- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
25- بَاب بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ
۲۵- باب: نیلام (بولی ) کا بیان
2198 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَخْضَرُ بْنُ عَجْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ يَسْأَلُهُ، فَقَالَ: <لَكَ فِي بَيْتِكَ شَيْئٌ؟ > قَالَ: بَلَى، حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ، وَقَدَحٌ نَشْرَبُ فِيهِ الْمَاءَ، قَالَ: < ائْتِنِي بِهِمَا > قَالَ: فَأَتَاهُ بِهِمَا، فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: < مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟ > فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ، قَالَ: < مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟ > مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمَيْنِ، فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاهُ وَأَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ، فَأَعْطَاهُمَا الأَنْصَارِيَّ، وَقَالَ: < اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فَانْبِذْهُ إِلَى أَهْلِكَ، وَاشْتَرِ بِالآخَرِ قَدُومًا، فَأْتِنِي بِهِ >، فَفَعَلَ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَشَدَّ فِيهِ عُودًا بِيَدِهِ، وَقَالَ: < اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَلا أَرَاكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا >، فَجَعَلَ يَحْتَطِبُ وَيَبِيعُ ، فَجَاءَ وَقَدْ أَصَابَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ. فَقَالَ: < اشْتَرِ بِبَعْضِهَا طَعَامًا وَبِبَعْضِهَا ثَوْبًا > ثُمَّ قَالَ: < هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيئَ وَالْمَسْأَلَةُ نُكْتَةٌ فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لا تَصْلُحُ إِلا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ، أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ، أَوْ دَمٍ مُوجِعٍ>۔
* تخريج: د/الزکاۃ ۲۶ (۱۶۴۱)، ت/البیوع ۱۰ (۱۲۱۸)، ن/البیوع ۲۰ (۴۵۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۰۰، ۱۱۴، ۱۲۶) (ضعیف)
(سند میں ابوبکر حنفی مجہول راوی ہیں ، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ۱۲۸۹)۔
۲۱۹۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، وہ آپ سے کوئی چیز چاہ رہا تھا،آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے'' ؟، اس نے عرض کیا: جی ہاں! ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم اوڑھتے اورایک حصہ بچھاتے ہیں، اور ایک پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ''، وہ گیا، اور ان کو لے آیا، رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ میں لیا پھر فرمایا: ''انہیں کون خریدتا ہے'' ؟، ایک شخص بولا: میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا:''ایک درہم پر کون بڑھاتا ہے''؟، یہ جملہ آپ ﷺ نے دویا تین بار فرمایا،ایک شخص بولا: میں انہیں دو درہم میں لیتا ہوں، چنانچہ آپ ﷺ نے یہ دونوں چیزیں اس شخص کے ہاتھ بیچ دیں، پھر دونوں درہم انصاری کو دئیے اور فرمایا: ''ایک درہم کا اناج خرید کراپنے گھر والوں کو دے دو، اور دوسرے کا ایک کلہاڑا خرید کر میرے پاس لا ؤ''، اس نے ایسا ہی کیا، رسول اللہ ﷺ نے اس کلہاڑ ے کو لیا، اور اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لکڑی جمادی اور فرمایا:'' جاؤ اور لکڑیا ں کاٹ کرلاؤ (اور بیچو) اور پندرہ دن تک میرے پاس نہ آؤ''، چنانچہ وہ لکڑیاں کاٹ کر لانے لگا اور بیچنے لگا، پھر وہ آپ کے پاس آیا، اور اس وقت اس کے پاس دس درہم تھے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کچھ کا غلہ خریدلو، اور کچھ کا کپڑا ''، پھر آپ ﷺنے فرمایا:'' یہ تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن اس حالت میں آؤ کہ سوال کرنے کی وجہ سے تمہارے چہرے پر داغ ہو، یاد رکھو سوال کرنا صرف اس شخص کے لئے درست ہے جو انتہائی درجہ کا محتاج ۱؎ ہو، یا سخت قرض دار ۲؎ ہو یا تکلیف دہ خون بہا کی ادائیگی میں گرفتار ہو'' ۳؎ ۔
وضاحت ۱؎ : انتہائی درجے کی محتاجی یہ ہے کہ ایک دن اور ایک رات کی خواک اس کے پاس کھانے کے لئے نہ ہو، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ بہ قدر نصاب اس کے پاس مال نہ ہو۔
وضاحت ۲؎ : سخت قرض داری یہ ہے کہ قرضہ اس کے مال سے زیادہ ہو۔
وضاحت ۳؎ : تکلیف دہ خون کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو قتل کیا ہو، اور مقتول کے وارث دیت پر راضی ہوگئے ہوں لیکن اس کے پاس رقم نہ ہو کہ دیت ادا کرسکے ، مقتول کے وارث اس کو ستار ہے ہوں اور دیت کا تقاضا کررہے ہوں تو ایسے شخص کے لئے سوال کرنا جائز ہے ۔