- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
22- بَاب الرَّجُلَيْنِ يَدَّعِيَانِ شَيْئًا وَلَيْسَتْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ
۲۲-باب: دو آدمی ایک چیزپر دعویٰ کریں اور گواہ کسی کے پاس نہ ہو ں اس کے حکم کا بیان
3613- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا أَوْ دَابَّةً إِلَى النَّبِيِّ ﷺ لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَهُمَا ۔
* تخريج: ن/آداب القضاۃ ۳۴ (۵۴۲۶)، ق/الأحکام ۱۱ (۲۳۳۰)، (تحفۃ الأشراف والإرواء: ۲۶۵۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۲) (ضعیف)
(قتادۃ سے مروی ان احادیث میں روایت ابو موسی اشعری سے ہے، اور بعض رواۃ اسے سعید بن ابی بردہ عن ابیہ مرسلاً روایت کیا ہے، اور بعض حفاظ نے اسے حرب سے مرسلاً صحیح مانا ہے )
۳۶۱۳- ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوشخصوں نے ایک اونٹ یا چو پا ئے کا رسول اللہ ﷺ کے پاس دعوی کیا اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھاتو نبی اکرم ﷺ نے اس چو پا ئے کو ان کے درمیان تقسیم فرما دیا ۔
3614- حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۸) (ضعیف)
۳۶۱۴- اس سند سے بھی سعید (ابن ابی عروبۃ) سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے۔
3615- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ -بِمَعْنَى إِسْنَادِهِ- أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنِ، فَقَسَمَهُ النَّبِيُّ ﷺ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۳۶۱۳، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۸) (ضعیف)
۳۶۱۵- اس سند سے بھی قتادہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں دوآدمیوں نے کسی ایک اونٹ کا دعوی کیا، اور دونوں نے دو دو گواہ پیش کئے، تو نبی اکرم ﷺ نے اسے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا۔
3616- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاسٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا فِي مَتَاعٍ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < اسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ مَا كَانَ، أَحَبَّا ذَلِكَ أَوْ كَرِهَا >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۱۱ (۲۳۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۸۹، ۵۲۴) (صحیح)
۳۶۱۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوآدمی ایک سامان کے متعلق نبی اکرمﷺ کے پاس جھگڑا لے کر گئے اور دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ تم دونوں قسم پر قر عہ اندا زی کرو ۱؎خواہ تم اسے پسند کر و یا نا پسند‘‘ ۔
وضاحت ۱؎ : قسم (حلف) پر قرعہ اندازی کا مطلب یہ ہے کہ جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر سامان لے لے ۔
3617- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <إِذَا كَرِهَ الاثْنَانِ الْيَمِينَ، أَوِ اسْتَحَبَّاهَا فَلْيَسْتَهِمَا عَلَيْهَا >.
قَالَ سَلَمَةُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَقَالَ: إِذَا أُكْرِهَ الاثْنَانِ عَلَى الْيَمِينِ ۔
* تخريج: خ/ الشہادات ۲۴ (۲۶۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۷)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۶۰۰۱) (صحیح)
۳۶۱۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چا ہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں‘‘ ( اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔
سلمہ کہتے ہیں:عبدالرزاق کی روایت میں ’’حدثنا معمر‘‘کے بجائے ’’أخبرنا معمر‘‘ اور ’’إذا كَرِهَ الاثنان اليمين‘‘کے بجائے ’’إذا أُكْرِهَ الاثنان على اليمين‘‘ ہے۔
3618- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ بِإِسْنَادِ ابْنِ مِنْهَالٍ مِثْلَهُ، قَالَ: فِي دَابَّةٍ، وَلَيْسَ لَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۶۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۶۲) (صحیح) بما قبلہ
۳۶۱۸- سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں ’’في متاع‘‘کے بجائے ’’في دابة‘‘ کے الفاظ ہیں یعنی دوشخصوں نے ایک چو پائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں قسم پر قر عہ اندازی کا حکم دیا۔