- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
37- بَابُ ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
۳۷-باب: شفاعت کا بیان
4307- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي، فَهِيَ نَائِلَةٌ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا "۔
* تخريج: م/الإیمان ۸۶ (۱۹۹)، ت/الدعوات ۱۳۱(۳۶۰۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۲۵۱۲)، وقدأخرجہ: خ/الدعوات ۱ (۶۳۰۴)، حم (۲/۲۷۵)، ط/القرآن ۸ (۲۶)، دي/الرقاق ۸۵ (۲۸۴۷) (صحیح)
۴۳۰۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہر نبی کی ( اپنی امت کے سلسلے میں) ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تو ہر نبی نے جلدی سے دنیا ہی میں اپنی دعا پوری کرلی، اور میں نے اپنی دعا کو چھپا کر اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑا ہے، تو میری شفاعت ہر اس شخص کے لئے ہوگی جو اس حال میں مرا ہو کہ اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتارہا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی عقیدئہ تو حید پر موت ہو، اگر شرک میں مبتلا رہ کر مرا تو نبی اکرم ﷺ کی شفاعت سے محروم رہے گا، دوسری روایت میں ہے کہ میری شفاعت میری امت میں سے ان لوگوں کے لئے ہوگی جنہوں نے کبیرہ گناہ کئے ہیں ۔
4308- حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى وَأَبُو إِسْحَاقَ الْهَرَوِيُّ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلافَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلا فَخْرَ وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا فَخْرَ "۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن ۱۸ (۳۱۴۸)، المناقب ۱ (۳۶۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲) (صحیح)
۴۳۰۸- ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''میں اولاد آدم کا سردار ہوں اوریہ فخریہ نہیں کہتا ، قیامت کے دن زمین سب سے پہلے میرے لئے پھٹے گی ،اور میں یہ فخر یہ نہیں کہتا، میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی، اور میں فخر یہ نہیں کہتا ،حمد کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہو گا، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا ''۔
4309- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا، فَلايَمُوتُونَ فِيهَا وَلا يَحْيَوْنَ، وَلَكِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمْ نَارٌ بِذُنُوبِهِمْ أَوْ بِخَطَايَاهُمْ فَأَمَاتَتْهُمْ إِمَاتَةً حَتَّى إِذَا كَانُوا فَحْمًا أُذِنَ لَهُمْ فِي الشَّفَاعَةِ، فَجِيئَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ، فَبُثُّوا عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ، فَقِيلَ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَكُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ " قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَدْ كَانَ فِي الْبَادِيَةِ۔
* تخريج: م/الإیمان ۸۲ (۱۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵، ۱۱، ۲۰، ۷۸)، دي/الرقاق ۹۶ (۲۸۵۹) (صحیح)
۴۳۰۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جہنم والے جن کا ٹھکانا جہنم ہی ہے، وہ اس میں نہ مریں گے نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی آگ پکڑلے گی، اور ان کو مار ڈالے گی یہاں تک کہ جب وہ کو ئلہ ہوجائیں گے، تو ان کی شفاعت کا حکم ہوگا،پھروہ گروہ در گروہ لائے جائیں گے اورجنت کی نہروں پرپھیلائے جائیں گے، کہا جائے گا: اے جنتیو! ان پر پانی ڈالو تو وہ نالی میں دانے کے اگنے کی طرح اگیں گے''، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا :گویا رسو ل اللہ ﷺ بادیہ (دیہات) میں بھی رہ چکے ہیں ۔
4310- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " إِنَّ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي "۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۱۱ (۲۴۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰۸) (صحیح)
۴۳۱۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' میری شفاعت قیامت کے دن میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہوگی ''۔
4311- حَدَّثَنَا إِسْماعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ، لأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَكْفَى، أَتُرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِينَ؟ لا. وَلَكِنَّهَا لِلْمُذْنِبِينَ،الْخَطَّائِينَ الْمُتَلَوِّثِينَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۴۲) (ضعیف)
(سند میں اضطراب کی وجہ سے یہ سیاق ضعیف ہے، اول حدیث '' خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ '' دوسرے طریق سے صحیح ہے لیکن ''لأَنَّهَا أَعَمُّ الخ'' ضعیف ہے ، ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۳۵۸۵ و السنۃ لابن أبی عاصم : ۸۹۱)
۴۳۱۱- ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' مجھے اختیار دیا گیا کہ شفاعت اور آدھی امت کے جنت میں داخل ہونے میں سے ایک چیز چن لوں، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، کیوں کہ وہ عام ہوگی اور کافی ہوگی، کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ شفاعت متقیوں کے لئے ہے ؟ نہیں، بلکہ یہ ایسے گناہ گارو ں کے لئے ہے جو غلطی کرنے والے اورگنا ہوں سے آلودہ ہوں گے'' ۔
4312- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلْهَمُونَ ـأَوْ يَهُمُّونَ، شَكَّ سَعِيدٌـ فَيَقُولُونَ: لَوْ تَشَفَّعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَأَرَاحَنَا مِنْ مَكَانِنَا! فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَأَسْجَدَ لَكَ مَلائِكَتَهُ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ يُرِحْنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ ( وَيَذْكُرُ وَيَشْكُو إِلَيْهِمْ ذَنْبَهُ الَّذِي أَصَابَ، فَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ) وَلَكِنِ ائْتُوا نُوحًا، فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ (وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ، وَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ) وَلَكِنِ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنِ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ (وَيَذْكُرُ قَتْلَهُ النَّفْسَ بِغَيْرِ النَّفْسِ) وَلَكِنِ ائْتُوا عِيسَى، عَبْدَاللَّهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ، فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا، عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ،( قَالَ: فَذَكَرَ هَذَا الْحَرْفَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: فَأَمْشِي بَيْنَ السِّمَاطَيْنِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ) قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ، قَالَ: " فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ: ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ! وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ لِي: ارْفَعْ مُحَمَّدُ! قُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ! قُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ: يَا رَبِّ! مَا بَقِيَ إِلا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ "، قَالَ: يَقُولُ قَتَادَةُ عَلَى أَثَرِ هَذَا الْحَدِيثِ: وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ: قَالَ: " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ".
* تخريج: خ/تفسیر القرآن ۱ (۴۴۷۶)، م/الإیمان ۸۴ (۱۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱، ۱۱۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۶، ۲۴۴) (صحیح)
۴۳۱۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مومن قیامت کے دن جمع ہوں گے اور ان کے دلوں میں ڈال دیا جائے گا،یاوہ سوچنے لگیں گے، ( یہ شک راوی حدیث سعید کو ہوا ہے)، تو وہ کہیں گے: اگر ہم کسی کی سفارش اپنے رب کے پاس لے جاتے تو وہ ہمیں اس حا لت سے راحت دے دیتا، وہ سب آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے: آپ آدم ہیں،سارے انسانوں کے والد ہیں، اللہ تعالی نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ، اور اپنے فرشتوں سے آپ کا سجدہ کرایا ،تو آپ اپنے رب سے ہماری سفارش کر دیجیے کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے دے، آپ فرمائیں گے: میں اس قابل نہیں ہوں - آپ اپنے کئے ہو ئے گناہ کو یاد کر کے اس کا شکوہ ان لوگوں کے سامنے کریں گے، اور اس بات سے شرمند ہ ہوں گے، پھر فرمائیں گے: لیکن تم سب نوح کے پاس جائو اس لئے کہ وہ پہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالی نے اہل زمین کے پاس بھیجا ،وہ سب نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے، تو آپ ان سے کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں کہ اللہ کے حضور جائوں ، اور آپ اپنے اس سوال کو یاد کر کے شرمند ہ ہو ں گے جو آپ نے اپنے رب سے اس چیز کے بارے میں کیا تھا جس کا آپ کو علم نہیں تھا - پھر کہیں گے کہ لیکن تم سب ابراہیم خلیل الرحمن کے پاس جائو ، وہ سب ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے ، تو آپ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں ،لیکن تم سب موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائو، وہ ایسے بندے ہیں جن سے اللہ تعالی نے گفتگو کی، اور ان کو تورات عطا کی، وہ سب ان کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ( وہ اپنا وہ قتل یاد کریں گے جو ان سے بغیر کسی خون کے مقابل ہو گیا تھا) ، لیکن تم سب عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائو ،جو اللہ کے بندے ،اس کے رسول ،اور اس کا کلمہ وروح ہیں ، وہ سب ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ،لیکن تم سب محمد ﷺ کے پاس جائو، جو اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو اللہ تعالی نے معاف کردیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: '' پھر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں چلوں گا ( حسن کی روایت کے مطابق مومنوں کی دونوں صفوں کے درمیان چلوں گا ) میں اپنے رب سے اجازت مانگوںگا، تو مجھے اجازت دے دی جائے گی ، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑو ں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوںگا جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہوگا: اے محمد ! سر اٹھائو، اور کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی، میں اس کی حمد بیان کروں گا جس طرح وہ مجھے سکھائے گا ، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لئے حد مقرر کردی جائے گی، اللہ تعالی ان سب کو جنت میں داخل کردے گا، پھر میں دو بارہ لوٹوں گا ، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا ،پھر مجھ سے کہا جائے گا :اے محمد! سر اٹھائو، تم کہو ، تمہاری بات سنی جائے گی ، مانگو دیا جائے گا ، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہوگی ، میں اپنا سر اٹھا ئوں گا، اس کی تعریف کروں گا، جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، تو میرے لئے حد مقرر کردی جائے گی، اور وہ ان کو جنت میں داخل کر دے گا،پھر میں تیسری بار لوٹوں گا ، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدے میں گر پڑ وں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہوگا کہ اے محمد! سر اٹھا ئو، کہو تمہاری بات سنی جائے گی ، مانگو تمہیں دیا جائے گا ،اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہوگی ، میں اپنا سر اٹھائوں گا ، اس کے سکھا ئے ہوئے طریقے سے اس کی حمد کروں گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لئے ایک حد مقرر کر دی جائے گی، پھر ان کو اللہ تعالی جنت میں داخل کردے گا، پھر میں چوتھی بار لوٹوں گا ،اور کہوں گا: اے میرے رب! اب تو کوئی باقی نہیں ہے، سوائے اس کے جس کو قرآن نے روکا ہے یعنی جو قرآن کی تعلیمات کی رو سے جہنم کے لائق ہے، قتادہ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جہنم سے وہ شخص بھی نکل آئے گا جس نے''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہا، اور اس کے دل میں جو کے برابر بھی نیکی ہوگی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دا نہ برا بر نیکی ہوگی ، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہا، اور اس کے دل میں ذرہ برابر نیکی ہوگی '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : غرض اللہ تعالی کے فضل سے اور رسول اکرم ﷺ کی شفاعت سے بڑی امید ہے کہ کوئی موحد بھی جس کے دل میں رتی برابر ایمان ہو ہمیشہ جہنم میں نہ رہے گا۔
4313- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَلَّاقِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَشْفَعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلاثَةٌ: الأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الْعُلَمَاءُ، ثُمَّ الشُّهَدَاءُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۵۴۳) (موضوع)
(سند میں عنبسہ وضع حدیث میں متہم ہے، اور علاق مجہول ، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۱۹۷۸)
۴۳۱۳- عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' قیامت کے دن تین طرح کے لوگ شفاعت کرسکیں گے : انبیاء ، علماء پھر شہداء '' ۔
4314- حَدَّثَنَا إِسْماعِيلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ، كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ، غَيْرَ فَخْرٍ "۔
* تخريج: ت/المناقب ۱ (۳۶۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۳۷، ۱۳۸) (حسن)
۴۳۱۴- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب قیامت کا دن ہوگا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب مقرر ہوں گا، اور ان کی سفارش کرنے والا ہوں گا، میں بغیر کسی فخر کے یہ بات کہہ رہا ہوں '' ۔
4315- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَتِي، يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ "۔
* تخريج: خ/الرقاق ۵۱ (۶۵۶۶)، د/السنۃ ۲۳ (۴۷۴۰)، ت/صفۃ جہنم ۱۰(۲۶۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۳۴) (صحیح)
۴۳۱۵- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جہنم میں سے ایک گروہ میری شفاعت کی وجہ سے باہر آئے گا ،ان کا نام جہنمی ہوگا ''۔
4316- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: "لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ، بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي، أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! سِوَاكَ ؟ قَالَ: " سِوَايَ " قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ قَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۱۲ (۲۴۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۶۹، ۴۷۰، ۵/۳۶۶) دي/الرقاق ۸۷ (۲۸۵۰) (صحیح)
۴۳۱۶- عبداللہ بن ابی الجدعاء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرما تے ہوئے سنا: '' میری امت کے ایک شخص کی شفاعت کے نتیجہ میں بنو تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہو ں گے ، لوگوں نے کہا :اللہ کے رسول ! آپ کے علاوہ ( یعنی وہ شخص آپ کے علاوہ کوئی ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا : '' ہاں''، میرے علاوہ، ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن ابی الجد عاء رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ بات آپ نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے آپ ہی سے سنی ہے۔
4317- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الأَشْجَعِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَتَدْرُونَ مَا خَيَّرَنِي رَبِّيَ اللَّيْلَةَ؟ " قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهُ خَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ،وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ " قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِهَا، قَالَ: " هِيَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۰۹)، وقد أخرجہ: ت/صفۃ القیامۃ ۱۳ (۲۴۴۱) (صحیح)
۴۳۱۷- عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' کیا تم جانتے ہوکہ آج رات میرے رب نے مجھے کس بات کا اختیار دیا ہے''؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، فرمایا: ''اللہ تعالی نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو یا شفاعت کروں تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا''،ہم نے کہا: اللہ کے رسول ! اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بھی شفاعت والوں میں بنائے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ شفاعت ہر مسلما ن کو شامل ہے ''۔