (۲۳۴۶، ۲۳۴۷)، م/البیوع ۱۸ (۱۵۴۸)، ط/کراء الأرض ۱ (۱)، حم (۳/۴۶۴، ۴۶۵، ۴۶۶) (صحیح)
۲۲۶۷- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے ۔
 
Top