• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35- بَاب التَّوَقِّي فِي الْكَيْلِ وَالْوَزْنِ
۳۵- باب: ناپ تول میں احتیاط برتنے کا بیان​


2223- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي يَزِيدُ النَّحْوِيُّ أَنَّ عِكْرِمَةَ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ كَانُوا مِنْ أَخْبَثِ النَّاسِ كَيْلا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ : { وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ } فَأَحْسَنُوا الْكَيْلَ بَعْدَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۷۵ ، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۰) (حسن)
۲۲۲۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرمﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ والے ناپ تول میں سب سے برے تھے ، اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: {وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ...الخ } ( خرابی ہے کم تولنے والوں کے لیے الخ ) اتاری اس کے بعد وہ ٹھیک ٹھیک ناپنے لگے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36- بَاب النَّهْيِ عَنِ الْغِشِّ
۳۶- باب: دھوکا دینا منع ہے​


2224 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَإِذَا هُوَ مَغْشُوشٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ >.
* تخريج: د/البیوع ۵۲ (۳۴۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۲۲)، وقد أخرجہ: م/الإیمان ۴۳ (۱۰۲)، ت/البیوع ۷۴ (۱۳۱۵)، حم (۲/۲۴۲) (صحیح)
۲۲۲۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ) بیچ رہا تھا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ گڑبڑ تھا ۱؎ ،آ پﷺ نے فرمایا:'' جو دھوکہ فریب دے،وہ ہم میں سے نہیں ہے'' ۔
وضاحت ۱؎ : مغشوش : یعنی غیرخالص اور دھوکے والا یعنی گیہوں اندرسے گیلا تھا۔


2225 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ أَبِي الْحَمْرَاءِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِجَنَبَاتِ رَجُلٍ عِنْدَهُ طَعَامٌ فِي وِعَائٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَقَالَ: < لَعَلَّكَ غَشَشْتَ، مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۱) (ضعیف جدا)
(سند میں ابوداود نفیع بن الحارث الاعمی متروک الحدیث راوی ہیں، امام بخاری نے ابو الحمراء کے ترجمہ میں کہا کہ ان کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ صحابی ہیں، ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، یعنی ابو داود الاعمی کے متروک الحدیث ہو نے کی وجہ سے، نیز ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال للمزی ۳۳/ ۲۵۸)۔
۲۲۲۵- ابوالحمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ، آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جس کے پاس ایک برتن میں گیہوں تھا تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اس گیہوں میں ڈالا پھر فرمایا: ''شاید تم نے دھوکا دیا ہے، جو ہمیں دھوکا دے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37-بَاب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ مَا لَمْ يُقْبَضْ
۳۷- باب: قبضے سے پہلے اناج بیچنا منع ہے ۱؎​
وضاحت ۱؎ : یعنی ایک شخص نے غلہ خریدا ،اور ابھی نہ تو اس کو قبضہ میں لیا ، اور نہ تولا ، بلکہ اس سے دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالا، یہ منع ہے ۔


2226- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ >۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۱ (۲۱۲۶)، ۵۴ (۲۱۳۵)، ۵۵ (۲۱۳۶)، م/البیوع ۷ (۱۵۲۶)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۲)، ن/البیوع ۵۳ (۴۵۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۲۷)، وقد أخرجہ: ط/البیوع ۱۹ (۴۰)، حم (۱/۵۶، ۶۳، ۲/۳۲، ۵۹، ۶۴، ۷۳، ۱۰۸، ۱۱۱، ۱۱۳)، دي/البیوع ۲۶ (۲۶۰۲) (صحیح)
۲۶ ۲۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو اناج خریدے تو اس پر قبضہ سے پہلے اسے نہ بیچے'' ۔


2227- حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، (ح) وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ،حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ >، قَالَ أَبُوعَوَانَةَ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْئٍ مِثْلَ الطَّعَامِ ۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۴ (۲۱۳۲)، ۵۵ (۲۱۳۵)، م/البیوع ۸ (۱۵۲۵)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۷)، ت/البیوع ۵۶ (۱۲۹۱)، ن/البیوع ۵۳ (۴۶۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶ ۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۱، ۲۵۱، ۲۷۰، ۲۸۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۸، ۳۶۹) (صحیح)
۲۲۲۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جو گیہوں خریدے تو اس پر قبضہ کے پہلے اس کو نہ بیچے''۔
ابوعوانہ اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ہر چیز کو گیہوں ہی کی طرح سمجھتا ہوں۔


2228- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَجْرِيَ فِيهِ الصَّاعَانِ، صَاعُ الْبَائِعِ وَصَاعُ الْمُشْتَرِي۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۲۹۴۱، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۲) (حسن)
(سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے )
۲۲۲۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اناج کو بیچنے سے منع کیا ہے جب تک اس میں بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کے صاع نہ چلیں ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بیچنے والے اور خریدنے والے کے صاع (یعنی پیمانہ ) چلنے کا مطلب یہ ہے کہ بیچنے والے نے خریدتے وقت اپنے صاع سے اس کو ماپا، اور خریدنے والا جب خریدے تو اس وقت ماپے ، جب ماپ لے تو اب دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38-بَاب بَيْعِ الْمُجَازَفَةِ
۳۸- باب: بغیر ناپ تول کے اندازے سے بیچنے کا بیان​


2229- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: كُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جِزَافًا، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ۔
* تخريج: م/البیوع ۸ (۱۵۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۵۸)، وقد أخرجہ: خ/ البیوع ۵۴ (۲۱۳۱)، ۵۶ (۲۱۳۷)، ۷۲ (۲۱۶۶)، د/البیوع ۶۷ (۳۴۹۳)، ن /البیوع ۵۵ (۴۶۰۹)، ط/البیوع ۱۹ (۴۲) حم (۲/۷، ۱۵، ۲۱،۴۰، ۵۳، ۱۴۲،۱۵۰، ۱۵۷)، دي/البیوع ۲۵ (۲۶۰۱) (صحیح)
۲۲۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ سواروں سے گیہوں (غلہ) کا ڈھیر بغیرناپے تولے اندازے سے خریدتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے بیچنے سے اس وقت تک منع کیا جب تک کہ ہم اسے اس کی جگہ سے منتقل نہ کردیں ۔


2230- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ؛ قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ التَّمْرَ فِي السُّوقِ، فَأَقُولُ: كِلْتُ فِي وَسْقِي هَذَا كَذَ، فَأَدْفَعُ أَوْسَاقَ التَّمْرِ بِكَيْلِهِ وَآخُذُ شِفِّي، فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئٌ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < إِذَا سَمَّيْتَ الْكَيْلَ فَكِلْهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۰۷ ، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۲، ۷۵) صحیح)
(ملاحظہ ہو: الإرواء : ۱۳۳۱)
۲۲۳۰- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بازار میں کھجور بیچتا تھا، تو میں (خریدار سے ) کہتا: میں نے اپنے اس ٹوکرے میں اتنا ناپ رکھا ہے ، چنانچہ اسی حساب سے میں کھجور کے ٹوکرے دے دیتا، اور جو زائد ہوتا نکال لیا کرتا تھا، پھر مجھے اس میں کچھ شبہ معلوم ہوا، تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: آپ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم کہو کہ اس میں اتنے صاع ہیں تو اس کو خریدنے والے کے سامنے ناپ دیا کر و''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39- بَاب مَا يُرْجَى فِي كَيْلِ الطَّعَامِ مِنَ الْبَرَكَةِ
۳۹- باب: اناج ناپنے میں برکت متوقع ہونے کا بیان​


2231- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّار، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ الْمَازِنِيِّ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۳، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۱) (صحیح)
۲۲۳۱- عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے :'' اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی ''۔


2232 - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيه >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۹۰، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۵)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۵۲ (۲۱۲۸)، حم (۴/۱۳۱، ۵/۴۱۴) (صحیح)
(اس سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے )
۲۲۳۲- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اپنا اناج ناپ لیا کر و، اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40-بَاب الأَسْوَاقِ وَدُخُولِهَا
۴۰- باب: بازار اور اس میں جانے کا بیان​


2233- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيمٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ وَعَلِيٌّ، ابْنَا الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ الْبَرَّادِ أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، حَدَّثَهُمَا أَنَّ أَبَاهُ الْمُنْذِرَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَهَبَ إِلَى سُوقِ النَّبِيطِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: < لَيْسَ هَذَا لَكُمْ بِسُوقٍ > ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى سُوقٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ: < لَيْسَ هَذَا لَكُمْ بِسُوقٍ >، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى هَذَا السُّوقِ فَطَافَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ: < هَذَا سُوقُكُمْ، فَلايُنْتَقَصَنَّ وَلايُضْرَبَنَّ عَلَيْهِ خَرَاجٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۹ ، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۶) (ضعیف)
(سند میں اسحاق بن ابراہیم ، محمد وعلی اور زبیر بن منذر سب ضعیف ہیں)
۲۲۳۳- ابواسیدرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نبیط کے بازار تشریف لے گئے ،اس کو دیکھا تو آپ نے فرمایا: ''یہ بازار تمہارے لیے نہیں ہے پھر ایک دوسرے بازار میں تشریف لے گئے، اور اس کو دیکھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ بازار بھی تمہارے لیے نہیں ہے ،پھر اس بازار میں پلٹے اور اس میں ادھر ادھرپھرے، پھر فرمایا: ''یہ تمہارا بازار ہے، اس میں نہ مال کم دیاجائے گا اور نہ اس میں کوئی محصول (ٹیکس) عائد کیا جائے گا ''۔


2234 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْسُ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عَوْنٌ الْعُقَيْلِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ؛ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ غَدَا إِلَى صَلاةِ الصُّبْحِ غَدَا بِرَايَةِ الإِيمَانِ وَمَنْ غَدَا إِلَى السُّوقِ غَدَا بِرَايَةِ إِبْلِيسَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۴ ، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۷) (ضعیف جدا)
(سند میں عیسیٰ بن میمون منکر الحدیث اورمتروک راوی ہے)
۲۲۳۴- سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے :'' جو صبح سویرے صلاۃ فجر کے لیے گیا، وہ ایمان کاجھنڈا لے کر گیا، اور جوصبح سویرے بازار گیا وہ ابلیس کاجھنڈا لے کر گیا ''۔


2235 - حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِي، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْداللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ قَالَ حِينَ يَدْخُلُ السُّوقَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ حَيٌّ لا يَمُوتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ،وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ، وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۳۶ (۳۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۸۷، ۱۰۵۲۸)، وقد أخرجہ: (۱/۴۷)، دي/الاستئذان ۵۷ (۲۷۳۴) (حسن)
(سند میں عمرو بن دینار ضعیف راوی ہیں لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)
۲۲۳۵- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت دعا یہ پڑھے : '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ حَيٌّ لايَمُوتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' ( اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے حکمرانی ہے، اور اسی کے لیے ہر طرح کی حمد وثناء ہے، وہی زندگی، اور موت دیتا ہے، اور وہ زندہ ہے، اس کے لئے موت نہیں، اسی کے ہاتھ میں سارا خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ) تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹادے گا، اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر تعمیر کرے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بازار میں اس دعا کا ثواب اس واسطے زیادہ ہوا کہ بازار دنیا میں مشغول ہونے اور اللہ سے غفلت کی جگہ ہے تو اس جگہ اللہ کو یاد رکھنا بڑے جواں مردوں کا کام ہے، اللہ تعالی نے فرمایا: { رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ } [سورة النــور : 37] دوسری روایت میں ہے کہ شیطان بازار میں اپنی کرسی بچھاتا ہے اور لوگوں کو بھڑکاتا ہے، تو وہاں اللہ کی یاد گویا شیطان کو ذلیل کرنا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب مَا يُرْجَى مِنَ الْبَرَكَةِ فِي الْبُكُورِ
۴۱- باب: صبح کے وقت میں برکت متوقع ہونے کا بیان​


2236 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا >. قَالَ: [ وَكَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً أَوْ جَيْشًا، بَعَثَهُمْ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ: وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلا تَاجِرًا، فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مَالُهُ ]۔
* تخريج: د/الجھاد ۸۵ (۲۶۰۶)، ت/البیوع ۶ (۱۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱۶، ۴۱۷، ۴۳۲، ۴/۳۸۴،۳۹۰)، دي/السیر ۱ (۲۴۷۹) (صحیح)
( حدیث کا پہلا ٹکڑا '' اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا '' شواہد کی وجہ سے صحیح ہے ، اور سند میں عمارہ بن حدید کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے ، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں،اور ابن حجر نے مجہول کہا ہے، حدیث کے دوسرے ٹکڑے کو البانی صاحب نے الضعیفہ : (۴۱۷۸) میں شاہد نہ ملنے کی وجہ سے ضعیف کہا ہے، جب کہ سنن ابی داود میں پوری حدیث کو صحیح کہا ہے، لیکن سنن ابن ماجہ میں تفصیل بیان کردی ہے ،نیز اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن کہا ہے)۔
۲۲۳۶- صخر غامدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اے اللہ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما '' اور جب آپﷺ کو کوئی سریّہ یا لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے دن کے ابتدائی حصہ ہی میں روانہ فرماتے ۱؎ ۔
راوی کہتے ہیں: غامدی صخر تاجر تھے، وہ اپنامال تجارت صبح سویرے ہی بھیجتے تھے بالآخر وہ مالدار ہوگئے، اور ان کی دولت بڑھ گئی ۔
وضاحت ۱؎ : سویرے سے مراد یہ ہے کہ صبح کی صلاۃ کے بعد شروع دن میں کرے، یہ وقت برکت کا ہے ، جو کام اس وقت کرے گا امید ہے کہ اس میں برکت ہوگی ۔


2237- حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الأَعْرَج ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا يَوْمَ الْخَمِيسِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۹۱، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۸) (ضعیف)
(ابو مروان بعض منکر احادیث روایت کرنے کی وجہ سے ضعیف راوی ہیں، نیز عبد الرحمن بن أبی الزناد مضطرب الحدیث ہیں، '' يَوْمَ الْخَمِيسِ '' کی زیادتی اس حدیث میں منکر ہے، جس کی زیادتی ضعیف راوی نے کی ہے)
۲۲۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ ! میری امت کو جمعرات کی صبح کے وقت میں برکت عطا فرما ''۔


2238- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْجَدْعَانِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجۃ، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۵۴) (صحیح)
(سند میں عبد الرحمن بن أبی بکر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)
۲۲۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اے اللہ ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطافرما ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42- بَاب بَيْعِ الْمُصَرَّاةِ
۴۲- باب: مصراۃ کی بیع کا بیان​


2239 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّد، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنِ ابْتَاعَ مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا، رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، لا سَمْرَاءَ >، يَعْنِي الْحِنْطَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۶۶)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۶۴ (۲۱۴۹)، ۶۵ (۲۱۵۱)، نحوہ دون ''ثلاثۃ أیام''، م/البیوع ۷ (۱۵۲۵)، د/البیوع ۴۸ (۳۴۴۴)، ن/البیوع ۱۲ (۴۴۹۴)، حم/۲۴۸، ۳۹۴، ۴۶۰، ۴۶۵، دي/البیوع ۱۹(۲۵۹۵) (صحیح)
(تراجع الألبانی: رقم : ۳۳۷،" ثَلاثَةَ أَيَّامٍ" تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے۔
۲۲۳۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے مصّراۃ ۱؎ خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے، چاہے توواپس کر دے ،چاہے تو رکھے،اگر واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی واپس کرے''، سمراء (یعنی گیہوں) کا واپس کرنا ضروری نہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مصراۃ : ایسی بکری یا دو دھ والا جانور جس کا دودھ ایک یا دو یا تین دن تک نہ دو ہا جائے تاکہ دودھ تھن میں جمع ہو جائے اور خریدار دھوکہ کھاکر زیادہ قیمت میں اس جانور کو اس دھوکہ میں خرید لے کہ یہ بہت دودھ دینے والا جانور ہے۔


2240- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < يَا أَيُّهَا النَّاسُ! مَنْ بَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَيْ لَبَنِهَا، - أَوْ قَالَ - مِثْلَ لَبَنِهَا قَمْحًا >۔
* تخريج: د/ البیوع ۴۸ (۳۴۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۷۵) (ضعیف)
(سند میں جمیع بن عمیر ضعیف راوی ہیں )۔
۲۲۴۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لوگو! اگر کوئی محفَلہ(مصّراۃ ) کوبیچے تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے واپس کردے تو اس کے دودھ کے دوگنا یا برابر گیہوں اس کو دے ''۔


2241- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوق، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى الصَّادِقِ الْمَصْدُوقِ أَبِي الْقَاسِمِ ﷺ أَنَّهُ حَدَّثَنَا، قَالَ: < بَيْعُ الْمُحَفَّلاتِ خِلابَةٌ، وَلا تَحِلُّ الْخِلابَةُ لِمُسْلِمٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۹۵۸۳ ، ومصباح الزجاجۃ: ۷۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۳۰، ۴۳۳) (ضعیف)
(سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہیں)
۲۲۴۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں صادق و مصدوق ابوالقاسم ﷺ پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ہم سے بیان کیا، اور فرمایا:'' محفّلات ۱؎ کا بیچنا فریب اور دھوکہ ہے، اور مسلمان کو دھوکہ دینا حلال اور جائز نہیں ''۔
وضاحت ۱؎ : محفلات: جمع ہے محفلہ کی یعنی ایسے جانور جن کو کئی دنوں تک دو ہا نہ گیا ہو ، اور دودھ ان کے تھنوں میں جمع رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43-بَاب الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ
۴۳- باب: غلام کی کمائی اس کے ضامن مالک سے جڑی ہوئی ہے​


2242 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءَ بْنِ رَحَضَةَ الْغِفَارِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى أَنَّ خَرَاجَ الْعَبْدِ بِضَمَانِهِ۔
* تخريج: د/البیوع ۷۳ (۳۵۰۸، ۳۵۰۹)، ت/البیوع ۵۳ (۱۲۸۵)، ن/البیوع ۱۳ (۴۴۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۵۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/ ۴۹، ۲۰۸، ۲۳۷) (حسن)
۲۲۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ غلام کی کمائی اس کی ہے ،جو اس کا ضامن ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس مسئلہ کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص نے ایک غلام خریدا ، وہ کئی دن تک اس کے پاس رہا ، پھر عیب کی وجہ سے یا شرط خیار کی بناء پر اس کو واپس کردیا ،تو جتنے دن وہ غلام خریدار کے پاس رہا اتنے دن کی کمائی خریدار ہی کی ہوگی ، اس لئے کہ خریدار ہی ان دنوں میں اس کا ضامن تھا، اگر وہ غلام خریدار کے پاس ہلاک ہوجاتا تو اسی کا نقصان ہوتا ، بیچنے والے کا نقصان نہ ہوتا۔


2243 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّار، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيه، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلا اشْتَرَى عَبْدًا فَاسْتَغَلَّهُ، ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا فَرَدَّهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ قَدِ اسْتَغَلَّ غُلامِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ >۔
* تخريج: د/البیوع ۷۳ (۳۵۱۰)، ت/البیوع ۵۳ (۱۲۸۶ تعلیقاً)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۸۰، ۱۱۶) (حسن)
(سند میں مسلمہ بن خالد زنجی ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء : ۱۳۱۵)
۲۲۴۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک غلام خریدا، پھر اس سے مزدوری کرائی، بعد میں اسے اس میں کوئی عیب نظر آیا، اسے بیچنے والے کوواپس کر دیا، بیچنے والے نے کہا: اللہ کے رسول ! اس نے میرے غلام سے مزدوری کرائی ہے؟! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' یہ فائدہ اسے ضمانت کی وجہ سے ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تو وہ اجرت خریدنے والے ہی کا حق ہے ، اس لئے کہ وہ اس غلام کا ضامن تھا اگر وہ غلام اس کے پاس مرجاتا تو کیا اس کو قیمت واپس کر دیتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44- بَاب عُهْدَةِ الرَّقِيقِ
۴۴- باب: غلام کو واپس لینے کی ذمے داری کی مدت کا بیان​


2244 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ما جۃ، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۰۸، ومصباح الزجاجۃ:۷۹۰) (ضعیف)
(حسن بصری نے یہ حدیث سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی ہے، کیونکہ حدیث عقیقہ کے علاوہ کسی دوسری حدیث کا سما ع ان سے صحیح نہیں ہے)
۲۲۴۴- سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بیچنے والے پر غلام یا لونڈی کو واپس لینے کی ذمہ داری تین دن تک ہے ''۔


2245 - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِع، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا عُهْدَةَ بَعْدَ أَرْبَعٍ >۔
* تخريج: د/البیوع ۷۲ (۳۵۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۴۳، ۱۵۰، ۱۵۲)، دي/البیوع ۱۸(۲۵۹۴) (ضعیف)
(سند میں ہشیم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
۲۲۴۵- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' چار دن کے بعد بیچنے والا ذمہ دار نہیں ''۔
 
Top