31- اَبوَاب مِنَ الْقَضَاءِ
۳۱-باب: قضا سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان
3633- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا تَدَارَأْتُمْ فِي طَرِيقٍ فَاجْعَلُوهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ >۔
* تخريج: ت/الأحکام ۲۰ (۱۳۵۶)، ق/الأحکام ۱۶ (۲۳۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۲۳)، وقد أخرجہ: خ/المظالم ۲۹ (۲۴۷۳)، م/المساقاۃ ۳۱ (۱۶۱۳)، حم (۲/۴۶۶، ۴۷۴) (صحیح)
۳۶۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ راہ چلنے والوں اور جانوروں کے لئے اتنا کافی ہے۔
3634- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ فَلا يَمْنَعُهُ > فَنَكَّسُوا، فَقَالَ: < مَا لِي أَرَاكُمْ قَدْ أَعْرَضْتُمْ؟؟ لأُلْقِيَنَّهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ >.
[قَالَ أَبو دَاود]: وَهَذَا حَدِيثُ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَهُوَ أَتَمُّ۔
* تخريج: خ/المظالم ۲۰ (۲۴۶۳)، م/المساقاۃ ۲۹ (۱۶۰۹)، ت/الأحکام ۱۸ (۱۳۵۳)، ق/الأحکام ۱۵ (۲۳۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵۴)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۲۶ (۳۲)، حم (۲/۲۴۰، ۲۷۴، ۳۹۶، ۴۶۳) (صحیح)
۳۶۳۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی اپنے بھا ئی سے اس کی دیو ار میں لکڑی گاڑ نے کی اجا زت طلب کرے تووہ اسے نہ روکے''، یہ سن کر لوگوں نے سر جھکا لیا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے جو میں تمہیں اس حدیث سے اعراض کر تے ہو ئے دیکھ رہاہوں، میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کررہوں گا (یعنی اسے تم سے بیان کر کے ہی چھوڑوں گا)۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ ابن ابی خلف کی حدیث ہے اور زیادہ کامل ہے۔
3635- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ لُؤْلُؤَةَ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، قَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ أَبِي صِرْمَةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۲۷ (۱۹۴۰)، ق/الأحکام ۱۷ (۲۳۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۳) (حسن)
۳۶۳۵- ابو صر مہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی کو تکلیف پہنچا ئی تو اللہ تعالی اسے تکلیف پہنچا ئے گا، اور جس نے کسی سے دشمنی کی تواللہ تعالی اس سے دشمنی کرے گا''۔
3636- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، قَالَ: وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ، قَالَ: فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ إِلَى نَخْلِهِ فَيَتَأَذَّى بِهِ وَيَشُقُّ عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَذَكَرَ [ذَلِكَ] لَهُ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، قَالَ: < فَهِبْهُ لَهُ وَلَكَ كَذَا وَكَذَا > أَمْرًا رَغَّبَهُ فِيهِ، فَأَبَى، فَقَالَ: < أَنْتَ مُضَارٌّ >، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلأَنْصَارِيِّ: <اذْهَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۳) (ضعیف)
(محمد بن علی باقر نے سمرۃ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے )
۳۶۳۶- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری کے باغ میں ان کے کھجور کے کچھ چھو ٹے چھوٹے درخت تھے، اور اس شخص کے ساتھ اس کے اہل و عیال بھی رہتے تھے ۔
راوی کا بیان ہے کہ سمرہ رضی اللہ عنہ جب اپنے درختوں کے لئے جا تے تو انصاری کو تکلیف ہوتی اور ان پر شاق گز رتا اس لئے انصاری نے ان سے اسے فروخت کر دینے کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا، پھراس نے ان سے یہ گزارش کی کہ وہ درخت کا تبا دلہ کر لیں وہ اس پر بھی راضی نہیں ہو ئے تو وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اوراس نے آپ سے اس واقعہ کو بیان کیا، تو آپ نے بھی ان سے فرمایا:'' اسے بیچ ڈالو''، پھر بھی وہ نہ مانے تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے درخت کے تبا دلہ کی پیش کش کی لیکن وہ اپنی بات پر اڑے رہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:''پھر تم اسے ہبہ کر دو، اس کے عوض فلاں فلاں چیزیں لے لو''، بہت رغبت دلائی مگر وہ نہ مانے،تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم مضار یعنی ایذادینے والے ہو''، تب رسول اللہ ﷺ نے انصاری سے فرمایا: ''جائو ان کے درختوں کو اکھیڑ ڈالو''۔
3637- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلزُّبَيْرِ: <اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ > [قَالَ]: فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ: <اسْقِ ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ >، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَحْسَبُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: {فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ} الآيَةَ۔
* تخريج: خ/المساقاۃ ۶ (۲۳۶۰)، ۸ (۲۳۶۲)، الصلح ۱۲ (۲۷۰۸)، تفسیر سورۃ النساء ۱۲ (۴۵۸۵)، م/الفضائل ۳۶ (۲۳۵۷)، ت/الأحکام ۲۶ (۱۳۶۳)، تفسیر النساء (۳۲۰۷)، ن/القضاۃ ۲۶ (۵۴۱۸)، ق/المقدمۃ ۲ (۱۵)، الرھون ۲۰ (۲۴۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۵) (صحیح)
۳۶۳۷- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرۃ کی نالیوں کے سلسلہ میں جھگڑا کیا جس سے وہ سینچائی کرتے تھے، انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: پانی کو بہنے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے انکارکیا تو رسول اللہ ﷺ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ''تم اپنے کھیت سینچ لو پھر پانی کو اپنے پڑوسی کے لئے چھوڑ دو''، یہ سن کر انصاری کو غصہ آگیا اور کہنے لگا:اللہ کے رسول!یہ آپ کے پھو پھی کے لڑ کے ہیں نا؟ تو رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اورآپ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' تم اپنے کھیت سینچ لو اور پانی روک لو یہاں تک کہ کھیت کے مینڈھوںتک بھر جائے ''۔
زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:اللہ کی قسم!میںسمجھتا ہوں یہ آیت
{فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ} ۱؎ (قسم ہے تیرے رب کی وہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ کو اپنا فیصل نہ مان لیں) اسی بابت اتری ہے۔
وضاحت ۱؎ : سورة النساء: ( ۶۵)
3638- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ -يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ- عَنْ أَبِي مَالِكِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ أَبِيهِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَ كُبَرَائَهُمْ يَذْكُرُونَ أَنَّ رَجُلا مِنْ قُرَيْشٍ كَانَ لَهُ سَهْمٌ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، فَخَاصَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي مَهْزُورٍ [يَعْنِي] السَّيْلَ الَّذِي يَقْتَسِمُونَ مَائَهُ، فَقَضَى بَيْنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَّ الْمَاءَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ لا يَحْبِسُ الأَعْلَى عَلَى الأَسْفَلِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۸)، وقد أخرجہ: ق/الرہون ۲۰ (۲۴۸۱) (صحیح)
۳۶۳۸- ثعلبہ بن ابی مالک قرظی کہتے ہیں:انہوں نے اپنے بز رگوں سے بیان کرتے ہوئے سنا کہ قریش کے ایک آدمی نے جو بنوقریظہ کے ساتھ ( پانی میں) شریک تھا رسول اللہ ﷺ کے پاس مہزور کے نالے کے متعلق جھگڑا لے کرآیاجس کا پانی سب تقسیم کر لیتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا کہ جب تک پانی ٹخنوں تک نہ پہنچ جائے اوپر والا نیچے والے کے لئے نہ روکے۔
3639- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى فِي السَّيْلِ الْمَهْزُورِ أَنْ يُمْسَكَ حَتَّى يَبْلُغَ الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُرْسِلُ الأَعْلَى عَلَى الأَسْفَلِ۔
* تخريج: ق/الرہون ۲۰(۲۴۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۳۵) (حسن صحیح)
۳۶۳۹- عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مہزور کے نالے کے متعلق یہ فیصلہ کیا کہ پانی اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ ٹخنے کے برابر نہ پہنچ جائے، پھر اوپر والا نیچے والے کے لئے چھوڑ دے ۔
3640- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُثْمَانَ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي طُوَالَةَ وَعَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: اخْتَصَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَجُلانِ فِي حَرِيمِ نَخْلَةٍ، فِي حَدِيثِ أَحَدِهِمَا: فَأَمَرَ بِهَا فَذُرِعَتْ فَوُجِدَتْ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ، وَفِي حَدِيثِ الآخَرِ: فَوُجِدَتْ خَمْسَةَ أَذْرُعٍ، فَقَضَى بِذَلِكَ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: فَأَمَرَ بِجَرِيدَةٍ مِنْ جَرِيدِهَا فَذُرِعَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۸) (صحیح)
۳۶۴۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخص ایک کھجور کے درخت کی حد کے سلسلے میں جھگڑا لے کررسول اللہ ﷺ کے پاس آئے،ایک روایت میں ہے آپ نے اس کے ناپنے کا حکم دیا جب ناپا گیا تو وہ سات ہاتھ نکلا، اور دوسری روایت میں ہے وہ پانچ ہاتھ نکلا تو آپ نے اسی کا فیصلہ فرما دیا۔
عبدالعزیز کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اسی درخت کی ایک ٹہنی سے پیمائش کر نے کے لئے کہا تو پیمائش کی گئی۔
* * * * *